سخنورانِ محفل کے شعری فن پارے۔۔۔!

آپ کو یہ دھاگہ کیسا لگا۔۔۔؟


  • Total voters
    63

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ابھی تک تو مجھے اپنا کوئی ایسا کلام دستیاب نہیں ہوا جسے میں بہترین کہہ سکوں۔۔۔ جو لکھتا ہوں ، فی الحال ایک طالب علم کی کاوش کہی جاسکتی ہے، اس میں کبھی کوئی پختگی نظر آئی تو ضرور اس سلسلے میں پیش کروں گا۔۔۔ فی الحال تو معذرت ہے۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
ابھی تک تو مجھے اپنا کوئی ایسا کلام دستیاب نہیں ہوا جسے میں بہترین کہہ سکوں۔۔۔ جو لکھتا ہوں ، فی الحال ایک طالب علم کی کاوش کہی جاسکتی ہے، اس میں کبھی کوئی پختگی نظر آئی تو ضرور اس سلسلے میں پیش کروں گا۔۔۔ فی الحال تو معذرت ہے۔۔۔
ارے جناب ۔۔۔ ! ہمارے کلام میں کونسی پختگی ہے ۔۔۔ بس ایسے تک بندیاں کرتے رہتے ہیں ۔۔۔! آپ کا کلام یقینا مجھ سے تو اچھا ہی ہوگا۔۔۔ اس لئے شاہد نواز بھائی ۔۔۔ یہاں لازمی اپنا کلام پوسٹ کریں ۔۔ شکریہ ۔۔!
 

ایم اے راجا

محفلین
بہترین نام کی تو کوئی غزل ہماری بیاض میں ہے نہیں، بہرحال جناب عرفان صدیقی صاحب کی زمین میں ایک جسارت کی تھی جو یہاں عرض کرتا ہوں۔

دیکھ ہم کیسی مسافت کے حوالے ہوئے ہیں
تشنگی لب پہ ہے اور پاؤں میں چھالے ہوئے ہیں
خونِ دل اپنا چراغوں میں جلایا ہم نے
تب کہیں جا کے اندھیروں میں اجالے ہوئے ہیں
بوجھ اٹھتا ہے کہاں اوروں کا طوفانوں میں
یہ بڑی بات ہے ہم خود کو سنبھالے ہوئے ہیں
کر دیا عشق نے کچھ ایسا نکما ہم کو
آج کے کام بھی کل پرسوں پہ ٹالے ہوئے ہیں
ہم ہیں بادل سو برستے ہی رہیں گے راجا
جو تھے دریا وہ سمندر کے نوالے ہوئے ہیں
( ایم اے راجا )
 

متلاشی

محفلین
بہترین نام کی تو کوئی غزل ہماری بیاض میں ہے نہیں، بہرحال جناب عرفان صدیقی صاحب کی زمین میں ایک جسارت کی تھی جو یہاں عرض کرتا ہوں۔

دیکھ ہم کیسی مسافت کے حوالے ہوئے ہیں
تشنگی لب پہ ہے اور پاؤں میں چھالے ہوئے ہیں
خونِ دل اپنا چراغوں میں جلایا ہم نے
تب کہیں جا کے اندھیروں میں اجالے ہوئے ہیں
بوجھ اٹھتا ہے کہاں اوروں کا طوفانوں میں
یہ بڑی بات ہے ہم خود کو سنبھالے ہوئے ہیں
کر دیا عشق نے کچھ ایسا نکما ہم کو
آج کے کام بھی کل پرسوں پہ ٹالے ہوئے ہیں
ہم ہیں بادل سو برستے ہی رہیں گے راجا
جو تھے دریا وہ سمندر کے نوالے ہوئے ہیں
( ایم اے راجا )
بہت خوب راجا بھائی۔۔۔!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ارے جناب ۔۔۔ ! ہمارے کلام میں کونسی پختگی ہے ۔۔۔ بس ایسے تک بندیاں کرتے رہتے ہیں ۔۔۔ ! آپ کا کلام یقینا مجھ سے تو اچھا ہی ہوگا۔۔۔ اس لئے شاہد نواز بھائی ۔۔۔ یہاں لازمی اپنا کلام پوسٹ کریں ۔۔ شکریہ ۔۔!

