سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

مشاعرہ جمود کا شکار ہو چلا ہے .لگتا ہے پنڈال خالی ہے .بیچارے شاعر حضرات خود کو ہی کلام سنا کر چلتا بن رہے ہیں . کہیں سے سامعین کا بندو بست کیا جائے ..
اتوار کی شام کچھ سونی ہی گزرتی ہے۔
شعراء کو داد ملے گی ان شاء اللہ، جیسے جیسے قارئین واپس آئیں گے۔ :)
آن لائن مشاعرہ تو ایسے ہی چلے گا۔ :)
 
ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ سب کو

سلام کے بعد ایک غزل حاضر هے

ﺷﺮﺍﺭﺗﯿﮟ ﺑﻬﯽ ، ﻣﺤﺒﺖ ﺑﻬﯽ ، ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﮨﮯ ﺻﻨﻢ ! ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻗﺮﺏ ﮐﯽ ﻟﺬﺕ ﺳﮯ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﻭﺍﻗﻒ
ﺑﺴﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ، ﺑﻨﺎ ﺗﻢ ﯾﮧ ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﺷﻮﻕ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﻮ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﻗﺼﻮﮞ ﮐﺎ
ﺍﺳﮯ ﺳﻨﺎﻧﺎ ﮐﺴﯽ ﺩﻥ ﻣﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮨﯽ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﯽ
ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﻮﺕ ﺑﻬﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭ ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮦ ﺑﺎﺩﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺮﺟﻨﮯ ﺳﮯ ﮈﺭ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ خٹکؔ
ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﺮﺳﺘﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ

ایک اور بھی برداشت کی جیے


ﺟﺐ ﭘﮍﯼ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﺗﺐ ﻣﻠﯽ ﺧﻮﺏ ﻋﺪﺍﻭﺕ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺭﮨﺎ ﻏﯿﺒﺖ ﻣﯿﮟ
ﺍﺏ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮨﮯ ﺗﮩﻤﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ
ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﮨﻤﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﻭﮦ ﺟﻔﺎ ﮐﺎﺭ ﺟﻔﺎ ﮐﺮ ﮔﺰﺭﺍ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺨﺸﯽ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﻟﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ
ﭘﻬﺮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻬﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﮞ ﭘﺎﯾﺎ
ﺟﺐ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ

شکریه

وعلیکم سلام
بهت اچھے اشعار ھیں۔ ماشاءالله
داد ھی داد
 

نایاب

لائبریرین
حمدیہ اشعار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو نورِ سماوی ، تو نور ِ زمانی
نبی سارے تیری ہیں نوری نشانی

محمد ﷺ میں تیری ہے حکمت مکمل
بشر کی وہ صورت میں تیرا تجمل
=======
نعتیہ اشعار
مقامِ حرا ، معرفت سے ضُو پائی
نبوت سے ظلمت جہاں کی مٹائی

