سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

فاتح

لائبریرین
میری اوقات، سیکھتا ہوں فُنون​
تیرا منصب، کہے تُو کُن، فَیَکُون

خاک قاتل ہے خاک ہی مقتول
خاک مدفن ہے خاک ہی مدفون

سر میں سودا تھا، پھُوٹتا ہی رہا
نقشِ دیوار ہو گیا ہے جنون

یہ جہاں ہو یا وہ جہاں فاتحؔ
جس کی طاقت اسی کا ہے قانون
سبحان اللہ، بہت خوب فاتح بھیا بہت خوب
بہت شکریہ برادرم
 

فاتح

لائبریرین
کیسی ادا تھی کر دیا شامل بوسۂ نطق بہانے میں​
کیا کوئی اس کا ثانی ہو گا روٹھا یار منانے میں

شامِ عنایتِ دزدیدہ کی یاد میں بیتا اپنا دن
مت پوچھو کیا جشن سہے ہیں ہجر کی رات منانے میں

دکھتی رگ سے بھی واقف ہے اور میری برداشت سے بھی
ورنہ کیا تفریق بچی تھی اپنے اور بیگانے میں

کوئی طنابیں خاطر میں کب لاتا ہے طوفانِ عدم
دیر ہی کتنی لگتی ہے یہ خیمۂ جاں اڑ جانے میں
واہ واہ واہ کیا کہنے فاتح بھیا مزہ آگیا
محبتیں ہیں
 

فاتح

لائبریرین
کیا کمالِ جذب پنہاں جذبۂ کامل میں ہے​
منزلِ مجذوب گویا جادۂ منزل میں ہے

کل تلک اک نرخرہ کٹنے ہی کی آواز تھی
آج برپا شور محشر کوچۂ قاتل میں ہے

انجمن تھا جو مری اور میرا سب کچھ تھا کبھی
اب فقط اک دوست ہے اور یاروں کی محفل میں ہے

منحصر لوحِ مورخ پر سبھی عدل و ستم
عدل جیسے قصّۂ نوشیراں عادل میں ہے

داخلہ ممنوع میرا، تذکرہ جاری ہے یہ
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے

واہ بھئی واہ، کیا غزل عطا کی ہے فاتح بھیا۔ ایک ایک شعر باکمال و بےمثال لطف آگیا۔ بہت ساری داد قبول فرمائیں۔
خوش رہیں، سلامت رہیں۔
آپ کی بندہ پروری ہے
 

فاتح

لائبریرین
پیارے احباب، اگر یہ کہا جائے کہ اردو محفل انٹرنیٹ پر اردو ادب کا سب سے سنجیدہ اور بہترین فورم ہے تو قطعاً مبالغہ نہیں ہو گا۔ آپ لوگوں نے ایک خوبصورت محفل سجا رکھی ہے۔ اس مشاعرے میں دعوت پیارے دوست فاتح کے توسط سے ملی، فورم کے ایڈمن حضرات اور اس مشاعری کے متنظمین کا بےحد شکرگزار ہوں کہ انہوں نے عزت بخشی۔
بہت سارے شاعر اپنا خوبصورت کلام پیش کر چکے ہیں، ان کے لئے بہت داد۔

احباب کے لئے پہلے ایک پرانی غزل کے چند اشعار پیش ہیں

چلو گمان سہی کچھ تو مان ہی ہوتا
جو میرے سر پہ کوئی آسمان ہی ہوتا

میں بے امان رہا اپنے گھر میں رہ کر بھی
کوئی بھی ہوتا یہاں، بےامان ہی ہوتا

جہاں پہ بسنا تھا ہر ایک لامکانی کو
ضرور تھا کہ وہ میرا مکان ہی ہوتا؟

تو اختیار میں کچھ لفظ ہی عطا ہوتے!!
دیا جو درد ہے مجھ سے بیان ہی ہوتا!

نہ رہتا فاصلہ گر مجھ میں اور زمانے میں
تو میرے اور مرے درمیان ہی ہوتا


ضرور تھا کہ کمالِ بیاں عطا کرتے؟
ضرور تھا کہ مرا امتحان ہی ہوتا؟

نہیں گلہ کوئی یاؔور پہ بحرِ غم میں کہیں
مرے سفینے پہ اک بادبان ہی ہوتا


اور خصوصاً اس مشاعرے کے لئے کہی گئی غزل۔ یہ زندگی میں شاید پہلا موقع ہے کہ کسی دوست کی فرمائش پر کسی خاص زمین میں غزل کہی ہے۔

روح سے پوچھو کہ آخر کون سی مشکل میں ہے؟
وزن تو تھوڑا سا ہی اب جسم کی اس سِل میں ہے

