زہر پیالہ : شفیع عقیل دی پنجابی نظماں اردو ترجمے دے نال

الف نظامی

لائبریرین
سچا ساتھ
چہرے دُھپّاں چھَانواں بݨ بݨ
آون تے ٹُر جَاوَݨ
دُکھ دے کالے کوہ دراڈے
میرا ساتھ نبھاوݨ


سچا ساتھ
زندگی کے راستوں میں چہرے دھوپ اور چھاوں بن بن
کے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں
صرف دکھوں کے طویل کالے کوس ہی ایسے ہیں
جو اب تک میرا ساتھ نبھا رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
چُپ دا جنگل
چُپ دا جنگل ، گُنگیاں راہواں
شِکر دوپہر دا ویلا
تھاں تھاں موت بٹاوے پھردے
توں میں لنگھنا بیلا


خاموشی کا جنگل
خاموشی کا جنگل ہے ، راستے گونگے ہیں
اور شدید دوپہر کا وقت ہے
جگہ جگہ موت کے چھلاوے گھوم رہے ہیں
اور تجھے اور مجھے جنگل پار کرنا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
پیار نشانی
جھُریاں بھریا چہرہ تیرا
میرے چِٹّے وال
پیار نشانی ایہو رہ گئی
سب کُجھ کھا گئے سال


پیار کی نشانی
جھُریوں سے بھرا ہوا تیرا چہرہ
اور میرے سفید بال
ہمارے پیار کی یہی نشانیاں رہ گئی ہیں
باقی سب کچھ وقت نے کھا لیا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
لوکو !
شہروں باہر سمندر قہری
پَل پَل چھَلّاں مارے
لوکو ! بُوہے بھِیڑ کے رَکھّو
پاݨی نہ چَڑھ آوے


اے لوگو !
شہر سے باہر قہر بھرا سمندر ہے اس کی لہریں
رہ رہ کر بلند ہو رہی ہیں اُچھل رہی ہیں
اے لوگو! اپنے گھروں کے دروازے بند رکھو
کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا پانی شہر میں چڑھ آئے
 

الف نظامی

لائبریرین
چَنّ ورگا
چنّا ! توں تے دُنیا گھُمّیں
تھاں تھاں آویں جاویں
اُس مُکھ دَا کُجھ اتا پتہ دَس
جِس دا جھَولا پاویں


چاند جیسا
اے چاند ! تُو تو دنیا بھر میں گھومتا ہے
اور جگہ جگہ آتا جاتا رہتا ہے
مجھے اس چہرے کا کچھ اتا پتہ بتا دے
تجھے دیکھ کر جس کا دھوکہ ہوتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
زندہ تے مُردہ
لکھّاں لوکیں زندہ ویکھاں
لیکن ایہہ سب موئے
کِنّے لوکیں قبراں دَبّے
پر اوہ زندہ ہوئے


زندہ اور مُردہ
میں لاکھوں زندہ لوگوں کو دیکھتا ہوں
لیکن حقیقت میں یہ سب مُردہ ہیں
اور کتنے لوگ ہیں جو قبروں میں دفن کر دیئے گئے ہیں
مگر وہ ہمیشہ کے لئے زندہ ہو گئے ہیں
 
زہر پیالہ
زہر پیالہ ہَتھ وِچ لَے کے
بیٹھا کراں دَلیلاں
سچ دی کَفنی گَل وِچ پالاں
ایہہ امرت وی پی لاں؟


زہر کا پیالہ
میں زہر سے بھرا ہوا پیالہ ہاتھ میں لیکر
بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ
کیوں نہ سچ کا کفن گلے میں ڈال کر
یہ امرت بھی پی جاوں؟
زہر کا پیالہ ہاتھ میں لے کر
بیٹھا سوچ رہا ہوں
سچ کا کفن گلے میں ڈالوں
یہ امرت بھی پی لوں
 

الف نظامی

لائبریرین
سَدھراں دے تاج محل
کِنّے لوکیں چَلدے چَلدے
راہوَاں دے وِچ رہ گئے
سَدھراں دے جو تاج محل سَن
بنے نئیں پر ڈَھ گئے


آرزوں کے تاج محل
کتنے لوگ اس سفر میں چلتے چلتے
راستوں ہی میں رہ گئے ہیں
اور آرزوں کے جو تاج محل تھے
وہ ابھی بنے نہیں تھے کہ گر پڑے!
 
سَدھراں دے تاج محل
کِنّے لوکیں چَلدے چَلدے
راہوَاں دے وِچ رہ گئے
سَدھراں دے جو تاج محل سَن
بنے نئیں پر ڈَھ گئے


آرزوں کے تاج محل
کتنے لوگ اس سفر میں چلتے چلتے
راستوں ہی میں رہ گئے ہیں
اور آرزوں کے جو تاج محل تھے
وہ ابھی بنے نہیں تھے کہ گر پڑے!
کتنے راہی چلتے چلتے
رستوں ہی میں رہ گئے
ارمانوں کے تاج محل جو
بنے نہیں پر ڈھے گئے
 

الف نظامی

لائبریرین
پربت
اُچّے ، نیویں ، گم سم پربت
ویکھاں ، دِل وِچ سوچاں
خورے ایہہ دھرتی دِیاں سَدھراں
دُکھ وِچ پتھر ہوئیاں