خشیت سے جسمِ مطہر تھا کانپا
خدیجہ نے کملی سے انہیں تھا ڈھانپا


منور ،منقی تجلی سے سینہ
پیامِ خدا سے ملا پھر سفینہ

چراغِ الوہی جلا مثلِ خورشید
تجلی میں جس کی، خدا کی ملےدید
سبحان اللہ
ان گنت درود و سلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر
جذب و جنوں سے مہکتا کلام
بہت سی دعاؤں بھری داد
رب سوہنا آپ کی راہوں کو آسان فرمائے آمین
ڈھیروں دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
غزل
ایک ادھورے خواب کا منظر آنکھوں میں تحریر ہوا ہے ۔
راتوں کا وہ چاند بنا ہے ، صبحوں کی تعبیر ہوا ہے ۔
درد سے جس کی خوب بنی ہو،جس نے دل پہ چوٹ سہی ہو،
وہ ہی شیلے ،کیٹس بنا ہے ، وہ ہی غالب ،میر ہوا ہے۔
ہجر کی اندھی شش جہتوں میں،ذات کی سجدہ گاہوں میں
عشق ہمارا مرشد ِ اولیٰ ،عشق ہی قبلہ پیر ہوا ہے ۔
کیا کیا منظر دکھلائے ہیں ،وقت کے رستے زخموں نے
دکھ کا گہرا سناٹا اب آنکھوں میں تحریر ہوا ہے ۔
آنکھ کی رتھ پر بیٹھا سپنا ، اس کا نام ہی جپتا ہے ۔
جس غزنی کے ہاتھ سے میرا دل مندر تسخیر ہوا ہے ۔
صرف ِ نظر سے کیسے کیسے کم ظرفوں کو ظرف ملا ہے
اور ہماری آنکھ کا تنکا ہر اِک کو شہتیر ہوا ہے ۔
آج بھی میرے سر کی چادر ،تیرے عشق کا حجرہ ہے ۔
آج بھی تیرا نقش ِ کف ِ پا ، قدموں کی زنجیر ہوا ہے ۔
لفظ بنے ہیں میری شہرت ،عشق ہوا ہے وجہ ِ شہرت
ایک کئیے ہے ہر سو رسوا،ایک مری تشہیر ہوا ہے ۔
عشق دھمالیں ڈالتی آئی رانجھا رانجھا کرتے ہیر
لیکن کیا کوئی رانجھا اب تک ،عشق میں مثل ِ ہیر ہوا ہے۔
ایماں ایک زمیں زادے کے عشق کا ہے اعجاز فقط
یہ جو ایک سخن دیوی سے شعر نگر تعمیر ہوا ہے ۔
افففففف
واہہہہہہہہہہہ
کیا غزل کہی ہے مجاز کے لباس میں حقیقت جھلک رہی ہے ۔
یا حقیقت چھپ رہی ہے مجاز میں ۔
منفرد بیانئے کی حامل
محترم بٹیا کے لیئے ڈھیروں دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
ﺷﺮﺍﺭﺗﯿﮟ ﺑﻬﯽ ، ﻣﺤﺒﺖ ﺑﻬﯽ ، ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﮨﮯ ﺻﻨﻢ ! ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻗﺮﺏ ﮐﯽ ﻟﺬﺕ ﺳﮯ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﻭﺍﻗﻒ
ﺑﺴﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ، ﺑﻨﺎ ﺗﻢ ﯾﮧ ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﺷﻮﻕ ﮨﮯ ﺍﺳﮑﻮ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﻗﺼﻮﮞ ﮐﺎ
ﺍﺳﮯ ﺳﻨﺎﻧﺎ ﮐﺴﯽ ﺩﻥ ﻣﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮨﯽ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﯽ
ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﻮﺕ ﺑﻬﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭ ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮦ ﺑﺎﺩﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺮﺟﻨﮯ ﺳﮯ ﮈﺭ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ خٹکؔ
ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﺮﺳﺘﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
واہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
بہت سی دعاؤں بھری داد
ڈھیروں دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
بے شک۔ سبحان اللہ


بہت خوب نور بہن۔ ڈھیروں داد
جزاک اللہ بھائی
وعلیکم السلام، بهت شکریه

نهایت خوبصورت مثنوی ھے ۔ جزاک الله

واه واه بهت خوب
شکریہ جناب

خوب لکھا بہنا! اپنے احساسات کو الفاظ کے قالب میں ڈھالنے کا فن خوب آتا ہے آپکو. سدا خوش رہئیے!!! اتنے دنوں کی غیر حاضری کے بعد بہت اچھی اینٹری!!! :applause:
آپ کو اچھا لگا کلام مجھے خوشی ہوئی یے. بے حد شکریہ
سبحان اللہ
ان گنت درود و سلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر
جذب و جنوں سے مہکتا کلام
بہت سی دعاؤں بھری داد
رب سوہنا آپ کی راہوں کو آسان فرمائے آمین
ڈھیروں دعائیں
جزاک اللہ

La Alma
کبھی کبھی یونہی سہی ... اسی بہانے بوریت مٹانے کا سامان بھی ہوگیا ...
تمام حاضرین و سامعین کا شکریہ
 

