اللہ کرے آپ وہیں رہیں ہمیشہ اور اسی میں خوش رہیں جہاں رہ رہے ہیںحضرت جوابا یہی بات میں آپ کو نہیں کہ سکتا کہ ازابند اللہ جانے فن لنڈ میں دستیاب ہیں یا نہیں۔ لیکن اگر فن لینڈ میں موسم سرما کےاثرات شدید نہ ہوں گئے ہوں اور نکتہ انجماد بلندی کاسہ سر تک نہ پہنچا ہو، تو مولویوں کے بارے میں جو ناچیز نے کہا ہے اس کو ایک بار پھر پڑھ لیجئے اور آئندہ صرف طعنے سے کام چلانے کی بجائے اپنے ارشادات کو دلائل سے بھی مزین فرما لیا کیجئے کہ طعنہ ازقسم "دستپنا ہ" ٹائپ چیز ہے اور ہردو خواتین کے محبوب ہتھیار ہیں۔
نیز جمہوریت کا لالی پاپ بھی ان اقوام ہی کا ہدیہ ہے جن سے آج کل آپ نذرانہ محنت وصول فرماتے ہیں۔ لیکن یہ بندہ نہ مغربی جمہوریت کے لالی پاپ کا قائل ہے نہ زرادری کے عہد گنا چوپ جمہوریت کا کہ ہر دو میں عوام کے ہاتھ پھوک ہی آتی ہے۔ لیکن اس سے فوجی آمریت کے حق میں کوئی دلیل استوار نہیں کی جاسکتی کہ فوج کام بہر طور ہر قسم کے طرز حکومت کے تحت ہی رہنا ہے نہ کہ ان پر سوار۔
جناب انعام جی صاحب ، بڑے احترام سے ایک جنرل کا نام لکھے دیتا ہوں بس آپ ایک کام کریں کہ اس کے دور میں لال مسجد اور غازی برادران کی ترقی اور اب آپ کے عتاب کی شکار فوج کے لئے ان کی عقیدت کا احوال جانئے اور جتنا جلد ممکن ہو سکےمحسن کشی سے توبہ کر لیں۔یہاں پاکستان میں درحقیقت یہی کہاوت صادق آتی ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ لال مسجد انتظامیہ مہینوں اسلحہ جمع کرتی رہی اور اس کی نمائش کرتی رہی لیکن مقتدرہ پڑی سوتی رہی اور اچانک ہی جب جاگی تو ایسی جاگی کہ ٹارزن سے بھی دو ہاتھ آگے ہلک ہوگن تو رنگ میں داخلے کے وقت صرف اپنی ٹی شرٹ پھاڑتا تھا ہماری فوج چادر، بنیان انڈر گارمنٹس پھاڑ کر رنگ میں داخل ہوئی۔ اور عظیم مجاہدین نے مسجد کو دلی کا قلعہ سمجھ کر وہ چاند ماری کی کہ کیا کہنے جی کیا کہنے اس تدبر کے۔مسجد کا جو بھی مقصد ہے وہ پوری دنیا کو پتہ ہے لیکن انتظامیہ کا جو فرض ہے وہ کیا کسی پتہ ہے؟ معصوم لوگوں کی حفاظت کے لیے کیا اب پاکستانی عوام کو بھارتی فوج کی پناہ لینی پڑے گی؟
اور قطع نظر اس خاص واقعہ کے۔ ہماری فوج کی حد سے زیادہ وفاشعار ی کا کیا کہنا جو صرف اور صرف اس اپنے چیف سے استوار ہے ملک سے نہیں۔ کیا کہنا آرمی چیف کا کہ وہ فضا میں موجود ہو، معطل ہو لیکن پھر بھی مارشل لا لگا کر پورے ملک کو معطل کر دیتا ہے ، سیاسی گورنمنٹ کوگھر بھیج دیتا ، جب جی چاہتا ہے عدلیہ کو ٹھوکر لگا دیتا ہے، ہزرہا ہزرا ایکٹر چھاوینیوں کارقبہ ان کو کم پڑتا ہے جبھی ہر چند سالوں بعد پورا ملک ہی ان کی چھاونی بن جاتا ہے۔بلکہ داخل در چھاونی ہو جاتا ہے۔ان کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے تو سالے بیچ میدان میں اسلحہ ڈال کر آجاتےہیں۔ وہ جنرل نیازی جو تھوک کے بل پر اپنی موچھوں کو تاو دیتا تھا یا وہ مشرف جو بڑی رعونیت سے کہتا تھا کہ بےنظیرا ور نواز کو پاکستان نہیں آنے دوں گا آخر میں دونوں تھوک کر چاٹ رہے تھے۔
