یہ ٹریلر بنکر بنانے والوں کے لیے بہت ہے اب جا کر شوق سے بنائیںمیرا خیال ہے اس پر ایک نیا دھاگہ کھول لیں، یہ معلوماتی ہے اور دلچسپ بھی
بھائی جنہوں نے بنائے ہیں ، وہ یہاں آ کر نہ پوسٹ کرتے ہیں نہ پڑھتے ہیں اور نہ ان جھمیلوں میں پڑتے ہیں۔یہ ٹریلر بنکر بنانے والوں کے لیے بہت ہے اب جا کر شوق سے بنائیں
اور پھر بنکروں میں ہی رہ جاتے ہیں باہر نکلنا نصیب نہیں ہوتا وہی قبر بن جاتی ہے ایسےبھائی جنہوں نے بنائے ہیں ، وہ یہاں آ کر نہ پوسٹ کرتے ہیں نہ پڑھتے ہیں اور نہ ان جھمیلوں میں پڑتے ہیں۔
انعام جی ایسا کریں کہ آپ اپنا ازار بندی رشتہ انہی مولویوں سے جوڑ لیں۔ انشاء اللہ آپ کی دنیا اور آپ کی آخرت دونوں ہی سنور جائیں گی۔ جب تک یہ کام نہ ہو، آپ براہ کرم "جمہوریت بہترین انتقام ہے" کے گنے کو "چوپتے" رہیںیہاں پاکستان میں درحقیقت یہی کہاوت صادق آتی ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ لال مسجد انتظامیہ مہینوں اسلحہ جمع کرتی رہی اور اس کی نمائش کرتی رہی لیکن مقتدرہ پڑی سوتی رہی اور اچانک ہی جب جاگی تو ایسی جاگی کہ ٹارزن سے بھی دو ہاتھ آگے ہلک ہوگن تو رنگ میں داخلے کے وقت صرف اپنی ٹی شرٹ پھاڑتا تھا ہماری فوج چادر، بنیان انڈر گارمنٹس پھاڑ کر رنگ میں داخل ہوئی۔ اور عظیم مجاہدین نے مسجد کو دلی کا قلعہ سمجھ کر وہ چاند ماری کی کہ کیا کہنے جی کیا کہنے اس تدبر کے۔مسجد کا جو بھی مقصد ہے وہ پوری دنیا کو پتہ ہے لیکن انتظامیہ کا جو فرض ہے وہ کیا کسی پتہ ہے؟ معصوم لوگوں کی حفاظت کے لیے کیا اب پاکستانی عوام کو بھارتی فوج کی پناہ لینی پڑے گی؟
اور قطع نظر اس خاص واقعہ کے۔ ہماری فوج کی حد سے زیادہ وفاشعار ی کا کیا کہنا جو صرف اور صرف اس اپنے چیف سے استوار ہے ملک سے نہیں۔ کیا کہنا آرمی چیف کا کہ وہ فضا میں موجود ہو، معطل ہو لیکن پھر بھی مارشل لا لگا کر پورے ملک کو معطل کر دیتا ہے ، سیاسی گورنمنٹ کوگھر بھیج دیتا ، جب جی چاہتا ہے عدلیہ کو ٹھوکر لگا دیتا ہے، ہزرہا ہزرا ایکٹر چھاوینیوں کارقبہ ان کو کم پڑتا ہے جبھی ہر چند سالوں بعد پورا ملک ہی ان کی چھاونی بن جاتا ہے۔بلکہ داخل در چھاونی ہو جاتا ہے۔ان کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے تو سالے بیچ میدان میں اسلحہ ڈال کر آجاتےہیں۔ وہ جنرل نیازی جو تھوک کے بل پر اپنی موچھوں کو تاو دیتا تھا یا وہ مشرف جو بڑی رعونیت سے کہتا تھا کہ بےنظیرا ور نواز کو پاکستان نہیں آنے دوں گا آخر میں دونوں تھوک کر چاٹ رہے تھے۔
