زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
آج کل میرے تصرف میں نہیں ہے، لیکن
زندگی شہر میں ہو گی کہیں دو چار کے پاس
لیاقت علی عاصم​
 

زیرک

محفلین
جس كو دیكھو وہ جدائی سے ڈراتا ہے مجھے
اِس محبت میں كوئی دوسرا ڈر ہے كہ نہیں
لیاقت علی عاصم​
 

زیرک

محفلین
عدو تھے حلقۂ یاراں میں مثلِ مُوئے سپید
جو ہم نے ایک نکالا تو دس نکل آئے
لیاقت علی عاصم​
 

زیرک

محفلین
مجھے مناؤ نہیں،۔۔ میرا مسئلہ سمجھو
خفا نہیں، میں پریشان ہوں زمانے سے
لیاقت علی عاصم​
 

زیرک

محفلین
غافل نہ جانیے مجھے، مصروفِ جنگ ہوں
اس چُپ سے جو کلام سے آگے نکل گئی
لیاقت علی عاصم​
 

زیرک

محفلین
کوئی اعراب نہیں دکھ کا تِرے چاروں طرف
نہ کوئی پیش، زبر زیر نہ مَد ہے،۔ حد ہے
علی قیصر​
 

زیرک

محفلین
اس کی تقسیم کا معیار "وہ" خود ہی جانے
بھوک ہوتی ہے کہیں، رزق کہیں دیتا ہے
علی قیصر​
 

زیرک

محفلین
اتنی اونچی ہے کہ اب بیل کا دَم گھٹتا ہے
جانے دیوار سے کیا گھر کے مکیں چاہتے ہیں
ممتاز گورمانی​
 

زیرک

محفلین
ہاتھ پکڑنے والے اکثر ہاتھ دِکھا بھی جاتے ہیں
اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پہلے دن سمجھایا تھا
ممتاز گورمانی​
 

زیرک

محفلین
صلح اس بات پہ کر لیں تو خرابی کیا ہے؟
دونوں ہمسائے ہیں اور اردو زباں بولتے ہیں
ممتاز گورمانی​
 

زیرک

محفلین
عشق تو خیر، نہ پہلا تھا نہ دُوجا تجھ سے
پھر بھی اے دوست! تری یاد بڑی آتی ہے
ممتاز گورمانی​
 

زیرک

محفلین
فرشتے چھوڑ کے جنت زمیں پہ آ جائیں
اگر یہ لوگ محبت کے دِیں پہ آ جائیں
ممتاز گورمانی​
 

زیرک

محفلین
کی ترکِ محبت تو لِیا دردِ جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
چھوڑنا ہے تو نہ الزام لگا کر چھوڑو
کہیں مل جاؤ تو پھر لطفِ ملاقات رہے
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
اہلِ جنت مجھے لیتے ہیں نہ دوزخ والے
کس جگہ جا کے تمہارا یہ گنہگار رہے؟
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
جوؔہر کہیں بِکتی ہی نہیں جنسِ محبت
کیا قحط وفا کا سرِ بازار پڑا ہے
مادھو رام جوہر​
 
Top