اس ملک میں سب ہی ناکام ہیں خالی مولوی ہی نہیں،اور وہ بھی صرف کسی ایک مسلک کے نہی بلکہ ہر مسلک کے بدمعاش ہیں۔ بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل حدیث ان سب نے اسلحہ خانے سجائے ہوئے ہیں اپنے مدرسوں میں ، امام باڑوں میں اور مزاروں پر۔ کوئی جہاد کےنام پر کوئی اولیا کی عظمت کی خاطر اور کوئی امام مہدی کے نام پر بدمعاشی کرتا ہے۔لشکر جھنگوی، سنی تحریک، لشکر مہدی، سپاہ محمد وغیرہ سعکریت پسند تنظیمیوں اور کتنی ہی بدمعاش تنظیموں پر مشتمل ٹی ٹی پی ان سب پر جھاڑو پھرنی چاہیے۔پھر اس ملک کے سیاستدان بھی، فوج بھی پولس بھی، ناکام ہے۔ اور سب سے بڑھ کر عوام جو پھر بھی ان سب کے گن گاتے ہیں ۔ اس ملک میں ایک عوامی انقلاب کی ضرورت ہے جو موجودہ سیاستدانوں کو سولی چڑھا دے ، فرقہ پرست مولوی کو قبر میں بھیج دےاورفوج کو ان کے باڑوں یعنی بیرکس میں بند کر کہ تالا لگا دے۔فوج کا کام صرف سرحدوں کی حفاظت ہو اور بس۔جہاں کسی جنرل کی نیت خراب ہو اس کو سب کے سامنے سب سے اونچے بانس پر لٹکا دیا جائے۔خس کم جہاں پاک۔
اللہ کرے آپ وہیں رہیں ہمیشہ اور اسی میں خوش رہیں جہاں رہ رہے ہیں
فوج کو "سالے" کہہ کر طعنے کی ابتداء آپ کی جانب سے ہوئی ہے اس لئے دست پنا آپ کی نذر ہے کہ یہ خواتین کو ہی زیب دیتا ہے، بقول "شخصے"
جہاں محنت کریں گے وہیں سے رزق ملے گا۔ اس میں شرمندگی کیسی؟
جناب انعام جی صاحب ، بڑے احترام سے ایک جنرل کا نام لکھے دیتا ہوں بس آپ ایک کام کریں کہ اس کے دور میں لال مسجد اور غازی برادران کی ترقی اور اب آپ کے عتاب کی شکار فوج کے لئے ان کی عقیدت کا احوال جانئے اور جتنا جلد ممکن ہو سکےمحسن کشی سے توبہ کر لیں۔
جنرل کا نام ہے جنرل ضیاء الحق۔
۱۔ لال مسجد انتظامیہ مہینوں اسلحہ جمع کرتی رہی اور اس کی نمائش کرتی رہی لیکن مقتدرہ پڑی سوتی رہی
۲۔اس ملک میں سب ہی ناکام ہیں خالی مولوی ہی نہیں،اور وہ بھی صرف کسی ایک مسلک کے نہی بلکہ ہر مسلک کے بدمعاش ہیں۔ بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل حدیث ان سب نے اسلحہ خانے سجائے ہوئے ہیں اپنے مدرسوں میں ، امام باڑوں میں اور مزاروں پر۔ کوئی جہاد کےنام پر کوئی اولیا کی عظمت کی خاطر اور کوئی امام مہدی کے نام پر بدمعاشی کرتا ہے۔لشکر جھنگوی، سنی تحریک، لشکر مہدی، سپاہ محمد وغیرہ سعکریت پسند تنظیمیوں اور کتنی ہی بدمعاش تنظیموں پر مشتمل ٹی ٹی پی ان سب پر جھاڑو پھرنی چاہیے۔
۱۔عبدالرشید نے صرف ایک شرط لگائی تھی کہ میں ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہوں مجھے محفوظ رستہ دیا جائے کہ میں گرفتاری نہیں دوں گا تو کیا مشرف جیسے مہا چغد کے پاس ایک بھی عقل کی رمق رکھنے والاموجود نہ تھا جو اس شرط کو مان کر خون ریزی کو روکتا بھلے بعد میں اس عبد الرشید کو پھانسی دے دی جاتی؟؟؟
پس نوشت: یہ اوپر آپ نے جو ”ملفوف دعا “دی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ فن لینڈ میں صرف آپ کی باس ہی ایک خاتون نہیں بلکہ آپ کی کولیگز میں سے اکثریت خواتین کی ہے۔ بہر کیف ٹرافی تو آپ جیت چکے ہیں۔ خوش رہیے۔اللہ کرے آپ وہیں رہیں ہمیشہ اور اسی میں خوش رہیں جہاں رہ رہے ہیں
