زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
ایک محفل میں کئی محفلیں ہوتی ہیں شریک
جس کو بھی پاس سے دیکھو گے، اکیلا ہو گا​
 

زیرک

محفلین
جی میں آئی تو بیچ کر شیشے، شعلۂ جامِ جَم خریدیں گے
ہم وہ تاجر ہیں جو سرِ محفل قہقہے دے کے غم خریدیں گے
محسن نقوی​
 

زیرک

محفلین
اتنی دیر میں اجڑے دل پر کتنے محشر بیت گئے
جتنی دیر میں تجھ کو پا کر کھونے کا امکان ہوا
محسن نقوی​
 

زیرک

محفلین
ہم وہ مجرم ہیں کہ آسودگئ جاں کے عِوض
رہن رکھ دیتے ہیں دل، درہم و دینار کے پاس
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
کبھی کھل کے لکھ جو گزر رہا ہے زمین پر
کبھی قرض بھی تو اتار اپنی زمین کا
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
یہ کائنات اگرچہ بڑی نہیں پھر بھی
جو ایک بار بچھڑ جائے پھر نہیں ملتا
میثم علی آغا​
 

زیرک

محفلین
میں جانتا ہوں کہ اندر اداسیاں ہوں گی
سو ہنسنے والوں کے چہرے نہیں تکا کرتا
میثم علی آغا​
 

زیرک

محفلین
اس نے دھوکے سے، خیانت سے ، بہانے سے کیا
گھر کا جو خرچ تھا وہ قومی خزانے سے کیا
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
یہ کون سی منزل ہے خدا جانے جنوں کی
اب کوئی بھی دکھ ہو، ہمیں رونا نہیں آتا
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
تُو نہیں جانتا شاید کہ جدائی کیا ہے
ڈار سے کُونج بچھڑتی ہے تو مر جاتی ہے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
دعوتیں کھلانا تو شیخ جی کی عادت ہے
ان کے اس ولیمے کو آخری نہ سمجھا جائے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
گواہ اس کے کٹہرے اسی کے منصف بھی
ہم اپنی جیت کا دل میں خیال کیا رکھتے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
گلہ کریں بھی تو کس سے کریں چمن والے
کہ لوٹ مار میں شامل تو باغباں تک ہیں
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
ستم ظریف نے میری کہانی سن کے کہا
یہ واقعہ تو کسی لوک داستان کا ہے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
محبت کے سفر میں ناروا ایسے بھی پَل ٹھہرے
کہ جس ماتھے کا جھومر تھے اسی ماتھے کا بَل ٹھہرے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
بِک جاتے ہیں یوسفؑ کی طرح لوگ وہاں پر
خوابوں کا جہاں کوئی خریدار نہ ہووے
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
خدا جانے کہ اب یوسفؑ خریدے کیوں نہیں جاتے
بظاہر اِس تجارت میں، خسارہ بھی نہیں ہوتا
ناز مظفرآبادی​
 
Top