پیتا جائے، پیتا ہی جائے ہے ہر اک لہر کو
تشنگی ہی تشنگی لیکن لبِ ساحل میں ہے

تیری یادوں کا خزینہ دل میں ہے رکھا ہوا
اور اک مارِ سیہ بیٹھا ہوا اس بِل میں ہے

آنسوؤں سے چیر لیں گے آئی جب کوئی کرن
اک دھنک رنگوں بھری اپنے بھی مستقبل میں ہے

ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے

لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے

یاور ماجد
یاور، میری درخواست کا مان رکھنے پر شکریہ لیکن اگر مان نہ رکھتے تو اتنی خوبصورت غزل کیسے ہوتی؟ :)
بہت خوب زبردست
 
پیارے احباب، اگر یہ کہا جائے کہ اردو محفل انٹرنیٹ پر اردو ادب کا سب سے سنجیدہ اور بہترین فورم ہے تو قطعاً مبالغہ نہیں ہو گا۔ آپ لوگوں نے ایک خوبصورت محفل سجا رکھی ہے۔ اس مشاعرے میں دعوت پیارے دوست فاتح کے توسط سے ملی، فورم کے ایڈمن حضرات اور اس مشاعری کے متنظمین کا بےحد شکرگزار ہوں کہ انہوں نے عزت بخشی۔
بہت سارے شاعر اپنا خوبصورت کلام پیش کر چکے ہیں، ان کے لئے بہت داد۔

احباب کے لئے پہلے ایک پرانی غزل کے چند اشعار پیش ہیں

چلو گمان سہی کچھ تو مان ہی ہوتا
جو میرے سر پہ کوئی آسمان ہی ہوتا

میں بے امان رہا اپنے گھر میں رہ کر بھی
کوئی بھی ہوتا یہاں، بےامان ہی ہوتا

جہاں پہ بسنا تھا ہر ایک لامکانی کو
ضرور تھا کہ وہ میرا مکان ہی ہوتا؟

تو اختیار میں کچھ لفظ ہی عطا ہوتے!!
دیا جو درد ہے مجھ سے بیان ہی ہوتا!

نہ رہتا فاصلہ گر مجھ میں اور زمانے میں
تو میرے اور مرے درمیان ہی ہوتا

ضرور تھا کہ کمالِ بیاں عطا کرتے؟
ضرور تھا کہ مرا امتحان ہی ہوتا؟

نہیں گلہ کوئی یاؔور پہ بحرِ غم میں کہیں
مرے سفینے پہ اک بادبان ہی ہوتا


اور خصوصاً اس مشاعرے کے لئے کہی گئی غزل۔ یہ زندگی میں شاید پہلا موقع ہے کہ کسی دوست کی فرمائش پر کسی خاص زمین میں غزل کہی ہے۔

روح سے پوچھو کہ آخر کون سی مشکل میں ہے؟
وزن تو تھوڑا سا ہی اب جسم کی اس سِل میں ہے

پیتا جائے، پیتا ہی جائے ہے ہر اک لہر کو
تشنگی ہی تشنگی لیکن لبِ ساحل میں ہے

تیری یادوں کا خزینہ دل میں ہے رکھا ہوا
اور اک مارِ سیہ بیٹھا ہوا اس بِل میں ہے

آنسوؤں سے چیر لیں گے آئی جب کوئی کرن
اک دھنک رنگوں بھری اپنے بھی مستقبل میں ہے

ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے

لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے

یاور ماجد

بہت خوب یاور ماجد بھیا۔ بہت عمدہ کلام، بہت ساری داد قبول فرمائیں۔​
 

لاریب مرزا

محفلین
سب سے پہلے ہم مقدس کو بہت سی داد دینا چاہیں گے۔ انہوں نے جس خوبصورت انداز اور شاعری میں دلچسپی نہ ہونے کے باوجود جس ذمہ داری سے میزبانی کے فرائض سر انجام دئیے ہیں، وہ سچ میں قابلِ ستائش ہیں۔ تعریف نہ کرنا حقیقتاً زیادتی ہو گی۔ ایک بار پھر بہت سی داد مقدس کے لیے.. :):)
 

لاریب مرزا

محفلین
بہت خوب کلام پیش کیا فاتح بھائی!! ہماری طرف سے بہت سی داد :) کلام شاعر بزبانِ شاعر نے تو گویا چار چاند لگا دئیے ہیں۔ بہت اعلیٰ.. سلامت رہیں۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
روح سے پوچھو کہ آخر کون سی مشکل میں ہے؟
وزن تو تھوڑا سا ہی اب جسم کی اس سِل میں ہے

