مرے لیے تو وہی ذندگی کا حاصل ہیں
جو وقف ہو گئے لمحات بندگی کے لئے
تیری بے رخی کے دیار میں میں ہوا کے ساتھ ہوا ھوا
تیرے آئینے کی تلاش میں میرے خواب چہرا گنوا گئے
وہ چراغِ جاں کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تیری بیوفائی کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھا گئے
مون صاحب آپ کےاس شعر میں کہیں بھی لفظ"زندگی" نہیں ہے
مون اس دھاگے کا عنوان ' زندگی ' ہے اور اس میں ایسے اشعار لکھنے ہیں جن میں لفظ 'زندگی' آئے۔ ہو سکتا ہے آپ کو اس کا علم نہ ہو اس لیے آپ کی اطلاع کے لیے لکھ رہا ہوں۔
چراغِ جاں سے مراد زندگی ہی ہوتا ہے، i think...