پرانی غزل ہے، اور اتنی ہی یاد ہے جتنی لکھ رہا ہوں۔۔۔ کوئی اصلاح بھی نہیں کی فی الحال۔۔۔

نہیں جو ابر، کھلا حسن ماہتاب نہیں
وہی تو حسن ہے ساقی جو بے حجاب نہیں

جو تیرے حسن کے اسرار منکشف کردے
کسی کتاب میں وہ لفظ دستیاب نہیں

ترے نہ ملنے کا غم اس قدر نہیں مجھ کو
اس انکشاف نے مارا کہ تو سراب نہیں

مثالِ ذرہء نا چیز تو نہیں دِکھتا
بجا کہ دہر میں شاہد ترا جواب نہیں
 

متلاشی

محفلین
پرانی غزل ہے، اور اتنی ہی یاد ہے جتنی لکھ رہا ہوں۔۔۔ کوئی اصلاح بھی نہیں کی فی الحال۔۔۔

نہیں جو ابر، کھلا حسن ماہتاب نہیں
وہی تو حسن ہے ساقی جو بے حجاب نہیں

جو تیرے حسن کے اسرار منکشف کردے
کسی کتاب میں وہ لفظ دستیاب نہیں

ترے نہ ملنے کا غم اس قدر نہیں مجھ کو
اس انکشاف نے مارا کہ تو سراب نہیں

مثالِ ذرہء نا چیز تو نہیں دِکھتا
بجا کہ دہر میں شاہد ترا جواب نہیں
بہت خوب شاہد بھائی۔۔۔!
نہیں جو ابر، کھلا حسن ماہتاب نہیں
وہی تو حسن ہے ساقی جو بے حجاب نہیں
 
یہ سلسلہ ابھی جاری ہے یا اختتام پذیر ہو چکا ہے :applause:

اندیشہ یہی ہے کہ جاری ہوگا۔ ویسے آج کل اہلِ محفل شاعروں سے ذرا 'بھڑے' ہوئے ہیں۔ کوئی نئی بات نہیں ہوئی۔ ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے۔ البتہ ابھی کچھ خوش ذوق افراد موجود ہیں۔ وہی آتے ہوں گے۔ :);)
 
مہدی نقوی حجاز صاحب میں کافی عرصہ کے بعد یہاں آیا ہوں۔ آپ کچھ تفصیل بتائیں گے کہ کیا ہو رہا ہے یہاں؟
 
مہدی نقوی حجاز صاحب میں کافی عرصہ کے بعد یہاں آیا ہوں۔ آپ کچھ تفصیل بتائیں گے کہ کیا ہو رہا ہے یہاں؟

یہاں اس کی جا نہیں۔ البتہ اتنا اشارہ کافی رہے گا کہ مذہبی افراد ان کے بقول غیر مذہبی شاعروں کو مرتد اور کافر گردانتے ہیں اور ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اندیشہ یہی ہے کہ جاری ہوگا۔ ویسے آج کل اہلِ محفل شاعروں سے ذرا 'بھڑے' ہوئے ہیں۔ کوئی نئی بات نہیں ہوئی۔ ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے۔ البتہ ابھی کچھ خوش ذوق افراد موجود ہیں۔ وہی آتے ہوں گے۔ :);)
یعنی آگئے تو خوش ذوق، ورنہ بد ذوق ۔۔۔ کیا کہنے!
 

ندیم مراد

محفلین
¬غزل

جذبہ جو نہیں سچا تو پھر عشق نیا کر
جذبہ ہے اگر سچا تو تجدید وفا کر

میں تیرا ہوں کہہ دے مجھے سینے سے لگا کر
مر جاؤں گا مت اپنے سے یوں مجھ کو جدا کر

جو تیرا بھلا چاہے نہ بس اس کا بھلا کر
کرنا ہے تو بس اپنے ہی کرموں کا گِلا کر

پلکیں نہ جھکا تھوڑی سی آنکھوں کی پلا کر
تُو فیض سے مت ہاتھ اُٹھا خوب عطا کر

دل کہتا ہے "ایک اور دفعہ مجھ کو لگا کر
تبدیل ذرا میری بھی تو آب و ہوا کر"