نور وجدان

لائبریرین
لیجئے ہم بھی حاضر ،تاخیر کی معذرت

غزل
تو اپنی زات کے زنداں سے گر رہائی دے۔
تو مجھ کو پھر میرے ہمزاد کچھ دکھائی دے ۔
بس ایک گھر ہو خدائی میں کائنات مری ،
مرے خدا ! مجھے اتنی بڑی خدائی دے ۔
میں اُسکو بھولنا چاہوں تو گونج کی صورت ،
وہ مجھ کو روح کی پاتال میں دکھائی دے ۔
بجھا چکا ھے زمانہ چراغ سب لیکن !
یہ میرا عشق کہ ہر راستہ دکھائی دے ۔
ہمارے شہر کے سوداگروں کی محفل میں،
وہ ایک شخص کہ سب سے الگ دکھائی دے ۔
اُسے غرور ِ عطا ہے ،کوئی تو اب آ ئے ،
جو اُس کے دست میں بھی کاسہِ گدائی دے۔
پلٹ بھی سکتی ہوں ایماں فنا کی راہوں سے،
اگر کوئی مجھے اُس نام کی دُھائی دے ۔

------

غزل
ایک ادھورے خواب کا منظر آنکھوں میں تحریر ہوا ہے ۔
راتوں کا وہ چاند بنا ہے ، صبحوں کی تعبیر ہوا ہے ۔
درد سے جس کی خوب بنی ہو،جس نے دل پہ چوٹ سہی ہو،
وہ ہی شیلے ،کیٹس بنا ہے ، وہ ہی غالب ،میر ہوا ہے۔
ہجر کی اندھی شش جہتوں میں،ذات کی سجدہ گاہوں میں
عشق ہمارا مرشد ِ اولیٰ ،عشق ہی قبلہ پیر ہوا ہے ۔
کیا کیا منظر دکھلائے ہیں ،وقت کے رستے زخموں نے
دکھ کا گہرا سناٹا اب آنکھوں میں تحریر ہوا ہے ۔
آنکھ کی رتھ پر بیٹھا سپنا ، اس کا نام ہی جپتا ہے ۔
جس غزنی کے ہاتھ سے میرا دل مندر تسخیر ہوا ہے ۔
صرف ِ نظر سے کیسے کیسے کم ظرفوں کو ظرف ملا ہے
اور ہماری آنکھ کا تنکا ہر اِک کو شہتیر ہوا ہے ۔
آج بھی میرے سر کی چادر ،تیرے عشق کا حجرہ ہے ۔
آج بھی تیرا نقش ِ کف ِ پا ، قدموں کی زنجیر ہوا ہے ۔
لفظ بنے ہیں میری شہرت ،عشق ہوا ہے وجہ ِ شہرت
ایک کئیے ہے ہر سو رسوا،ایک مری تشہیر ہوا ہے ۔
عشق دھمالیں ڈالتی آئی رانجھا رانجھا کرتے ہیر
لیکن کیا کوئی رانجھا اب تک ،عشق میں مثل ِ ہیر ہوا ہے۔
ایماں ایک زمیں زادے کے عشق کا ہے اعجاز فقط
یہ جو ایک سخن دیوی سے شعر نگر تعمیر ہوا ہے ۔

---


دوسری غزل تو بہت ہی لاجواب ہے. ایسی غزل جس نے دل کے تار ہلا دیے. جزاک اللہ
..
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کسی کی یاد سے چونکا ہوں یا پھر واقعی یہ ہے
گھلی ہیں چائے میں کچھ تِلخیاں آہستہ آہستہ!
واہ واہ ! کیا اچھا کہا ہے کاشف صاحب!! بہت خوب !!

عالمِ امکاں میں سب نقشِ قدم ہیں معتبر !
اور اسبابِ سفر کاشف رہِ منزل میں ہے
اچھی غزل ہے بھائی !! کیا بات ہے ! بہت خوب ! اسبابِ سفر رہِ منزل میں ہے ۔کیا اچھا کہا ہے !! بہت داد ۔
 
Top