آپ کے لیے کوئی انہونی بات ہو گی پر دنیا کی عسکری تاریخ میں یہ ہزاروں بار ہوا ہے اور جو فوج جنگ ہار جاتی ہے اسے آخر کو سائن کرنے ہی ہوتے ہیں۔ کیونکہ آپ کو عورتوں کی طرح طعنے دینے تھے کہ جیسے یہ کوئی شرمندگی والا کام تھا تو میں آپکو بتا دوں کہ ایسا کچھ نہین سرنڈر پر دنیا کی ساری بڑی افواج نے سائن کیے ایک نا ایک دن ۔اور پھر نئی محنت نئی لگن سے اس دور سے باہر نکلیں ۔ یہ صرف عسکری ہی عوامی بھی ہار ہوتی ہے اس طرح آپکے بزرگ بھی اس میں شامل تھے جس طرح میرے ۔ اگر صرف گزشتہ 100 سالہ جنگی تاریخ ہی دیکھ لی جائے تو کل کو جیتنے ولاے پھر ہارے اور کل کو ہارنے والے دوبارہ جیتے بھی ۔ آپکے لیے شاید یہ کوئی شرمندگی والا کام ہو گا پر فوج کے لیے جنرل نیازی نے وہی کیا جو اسے حکم ملا اور جو کمانڈرز نے فیصلہ کیا ۔ چلیں ایک نظر ماضی پر ڈال ہی لیتے ہیں موضوع تو بہت بڑا ہے 1971 کا ظاہر ہے ہم سے غلطیاں ہوئیں تو ہی ہارے نا پر اچھی بات یہی رہی کے 71 کے بعد آج41 سال میں پاکستانی افواج نے بہت کچھ گین کیا اور بہت سارے حساب چکائے بھی ہین۔ یہ چند مو ٹی مثالیں ہیں ان ملکوں کو کہین اپنی افواج کی عزت ان کا بجٹ سب بند کر دیںحقیقت و طعنے میں بڑا فرق ہوتا ہے اور یہ فرق سمجھنے کے لیے نہ ہی عقل کا ٹوکرا درکار اور نہ ہی ٹوکرا بردار بیٹ مین درکار۔۔ فوج نے جو کچھ کیا وہ سب پر عیاں ہے ذرا نیٹ پر تلا ش کر لیجئے غازی مشرقی پاکستان کی فخریہ پیشکش کی تاریخی تصویر آپ کو مل جائے گی۔لیکن شاید آپ کو نہ مل سکے کہ فوج کے ساتھ آپ کا باڑے کا رشتہ لگتا ہے لہذ ا یہ آپ کی نظر
سو چونکہ یہ طعنہ نہیں ایک حقیقت ہے لہذا ٹرافی بصورت دست پنا ہ کےحقیقی حقدار آپ ہی قرار پاتے ہیں ۔ حق باحقدار رسید
شرمندگی کا تو میں نےکہا بھی نہیں اور نہ ہی باہر کی کمائی باعث شرمندگی ہوتی ہے کہ باہر کی کمائی اور اوپر کی کمائی میں بڑا فرق ہے۔بلاوجہ میں آپ نے اپنے قلب تسلیم عسکریہ پر بوجھ محسوس کیا۔ مدعا یہ تھا کہ جس جمہوریت کو چوپنے کا مشورہ دے رہے تھے وہ بدیسی پودا ہے اور بس۔
تو جس چیز پر آپ خوش ہیں، اسی پر خوش رہیئے۔ حکومتِ وقت کا کہا اگر فوج مانے تو بھی "سالے" اور اگر نہ مانے تو بھی "سالے"۔ سچ ہی کہا نا کہ نہ دن کو آرام نہ رات کو چین، یونس فین یونس فیس۔ آرام سے بیٹھ کر حالات کو سدھارئیے اور جب حالات سدھر جائیں تو امیر المومنین بن کر چین کا ڈنکا بجاتے رہیےحقیقت و طعنے میں بڑا فرق ہوتا ہے اور یہ فرق سمجھنے کے لیے نہ ہی عقل کا ٹوکرا درکار اور نہ ہی ٹوکرا بردار بیٹ مین درکار۔۔ فوج نے جو کچھ کیا وہ سب پر عیاں ہے ذرا نیٹ پر تلا ش کر لیجئے غازی مشرقی پاکستان کی فخریہ پیشکش کی تاریخی تصویر آپ کو مل جائے گی۔لیکن شاید آپ کو نہ مل سکے کہ فوج کے ساتھ آپ کا باڑے کا رشتہ لگتا ہے لہذ ا یہ آپ کی نظر
سو چونکہ یہ طعنہ نہیں ایک حقیقت ہے لہذا ٹرافی بصورت دست پنا ہ کےحقیقی حقدار آپ ہی قرار پاتے ہیں ۔ حق باحقدار رسید
شرمندگی کا تو میں نےکہا بھی نہیں اور نہ ہی باہر کی کمائی باعث شرمندگی ہوتی ہے کہ باہر کی کمائی اور اوپر کی کمائی میں بڑا فرق ہے۔بلاوجہ میں آپ نے اپنے قلب تسلیم عسکریہ پر بوجھ محسوس کیا۔ مدعا یہ تھا کہ جس جمہوریت کو چوپنے کا مشورہ دے رہے تھے وہ بدیسی پودا ہے اور بس۔
اوہو، تو آپ دل کے پھپھولے پھوڑنے آئے ہوئے ہیں۔ معذرت کہ آپ کے رنگ میں بھنگ ڈالیپس نوشت: یہ اوپر آپ نے جو ”ملفوف دعا “دی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ فن لینڈ میں صرف آپ کی باس ہی ایک خاتون نہیں بلکہ آپ کی کولیگز میں سے اکثریت خواتین کی ہے۔ بہر کیف ٹرافی تو آپ جیت چکے ہیں۔ خوش رہیے۔
