زہر پیالہ : شفیع عقیل دی پنجابی نظماں اردو ترجمے دے نال

الف نظامی

لائبریرین
اِک پرچھَاوَاں
شِکر دوپہریں اِک پرچھاواں
رہ رہ رُکھ نُوں چَمڑے
کیہڑے خوفوں ڈریا ہویا
ٹَہناں نُوں ناں چھڈّے؟


ایک سایہ
شدید دوپہر میں ایک سایہ
رہ رہ کر درخت سے چمٹ رہا ہے
یہ کون سے خوف سے ڈرا ہوا ہے جو
تنوں کو چھوڑتا ہی نہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
اَنھے پندھ
اَکلاپے دَا اَنھا جنگل
نال مرے پرچھاواں
دونویں ڈر دے ساتھ نہ چھڈّ دے
بھُل ناں جائیے راہواں


اندھے سفر
تنہائی کا اندھا جنگل ہے
اور میرے ساتھ میرا ہم سایہ ہم سفر ہے
ہم دونوں اس خوف کے مارے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑتے
کہ الگ ہو کر کہیں راستہ نہ بھٹک جائیں
 

الف نظامی

لائبریرین
چہریاں چھانویں
پیار سفر وچ چہریاں چھاویں
کد تک سیس لُکاݨا؟
بَلدِیاں ظالم دُھپّاں اِک دن
رُکھاں نُوں کھا جاݨا


چہروں کی چھاوں میں
پیار کے سفر میں چہرے درختوں کی طرح ہیں ان چہروں کی چھاوں میں
تو کب تک اپنا سر چھپائے گا ، کب تک ان کا سہارا لے گا
یہ جلتی ہوئی ظالم دھوپ ایک نہ ایک دن ان تمام درختوں کو کھا جائے گی
 
Top