سائنس دان
فی الوقت اس بات پر متفق ہیں کہ بگ بین اور ڈارون کا نظریہ
باطل ثابت ہوچکا۔۔۔ خصوصا ڈارون کے نظرئیے کو باطل قرار دینے کے بعد
اس امر پر اتفاق ہے کہ ڈارون کے نظریہ کا فی الوقت ابلاغ روک دیا جائے
مزید تفصیل دو ایک روز میں حاضر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
اگر ڈارون کا نظریہء ارتقا درست ہے تو پھر دنیا کا اللہ کے اذن سے باقائدہ منصوبہ بندی کے ذریعے وجود میں آنا اور وہ آیت کہ ہم نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیئے پیدا کیا ہے کیا ہے؟واقعی یہ افواہیں میں نے بھی کئی بار سنی ہیں کہ ڈارون کے نظریے کو رد کردیا گیا ہے - لیکن آج تک کوئی مصدقہ خبر کہیں نہیں پڑھی - یہ سب ہم جیسے لوگوں کی اپنے عقیدہ بچانے کی باتیں ہیں - ورنہ جو حقیقت ہے وہی حقیقت رہے گی -
اگر ڈارون کا نظریہء ارتقا درست ہے تو پھر دنیا کا اللہ کے اذن سے باقائدہ منصوبہ بندی کے ذریعے وجود میں آنا اور وہ آیت کہ ہم نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیئے پیدا کیا ہے کیا ہے؟
( بحوالہ: قرآن رھنمائے سائنس( THE QURAN LEADS THE WAY TO SCIENCE ) مصنف: ھارون یحیٰ: مترجم: محمد یحیٰ)
اگر ڈارون کا نظریہء ارتقا درست ہے تو پھر دنیا کا اللہ کے اذن سے باقائدہ منصوبہ بندی کے ذریعے وجود میں آنا اور وہ آیت کہ ہم نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیئے پیدا کیا ہے کیا ہے؟
ہارون یحیٰی کو سائنس کا کوئ علم نہیں۔ وہ محض عیسائ creationists کی کہانیوں کو اسلام کا تڑکا لگا کر پیش کرتا ہے۔
بھائی صاحب بن مانس تو بہت بعد کی بات ہے۔ ڈارون کے مطابق تمام انواع کی پیدائش ایک سنگل سیل والی مخلوق یعنی بیکٹیریاز سے ہوئی۔ یہ بیکٹیریاز اربوں سال کے ارتقائی عمل کے بعد موجودہ مخلوقات؛انسان ، جانور، پودے وغیرہ بنے۔۔۔۔عارف کریم صاحب۔۔ یعنی آپ متفق ہیں کہ جناب کے جدِ امجد ’’ بن مانس ‘‘ تھے۔۔؟؟
(معاف کیجئے ڈارون جی کا نظریہ تو یہی ہے )
ما شا اللہ۔۔۔۔
باقی دیگر باتوں پہ دو رائے نہیں ۔۔ درست فرماتے ہیں آپ //
ارتقائی عمل جاری ہے، کچھ ملین سال کے بعد حضرت انسان نیو دلی ریڈیو بغیر ریڈیو کے سنے گا، ٹی وی دیکھنے کے لئے صرف آنکھیں بند کرنا کافی ہوگا۔ پیچھے آنکھوں کی ضرورت ہے تو وہ بھی نکل آئیں گی، یہ جرثومے اور وائرس کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے بلکہ نئے وائرس ہوں گے۔ اپنے ایٹم رکھ کر خود اپنے آپ کو بناسکے گا، اور ڈی این اے میں ایسی تبدیلیاں لے آئے گا کہ ہڈیاں بجائے کیلشئیم کے ٹائی تینیم کی ہونگی اور کھال کا پولی مر اتنا مظبوط ہوگا کہ کچھ اثر نہیں کرے گا۔ گویا ایک نیا انسان تخلیق کرکے اس کو لاکھوں کروڑوں سال کے ارتقائی عمل کو تیز تر کردے گا اور بہتر انسان بنائے گا۔۔
مغل صاحب صرف 30-50 سال کی زندگی باقی ہے یہ نظریہ آپ نے کیسے بنایا ہے
مزہبی اعتبار سے دیکھا جائے تو ابھی قرب قیامت کی بہت ساری نشانیاں باقی ہیں۔ اور اگر سائنسی اعتبار سے ہے تو بھی 30-50 سال تو کافی کم معلوم ہوتے ہیں۔
بی بی اگر انسان سے بھی بہتر کوئی مخلوق کا وجود میں آنا ہے تو قرآن کا یہ ارشاد کیا ہیکہ انسان اشرف المخلوقات ہے، کیا یہ ارشاد ( نعوذباللہ) غلط ہے؟فاروق بھائی اگر ارتقاء کے سائینسی نظرئیے کو دیکھا جائے اور اس کو عمل مسلسل سمجھا جائے یعنی کہ اب بھی ارتقا ہو رہا ہے تو عین ممکن ہے کہ انسان سے بھی بہتر کوئی نئی مخلوق سامنے آ جائے جس کے پاس عقل اور شعور کی صلاحیتوں کے علاوہ بھی کوئی اور صلاحیت موجود ہو جس کو ابھی ہم خیال مین لانے سے بھی قاصر ہوں۔
زیک کیا یحیٰ اس لیئے غلط اور سائنس سے نا بلد ہیکہ وہ سائنس کو قرآن کی ایجاد قرار دیتا ہے