محترم انعام جی ، حضور اتنے تردد کی کیا ضروت تھی بس مختصرا فرما دیتے کہ آپ غازی برادران کی طرف داری نہیں کر رہے۔محترم مدیر اعلیٰ تساہل کسی چیز میں اچھا نہیں ہوتا، ادارت کی ذمہ داری چھوٹے پر ڈالنے کی بجائے ذرا غورا سے میرے مراسلات پر ذرا نظرے خوش گزرے دوڑائیے ،عبد الرشید و عبدالعزیز ہر دوحضرات پر میرا التفات کسی طرح ظاہر نہیں ہوتا ہے۔ اور صرف فوج ہی میرا ہدف تنقید نہیں گو کہ اس تنقید کا ایک بڑا حصہ ضرور فوج سے متعلق ہے کیوں فوج کے بڑے اس واقعے کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔لیکن اس سلسلے میں میں ادارت کی عظیم ذمہ داریوں میں آپ کی مدد کرتے ہوئے کچھ اقتباسات یہاں نقل کیے دیتا ہوں اپنی ہی سابقہ پوسٹ سے جس سے کم از کم مولویوں کے بارے میں آپ کی تشفی ہو سکے۔
پوسٹ ۱۳۴
پوسٹ ۵۸
سو محترم مدیر اعلیٰ پہلی بات تو یہ آشکار کیجئے کہ وہ کون نکات ہائے پنہاں آپ کو مجھ عام آدمی کی پوسٹ میں ایسے نظر آئے جن کی بنا پر آپ نے اپنا ابتدائی سائناپسس تیار کیا جس کے نکات میں بیک وقت ذکرعتا ب و جستجو ئےاوج بھی ہے احسان کشی کا طعنہ بھی اور اعمال نامے کو توبہ کے پانی سے دھونے کا مشورہ بھی؟
جنرل ضیاءالحق کے بارے میں کیا کہوں ،نہ آپ کے اکساوے کے پیش نظر میں ان کو گالیاں دے سکتا ہوں نہ ہی ان کے کارناموں کی بدولت میں ان کی مدح کر سکتا ہوں کہ میں ان کا مداح نہیں ہوں۔لیکن اگر کوئی ایسا معاملہ آیا جس میں ضیاءالحق کا براہراست عمل دخل ہوا تو میری رائے اس وقت آپ ملاحظہ کر لیں گئے، کہ فرمائیشی و اکساوی چیزوں سے میں نفور ہوں
مجھے تو اس بات پر حیرت ہے کہ فوجیوں کو اتنے دھڑلے "سالے" کہہ دیا اور برقعہ پہن کر فرار ہونے والی "سالی" پر ان کی نظرِ کرم نہیں پڑیمحترم انعام جی ، حضور اتنے تردد کی کیا ضروت تھی بس مختصرا فرما دیتے کہ آپ غازی برادران کی طرف داری نہیں کر رہے۔
عرض کئے دیتا ہوں کہ پاکستان کے تما م بڑے اور کچھ چھوٹے شہروں میں تمام مکاتیب فکر کے بڑے بڑے عظیم الشان مدرسے قائم ہیں ۔ ان میں ان کے اپنے اپنے فکر کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے لیکن اساس اسلامی تعلیمات کو بنایا جاتا ہے۔ ......متفق؟۔
لیکن فکری و نظریاتی کشمکش کے باوجود کسی بھی مدرسے نے آج تک وہ کام نہیں کیا جو لال مسجد کے منتظمین کر چکے۔ وہ نہ صرف سٹیٹ کے متوازی سٹیٹ بنا رہے تھے بلکہ عوام الناس کے گھروں میں گھس کر لوگوں کو اغواء کرنے کے بعد اپنی عدالت لگانے کی وارداتیں بھی کرنے لگے تھے۔ اب یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ قرآن مجید میں حکم ہے کہ اگر کسی خاتون پر آپ غلط کاری کا الزام لگا کر اس کا ثبوت فراہم نہ کر سکیں تو اس کی سزا 80 درے لگانا ہیں۔ پہلے تو یہیں بات کو سمجھیں کہ جب جامعہ حفصہ والے ایک خاتون پر حرام کاری کا الزام لگا کر اس کا ثبوت نہ دے سکے تو وہ 80 دروں کے مستحق ٹھہر چکے تھے لیکن اس سے بھی اہم یہ کہ ایک اسلامی ملک میں جب کہ عدالت اور ریاست موجود ہے اس طرح سے کسی کے گھر میں داخل ہونا اور اپنی عدالت لگانا بتدریج قابلِ تعزیر جُرم اور ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے ، آئین ِ پاکستان میں اس کی سزا موت ہے.......متفق؟۔