پیتا جائے، پیتا ہی جائے ہے ہر اک لہر کو
تشنگی ہی تشنگی لیکن لبِ ساحل میں ہے

تیری یادوں کا خزینہ دل میں ہے رکھا ہوا
اور اک مارِ سیہ بیٹھا ہوا اس بِل میں ہے

آنسوؤں سے چیر لیں گے آئی جب کوئی کرن
اک دھنک رنگوں بھری اپنے بھی مستقبل میں ہے

ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے

لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے

یاور ماجد
واہ واہ!! کیا خوب غزل کہی.. تمام اشعار لاجواب ہیں۔ بہت سی داد
 

جاسمن

لائبریرین
سب سے پہلے ہم مقدس کو بہت سی داد دینا چاہیں گے۔ انہوں نے جس خوبصورت انداز اور شاعری میں دلچسپی نہ ہونے کے باوجود جس ذمہ داری سے میزبانی کے فرائض سر انجام دئیے ہیں، وہ سچ میں قابلِ ستائش ہیں۔ تعریف نہ کرنا حقیقتاً زیادتی ہو گی۔ ایک بار پھر بہت سی داد مقدس کے لیے.. :):)
میری طرف سے بھی مقدس کو بہت مبارک باد اور دعائیں۔
 

محمدظہیر

محفلین
مشاعرے کا انعقاد کرنے والے تمام احباب کو کامیابی پر مبارکباد خاص طور پر محترم تابش صدیقی ، مقدس صاحبہ، حسن محمود جماعتی، اور خلیل الرحمٰن صاحب کو بہت بہت مبارکباد
 

محمدظہیر

محفلین
السلام علیکم،

سب سے پہلے تو اس لاجواب محفل کے خوبصورت مشاعرے کے مشفق و مہربان و سلیقہ و ہنر مند منتظمین محترم خلیل صاحب، مقدس بہن، تابش صدیقی صاحب، جماعتی صاحب اور بلال صاحب کو مبارکباد۔

اب چونکہ مجھے یاد فرمایا گیا ہے، منتظمین کی مہربانی سے، تو عرض کروں کہ بلا مبالغہ سات آٹھ سال بعد کچھ کہنے کی کوشش کی ہے۔ دو چار غزلوں سے خود پر شاعر ہونے کی تہمت لگوا رکھی ہے اور اب تو طبیعت بالکل بھی ادھر نہیں آتی لیکن حکم حاکم۔۔۔۔۔۔ پرانی غزلیں اور رباعیاں سنانے کا فائدہ نہیں کہ ہیں ہی کتنی سو مرتا کیا نہ کرتا کہ مصداق نئی غزل کہنی ہی پڑی۔ مصرع طرح کی بحر میرے مزاج سے ہٹ کر تھی سو بدل دی بلکہ بدل گئی اور قافیہ بھی الف کی قید سے آ گیا، ردیف بہرحال وہی ہے اور شعر پانچ ہی ہیں گویا فرض ہی پورا کیا ہے :)

سوختنی ہی سہی لیکن سُن لیجیے۔ صدرِ مشاعرہ محترم و معظم جنابِ اعجاز عبید صاحب کی اجازت سے:

عرض کیا ہے

ذکرِ عُقبیٰ ہی محافِل میں ہے؟
فکرِ دُنیا بھی تو حاصِل میں ہے

نقش بندِ حرَم آ دیکھ ذرا
اصلِ تاریخ مَقاتِل میں ہے

تیر و توپ و تبَر اور چنگ و رباب
معرکہ کیسا مقابِل میں ہے

ہیچ ہے راحتِ منزل یارو
لطف سارا تو مراحِل میں ہے

تُند خو بحر ہوں وارث، مرا چین
وُسعتِ بازوئے ساحِل میں ہے


والسلام

محترم شرکاءِ محفل السلام علیکم!
سب سے پہلے تو اس خوبصورت محفل ِ مشاعرہ کو سجانے کے لئے منتظمین جناب خلیل صاحب، مقدس صاحبہ، تابش صدیقی ، حسن محمود اور بلال اعظم صاحبان کا ازحد شکریہ لازم ہے ۔ اتنی خوبصورت محفل بہت دنوں کے بعد کہین نظر آئی ۔ اللہ تعالیٰ سلامت رکھے ۔ بہت ممنون ہوں کہ مجھے اس میں شرکت کا موقع دیا گیا ۔

صدرِ مشاعرہ محترمی و مکرمی استادِ گرامی جنابِ اعجاز عبید صاحب کی اجازت سے کچھ اشعار پیش کرتا ہوں ۔
پہلے ایک تازہ غزل ۔