معلوم ہے تیرا بتِ سیمیں ہے ترا بس
یہ سوچ کے گلیوں میں بھی اِترا کے چلا کر

دِکھتی نہیں وہ شوخی ترے چہرے پہ اب کیوں
کیا تجھ کو ملا جان مری مجھ کو بُھلا کر

ہنستا ہوا دیکھو تو نہ سمجھو کہ میں خوش ہوں
زندہ ہوں مگر عشق کے جزبوں کو سُلا کر

ایسا بھی نہیں ہے کہ نہیں کوئی ترے پاس
تنہائی میں تنہائی کی غزلیں نہ کہا کر

کوئی بھی وضاحت نہیں اور ہو بھی تو کیوں دوں
"میں تیرا ہوں " یہ کہتا ہوں نم پلکیں دکھا کر

جاں جانے ہی والی تھی تغافل سے کہ سمبھلے
ہنستے ہوئے جو اس نے کہا "سوری" منا کر

گر کرنے ہیں سر تجھ کو نئے کوہ و منازل
جو رستہ ہو پامال اسے چھوڑ دیا کر

دل توڑ دے کوئی تو کوئی اور کوئی اور
گر عشق خطا ہے تو لگا تار خطا کر

گو سودہ ہے یہ دل کا مگر اس میں بھی دھوکا
کچھ اور دیا ہے مجھے کچھ اور دکھا کر

دل میرا لُٹا اور گرفتار بھی میں ہی
قانونِ محبت سے مجھے مستثنٰی کر

کوئی تو ہو جو دکھڑے مرے بانٹنے آئے
یارب مری آواز کو آشفتہ نوا کر

اس مرض محبت نے کہیں کا نہیں چھوڑا
پھر بھی نہیں دل کہتا محبت نہ کیا کر

جنت سے کسی طور نہ کم ہوگی یہ دنیا
حق مانگ مگر پہلے فرائض تو ادا کر

جتنا کہ ہے احساس ندؔیم اتنے نہیں غم
سو رہنے دو کیا پاؤ گے اوروں کو رلا کر
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہاں اس کی جا نہیں۔ البتہ اتنا اشارہ کافی رہے گا کہ مذہبی افراد ان کے بقول غیر مذہبی شاعروں کو مرتد اور کافر گردانتے ہیں اور ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے۔
شاعر اور کافر ویسے بھی ہم قافیہ الفاظ ہیں ۔۔۔ کفر کا فتویٰ بھی شاعرانہ محسوس ہوتا ہے۔۔۔
 

ایم اے راجا

محفلین
زہے نصیب ! راجا بھائی بڑے دنوں بعد آمد ہوئی ہے ۔۔ یہ سلسلہ جاری ہے ۔۔ آپ اپنا کلام یہاں پر پیش فرما سکتے ہیں ۔۔۔ !

بہت شکریہ متلاشی بھائی، ہم پوسٹ نمبر 65 میں ذیل کی غزل پیشِ خدمت کر چکے ہیں،
دیکھ ہم کیسی مسافت کے حوالے ہوئے ہیں
تشنگی لب پہ ہے اور پاؤں میں چھالے ہوئے ہیں

خونِ دل اپنا چراغوں میں جلایا ہم نے
تب کہیں جا کے اندھیروں میں اجالے ہوئے ہیں

بوجھ اٹھتا ہے کہاں اوروں کا طوفانوں میں
یہ بڑی بات ہے ہم خود کو سنبھالے ہوئے ہیں

کر دیا عشق نے کچھ ایسا نکما ہم کو
آج کے کام بھی کل پرسوں پہ ٹالے ہوئے ہیں

ہم ہیں بادل سو برستے ہی رہیں گے راجا
جو تھے دریا وہ سمندر کے نوالے ہوئے ہیں

( ایم اے راجا )
 

آصف شفیع

محفلین
ایک غزل جو پہلے بھی اردو محفل پر پوسٹ ہو چکی ہے، اس تھریڈ کے عنوان کی مناسبت سے پیش کر رہا ہوں

دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے
یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے
آج کل اوج پہ ہے حالتِ وحشت اپنی
اور کیا پوچھتے ہو درد کے زندانی سے
بابِ حیرت کبھی کھلتا نہیں آئینے پر
تنگ دامان و تہی دست ہے عریانی سے
میں تری چشمِ فسوں ساز میں اُلجھا ایسا
آج تک لوٹ کر آیا نہیں حیرانی سے
اپنے ہمراہ کہاں زادِ سفر رکھتے ہیں
جو محبت کی طرف آئے ہوں نادانی سے
محفلِ عیش و طرب میں بھی گیا ہوں آصف
دل کو تسکین ملی دشت کی ویرانی سے
 
Top