اور اس ضمن میں آخری بات یہ کہ اگر آپ لال مسجد والے واقعے کو صرف فوج سے ہونے والے تصادم کے حوالے سے زیر بحث لا رہے ہیں تو آپ حالات کا درست تجزیہ نہیں کر سکیں گے۔ اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کون سے عوامل تھے جن کی بنا پر پاکستان بھر میں موجود دینی مدارس کے فکری مزاحمت کے عمومی راستے سے ہٹ کر جامعہ حفصہ والوں نے براہِ راست حکومت اور فوج سے مسلح ٹکراؤ کی پالیسی اپنائی اور معصوم طالبعلم بچیوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیا ۔ کئی روز کی گفت و شنید کے باوجود وہ مذاکرات کے ذریعے معاملات طے کرنے سے انکاری رہے۔ اور کیوں غازی عبدالرشید نے دھمکی دی تھی کہ اگر مجھے مار دیا گیا تو پاکستان کا حال عراق سے بد تر ہو گا ۔
ان کے انتقال کے بعد سے آج تک جو کچھ ہوا ہے اس پر اب دو رائے ہو سکتی ہیں کہ یا تو مرحوم پہنچے ہوئے ولی اللہ تھے جو آنے والے وقت کا کشف رکھتے تھے یا پھر ان کی زبان میں کوئی طاقتور عنصر بات کر رہا تھا جس کو لازمی طور پر پاکستان میں خونریزی کروانے کے لئے اس مسئلے کو کشت و خون کی طرف لے جانا تھا اور ممکن ہے کہ مرحوم جانتے تھے کہ یا تو فوج ان کے مدرسے پر آپریشن ہی نہیں کرے گی اور اگر کرے گی تو وہ طاقتور عنصر اس کے بدلے میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گا۔
اگر ہم انہیں کشف و کرامات کا حامل نہ سمجھیں تو یہ بات سمجھنا چنداں مشکل نہیں کہ وہ کسی سازش کا ، شعوری یا لاشعوری طور پر ، حصہ بن چکے تھے اور لال مسجد کے واقعہ سے کچھ عرصہ قبل ان کی گاڑی سے دور مار اسلحہ کی برآمدگی اس کو سمجھنے میں ممد ہے۔
رہی یہ بات کہ ان کا مطالبہ اسلامی نطام نافذ کرنے کا تھا تو عرض کر دوں کہ جنرل ضیاء الحق مرحوم جو 11 برس تک پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک رہے اور اسلامی نظام کے نفاذ پر ریفرنڈم میں کامیابی کے دعویدار بھی تھے ، غازی برادران ان کے مصاحبینِ خاص تھے۔ جنرل مرحوم اور غازی برادران ایک ہی مشرب کے سانجھی اور مولانا فضل الرحمٰن کے والد بزرگوار مولانا مفتی محمود مرحوم کے عقیدتمند تھے ، تو یہ مطالبہ منوانے کے لئے غازی برادران جنرل مرحوم کے دور میں کیوں متحرک نہ ہوئے؟۔ حالانکہ بقول ضیاء مرحوم کے پاکستانی عوام نے ریفرنڈم میں انہیں جتوایا ہی نفاذ اسلام کے لئے تھا یعنی اس وقت تو عوامی حمایت بھی موجود تھی۔
------------------------------------------
انعام جی ، ادارت کے بارے میں آپ کے ارشادات ہمارے سر کے اوپر سے گزر گئے ہیں۔ میں آپ کے پورے مراسلے میں یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں یا ادارت سے ۔ سچ پوچھیں تو ادارت کی طرف آپ کے التفاتِ نظر نے مجھے کسی حد تک حاسد بنا دیا کہ مجھ سے زیادہ اُس کو اہمیت دی جا رہی تھی
عالی جاہ ، ادارت کوئی ہتھیار نہیں بلکہ ذمہ داری ہے جو ہمیں اس شرط پر سونپی جاتی ہے کہ آپ جیسے بھائی بہنوں کی مدارت کریں۔ آپ کی خدمت کے لئے ہمیشہ موجود ہیں۔ محفل کے حوالے سے کسی مسئلے یا الجھن کا شکار ہوں تو بلا جھجھک انتظامیہ میں سے کسی کو بھی یاد فرما لیں ۔
