نیرنگ خیال

لائبریرین
بزرگ فرماتے ہیں کہ چھپی ہوئی تو سب ڈھونڈ لیتے ہیں۔ سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی۔ اس بات پر ہم بہت ہنسا کرتے تھے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی، "سامنے دھری نظر نہ آئے"، اندھے کو نظر نہ آتی ہو تو اور بات ہے۔ لیکن زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہم نے محسوس کیا کہ یہ بات کچھ ایسی بےمعنی نہیں۔ کبھی ایسا ہوتا کہ ہم بےاختیار پکار اٹھتے۔ "اوہ! یہ پہلے کیوں نہ دیکھا۔ سامنے کی بات تھی۔" کبھی دل سے آواز آتی۔ "خاموش! اب سب کے سامنے اس بات کا تذکرہ کر کے خود کی عزت نہ کروا لینا۔ یہ تو کسی اندھے کو بھی نظر آجاتی۔" زندگی ایسے کتنے ہی واقعات سے عبارت ہوتی چلی گئی جس میں ہم نے سامنے دھری کو کبھی درخور اعتنا نہ سمجھا اور بعد میں خود کو ہی ہلکی سے چپت لگا کر سرزنش کر لی۔ اور کبھی دائیں بائیں دیکھا کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔ کسی کو ہماری حماقت کا احساس تو نہیں ہوگیا۔ ایسے واقعات کے چند دن بعد تک ہمیں جو شخص مسکرا کر ملتا تو ہمارے دل سے بےاختیار آواز آتی۔ " لگتا ہے اس کو ہماری حماقت کا پتا چل گیا ہے۔ اسی لیے مسکرا رہا تھا۔ " اور کتنے ہی دن ہم اس مسکراہٹ میں طنز کا شائبہ ڈھونڈتے رہتے ۔ ایسے ہی لاتعداد واقعات میں سے ایک واقعہ آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔

ملازمت کے دوران آٹو میٹڈ سسٹم میں ایک عجیب مسئلہ آگیا۔ دورانِ کوڈ کمپائلیشن اگر کوئی مسئلہ آجاتا تو ہمارے لکھے سکرپٹ ای میل کرنے کی بجائے اجازت نامے کا رقعہ ہاتھ میں تھامے اس وقت تک انتظار کرتے رہتے تھے جب تک ہم آکر ان پر ماؤس کلک رنجہ نہ فرما دیتے۔ اس مسئلے کی وجہ سے روزانہ کا کام متاثر ہو رہا تھا۔ ٹیسٹنگ ٹیم انتظار میں رہتی کہ کب ہم جناب دفتر میں قدم رکھیں اور اجازت نامے کو سرفراز فرمائیں۔ دفتر میں کچھ مصروفیات بھی ایسی تھیں کہ اس طرف مکمل توجہ کرنے سے قاصر تھے۔ نیٹ ورک ٹیم اور ٹیکنالوجی سپورٹ ٹیم کے لوگوں سے استدعا کی کہ کہ ہم نے اس سارے سسٹم میں مدتوں سے کوئی تبدیلی نہیں کی لہذا کسی ونڈوز اپگریڈ کی وجہ سے یہ مسئلہ آنا شروع ہوگیا ہے ۔ وہ بھی اپنے حصے کا سر پٹک چکے۔ سرور مشین ری سٹارٹ کر کر کے بھی معاملہ نہ سلجھا۔ وہ اطلاقیہ جس سے ہم ای میلز بھیجتے تھے۔ اس کی تنصیب کاری بھی دوبارہ کر لی لیکن وہی ڈھاک کے تین پات۔ ہم نے سرور کو اپڈیٹس والی فہرست سے نکلوا دیا۔ تاکہکوئی اپڈیٹ مزید معاملہ خراب نہ کردے اور اس مسئلے کو مصروفیات کے اختتام پذیر ہونے تک نہ کرنے والے کاموں کی فہرست کے حوالے کر دیا۔ متبادل حل کے طور پر کرنا یہ شروع کیا کہ بعد از نماز فجر گھر سے ہی مشین کنیکٹ کر کے دیکھ لیتے۔ اگر سکرپٹس اجازت نامے کے منتظر ہوتے تو ہم اجازت دے کر خود کو کوئی سرکاری افسر سمجھ لیتے۔ دن گزرتے رہے ہم نے اس مشق کو جاری رکھا۔ کمرشل ریلیز ہوجانے کے بعد جب ہماری مصروفیات میں خاطر خواہ کمی آگئی تو ہم نے سوچا کہ اب اس معاملے کو بھی سلجھا لینا چاہیے۔

