میری نظر میں دو ایسی چیزوں کا تقابل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کا دائرہ فکر ہی انتہائی مختلف ہے ۔ تاریخ پر سائنس کی بحث بھی حتمی قرار نہیں پاتی اور ہزاروں نہیں لاکھوں سال کا فرق کئی بار نکل چکا ہے ، اس کے علاوہ بہت سے اصول جو صدیوں اور دہائیوں تک مانے جاتے رہے ہیں وہ یکسر بدلے گئے ہیں۔ ف
فزکس کے بنیادی تصورات سے لے کر کائنات کی تشکیل کے نظریات ابھی تک تشکیل پا رہے ہیں اور جو کچھ ہم نے پڑھا تھا اب اس سے یکسر مختلف ہے۔
تاریخ ، ارتقا ، آرکائیولوجی اور دوسرے موضوعات پر تو آخری بات کہنا ویسے ہی ناممکن ہے۔
اسی طرح مذہبی تعلیمات میں بھی چند تشریحات کو الہامی پیش کیا جاتا رہا ہے اور صدیوں بعد کی تحقیق سے وہ معاملہ مفسرین کی اپنی رائے یا ضعیف روایات کا شاخسانہ نکلا ہے۔
صحیح احادیث کا بنیادی مقصد اعمال کی پیروی کے لیے ان کا دلیل پکڑنا ہے ، عقائد میں بھی صرف صحیح نہیں بلکہ متواتر احادیث عقیدہ کے درجہ پر پہنچتی ہے۔ مذہب
سائنس کے ساتھ "انصاف"
یہ تو ممکن ہے کہ ہم اپنے رجحانات tendencies کی وجہ سے اپنے عقائد پر قائم رہیں، مگر یہ درست نہ ہو گا کہ ہم سائنس پر غلط اعتراضات لگا کر اس کے ساتھ ناانصافی کریں۔ ہر چیز کو اسکے درست مقام پر رکھنے کا نام انصاف ہے۔ قرآن کی تعلیم یہ ہے کہ: انصاف کرو، چاہے یہ تمہارے خلاف ہی کیوں نہ جاتا ہو، اور یہ کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔
سائنس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ پہلے ایک "تھیوری" پیش کرتی ہے۔ پھر اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے وہ "تجربات" کرتی ہے۔ ان تجربات کے نتیجے میں وہ تھیوری یا تو ثابت ہو جاتی ہے، یا پھر رد ہو جاتی ہے، یا پھر اس میں تبدیلی ہو جاتی ہے، یا پھر یہ تجربات نامکمل ہوتے ہیں اور وہ حتمیٰ طور پر تھیوری کو نہ ثابت کر پا رہے ہوتے ہیں اور نہ رد۔
سائنس پر جو اعتراض اٹھتے ہیں، وہ فقط سائنسی "
تھیوریز" پر اٹھتے ہیں، مگر انہیں غلط طور پر پوری سائنس پر پھیلا کر پوری سائنس کو ہی مشکوک بنا دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تجربات کی روشنی میں سائنس بہت سی چیزوں کو "حق الیقین" کی سطح پر لے آئی ہے۔ مثلاً ہمارے علماء حضرات پچھلے 1300 سال تک زمین چپٹی ہونے عقیدہ رکھتے آئے، مگر آج سائنس حق الیقین کی حد تک تجربات سے ثابت کر چکی ہے کہ زمین گول ہے۔ یہی مسئلہ اس 1300 سال پرانے مذہبی نظریے کا ہے کہ زمین سورج کے گرد نہیں گھوم رہی، بلکہ یہ سورج ہے جو کہ زمین کے گرد گھوم رہا ہے۔ مگر آج سائنس اسے حق الیقین کی سطح تک غلط ثابت کر چکی ہے۔
اگلا اعتراض سائنس پر یہ کیا جاتا ہے کہ وہ چیزیں کے پرانے ہونے کے حوالے سے صحیح تخمینہ نہیں لگا پاتی اور ہزاروں سال کا فرق نکل چکا ہے۔
یہ اعتراض بھی انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کر رہا۔ یہ ہزاروں سال پرانے انسانی ڈھانچے 18 ویں صدی میں ہی دریافت ہونا شروع ہو گئے تھے اور اٹھارویں صدی کے آخر اور انیسویں صدی کے اوائل میں انکے متعلق سائنسدان تخمینے پیش کرنے لگے۔ یقیناً اس وقت تک سائنس اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی اور انکے تخمینوں میں بڑا فرق نکلنے لگا۔ اس چیز کو آج تک نشانہ بنا کر سائنس پر اعتراض اٹھائے جا رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج کی سائنس اکیسویں صدی میں داخل ہو چکی ہے، اور وہ ترقی کے وہ منازل عبور کر چکی ہے کہ جہاں اس نے بات پھر سے "حق الیقین" کی حد تک پہنچا دی ہے۔ آج سائنس جو تخمینے لگا رہی ہے، اس میں مارجن آف ایرر کم ہو کر نا ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔
آج سائنس دعوی کر رہی ہے کہ اسے وہ مارجن آف ایرر دکھایا جائے کہ جسکا اس پر الزام ہے، مگر سائنس مخالفین آج سائنس کے پیشکردہ ثبوتوں کا جواب نہیں دے پا رہے ہیں اور سائنس پر انکا پرانا تاریخی اعتراض آج مٹی کا ڈھیر بن چکا ہے۔