یار اس پر ایک مزیدار ڈبنگ تھی رک ذرا دیکھتا ہوںمجھے تو اس بات پر حیرت ہے کہ فوجیوں کو اتنے دھڑلے "سالے" کہہ دیا اور برقعہ پہن کر فرار ہونے والی "سالی" پر ان کی نظرِ کرم نہیں پڑی
فکر نہ کر یارا، رُکا ہوا ہوں۔ جب ملے شئیر کر دینایار اس پر ایک مزیدار ڈبنگ تھی رک ذرا دیکھتا ہوں
جی بالکل فوج نے وہی کیا جو اسے حکم دیا گیا ۔ جو معصوم طالبات شہید ہوئیں ان کی ذمہ داری غازی برادران پر ہے۔ انہوں نے ایک تعلیمی ادارے کو اسلحہ خانے میں تبدیل کر کے نہ صرف ادارے کا تقدس پامال کیا بلکہ نوجوان ذہنوں کو اپنی ہی حکومت کے خلاف تشدد پر اکسایا اور جب ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آپریشن ہوا تو طالبات کو ڈھال کے طور پر اندر روکے رکھا اور خود برقعہ پہن کر فرار ہونے کی کوشش کی۔فی الحال کی انتھک بحث کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ پاک فوج نے جو لال مسجد میں کیا وہ وقت اور ماحول کے تقاضوں کے مطابق بالکل درست کیا۔ اس سے پہلے اور اسکے بعد پاک فوج کیا گُل کھلاتی رہی ہے وہ ایک الگ کہانی ہے۔
آپ کے لیے کوئی انہونی بات ہو گی پر دنیا کی عسکری تاریخ میں یہ ہزاروں بار ہوا ہے اور جو فوج جنگ ہار جاتی ہے اسے آخر کو سائن کرنے ہی ہوتے ہیں۔ کیونکہ آپ کو عورتوں کی طرح طعنے دینے تھے کہ جیسے یہ کوئی شرمندگی والا کام تھا تو میں آپکو بتا دوں کہ ایسا کچھ نہین سرنڈر پر دنیا کی ساری بڑی افواج نے سائن کیے ایک نا ایک دن ۔اور پھر نئی محنت نئی لگن سے اس دور سے باہر نکلیں ۔ یہ صرف عسکری ہی عوامی بھی ہار ہوتی ہے اس طرح آپکے بزرگ بھی اس میں شامل تھے جس طرح میرے ۔ اگر صرف گزشتہ 100 سالہ جنگی تاریخ ہی دیکھ لی جائے تو کل کو جیتنے ولاے پھر ہارے اور کل کو ہارنے والے دوبارہ جیتے بھی ۔ آپکے لیے شاید یہ کوئی شرمندگی والا کام ہو گا پر فوج کے لیے جنرل نیازی نے وہی کیا جو اسے حکم ملا اور جو کمانڈرز نے فیصلہ کیا ۔ چلیں ایک نظر ماضی پر ڈال ہی لیتے ہیں موضوع تو بہت بڑا ہے 1971 کا ظاہر ہے ہم سے غلطیاں ہوئیں تو ہی ہارے نا پر اچھی بات یہی رہی کے 71 کے بعد آج41 سال میں پاکستانی افواج نے بہت کچھ گین کیا اور بہت سارے حساب چکائے بھی ہین۔ یہ چند مو ٹی مثالیں ہیں ان ملکوں کو کہین اپنی افواج کی عزت ان کا بجٹ سب بند کر دیں
جاپانی فوج کل
جاپانی فوج آج
جرمنی کل سرنڈر کرتے ہوئے
جرمنی فوجیں آج
ارجنٹینا کل سرنڈر کرتے ہوئے
ارجنٹینا کی موجودہ افواج
فرانس سرنڈر کرتے ہوئے
فرنچ فورسز اب
اٹلی سرنڈر کرتے ہوئے
اٹلی کی افواج اب
ترکی کل سرنڈر کرتے ہوئے
ترکی آج
انڈیا 1962 میں ارناچل پردیش اور اکسائی چن چھنوانے کے بعد
اور مصر سینا چھنوا کر
محترم انعام جی ، حضور اتنے تردد کی کیا ضروت تھی بس مختصرا فرما دیتے کہ آپ غازی برادران کی طرف داری نہیں کر رہے۔
عرض کئے دیتا ہوں کہ پاکستان کے تما م بڑے اور کچھ چھوٹے شہروں میں تمام مکاتیب فکر کے بڑے بڑے عظیم الشان مدرسے قائم ہیں ۔ ان میں ان کے اپنے اپنے فکر کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے لیکن اساس اسلامی تعلیمات کو بنایا جاتا ہے۔ ......متفق؟۔
