ابن رضا
لائبریرین
ایک تازہ غزل احباب کے ذوق کی نذر
زندگی کو وہ سانحہ سمجھے
عہدِ اُلفت کو اِک خطا سمجھے
دردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے
رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے
حسرتوں کا لہو تھا آنکھوں میں
وہ جسے ایک عارضہ سمجھے
حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
آہ! وہ التفات کو میرے
ایک معمول کی ادا سمجھے
چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے
جو بھی کہنا تھا کہہ دیا، اُس نے
جو سمجھنا ہے برملا سمجھے
زندگی کو وہ سانحہ سمجھے
عہدِ اُلفت کو اِک خطا سمجھے
دردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے
رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے
حسرتوں کا لہو تھا آنکھوں میں
وہ جسے ایک عارضہ سمجھے
حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
آہ! وہ التفات کو میرے
ایک معمول کی ادا سمجھے
چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے
جو بھی کہنا تھا کہہ دیا، اُس نے
جو سمجھنا ہے برملا سمجھے
آخری تدوین: