arifkarim
معطل
کائنات کا تو پتا نہیں البتہ پاکستان میں جس ہستی نے یہ عظیم کا سرانجام دیا تھا وہ بھٹو تھی۔کوئی ہستی ضرور ہے تو اس زبردست اور مدبر تر ہستی کو جس نے زمان بھی بنا ڈالا اور مکان بھی، بنانے والا کوئی تو ہو گا، وہ کون ہے
کائنات کا تو پتا نہیں البتہ پاکستان میں جس ہستی نے یہ عظیم کا سرانجام دیا تھا وہ بھٹو تھی۔کوئی ہستی ضرور ہے تو اس زبردست اور مدبر تر ہستی کو جس نے زمان بھی بنا ڈالا اور مکان بھی، بنانے والا کوئی تو ہو گا، وہ کون ہے
قبلہ، آپ پھر وہی دلیل لے آئے جس کے جواب میں آپ کو یہ بتانا پڑتا ہے کہ اگر اتنے زبردست اور متنوع نظام کہ جو کائنات کی ہر چیز میں موجود ہیں اور ہر چیز کو نہایت مدبّرانہ طریقے سے چلانے والی کوئی ہستی ضرور ہے تو اس زبردست اور مدبر تر ہستی کو جس نے زمان بھی بنا ڈالا اور مکان بھی، بنانے والا کوئی تو ہو گا، وہ کون ہے اور پھر اسے بنانے والے کو کس نے بنایا۔
وہ جو "تھوڑا بہت" عرض کیا کیا گیا ہے وہ ہر گز اس سوال کا جواب نہیں بلکہ وہ چکر دینے یا چلانے کی ناکام کوشش ہے
برادرم، اس جواب کے متعلق میرا کہنا یہ تھا:محترم ، آپ پھر وہی سوال لے آئے جس کا جواب دیا جا چکا ہے اور وہاں اس کے رد میں کوئی جوابی دلیل یا منطقی بات کہنے کی بجائے آپ یہ کہہ کر نکل لیے کہ
کیونکہ آپ کے جواب میں سے دعائیں اور اللہ کی تعریفوں کو منفی کر دیا جائے تو اس جواب کا خلاصہ یہ تھا کہ چونکہ زمان اور مکان بھی خالق نے بنائے ہیں لہٰذا خالق خود ہی بن گیا۔وہ جو "تھوڑا بہت" عرض کیا کیا گیا ہے وہ ہر گز اس سوال کا جواب نہیں بلکہ وہ چکر دینے یا چلانے کی ناکام کوشش ہے
جیسے آپ نے ہائیڈروجن کے دو ایٹمز کو ملا کر بے پناہ انرجی پیدا کرنے کا کام خود نہیں کیا، لیکن اس پر یقینِ پختہ رکھتے ہیں، ایسے ہی میں بھی اس جام پر یقین رکھتا ہوںآپ تو اتنے یقین سے ایسے کہہ رہے ہیں جیسے یہ سب خود کر کے آئے ہوں
عارف مجھے ذرا یہ بتا دیں کہ ان چار قوتوں کا خالق و مالک کون ہے ؟؟؟؟؟اس کائنات کا تمام تر نظام اٹل قوانین قدرت کے اصولوں پر چلتا ہے نہ کہ ہمہ وقت نگرانی کرنے والے کی قوت سے۔ سائنس کے مطابق کائنات میں 4 بنیادی قوتیں کام کر رہی ہیں، جنکی بنیاد پر تمام مادہ بشمول لہریں اور ذرات حرکت کرتے ہیں۔ ان میں کشش ثقل، برقی مقناطیسیت، قوی جوہری اور نحیف جوہری قوتیں شامل ہیں۔ یہ بنیادی قوتیں پوری کائنات میں یکساں کام کرتی ہیں اور بگ بینگ سے لیکر ابتک یہی کائنات کی ’’مالک‘‘ ہیں۔ سائنس نے پچھلے کچھ سو سال کے دوران انہی قوتوں پر دسترس حاصل کر کے بجلی، مواصلات اور دوسرے سیاروں تک سواری حاصل کی ہے۔ کسی غیر مرئی قوت سے تقویت پاکر یہ سب حاصل نہیں کیا ہے۔
اسکی ایک چھوٹی سی مثال آپ یہیں محفل پر عام استعمال ہونے والے جمیل نوری نستعلیق فانٹ کی دیکھ لیں۔ خاکسار اسکا خالق ہے، مطلب اسمیں موجود تمام تر کوڈنگ کےاصولوں کو شامل کرنے کا ذمہ دار ہے۔ البتہ جب آپ اس فانٹ میں متن ٹائپ کرتے ہیں تو میں اسکو آپکے سسٹم پر بیٹھ کر خود نہیں چلاتا۔ بلکہ یہ اپنے آپ پہلے سے موجود ہدایات کے مطابق چلتا چلا جاتا ہے۔ اب آپ مجھے کہیں کہ میرا تخلیق کردہ فانٹ اچانک چینی یا جاپانی لکھنا شروع ہو گیا ہے تو میں اسے جذبہ ایمانی سے سرشار افراد کی طرح ’’معجزہ‘‘ نہیں ’’بگ‘‘ تصور کروں گا ۔
اگر آپ اللہ کو ماننا ہی نہیں چاہتے تو پھر الگ بات ہے۔ لیکن اگر آپ کو کچھ ”نامعلوم“معلوم کرنا ہے تو پھر مشاہدہ کرنا پڑے گا، تجربہ کرنا پڑے گا۔ جس سے آپ ”غیر سائنسی“ طریقہ اپنا کر کنی کترارہے ہیں۔ہاہاہاہا یہ تو لطیفہ ہو گیا کہ اگر کسی ملحد کے سامنے خدا کی ذات کی دلیل پیش کرنی ہو تو اسے کہو چل بیٹا پڑ جا سجدے میں اور خدا سے پوچھ کہ وہ ہے کہ نہیں۔ ہاہاہاہ
اپنی ”سائنس“ سے!دعا کس سے مانگے وہ ملحد؟ خدا سے؟ جس شے کو وہ مانتا نہیں وہ اس سے مانگ کیسے سکتا ہے؟؟؟؟
یہاں قدرتی دراصل نیچرل کا ترجمہ ہے اب اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیچر ہی خدا ہے تو ٹھیک ہے، کون روک سکتا ہےاب ذرا آتے ہیں آکسفورڈ ڈکشنری کی پیش کردہ تعریفِ سائنس پر "مشاہدے اور تجربے کے ذریعے طبعی اور قدرتی دنیا کی ساخت اور رویے کے منظم مطالعے پر محیط عقلی اور عملی سرگرمی"۔
محفل کے سائنس دان حضرات میں سے کوئی اس بات کی تشریح کرنا پسند کرے گا کہ طبعی اور قدرتی دنیا ۔۔۔ میں یہ طبعی اور قدرتی دنیا کیا چیز ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اس میں خود قدرت یعنی اس دنیا کے بنانے والے یعنی خالق کا ذکر موجود ہے ۔۔۔ جبکہ سائنس تو قدرت کے اور خالق کے وجود سے انکاری ہے ۔۔۔۔