ایک بار پھر نئے جذبے سے ہم نے آغاز کیا۔ سب سے پہلے گزشتہ مہینوں میں آنے والی تمام اپڈیٹس کی تفصیلات پڑھیں۔ اطلاقیہ دوبارہ انسٹال کیا۔ جب اس کو چلانے کی خاطر رن کرنے لگے تو ایکا ایکی خیال آیا کہ کیوں نہ "Elevated Privileges" کے ساتھ چلایا جائے۔ سو فوراً بطور ایڈمنسٹریٹر چلایا۔ مسئلہ سلجھ چکا تھا۔ اگرچہ ہم اس بھید سے بخوبی آشنا تھے کہ مائیکروسافٹ آپریٹنگ سسٹم بھی پاکستانی معاشرت کی طرح افسر شاہی کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود یہ سامنے دھری ہم کو مہینوں تک نظر نہ آئی۔

(جاری ہے)
 

سلمان حمید

محفلین
میری زوجہ محترمہ کو بزرگ کہہ کر نینے تو نے موت کے فرشتے کو ایک ایسے سکرپٹ کے ذریعے اجازت دی ہے کہ جس کو روکنا یا واپس بھیجنا اب ممکن نہیں۔ اور ذرا تو بتا کہ تجھے کیسے پتہ چلا کہ وہ مجھے اکثر و بیشتر یہی کہتی ہے کہ آپ کو سامنے دھری چیز نہیں نظر آتی چاہے وہ آپ کا والٹ ہو یا آپ کی جرابیں۔ اور یقین کر، میں ابھی مکمل طور پر اندھا نہیں ہوا۔ (جاری ہے)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:)

میری زوجہ محترمہ کو بزرگ کہہ کر نینے تو نے موت کے فرشتے کو ایک ایسے سکرپٹ کے ذریعے اجازت دی ہے کہ جس کو روکنا یا واپس بھیجنا اب ممکن نہیں۔ اور ذرا تو بتا کہ تجھے کیسے پتہ چلا کہ وہ مجھے اکثر و بیشتر یہی کہتی ہے کہ آپ کو سامنے دھری چیز نہیں نظر آتی چاہے وہ آپ کا والٹ ہو یا آپ کی جرابیں۔ اور یقین کر، میں ابھی مکمل طور پر اندھا نہیں ہوا۔ (جاری ہے)
ہاہاہاہااااا۔۔۔۔ میری اتنی مجال کے بھابھی کی شان میں گستاخی کروں۔ یہ تو لگتا ہے تو اپنے دل کی بھڑاس میرا نام لے لے کر نکال رہا ہے۔۔۔ :p

اب چلیں وہ تو سامنے دھری چیز تھی ناں مجھے تو یہ سامنے لکھی تحریر سمجھ نہیں آ رہی :p
مجھے بھی جیسے ہی سمجھ آتی ہے سمجھاتا ہوں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
"باتھ ٹب کے کُچھ فوائد فلمی ضروریات کے علاوہ سے بھی ہیں" ہم انہی خیالوں میں اُلجھے ہوئے تھے کیوں کہ فقط ایک ہفتے میں ہماری دوسری نویں نکور صابن نہاتے ہوئے ہاتھ سے پھسل کر ناقابلِ واپسی راہوں کی راہی ہو چُکی تھی۔ آپ اگر کبھی اِس صدمے سے گزرے ہیں تو یہ دُکھ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ ہمارا دُکھ دہرا تھا کہ عین اِسی وقت ہمیں اپنے ایمان کا جائزہ لینے کی ضرورت بھی پیش آئی کہ کہا گیا ہے کہ مومن ایک سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جا سکتا تو یہ کیا ہو گیا۔ دُنیا اندھیر ہو چکی تھی مگر آج ہم نے بھی تہیّہ کیا ہوا تھا کہ اِس معمّے کو حل کیے بنا دُنیا کو اپنا چہرہ نہ دکھائیں گے سو وہیں بیٹھ کر یہ سوچنا شروع کیا کہ یہ جو دُنیا میں اربوں لوگ روزانہ اِس مشکل سے دوچار ہوتے ہیں وہ کیسے سُرخروئی پاتے ہیں اور ہم خود کامیاب دِنوں میں ایسا کیا کرتے ہیں جو اِن حرماں نصیب لمحوں میں نہیں ہوتا بہت سوچا مگر کوئی صورت سجھائی نہ دی اِس سے قبل کے ہم اس ستم ظریفی کو تقدیر کی لکھی نامرادیوں کا شاخسانہ جان کر ایک ٹھنڈی آہ کے حوالے کر دیتے ایک شعلہ سا کوندہ اور اُس نکتے پر روشنی ڈال گیا جو اَب تک نظروں سے اوجھل تھا یہ صابن بنانے والوں نے اِس کےمتنوع ڈیزائینوں میں ایک خمدار یکسانیت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ تو فورا" نئی صابن لے کر چیک کیا کہ اگر خم والا حصّہ آپ کی ہتھیلی کی طرف رہے تو آپ ایسے ایمان لیوا صدمات سےمحفوظ رہ سکتے ہیں۔ وہ دِن جائے اور یہ دِن آئےہماری ہر پُرانی صابن کی آخری پاپڑی نئی ٹکیہ میں بطور برکت اضافہ کی جاتی ہے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
"باتھ ٹب کے کُچھ فوائد فلمی ضروریات کے علاوہ سے بھی ہیں" ہم انہی خیالوں میں اُلجھے ہوئے تھے کیوں کہ فقط ایک ہفتے میں ہماری دوسری نویں نکور صابن نہاتے ہوئے ہاتھ سے پھسل کر ناقابلِ واپسی راہوں کی راہی ہو چُکی تھی۔ آپ اگر کبھی اِس صدمے سے گزرے ہیں تو یہ دُکھ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ ہمارا دُکھ دہرا تھا کہ عین اِسی وقت ہمیں اپنے ایمان کا جائزہ لینے کی ضرورت بھی پیش آئی کہ کہا گیا ہے کہ مومن ایک سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جا سکتا تو یہ کیا ہو گیا۔ دُنیا اندھیر ہو چکی تھی مگر آج ہم نے بھی تہیّہ کیا ہوا تھا کہ اِس معمّے کو حل کیے بنا دُنیا کو اپنا چہرہ نہ دکھائیں گے سو وہیں بیٹھ کر یہ سوچنا شروع کیا کہ یہ جو دُنیا میں اربوں لوگ روزانہ اِس مشکل سے دوچار ہوتے ہیں وہ کیسے سُرخروئی پاتے ہیں اور ہم خود کامیاب دِنوں میں ایسا کیا کرتے ہیں جو اِن حرماں نصیب لمحوں میں نہیں ہوتا بہت سوچا مگر کوئی صورت سجھائی نہ دی اِس سے قبل کے ہم اس ستم ظریفی کو تقدیر کی لکھی نامرادیوں کا شاخسانہ جان کر ایک ٹھنڈی آہ کے حوالے کر دیتے ایک شعلہ سا کوندہ اور اُس نکتے پر روشنی ڈال گیا جو اَب تک نظروں سے اوجھل تھا یہ صابن بنانے والوں نے اِس کےمتنوع ڈیزائینوں میں ایک خمدار یکسانیت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ تو فورا" نئی صابن لے کر چیک کیا کہ اگر خم والا حصّہ آپ کی ہتھیلی کی طرف رہے تو آپ ایسے ایمان لیوا صدمات سےمحفوظ رہ سکتے ہیں۔ وہ دِن جائے اور یہ دِن آئےہماری ہر پُرانی صابن کی آخری پاپڑی نئی ٹکیہ میں بطور برکت اضافہ کی جاتی ہے :)
ہاہاہہااااا۔۔۔ یہ بھی خوب رہی۔۔۔ ویسے ہم سے حادثہ ہوا نہیں کبھی۔۔۔۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ہمارے پاس باتھ ٹب میسر نہیں۔۔۔ :p
 