لیکن فکری و نظریاتی کشمکش کے باوجود کسی بھی مدرسے نے آج تک وہ کام نہیں کیا جو لال مسجد کے منتظمین کر چکے۔ وہ نہ صرف سٹیٹ کے متوازی سٹیٹ بنا رہے تھے بلکہ عوام الناس کے گھروں میں گھس کر لوگوں کو اغواء کرنے کے بعد اپنی عدالت لگانے کی وارداتیں بھی کرنے لگے تھے۔ اب یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ قرآن مجید میں حکم ہے کہ اگر کسی خاتون پر آپ غلط کاری کا الزام لگا کر اس کا ثبوت فراہم نہ کر سکیں تو اس کی سزا 80 درے لگانا ہیں۔ پہلے تو یہیں بات کو سمجھیں کہ جب جامعہ حفصہ والے ایک خاتون پر حرام کاری کا الزام لگا کر اس کا ثبوت نہ دے سکے تو وہ 80 دروں کے مستحق ٹھہر چکے تھے لیکن اس سے بھی اہم یہ کہ ایک اسلامی ملک میں جب کہ عدالت اور ریاست موجود ہے اس طرح سے کسی کے گھر میں داخل ہونا اور اپنی عدالت لگانا بتدریج قابلِ تعزیر جُرم اور ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے ، آئین ِ پاکستان میں اس کی سزا موت ہے.......متفق؟۔
اور اس ضمن میں آخری بات یہ کہ اگر آپ لال مسجد والے واقعے کو صرف فوج سے ہونے والے تصادم کے حوالے سے زیر بحث لا رہے ہیں تو آپ حالات کا درست تجزیہ نہیں کر سکیں گے۔ اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کون سے عوامل تھے جن کی بنا پر پاکستان بھر میں موجود دینی مدارس کے فکری مزاحمت کے عمومی راستے سے ہٹ کر جامعہ حفصہ والوں نے براہِ راست حکومت اور فوج سے مسلح ٹکراؤ کی پالیسی اپنائی اور معصوم طالبعلم بچیوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیا ۔ کئی روز کی گفت و شنید کے باوجود وہ مذاکرات کے ذریعے معاملات طے کرنے سے انکاری رہے۔ اور کیوں غازی عبدالرشید نے دھمکی دی تھی کہ اگر مجھے مار دیا گیا تو پاکستان کا حال عراق سے بد تر ہو گا ۔
ان کے انتقال کے بعد سے آج تک جو کچھ ہوا ہے اس پر اب دو رائے ہو سکتی ہیں کہ یا تو مرحوم پہنچے ہوئے ولی اللہ تھے جو آنے والے وقت کا کشف رکھتے تھے یا پھر ان کی زبان میں کوئی طاقتور عنصر بات کر رہا تھا جس کو لازمی طور پر پاکستان میں خونریزی کروانے کے لئے اس مسئلے کو کشت و خون کی طرف لے جانا تھا اور ممکن ہے کہ مرحوم جانتے تھے کہ یا تو فوج ان کے مدرسے پر آپریشن ہی نہیں کرے گی اور اگر کرے گی تو وہ طاقتور عنصر اس کے بدلے میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گا۔
اگر ہم انہیں کشف و کرامات کا حامل نہ سمجھیں تو یہ بات سمجھنا چنداں مشکل نہیں کہ وہ کسی سازش کا ، شعوری یا لاشعوری طور پر ، حصہ بن چکے تھے اور لال مسجد کے واقعہ سے کچھ عرصہ قبل ان کی گاڑی سے دور مار اسلحہ کی برآمدگی اس کو سمجھنے میں ممد ہے۔
رہی یہ بات کہ ان کا مطالبہ اسلامی نطام نافذ کرنے کا تھا تو عرض کر دوں کہ جنرل ضیاء الحق مرحوم جو 11 برس تک پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک رہے اور اسلامی نظام کے نفاذ پر ریفرنڈم میں کامیابی کے دعویدار بھی تھے ، غازی برادران ان کے مصاحبینِ خاص تھے۔ جنرل مرحوم اور غازی برادران ایک ہی مشرب کے سانجھی اور مولانا فضل الرحمٰن کے والد بزرگوار مولانا مفتی محمود مرحوم کے عقیدتمند تھے ، تو یہ مطالبہ منوانے کے لئے غازی برادران جنرل مرحوم کے دور میں کیوں متحرک نہ ہوئے؟۔ حالانکہ بقول ضیاء مرحوم کے پاکستانی عوام نے ریفرنڈم میں انہیں جتوایا ہی نفاذ اسلام کے لئے تھا یعنی اس وقت تو عوامی حمایت بھی موجود تھی۔