صحیح حدیث عقائد میں نہیں تو پھر "قانون" میں کیوں؟
آج اگر آپ عقائد میں "صحیح" حدیث کا انکار کر رہے ہیں، تو پھر آپ کو شریعت میں بھی صحیح حدیث کی شرط ختم کر کے "متواتر" کی شرط لگانی چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب شریعت کے قوانین کی وجہ سے انسانی زندگی تک داؤ پر لگی ہو۔ صحیح حدیث کے نام پر آپ اسکے "الہامی حکم" ہونے کے دعویدار ہیں اور اسی نام پر آپ اسکا اطلاق معاشرے میں کر رہے ہیں اور اسے شریعتی قوانین کے نام پر چیلنج نہیں ہونے دے رہے۔
مگر یاد رہے کہ "متواتر" کی شرط لگا کر آپ شاید 3 فیصد شریعتی قانون کو بچا پائیں، اور باقی 97٪ شریعت سے آپ کو ہاتھ دھونا پڑ جائیں گے۔
مذہبی ارتقاء میں کون سی چیزیں "متواتر" ہیں؟
ان چیزوں کا کیا کریں گے جو کہ براہ راست قرآن سے ہیں؟ نوح علیہ السلام کو 950 سال تک فقط تبلیغ کے لیے زندہ رہنا ۔۔۔ طوفانِ نوح ۔۔۔ سورج کا زمین کے گرد چکر کاٹنا ۔۔۔ زمین کا چپٹا فرش جیسا ہونا؟ یہ وہ چیزیں ہے جن پر 1400 سال تک اتفاق رہا، مگر آج سائنس نے اسے چیلنج کیا تو پھر آج 1400 سال کے بعد ان قرآنی آیات کے مطالب تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پھر جو صحیح روایات پیش کی گئیں، انکے متعلق آپ کا دعوی ہے کہ وہ "علماء" کی اپنی رائے کی غلطی نکلی۔
اسی طرح مذہبی تعلیمات میں بھی چند تشریحات کو الہامی پیش کیا جاتا رہا ہے اور صدیوں بعد کی تحقیق سے وہ معاملہ مفسرین کی اپنی رائے یا ضعیف روایات کا شاخسانہ نکلا ہے۔
کیا آپ بتلا سکتے ہیں کہ جناب آدم کے قد 60 ہاتھ ہونے والی جو روایت بخاری و مسلم میں ہے، وہ آج تک کسی مفسر کی رائے کی غلطی تسلیم کی گئی ہے؟ یا ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ ضعیف ہیں؟ اسی لیے تو سعودیہ آفیشل ویب سائیٹ انہیں پیش کر رہا ہے۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ کسی چیز پر "ایمان" بھی رکھتے رہیں، مگر جب اسے چیلنج کیا جائے تو آپ اس چیلنج کو یہ کہہ کر رد کر دیں کہ یہ متواتر نہیں، مگر آپکا ایمان اس پر پہلے کی طرح ہی قائم و دائم رہے۔
چنانچہ، اصولاً چیلنج ہونے کے بعد یا تو آپ اس کا جواب فراہم کیجئے، یا پھر اس پر ایمان لانے سے دستبردار ہوتے ہوئے انکے غلط ہونے کا اقرار کیجئے۔ وگرنہ یہاں حالت یہ ہوتی ہے کہ "رند کے رند رہے اور شراب بھی نہ چھوٹی"۔
مذہب اگر روحانیت کی بات کر رہا ہے تو یہ علیحدہ مسئلہ ہے۔ مگر جب مذہب کو "مکمل صابطہ حیات" قرار دیا جائے، اور مذہب پھر مادیت کی بات کرے، تو پھر اس میں یہ کمال ہونا چاہیے کہ مادیت کے میدان میں بھی کوئی اسے چیلنج تک نہ کر سکے۔ مگر فی الحال صورتحال یہ ہے کہ مذہب جو ارتقاء کی تھیوری پیش کر رہا ہے، ان میں سے کوئی ایک چیز بھی دور دور تک سائنس کے ذریعے ثابت نہیں ہو پا رہی ہے۔ مثلاً قرآن نے کہا کہ ہم سب "بنی آدم" ہیں۔ تو پھر یورپین اور شمال مغربی ایشیا کے رہنے والوں میں 1 تا 4 فیصد ڈی این اے اس 28 ہزار سال قبل ناپید ہونے والی نوع نیندرتھال کا کہاں سے آ گیا؟
(اختتام)
پی ایس:
آج سے کچھ سال قبل ایک بحث یہاں چھڑی تھی جس میں میرا مؤقف تھا کہ لال مسجد کی طالبات جھوٹ بول رہی ہیں کہ انکی 1500 ساتھی طالبات کو قتل کر مسجد کے صحن میں گاڑھ دیا گیا ہے۔ آپ نے میرے مؤقف کو جھٹلایا تھا، اور پھر آخر میں آپ کی اور میری ڈیل ہوئی تھی کہ آپ تحقیق کر کے ان 1500 طالبات کے ناموں کی لسٹ پیش کریں گے، وگرنہ تسلیم کر لیں گے کہ لال مسجد کے لوگ جھوٹے ہیں۔
اس دوران میں سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ آ چکی ہے کہ ایک بھی طالبہ قتل نہیں ہوئی اور نہ ہی ایک بھی طالبہ کا نام سپریم کورٹ میں پیش کیا سکا۔
http://e.jang.com.pk/04-21-2013/Karachi/pic.asp?picname=4049.gif
کیا آپ اس موضوع کو دوبارہ شروع کر کے مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہماری ڈیل مکمل ہو سکے؟