آوازِ دوست

محفلین
ہاہاہہااااا۔۔۔ یہ بھی خوب رہی۔۔۔ ویسے ہم سے حادثہ ہوا نہیں کبھی۔۔۔۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ہمارے پاس باتھ ٹب میسر نہیں۔۔۔ :p
حضور باتھ ٹب کے غیر فلمی فوائد میں سے اہم ترین تو صابن کا محفوظ رہنا ہی ہے۔ صابن کی آن کو خطرہ تو دورِ نو کے بدتمیز باتھ رومز میں ہی لاحق ہوتا جن میں ٹب کی سہولت نصب نہ کی گئی ہو اور دیگر سہولیات داخل کر دی گئی ہوں۔بھلے وقتوں میں نہانے کا بندوبست دیگر معاملات سے الگ ہوتا تھا تو یہ مسائل بھی پیدا نہ ہوتے تھے۔ اگر معاملہ حل نہ ہوتا تو ہم بھی باتھ ٹب لگوا چُکے ہوتے لیکن مسئلہ حل ہو گیا تو ہم بھی فضول خرچی سے باز رہے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
حضور باتھ ٹب کے غیر فلمی فوائد میں سے اہم ترین تو صابن کا محفوظ رہنا ہی ہے۔ صابن کی آن کو خطرہ تو دورِ نو کے بدتمیز باتھ رومز میں ہی لاحق ہوتا جن میں ٹب کی سہولت نصب نہ کی گئی ہو اور دیگر سہولیات داخل کر دی گئی ہوں۔بھلے وقتوں میں نہانے کا بندوبست دیگر معاملات سے الگ ہوتا تھا تو یہ مسائل بھی پیدا نہ ہوتے تھے۔ اگر معاملہ حل نہ ہوتا تو ہم بھی باتھ ٹب لگوا چُکے ہوتے لیکن مسئلہ حل ہو گیا تو ہم بھی فضول خرچی سے باز رہے :)
ہاہاہااااا۔۔۔۔۔۔ اگر آپ لگوا لیتے تو ٹب کے فوائد گنواتے ہوئے کم از کم یہ تو یاد رہتا کہ اس میں صابن لقمہ پھسل نہیں بن سکتا۔۔۔۔ :p
 

آوازِ دوست

محفلین
ہاہاہااااا۔۔۔۔۔۔ اگر آپ لگوا لیتے تو ٹب کے فوائد گنواتے ہوئے کم از کم یہ تو یاد رہتا کہ اس میں صابن لقمہ پھسل نہیں بن سکتا۔۔۔۔ :p
باتھ ٹب کا ذکرِ خیر کیا ہی اِس فیچر کی وجہ سے ہے۔ آپ ریلکسینگ ہاٹ ٹمپریچر کےواٹر فِلڈ ٹب میں کلینزنگ باتھ کریمز اور فریگرینسز، آئلز وغیرہ کی جھاگ بنا کر جب لیٹ جاتے ہیں تو صابن بیچارہ تیسری دُنیا میں ہی رہ جاتا ہے۔ یار لوگ تو ڈرنکس اینڈ فروٹ ٹیبل بھی ٹب کے ساتھ ہاتھ کی پہنچ میں رکھتے ہیں اور سامنے والی دیوار پر ایل ای ڈی بھی نصب ہوتی ہے :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ سئیں۔ :)

باتھ ٹب کا ذکرِ خیر کیا ہی اِس فیچر کی وجہ سے ہے۔ آپ ریلکسینگ ہاٹ ٹمپریچر کےواٹر فِلڈ ٹب میں کلینزنگ باتھ کریمز اور فریگرینسز، آئلز وغیرہ کی جھاگ بنا کر جب لیٹ جاتے ہیں تو صابن بیچارہ تیسری دُنیا میں ہی رہ جاتا ہے۔ یار لوگ تو ڈرنکس اینڈ فروٹ ٹیبل بھی ٹب کے ساتھ ہاتھ کی پہنچ میں رکھتے ہیں اور سامنے والی دیوار پر ایل ای ڈی بھی نصب ہوتی ہے :)
اوہ سر۔۔۔ یہ سب بس" کرینہ" کو ہی اچھا لگتا ہے۔۔۔۔ عام آدمی ایسے ماحول میں بیٹھا "چول" ہی لگتا ہے۔ :p
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعی کبھی کبھی سامنے کی بات بھی انسان کو نظر نہیں آتی۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تکنیکی شعبہ جات سے متعلق افراد کسی مسئلے میں پھنستے ہیں تو حل کے ساتھ ساتھ جگاڑ بھی سوچنے لگتے ہیں اور کبھی کبھی جگاڑ اصل حل سے پہلے ہی آ دھمکتا ہے۔ :)

دو سیانے آدمی دو گھوڑے خریدتے ہیں
دونوں نے سوچا کہ کیوں نہ گھوڑوں پر نشانی لگا لی جائے تا کہ یہ پتا چل سکے کہ تیرا کونسا ہے اور میرا کونسا ہے
پہلے نے ایسا کیا کہ رات کو اپنے گھوڑے کی دُم کاٹ لی۔
جب صبح اُٹھا تو دوسرے گھوڑے کی بھی دُم کٹی ہوئی تھی۔
پریشان ہو کر اگلی رات اُس نے اپنے گھوڑے کا دایاں کان کاٹ لیا۔
جب اُس صبح اٹھا تو دوسرے گھوڑے کا بھی دایاں کان نہیں تھا۔
پھر پریشان ہو کر گھوڑے کا بایاں کان بھی کٹ دیا
صبح دیکھا تو پھر مایوس ہوا کہ دوسرے کا بایاں کان بھی نہیں تھا

دونوں نے بہت سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ کیوں نہ گھوڑوں کی پیمائش کی جائے

بات طے ہو گئی

اگلے دن دونوں نے گھوڑوں کی پیمائش کی اور نتیجہ یہ نکلا:

کہ جو سفید گھوڑا ہے وہ کالے سے ایک انچ بڑا ہے........!!!