اس ملک میں سب ہی ناکام ہیں خالی مولوی ہی نہیں،اور وہ بھی صرف کسی ایک مسلک کے نہی بلکہ ہر مسلک کے بدمعاش ہیں۔ بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہل حدیث ان سب نے اسلحہ خانے سجائے ہوئے ہیں اپنے مدرسوں میں ، امام باڑوں میں اور مزاروں پر۔ کوئی جہاد کےنام پر کوئی اولیا کی عظمت کی خاطر اور کوئی امام مہدی کے نام پر بدمعاشی کرتا ہے۔لشکر جھنگوی، سنی تحریک، لشکر مہدی، سپاہ محمد وغیرہ سعکریت پسند تنظیمیوں اور کتنی ہی بدمعاش تنظیموں پر مشتمل ٹی ٹی پی ان سب پر جھاڑو پھرنی چاہیے۔پھر اس ملک کے سیاستدان بھی، فوج بھی پولس بھی، ناکام ہے۔ اور سب سے بڑھ کر عوام جو پھر بھی ان سب کے گن گاتے ہیں ۔ اس ملک میں ایک عوامی انقلاب کی ضرورت ہے جو موجودہ سیاستدانوں کو سولی چڑھا دے ، فرقہ پرست مولوی کو قبر میں بھیج دےاورفوج کو ان کے باڑوں یعنی بیرکس میں بند کر کہ تالا لگا دے۔فوج کا کام صرف سرحدوں کی حفاظت ہو اور بس۔جہاں کسی جنرل کی نیت خراب ہو اس کو سب کے سامنے سب سے اونچے بانس پر لٹکا دیا جائے۔خس کم جہاں پاک۔
یہ خوش فہمی نہیں کونفیڈنس ہے طالبان اور ٹی ٹی پی جیسی 20 دہشت گرد تنظیمیں مل کر بھی پاکستانی افواج پر پاکستان کے اندر غالب نہیں آ سکتے۔ اور امریکہ پاکستان کو ملانے والے ایک بہت ہی گہرا اور اسٹریٹیجک نقطہ بھول جاتے ہیں ہم اپنے ملک میں ہیں اور امریکہ سات سمندر پار اگر یہ دہشت گرد طالبان امریکہ کے اندر جا کر لڑے تو ایک شام دیکھنا نصیب نا ہو گی چاہے امریکہ کا کوئی کونہ کیوں نا ہو ۔ پاکستانی لڑائی اور امریکی لڑائی میں زمین آسمان کا فرق ہے اس طرح امریکہ اوراتحادی جو اربوں کھربوں لگا رہے ہین وہ بھی یہی مسئلہ ہے امریکہ سے دوری ۔ اگر یہ جنگ امریکہ کے اندر ہوتی تو امریکی افواج کا خرچہ 10 فیصد ہوتا ۔اب اس قدر خوش فہمی کا کیا علاج ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دعا ہے کہ پاکستان اس مشکل سے صحیح سلامت پورے رقبے سمیت نکل جائے اور یقینا اس کام میں پاکستانی فوج کو چومکھی لڑائی لڑنی پڑ بھی رہی ہے اور کافی دیر لڑنی بھی پڑے گی مگر اگر دیگر فورسز کو تیار نہ کیا گیا تو فوج زیادہ دیر اسے نہیں سنبھال سکے گی۔
کوئی فوج بھی نہیں سنبھال سکتی ، امریکہ مع اتحادیوں کے ہاتھ اٹھا بیٹھا ہے جبکہ اس کے پاس وسائل ، صلاحیت اور سرمایہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔
او رہنے دے پرا یہ پاکستان ہے جب طالبان ان کے دروازے پر آ کر کھڑے نا ہوں اور ان کے شہر کی بجلی پانی انٹرنیٹ جاب بند نا ہو جائے جب امیر چن چن کر خوبصورت لڑکیوں کی شادیاں اپنے آپ اورر جنگجوؤں سے نا کرنا شروع کر دیں جب تک یہ سب کنگال نا ہو جائیں ان کو سمجھ نہیں آتی تب ان کو پاکستانی افواج فرشتے نظر آنے لگتے ہیں سوات کی کہانیاں اب بھی سنی جا رہی ہیں ۔ اسلام اسلام کرنے والوں کے دروازے پر کلاشنکوف کے ساتھ طالبان نے آ کر ان کی بہنوں بیٹیوں کا باہر نکالنے کا نہیں کہا تھا تب تک وہ بھی ایسے راگ الاپتے تھے۔انعام جی ایسا کریں کہ آپ اپنا ازار بندی رشتہ انہی مولویوں سے جوڑ لیں۔ انشاء اللہ آپ کی دنیا اور آپ کی آخرت دونوں ہی سنور جائیں گی۔ جب تک یہ کام نہ ہو، آپ براہ کرم "جمہوریت بہترین انتقام ہے" کے گنے کو "چوپتے" رہیں
یہ خوش فہمی نہیں کونفیڈنس ہے طالبان اور ٹی ٹی پی جیسی 20 دہشت گرد تنظیمیں مل کر بھی پاکستانی افواج پر پاکستان کے اندر غالب نہیں آ سکتے۔ اور امریکہ پاکستان کو ملانے والے ایک بہت ہی گہرا اور اسٹریٹیجک نقطہ بھول جاتے ہیں ہم اپنے ملک میں ہیں اور امریکہ سات سمندر پار اگر یہ دہشت گرد طالبان امریکہ کے اندر جا کر لڑے تو ایک شام دیکھنا نصیب نا ہو گی چاہے امریکہ کا کوئی کونہ کیوں نا ہو ۔ پاکستانی لڑائی اور امریکی لڑائی میں زمین آسمان کا فرق ہے اس طرح امریکہ اوراتحادی جو اربوں کھربوں لگا رہے ہین وہ بھی یہی مسئلہ ہے امریکہ سے دوری ۔ اگر یہ جنگ امریکہ کے اندر ہوتی تو امریکی افواج کا خرچہ 10 فیصد ہوتا ۔
ہاں بالکل ٹھیک بات پر ایسے چھوڑ کر بھی تو نہیں ختم کیا جا سکتا نا آہستہ آہستہ جو علاقے کلئیر ہوتے جا رہے ہیں وہاں کی پبلک اب خود بھی اس کالے دور میں واپس نہیں جانا چاہتی ۔ فوج موجود رہے گی پر اب دوسرے سٹائیل میں ۔ جیسے سوات میں اب سول کنٹرول سنبھال چکے دیر سوات کا پر فوج موجود ہے 5 منٹ کی کال پر ۔پاکستان کو کوئی شوق نہیں جنگ جاری رکھنے کا پر دشمن کو اینڈ تک لے ہی جانا پڑتا ہے سری لنکن انسرجنسی - کشمیر کی لڑائی اس کی سامنے کی مثالیں ہیںمیں نے طالبا اور ٹی ٹی پی کی پاکستانی افوج پر غالب آنے کی بات نہیں کی اور مجھے بھی اس کا کوئی خدشہ نہیں مگر جو نقصان وہ کر رہے ہیں وہ بہت زیادہ ہے اور پاکستان کی معیشت اسے مزید کئی سال نہیں جھیل سکتی۔
امریکہ اکیلا نہیں ہے اور دوسرا اتحادی پورے افغانستان میں جا کر کاروائیاں نہیں کر رہے ، ایک محدود خطہ میں بیٹھ کر کاروائیوں کی کوشش کرتے ہیں مگر فوج ایک علاقہ فتح کر سکتی ہے ، کچھ وقت کے لیے صاف کر سکتی ہے مگر اگر اسے پولیس کی طرح اس علاقے کی چوکیداری کرنی پڑے تو پھر وہ ناکام ہونے لگتی ہے۔
امریکہ کے ساتھ بھی یہ ہو رہا ہے ، اس سے پہلے سویت یونین کے ساتھ ہوا اور اس سے پہلے برطانیہ کے ساتھ۔
پاکستان اس لڑائی کو جاری رکھ کر نہیں جیت سکتا ، اسے ختم کرنے کی صورت نکال کر اس پر قابو پا سکتا ہے۔
