پیارے احباب، اگر یہ کہا جائے کہ اردو محفل انٹرنیٹ پر اردو ادب کا سب سے سنجیدہ اور بہترین فورم ہے تو قطعاً مبالغہ نہیں ہو گا۔ آپ لوگوں نے ایک خوبصورت محفل سجا رکھی ہے۔ اس مشاعرے میں دعوت پیارے دوست فاتح کے توسط سے ملی، فورم کے ایڈمن حضرات اور اس مشاعری کے متنظمین کا بےحد شکرگزار ہوں کہ انہوں نے عزت بخشی۔
بہت سارے شاعر اپنا خوبصورت کلام پیش کر چکے ہیں، ان کے لئے بہت داد۔
احباب کے لئے پہلے ایک پرانی غزل کے چند اشعار پیش ہیں
چلو گمان سہی کچھ تو مان ہی ہوتا
جو میرے سر پہ کوئی آسمان ہی ہوتا
میں بے امان رہا اپنے گھر میں رہ کر بھی
کوئی بھی ہوتا یہاں، بےامان ہی ہوتا
جہاں پہ بسنا تھا ہر ایک لامکانی کو
ضرور تھا کہ وہ میرا مکان ہی ہوتا؟
تو اختیار میں کچھ لفظ ہی عطا ہوتے!!
دیا جو درد ہے مجھ سے بیان ہی ہوتا!
نہ رہتا فاصلہ گر مجھ میں اور زمانے میں
تو میرے اور مرے درمیان ہی ہوتا
ضرور تھا کہ کمالِ بیاں عطا کرتے؟
ضرور تھا کہ مرا امتحان ہی ہوتا؟
نہیں گلہ کوئی یاؔور پہ بحرِ غم میں کہیں
مرے سفینے پہ اک بادبان ہی ہوتا
اور خصوصاً اس مشاعرے کے لئے کہی گئی غزل۔ یہ زندگی میں شاید پہلا موقع ہے کہ کسی دوست کی فرمائش پر کسی خاص زمین میں غزل کہی ہے۔
روح سے پوچھو کہ آخر کون سی مشکل میں ہے؟
وزن تو تھوڑا سا ہی اب جسم کی اس سِل میں ہے
پیتا جائے، پیتا ہی جائے ہے ہر اک لہر کو
تشنگی ہی تشنگی لیکن لبِ ساحل میں ہے
تیری یادوں کا خزینہ دل میں ہے رکھا ہوا
اور اک مارِ سیہ بیٹھا ہوا اس بِل میں ہے
آنسوؤں سے چیر لیں گے آئی جب کوئی کرن
اک دھنک رنگوں بھری اپنے بھی مستقبل میں ہے
ایک مرکز، ایک میں اور عمر بھر کی گردشیں
فاصلہ اک مستقل راہی میں اور منزل میں ہے
لغو ہے لفظوں کا فن، لیکن ہم اس کا کیا کریں
یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے
یاور ماجد