------------------------------------------
انعام جی ، ادارت کے بارے میں آپ کے ارشادات ہمارے سر کے اوپر سے گزر گئے ہیں۔ میں آپ کے پورے مراسلے میں یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں یا ادارت سے ۔ سچ پوچھیں تو ادارت کی طرف آپ کے التفاتِ نظر نے مجھے کسی حد تک حاسد بنا دیا کہ مجھ سے زیادہ اُس کو اہمیت دی جا رہی تھی
عالی جاہ ، ادارت کوئی ہتھیار نہیں بلکہ ذمہ داری ہے جو ہمیں اس شرط پر سونپی جاتی ہے کہ آپ جیسے بھائی بہنوں کی مدارت کریں۔ آپ کی خدمت کے لئے ہمیشہ موجود ہیں۔ محفل کے حوالے سے کسی مسئلے یا الجھن کا شکار ہوں تو بلا جھجھک انتظامیہ میں سے کسی کو بھی یاد فرما لیں ۔
او نہیں یار آپ نےبھنگ میں کچھ اور ملا دیا ہے کہ نشہ دو چند ہوا جاتا ہے۔اور ویسے بادشاہو یہ ساری باتیں تو “ازار بند“ کو ہاتھ میں لینے سے پہلے سوچنی تھیں نا۔اوہو، تو آپ دل کے پھپھولے پھوڑنے آئے ہوئے ہیں۔ معذرت کہ آپ کے رنگ میں بھنگ ڈالی
محترم مدیر اعلیٰ آپ کے زور قلم کا جواب نہیں۔ لگتا ہے اس کی زد میں آکر تمام چیزیں حتیٰ کہ جناب کے خیالات اور ان کا باہم ارتباط سب ہی بہے چلے جارہے ہوں۔
اوپر آپ فرما رہے ہیں کہ “محترم انعام جی ، حضور اتنے تردد کی کیا ضروت تھی بس مختصرا فرما دیتے کہ آپ غازی برادران کی طرف داری نہیں کر رہے۔“
اور اس کے بعد غازی بردار کی تخریب و تشریح میں دوبارہ آپ کی گاڑی یوں رواں ہوتی ہے گویا کہ میں غازی برداران اور لال مسجد کا بڑا حامی ہوں؟؟؟ لال مسجد والے یہ کر کرہے تھے اور وہ ۸۰ کوڑوں کی سزا کے مستحق ہو چکے تھے(ویسے مجھے معلوم نہ تھا کہ جناب اردو محفل کے مدیر اعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ مفتی محفل بھی ہیں) او بھائی او بھائی یہ تفہیمات غازی برداران اورلال مسجد کی تاریخ طبری کا باب یہیں بند کر دیجئے۔ میں نے گزشتہ پوسٹ میں بھی آپ سے دریافت کیا تھا اب پھر سے اس گستاخی کا مرتکب ہوتا ہوں ذرا میری تحریر کو غور سے پڑھیئے اور بتائیے وہ کون سے نکات ہیں جن کی بنا پر آُپ کو یہ گمان ہوا کہ میں غازی برادران کی حمایت کر رہا ہوں۔وہ باتیں ذرا مجھ غریب کو بتائیے تو سہی لگتا ہے کہ آپ کی اس محفل میں کوی متعدی غلط فہمی پھیل گئی ہے اور عزت مآب قیصر انی سے لے کر مدیر اعلیٰ تک اس کا شکار ہو گئے ہیں۔
محترم مدیر اعلیٰ آپ کا بھاشن قیمتی نکات سے پر ہے اس کو فریم کروا کر رکھ لیجے اور جب کوئی غازی براداران کا وکیل صفائی آپ کے ہتھے چڑھے اس پر بغیر رکے پاکستانی فوج کی طرح حملہ آور ہو جائے گااور جب تک وہ اس محفل کے سامنے آپ کے گوڈے گٹے پکٹر کر معافی نہ مانگے اس چھوڑئیے گا نہیںِ۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
حضور اعلیٰ جب ہمارے ارشادات آپ کے سر کے اوپر سے گزر گئے تو اب میں کیا کر سکتا ہوں کہ پچھتاوے کیا ہوت جب چڑیا چگ جائیں کھیت ۔ ہاں اگر آپ اس سے قبل کہ وہ آُپکے سر کے سر کے اوپر سے گزرتے ان کو پکڑ لیتے تو میں ضرور جناب کی خدمت کرتا اور کسی طرح ان ارشادات کو آپ کے سر میں بٹھانے کی کوشش کرتا۔
ادارت کی طرف میرا التفات نظر؟ اور اس کے نتیجے میں آپ کا حسد؟ کیا یہ کسی اسٹار پلس کے ڈرامے کا اسکرپٹ ہے؟