ہاں بالکل ٹھیک بات پر ایسے چھوڑ کر بھی تو نہیں ختم کیا جا سکتا نا آہستہ آہستہ جو علاقے کلئیر ہوتے جا رہے ہیں وہاں کی پبلک اب خود بھی اس کالے دور میں واپس نہیں جانا چاہتی ۔ فوج موجود رہے گی پر اب دوسرے سٹائیل میں ۔ جیسے سوات میں اب سول کنٹرول سنبھال چکے دیر سوات کا پر فوج موجود ہے 5 منٹ کی کال پر ۔پاکستان کو کوئی شوق نہیں جنگ جاری رکھنے کا پر دشمن کو اینڈ تک لے ہی جانا پڑتا ہے سری لنکن انسرجنسی - کشمیر کی لڑائی اس کی سامنے کی مثالیں ہیں
اگلے الیکشن میں شاید کوئی بہتری ہو جائے ۔فوج کے بعد کام ہوتا ہے سویلین حکومت کا کہ وہ کیسے صورتحال کو بہتر بنائے اور اس کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کرے جس کا مکمل فقدان ہے۔
اگر لوگوں کو سہولیات اور تحفظ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے مقابلہ کر سکیں گے ، ساتھ ساتھ مذاکرات کے ذریعے اہم گروپوں کو مکالمے کا حصہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے جس کی طرف حکومت کی مکمل بے توجہی ہے ۔
ہماری انہی بے تابیوں سے ڈر کر زرداری اعلان نہیں کر رہابے تابی سے منتطر ہوں مگر کوئی اعلان یا تاریخ سامنے نہیں آ رہی۔
حضرت جوابا یہی بات میں آپ کو نہیں کہ سکتا کہ ازابند اللہ جانے فن لنڈ میں دستیاب ہیں یا نہیں۔ لیکن اگر فن لینڈ میں موسم سرما کےاثرات شدید نہ ہوں گئے ہوں اور نکتہ انجماد بلندی کاسہ سر تک نہ پہنچا ہو، تو مولویوں کے بارے میں جو ناچیز نے کہا ہے اس کو ایک بار پھر پڑھ لیجئے اور آئندہ صرف طعنے سے کام چلانے کی بجائے اپنے ارشادات کو دلائل سے بھی مزین فرما لیا کیجئے کہ طعنہ ازقسم "دستپنا ہ" ٹائپ چیز ہے اور ہردو خواتین کے محبوب ہتھیار ہیں۔انعام جی ایسا کریں کہ آپ اپنا ازار بندی رشتہ انہی مولویوں سے جوڑ لیں۔ انشاء اللہ آپ کی دنیا اور آپ کی آخرت دونوں ہی سنور جائیں گی۔ جب تک یہ کام نہ ہو، آپ براہ کرم "جمہوریت بہترین انتقام ہے" کے گنے کو "چوپتے" رہیں
میرے خیال سے ازار بند ہر اس ملک مین پہنچ چکا ہے جہاں پاکستانی پہنچےحضرت جوابا یہی بات میں آپ کو نہیں کہ سکتا کہ ازابند اللہ جانے فن لنڈ میں دستیاب ہیں یا نہیں۔ لیکن اگر فن لینڈ میں موسم سرما کےاثرات شدید نہ ہوں گئے ہوں اور نکتہ انجماد بلندی کاسہ سر تک نہ پہنچا ہو، تو مولویوں کے بارے میں جو ناچیز نے کہا ہے اس کو ایک بار پھر پڑھ لیجئے اور آئندہ صرف طعنے سے کام چلانے کی بجائے اپنے ارشادات کو دلائل سے بھی مزین فرما لیا کیجئے کہ طعنہ ازقسم "دستپنا ہ" ٹائپ چیز ہے اور ہردو خواتین کے محبوب ہتھیار ہیں۔