قریہء سیم و زر و نام و نسب یاد آیا
پھر مجھے ترکِ تعلق کا سبب یاد آیا

ہجر میں بھول گئے یہ بھی کہ بچھڑے تھے کبھی
دور وہ دل سے ہوا کب ،ہمیں کب یاد آیا

کارِ بیکار جسے یاد کہا جاتا ہے
بات بے بات یہی کارِ عجب یاد آیا

۔ق ۔
پارہء ابر ہٹا سینہء مہتاب سے جب
عشوہء ناز سرِ خلوتِ شب یاد آیا

عارضِ شب ہوئے گلنار ، صبا شرمائی
جب ترا غمزہء غمازِ طلب یاد آیا

پھر مری توبہء لرزاں پہ قیامت گزری
پھر مجھےرقصِ شبِ بنتِ عنب یاد آیا

یاد آئے ترےکم ظرف بہکنے والے
جامِ کم کیف بصد شور و شغب یاد آیا

۔

چاندنی ، جھیل ، ہوا ، زلفِ پریشاں ، بادل
دل و جاں ہم نے کہاں کھوئے تھے اب یاد آیا


کیا لکھے کوئی بجز نوحہء قرطاس کہ حیف
بے ادب خامہء ارزاں کو ادب یاد آیا


آپ کی اجازت سے ایک اور تازہ غزل پیش کرنا چاہتا ہوں ۔

میں اشکبارہوں نا ممکنہ کی خواہش میں
نمک مثال گھلے جارہا ہوں بارش میں

دیا ہے میں نے ہی دشمن کو وار کا موقع
مرا بھی ہاتھ ہے اپنے خلاف سازش میں

خمارِ شام، غمِ تیرگی ، امیدِ سحر
عجیب عکس ہیں بجھتے دیئے کی تابش میں

بجا ہے طعنہء باطل مری دلیلوں پر
ہزار جہل بھی شامل ہیں میری دانش میں

یہ جبرِ راہ گزر ہے ، سفر نہیں میرا
کہ دل شریک نہیں منزلوں کی کاوش میں

وہ عکس ہوں جو کسی آنکھ سے بچھڑ کے ظہیر
بھٹک رہا ہے وصالِ نظر کی خواہش میں


ایک دو غزلوں کے کچھ منتخب اشعار پیش ِ خدمت ہیں ۔
راز درپردہء دستار و قبا جانتی ہے
کون کس بھیس میں ہے خلقِ خدا جانتی ہے

کون سے دیپ نمائش کے لئے چھوڑنے ہیں
کن چراغوں کو بجھانا ہے ہوا جانتی ہے


اک مری چشمِ تماشہ ہے کہ ہوتی نہیں سیر
فکرِ منزل ہے کہ رُکنے کو برا جانتی ہے

اور کیا دیتی محبت کے سوا ارضِ وطن
ماں تو بیٹوں کے لئے صرف دعا جانتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دونوں سرے ہی کھوگئے ، بس یہ سرا ملا
اپنی خبر ملی ہے نہ اُس کا پتہ ملا

اُس کو کمالِ ضبط ملا ، مجھ کو دشتِ ہجر
لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کو کیا ملا

رو رو کے مٹ گیا ہوں تو مجھ پر ہوئی نظر
بینائی کھوگئی تو مجھے آئنہ ملا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اب آخر میں مصرعِ طرح پر کچھ طبع آزمائی ۔
گھر بسانے کی تمنا کوچہء قاتل میں ہے
زندگی مصروف اک تحصیلِ لاحاصل میں ہے

شورِ طوفاں قلقلِ مینا ہے پیاسوں کے لئے
اک پیالے کی طرح ساگر کفِ ساحل میں ہے

چاک کو دیتے ہیں گردش دیکھ کر گِل کا خمیر
اک پرانی رسم ہم کوزہ گرانِ گِل میں ہے

مرکزِ دل سے گریزاں ہے محیطِ روزگار
دائرہ کیسے بنے ، پرکارِ جاں مشکل میں ہے

دے گیا ہے ڈوبتا سورج اجالے کی نوید
ایک تازہ دن کہیں تقویم کی منزل میں ہے

عیب اُنہی کی آنکھ میں ہو عین ممکن ہے ظہیر
جو سمجھتے ہیں کہ خامی جوہرِ کامل میں ہے

خواتین و حضرات بصر خراشی کے لئے معذرت چاہتا ہوں ۔ :):):) برداشت کرنے کا بہت بہت شکریہ ۔ السلام علیکم ۔