سائنسدان اپنی تمام تر مہارت اور ذہانت کے باوجود ابھی تک ان 4بنیادی قوتوں کے ماخذ یعنی مالک تک نہیں پہنچے لیکن کمال دیکھئے کہ پرائمری فیل مُلا حضرات پہنچ گئے!عارف مجھے ذرا یہ بتا دیں کہ ان چار قوتوں کا خالق و مالک کون ہے ؟؟؟؟؟
سائنسی قوانین پر ایمان نہیں لایا جاتا۔ ان پر لاتعدادتجربات کے ذریعہ ادراک کیا جاتا۔ اگر کوئی تجربہ سائنسی تھیوری پر پورا نہیں اترتا تو اسے فوراً سے پہلے رد کر دیا جاتا ہے۔یہاں سائنس کو سب کچھ ماننے والوں سے میرا صرف ایک سوال ہے وہ یہ کہ کیا سائنس کے وہ سارے قوانین جن پر وہ ایمان رکھتے ہیں کہ وہ آکسفورڈ ڈکشنری کی پیش کردہ تعریفِ سائنس "مشاہدے اور تجربے کے ذریعے طبعی اور قدرتی دنیا کی ساخت اور رویے کے منظم مطالعے پر محیط عقلی اور عملی سرگرمی"۔ کے مطابق مشاہدہ، تجربہ اور منظم مطالعہ کر چکے ہیں ؟؟؟؟ اگر نہیں تو پھر بغیر مشاہدے بغیر تجربے کہ وہ اس پر یقین کیسے رکھتے ہیں ؟؟؟؟؟
طبعی اور قدرتی دنیا وہ دنیا ہے جسکی موجودگی کو آپ انسانی حواس خمسہ سے محسوس کر سکتے ہیں ۔اب ذرا آتے ہیں آکسفورڈ ڈکشنری کی پیش کردہ تعریفِ سائنس پر "مشاہدے اور تجربے کے ذریعے طبعی اور قدرتی دنیا کی ساخت اور رویے کے منظم مطالعے پر محیط عقلی اور عملی سرگرمی"۔
محفل کے سائنس دان حضرات میں سے کوئی اس بات کی تشریح کرنا پسند کرے گا کہ طبعی اور قدرتی دنیا ۔۔۔ میں یہ طبعی اور قدرتی دنیا کیا چیز ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اس میں خود قدرت یعنی اس دنیا کے بنانے والے یعنی خالق کا ذکر موجود ہے ۔۔۔ جبکہ سائنس تو قدرت کے اور خالق کے وجود سے انکاری ہے ۔۔۔۔
ایک انسانی دماغ کی عقل ایک ذہن تک محدود ہے۔ 7 ارب انسانوں کی عقل 7 ارب اذہان تک ’’محدود‘‘ ہے۔اگر کوئی سائنس دان بھائی اس بات کا جواب بھی اپنے سائنسی نقطہ نظر کی روشنی میں دے دیں تو شکر گذار ہوں گا کہ انسانی عقل محدود یا لا محدود؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا مزا آ گیا عارف۔ اس لڑی کا حقیقت پر مبنی لیکن مزاحیہ ترین جملہ۔سائنسدان اپنی تمام تر مہارت اور ذہانت کے باوجود ابھی تک ان 4بنیادی قوتوں کے ماخذ یعنی مالک تک نہیں پہنچے لیکن کمال دیکھئے کہ پرائمری فیل مُلا حضرات پہنچ گئے!
