امجد علی راجا
محفلین
ناخدایا گوہر مقصود کس ساحل میں ہے؟
جوش زن موج تمنائے معانی دل میں ہے
چشمِ مہر و ماہ مثلِ دیدۂ جوہر بنی
ایک عالم انتظار جوہر قابل میں ہے
مدعا پانے کا دعویٰ کون کر پائے منیب
عزمِ آغازِ سفر مدعو ہر اک منزل میں ہے
---------------------------------------------
دل اندھیرے کا تری آگ سے ہو جائے گا موم
موم بتی کی طرح چپکے پگھل کچھ مت سوچ
معرفت ڈھونڈ سرِ راہِ طلب زیرِ شجر
میرے گوتم! پسِ دیوارِ محل کچھ مت سوچ
اژدھا ڈر کا مقابل ہو تو تلوار نکال
وہم کے سانپ کو پتھر سے کچل کچھ مت سوچ
زندگی جنگ ہے لمحات سے لڑنا ہے تجھے
جیتنا چاہے تو دورانِ جدل کچھ مت سوچ
خود کو مصروف رکھ اس آج کے عرصے میں منیب
کل کا سوچیں گے جب آ جائے گا کل کچھ مت سوچ
منیب احمد فاتح بھیا!جوش زن موج تمنائے معانی دل میں ہے
چشمِ مہر و ماہ مثلِ دیدۂ جوہر بنی
ایک عالم انتظار جوہر قابل میں ہے
مدعا پانے کا دعویٰ کون کر پائے منیب
عزمِ آغازِ سفر مدعو ہر اک منزل میں ہے
---------------------------------------------
گم نہ رہ سوچ میں تو دیکھ کے چل کچھ مت سوچ
ذہن کی بھول بھلیوں سے نکل کچھ مت سوچدل اندھیرے کا تری آگ سے ہو جائے گا موم
موم بتی کی طرح چپکے پگھل کچھ مت سوچ
معرفت ڈھونڈ سرِ راہِ طلب زیرِ شجر
میرے گوتم! پسِ دیوارِ محل کچھ مت سوچ
اژدھا ڈر کا مقابل ہو تو تلوار نکال
وہم کے سانپ کو پتھر سے کچل کچھ مت سوچ
زندگی جنگ ہے لمحات سے لڑنا ہے تجھے
جیتنا چاہے تو دورانِ جدل کچھ مت سوچ
خود کو مصروف رکھ اس آج کے عرصے میں منیب
کل کا سوچیں گے جب آ جائے گا کل کچھ مت سوچ
سبحان اللہ، بہت خوب۔ طرحی غزل بہت عمدہ کہی آپ نے اور "کچھ مت سوچ" میں جو خیالات آپ نے باندھے ہیں، قابلِ داد و تحسین ہیں۔ بہت ساری داد قبول فرمائیں۔