سب سے پہلے تو انتظامیہ کی ہمت کو داد پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں جو اپنے مصروف اوقات میں سے مستقل مزاجی سے خصوصی وقت نکال کر مشاعرے کی نظامت کے فرائض احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں۔ اس کے بعد صدر گرامی کی اجازت سے دو اشعار، دو غزلیں اور مصرع طرح پر اپنی کوشش آپ کی سماعتوں اور بصارتوں کی نذر کرتا ہوں:

کیف و سُرور و لذّتِ نظّارگی تو دیکھ
ہر یک مَسامِ جاں ہے بصارت لیے ہوئے

میری حدیثِ دل پہ ترا تبصرہ ستم
تیرا سخن ہے ضُعفِ روایت لیے ہوئے
(فاتح)​

---------------------------


میری اوقات، سیکھتا ہوں فُنون
تیرا منصب، کہے تُو کُن، فَیَکُون

خواب میں خواب سی حلاوتِ وصل
کون دے ہجرتی کو تیرے بدون

خاک قاتل ہے خاک ہی مقتول
خاک مدفن ہے خاک ہی مدفون

عکس اپنا ہی اجنبی سا لگے
وقت کے چاک پر وہ بگڑی جُون

چشمِ قاتل میں احمری ڈورے
ہاں، جدھر دیکھیے اُدھر ہی خون

سر میں سودا تھا، پھُوٹتا ہی رہا
نقشِ دیوار ہو گیا ہے جنون

یہ جہاں ہو یا وہ جہاں فاتحؔ
جس کی طاقت اسی کا ہے قانون
(فاتح)​

---------------------------



کیسی ادا تھی کر دیا شامل بوسۂ نطق بہانے میں
کیا کوئی اس کا ثانی ہو گا روٹھا یار منانے میں

لوحِ وجود میں پیوستہ تھا، روح و قلب سے وابستہ
اپنا آپ گنوا بیٹھے ہیں ہم اک نام مٹانے میں

شامِ عنایتِ دزدیدہ کی یاد میں بیتا اپنا دن
مت پوچھو کیا جشن سہے ہیں ہجر کی رات منانے میں

دکھتی رگ سے بھی واقف ہے اور میری برداشت سے بھی
ورنہ کیا تفریق بچی تھی اپنے اور بیگانے میں

ایک شرابِ طہور کی خاطر کس کس کو ہم ترک کریں
قدم قدم پر نشّے بچھے ہیں دنیا کے مے خانے میں

کوئی طنابیں خاطر میں کب لاتا ہے طوفانِ عدم
دیر ہی کتنی لگتی ہے یہ خیمۂ جاں اڑ جانے میں
(فاتح)​

---------------------------


اور اب پیش ہے مصرع طرح پر غزل کی کوشش۔۔۔ حالانکہ یہ مصرع طرح میں نے ہی تجویز کیا تھا لیکن ایک عرصے سے جو بانجھ پن طاری ہے اس کے باعث یہ پانچ چھے اشعار کہنا بھی کارِ دشوار تھا اور جیسے تیسے کر کے ہی کیے ہیں گر قبول افتد زہے عز و شرف:

کیا کمالِ جذب پنہاں جذبۂ کامل میں ہے
منزلِ مجذوب گویا جادۂ منزل میں ہے

کل تلک اک نرخرہ کٹنے ہی کی آواز تھی
آج برپا شور محشر کوچۂ قاتل میں ہے

انجمن تھا جو مری اور میرا سب کچھ تھا کبھی
اب فقط اک دوست ہے اور یاروں کی محفل میں ہے

منحصر لوحِ مورخ پر سبھی عدل و ستم
عدل جیسے قصّۂ نوشیرواں عادل میں ہے

لٹ گیا باغ محبت اور ثمر برباد لیک
کُو کُو کُو کُو کی صدا ہی نغمۂ کوئل میں ہے

داخلہ ممنوع میرا، تذکرہ جاری ہے یہ
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
(فاتح)​
مبارکباد نہ دینا زیادتی ہوگی. ایک ایک شعر زبردست ہے.
بہت عمدہ. لا جواب.
 

atta

محفلین
بہت خوب چل رہا ہے یہ مشاعرہ یہ سلسلہ بہت پسند آیا ہے.
منتظمین اور شرکائے محفل لائق تحسین ہیں.جزاکم اللہ خیرا.
 

منصور آفاق

محفلین
دوستو مشاعرہ میں بلا لیا گیا ہوں اور میں نے ابھی غزل نہیں کہی ایک دن کا وقت درکار ہے کل تک جو اشعار ہوئے پیش کردوں گا- وقت پر غزل نہ کہہ سکنے پر معذرت خواہ ہوں
 
Top