اس سلسلے میں شاعر بھی پریشان ہے اور وہ کہتا ہے کہ:

آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں
سامنے کی مثال ہوتے ہوئے

آپ کی تحریر ہمیشہ کی طرح بہت جاندار ہے اور آگے 'جاری ہے' کی بشارت بھی ہے۔ سو انتظار بھی ہو چلا ہے۔

ماشاءاللہ۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ! :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واقعی کبھی کبھی سامنے کی بات بھی انسان کو نظر نہیں آتی۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تکنیکی شعبہ جات سے متعلق افراد کسی مسئلے میں پھنستے ہیں تو حل کے ساتھ ساتھ جگاڑ بھی سوچنے لگتے ہیں اور کبھی کبھی جگاڑ اصل حل سے پہلے ہی آ دھمکتا ہے۔ :)

دو سیانے آدمی دو گھوڑے خریدتے ہیں
دونوں نے سوچا کہ کیوں نہ گھوڑوں پر نشانی لگا لی جائے تا کہ یہ پتا چل سکے کہ تیرا کونسا ہے اور میرا کونسا ہے
پہلے نے ایسا کیا کہ رات کو اپنے گھوڑے کی دُم کاٹ لی۔
جب صبح اُٹھا تو دوسرے گھوڑے کی بھی دُم کٹی ہوئی تھی۔
پریشان ہو کر اگلی رات اُس نے اپنے گھوڑے کا دایاں کان کاٹ لیا۔
جب اُس صبح اٹھا تو دوسرے گھوڑے کا بھی دایاں کان نہیں تھا۔
پھر پریشان ہو کر گھوڑے کا بایاں کان بھی کٹ دیا
صبح دیکھا تو پھر مایوس ہوا کہ دوسرے کا بایاں کان بھی نہیں تھا

دونوں نے بہت سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ کیوں نہ گھوڑوں کی پیمائش کی جائے

بات طے ہو گئی

اگلے دن دونوں نے گھوڑوں کی پیمائش کی اور نتیجہ یہ نکلا:

کہ جو سفید گھوڑا ہے وہ کالے سے ایک انچ بڑا ہے........!!!

اس سلسلے میں شاعر بھی پریشان ہے اور وہ کہتا ہے کہ:

آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں
سامنے کی مثال ہوتے ہوئے

آپ کی تحریر ہمیشہ کی طرح بہت جاندار ہے اور آگے 'جاری ہے' کی بشارت بھی ہے۔ سو انتظار بھی ہو چلا ہے۔

ماشاءاللہ۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ! :)
ہاہاہاا۔۔۔ یہ بھی سچ کہا جگاڑ والا۔۔۔۔۔ وہ ایک دھاگا بھی تھا رانا بھائی کا اسی جگاڑی موضوع پر۔۔۔۔۔

ہاہاہاااااا۔۔۔۔

اور شاعر کے تو کیا ہی کہنے۔۔۔۔۔
وہ تو یہ بھی کہتا ہے کہ
لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیں
زندگانی وبال ہوتے ہوئے

اب یاد آیا کہ یہ شعر بھی تو سامنے دھری والے مقولے کی تصدیق کر رہا ہے۔

آپ کی حوصلہ افزائی کا اب شکریہ کیوں ادا کریں۔۔۔ کہ اس کے بغیر تو ہم کو تحریر ادھوری ادھوری لگتی ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
مجھ غریب کے سر کے کافی اوپر سے یہ بات گزر گئی ہے۔۔۔ ہم موٹی عقل والوں کے لیے آسان باتیں کیا کریں۔۔۔۔
آسان بات تو یہی ہے کہ آپ کسی سے کم نہیں ہیں اور کوئی سہولت ایسی نہیں ہو سکتی جو آپ کی خدمت کا اعزاز حاصل کرنے سے انکار کر دے البتہ سہولت دینے والے کو قائل کرنے میں دیر سویر ہو جائے تو الگ بات ہے :)
 
Top