شمشاد
لائبریرین
بات کرنے کی تمیز کسے ہے اور کسے نہیں، اراکین خود ہی فیصلہ کر لیں گے۔میں ایسے دھاگوں میں اکثر ردعمل کے طور پر جوابی مراسلہ بھیجتی ہوں انہیں میرے مراسلات میں گھلی چاشنی تو خوب نظر آتی ہے مگر ان کی نااہلی کہ یہ اس چاشنی کو حذف کرنے سے قاصر ہیں یا یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ بطور منتظم یہ ان مراسلات کو پڑھ کر بھی خاموش رہتے ہیں تو کیا یہ اپنا فرض بخوبی انجام دے رہے ہیں انہیں تو وہ بھی نظر نہیں آیا جب ایک جاہل نے کہا کہ قرآن کے ہونے کے جواز کو ثابت کرنے کے لیے حدیث لازمی ہے ( استغفراللہ ) اللہ کے کلام کو ثابت کرنے کے لیے بندوں کی لکھی تحریریں درکار ہیں اور کیا کیا مثالیں دوں جہاں موصوف نے خاموش رہنا گوارا کیا کیونکہ بات ان کے مزاج کے خلاف نہیں تھی بات تو ان کے مزاج کے خلاف تب ہوتی ہے جب کوئی اس رویے پر احتجاج کرے مگر ان کی معصومیت دیکھیے کہ انہیں سمجھ ہی نہیں آتی کہ جانبدار کیسے ہیں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہیں بات کرنے کی تمیز نہیں ہے جارحیت انکی گفتگو کا نمایاں عنصر ہے اب ایسے بندے سے کوئی کیا توقع رکھ سکتا ہے آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی۔ ایک منتظم دوسرے دھاگوں میں جا کر ممبران کے بارے میں بےھودہ گفتگو نہیں کرتا اور نہ ہی کرنی چاہیے مگر ان کی ذہنی حالت یہ ہے کہ یہ اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر وہاں ایسی باتیں لکھتے ہیں جو ان کو یا کسی بھی منتظم کو زیب نہیں دیتیں ۔انتظامیہ نے ان کو کیوں اور کس قابلیت کی بنیاد پر منتظم بنایا آج تک مجھے سمجھ نہیں آسکی سواے زنان خانے کی رونق بڑھانے کے اور کوئی کار ہاے نمایاں میری نظر سے نہیں گذرا ۔