پہاڑ
میں جب اُونچے نیچے اور گم سم کھڑے خاموش
پہاڑوں کو دیکھتا ہوں تو اپنے دل میں سوچتا ہوں کہ
شائد یہ دھرتی کی وہ تمنائیں جو
دُکھ میں پتھر ہو گئی ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
تھَل وچ
ذہن دے تھَل وچ سوچ ہنیری
گھُمدی وانگ شدائیاں
بَدّل ، راہی ، رُکھ نہ دِسدے
دیندی پھرے دُہائیاں


ریگستان میں
ذہن کے بے آب و گیاہ ریگستان میں سوچ کی آندھی
پاگلوں کی طرح بھٹکتی پھر رہی ہے
اسے نہ کہیں بادل دکھتے ہیں ، نہ کوئی مسافر نظر آتا ہے اور نہ درخت
دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اکیلی دہائی دیتی پھر رہی ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
موت تے جیون
مرن لئی لوکیں جیوَن
جیون لئی کئی مَردے
میری موت تے جیون ہُݨ تک
دونویں میتھوں ڈر دے


موت اور زندگی
کئی لوگ محض مرنے کے لئے زندہ رہتے ہیں
اور کئی زندہ رہنے کے لئے مر جاتے ہیں
لیکن میری موت اور زندگی ابھی تک
دونوں مجھ سے خوف زدہ ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
چانن تھَلّے
چانن ، کِنّے گھُپ ہنیرے
پَیراں ہیٹھ لَتاڑے
دن دَا رُوپ نکھارن خاطر
کِنّے رُوپ وگاڑے


روشنی کے نیچے
یہ روشنی ، کتنے گھور اندھیروں کو
اپنے پاوں تلے روندتی ہے
اور دن کا ایک روپ نکھارنے کی خاطر
دوسرے کتنے روپ بگاڑ دیتی ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
کلّم کَلّا
سوچ دے دیوے بال کے بیٹھا
قہر ہنیرے ویکھاں
دُور تے نیڑے کوئی نہ دِسدا
وَیر کمایاں لیکھاں


بالکل تنہا
میں سوچ کے چراغ روشن کئے بیٹھا ہوں اور
قہر و غضب کے پھیلے ہوئے اندھیروں کو دیکھ رہا ہوں
مجھے دُور اور نزدیک کوئی دوسرا ساتھی دکھائی نہیں دیتا
مجھ سے میرے مقدروں نے دشمنی کی ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
عجب دَور
لفظاں کولوں معنے وِچھڑے
جیوَن چھَڈّیاں لیکھاں
سایاں نوں پئے سائے کٹ دے
دَور عجب میں ویکھاں


عجیب دور
لفظوں سے ان کے معنی بچھڑ گئے ہیں
مقدر نے زندگی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے
اور سایوں کو سائے کاٹتے دکھائی دے رہے ہیں
یہ میں عجیب دور دیکھ رہا ہوں
 

الف نظامی

لائبریرین
دھوکھا
سَدھراں ، آساں ، وانگ سراباں
دُروں چمک وکھاوݨ
کول گیاں کُجھ ہتھ نہ آوے
یاساں وِچ لُک جاوݨ


دھوکا
امیدیں اور آرزوئیں سب سراب کی طرح ہیں جو محض دُور ہی
سے اپنی چمک دمک اور دلکشی دکھاتی ہیں
اگر انسان ان کے قریب چلا جائے تو کچھ ہاتھ نہیں آتا کیونکہ
یہ امیدیں اور آرزوئیں مایوسیوں میں چھُپ جاتی ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
اِک مزار تے
آس مراداں جھولی بھر کے
روگ نہ دل دے ٹَلدے
سچ دی قبر تے چار چفیرے
جھُوٹھ دے دِیوے بَلدے


ایک مزار پر
اپنی جھولی میں امیدیں اور مرادیں بھر لینے سے
دل کے روگ دُور نہیں ہوا کرتے
کیونکہ یہاں تو سچ کی قبر کے چاروں جانب
جھُوٹ کے چراغ جل رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
میرے اندر
جنگل وانگوں کیہہ کُجھ اُگیا
میرے جُثے اندر
سوچ دی جھاتی پا ناں سَکّاں
عجب ڈراونے منظر


میرے اندر
میرے جسم کے اندر کسی گھنے جنگل کی طرح
نہ جانے کیا کُچھ اُگا ہوا ہے
آنکھوں سے دیکھنا تو دُور کی بات ہے ، اِس میں اِس قدر خوفناک
مناظر ہیں کہ میں اپنی سوچ کی نظر بھی نہیں ڈال سکتا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اِک گَلّ
وَرھیاں مگروں دل توں اِک گَلّ
بُلّہاں تیکر آئی
کد ہُݨ تیرے دل تک اَپڑے؟
اس دی خبر نہ کائی


ایک بات
برسوں کے بعد میرے دل سے ایک بات
میرے لبوں تک آئی ہے
اب یہ میرے لبوں سے تیرے دل تک کب پہنچے گی؟
مجھے اس کی خبر نہیں ہے
 
Top