دارم ہوائے آں پری کُوبسکہ نغز و سر کش است
زافسوں مسخرشد ولے، زہد پری خواں خوش نہ کرد
غالب
لوگوں کا یہ مشہور عقیدہ ہے کہ پری کو دو طریقے سےرام کیا جا سکتا ہے
ایک جادو سے (افسوں)اوردوسرے زاہد سے
شاعر نے (زہد پری خواں) کہا ہے کہ بعض آیات قرآنی پڑنے سے جن اور پری حاضر ہو جاتے ہیں۔
لغت: نغز= پاکیزہ ،حسین و لطیف
"رام کو ہندی میں مُٹھی اور عربی میں قبضہ کہتے ہیں۔" ( ١٩٢٩ء، فرہنگِ عثمانیہ، ٢٥٣ )
مجھے اس پری کی جستجو ہے جو پاکیزہ حسن رکھتی ہے اور سر کش بھی ہے لیکن زہد (ریائی)کو پسند نہیں کرتی،،۔
افسوں سے مراد، افسونِ محبت ہے۔ مقصود یہ ہے کہ ۢمحبوب وہ ہے جس پر محبت کا جادو چلے نہ کہ زہد کا۔
ریختہ کی اردو لائبریری پر کتاب -
جلد دوم
: شرح غزلیات غالب (فارسی) پیکیجز لمیٹڈ لاہور صفحہ 240
مترجم و شارح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
شرح غزلیات غالب (فارسی) - | ریختہ