خمسہ والی بات بہت پرانے زمانے کی ہے۔طبعی اور قدرتی دنیا وہ دنیا ہے جسکی موجودگی کو آپ انسانی حواس خمسہ سے محسوس کر سکتے ہیں ۔
تو اب انکی دور جدید کے تقاضوں کے مطابق تعداد بڑھا لیں۔خمسہ والی بات بہت پرانے زمانے کی ہے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے مطابق نیچر کی تعریف:عارف اور فاتح سے گذارش ہے کہ وہ دونوں تو سائنس کو مانتے ہیں اور سائنس کے مطابق کوئی بھی مشاہدہ نظریہ اس وقت بنتا ہے جب وہ لاتعداد تجربات اور مشاہدات سے گذرے۔۔۔ آپ دونوں میں ہی جب قدرت کی تعریف پر اتفاق نہیں ہو رہا تو کیا یہ کھلم کھلا سائنس کی نفی نہیں ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیونکہ سائنس کے مطابق تو آپ دونوں کا نظریہ بالکل ایک جیسا ہونا چاہیے ۔۔۔
اس قہقہہ کے دوران آپ اس مراسلے پر ریٹنگ دینا بھول گئےہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا مزا آ گیا عارف۔ اس لڑی کا حقیقت پر مبنی لیکن مزاحیہ ترین جملہ۔
سائنس دان حضرات ان چار قوتوں کے ماخذ اور مالک تک اس لیے نہیں پہنچ سکے کیوں کہ ان بے چاروں کی عقل محدود ہے اور وہ جس ذات کو تراشتے پھرتے ہیں وہ لامحدود ہے ۔۔۔ ہر چیز کو عقل ثابت نہیں کرسکتی ۔۔۔ جہاں عقل فیل ہو جائے وہاں انسان کی رہنمائی کے لیے وحی الٰہی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور مذاہب اسی طرح وجود میں آئے۔۔۔سائنسدان اپنی تمام تر مہارت اور ذہانت کے باوجود ابھی تک ان 4بنیادی قوتوں کے ماخذ یعنی مالک تک نہیں پہنچے لیکن کمال دیکھئے کہ پرائمری فیل مُلا حضرات پہنچ گئے!
جب آپ خود مان چکے ہیں کہ انسانی عقل محدود ہے تو پھر ہر چیز کو عقل پر کیوں پرکھتے ہیں ؟؟؟؟؟ اور پھر اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں جس کے بارے میں آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ کل کو جدید تحقیق کی روشنی میں یہ نظریہ بدل بھی سکتا ہے ۔۔۔ تو سائنسی نتائج اور قوانین کبھی بھی حتمی نہیں ہو سکتے ۔۔۔ اور آپ کا جواب میرے اوپر والے سوال کا جواب نہیں اس کا جواب باقی ہے ۔۔۔ مراسلہ 146 کاسائنسی قوانین پر ایمان نہیں لایا جاتا۔ ان پر لاتعدادتجربات کے ذریعہ ادراک کیا جاتا۔ اگر کوئی تجربہ سائنسی تھیوری پر پورا نہیں اترتا تو اسے فوراً سے پہلے رد کر دیا جاتا ہے۔
آپ کی تعریف سے فاتح بھائی متفق نہیں ۔۔۔ سائنس اصولوں کے مطابق جدید ترین تعریف پیش کریںطبعی اور قدرتی دنیا وہ دنیا ہے جسکی موجودگی کو آپ انسانی حواس خمسہ سے محسوس کر سکتے ہیں ۔
یعنی آپ مان گئے کہ انسانی عقل محدود ہے ۔۔۔ آپ ماشاء اللہ عقل وفہم رکھتے ہیں مگر کیا آپ سائنسی نظریے سے عقل کا مادی وجود ثابت کر سکتے ہیں ؟؟؟؟ایک انسانی دماغ کی عقل ایک ذہن تک محدود ہے۔ 7 ارب انسانوں کی عقل 7 ارب اذہان تک ’’محدود‘‘ ہے۔
مطلب آپ کو ریٹنگ کی فکر ہے جبکہ میں یہاں پر مثبت اور تعمیری اور مدلل بحث کرنا چاہ رہا ہوںاس قہقہہ کے دوران آپ اس مراسلے پر ریٹنگ دینا بھول گئے
کیا آپ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق پر ایمان رکھتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟آکسفرڈ یونیورسٹی کے مطابق نیچر کی تعریف:
[mass noun] The phenomena of the physical world collectively, including plants, animals, the landscape, and other features and products of the earth, as opposed to humans or human creations:یعنی تمام موجودہ مادی دنیا نیچر یا قدرت کہلاتی ہے جس میں انسانی تخلیق کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔
http://www.oxforddictionaries.com/definition/english/nature
فاتح اور ہم ایک ہی پیج پر ہیں۔