نیز جمہوریت کا لالی پاپ بھی ان اقوام ہی کا ہدیہ ہے جن سے آج کل آپ نذرانہ محنت وصول فرماتے ہیں۔ لیکن یہ بندہ نہ مغربی جمہوریت کے لالی پاپ کا قائل ہے نہ زرادری کے عہد گنا چوپ جمہوریت کا کہ ہر دو میں عوام کے ہاتھ پھوک ہی آتی ہے۔ لیکن اس سے فوجی آمریت کے حق میں کوئی دلیل استوار نہیں کی جاسکتی کہ فوج کام بہر طور ہر قسم کے طرز حکومت کے تحت ہی رہنا ہے نہ کہ ان پر سوار۔
کوئی فوج بھی نہیں سنبھال سکتی ، امریکہ مع اتحادیوں کے ہاتھ اٹھا بیٹھا ہے جبکہ اس کے پاس وسائل ، صلاحیت اور سرمایہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکہ کی افغانستان ميں فوجی کاروائ کو ناکام قرار دينا اس تناظر ميں درست نہيں کہ امريکی حکومت کا مقصد کسی بھی موقع پرافغانستان کو فتح کرنا ہرگز نہيں رہا۔ اس ناقابل ترديد حقيقت کی بنياد صدر اوبامہ سميت امريکہ کی تمام سول اور فوجی قيادت کی جانب سے واضح اور آن ريکارڈ پاليسی ہے۔ ميں اس نقطے کو بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اقوام متحدہ کی جانب سے منظور شدہ وسيع پيمانے پر عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔
اس وقت افغانستان ميں مقامی حکومت کے تعاون اور اشتراک عمل سے جاری صحت، تعليم اور روزگار سے متعلق بے شمار امريکی ترقياتی منصوبے واضح ثبوت ہيں کہ امريکہ افغانستان کو فتح کرنے کی کوشش نہيں کر رہا۔ بلکہ حقيقت اس کے برعکس ہے۔
افغانستان ميں ہمارا اصل فوکس افغان اداروں کی صلاحيت اور افاديت ميں بہتری لانا ہے تا کہ وہ دہشت گردی سے درپيش خطرات کا سامنا کر سکيں اور عوام تک معاشی امداد کی ترسيل فعال طریقے سے کر سکيں۔ اس ضمن میں ہماری خصوصی توجہ اور اعانت زرعی شعبے ميں ذريعہ معاش کے مواقع پيدا کرنے سے متعلق ہے جس کا مقصد طالبان کے زير اثر پوست کی کاشت کی روک تھام کو يقينی بنانا ہے۔
مارچ 2009 ميں اپنی پاليسی کے اعلان کے بعد سے امريکہ نے افغانستان ميں سول امداد کے نظام ميں بنيادی تبديلياں وضح کی ہيں جس کے نتيجے ميں اب امداد کی فعال تقسيم تمام سول ايجينسيوں اور مقامی افغان قائدين کے ذريعے کی جا رہی ہے جس کے نتيجے ميں نہ صرف يہ کہ امداد کی ترسيل افغان عوام تک ممکن ہوئ ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات کے نتيجے ميں القائدہ کو شکست دينے کے بنيادی مقصد ميں بھی پيش رفت ہوئ ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
بس بھئی اب چمٹے کا ذکر چھیڑ کر ہم جیسے شادی شہداؤں کے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائےکہ طعنہ ازقسم "دستپنا ہ" ٹائپ چیز ہے اور ہردو خواتین کے محبوب ہتھیار ہیں۔