چہریاں چھانویں
پیار سفر وچ چہریاں چھاویں
کد تک سیس لُکاݨا؟
بَلدِیاں ظالم دُھپّاں اِک دن
رُکھاں نُوں کھا جاݨا
چہروں کی چھاوں میں
پیار کے سفر میں چہرے درختوں کی طرح ہیں ان چہروں کی چھاوں میں
تو کب تک اپنا سر چھپائے گا ، کب تک ان کا سہارا لے گا
یہ جلتی ہوئی ظالم دھوپ ایک نہ ایک دن ان تمام درختوں کو کھا جائے گی