محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ہائے افسوس ،ساری دنیا مشاہدہ ملاحظہ کررہی ہے۔۔۔
آپ کیوں محروم رہ گئے؟؟؟
شاید فسلفی جی ہماری پہنچ دور ہیں ، اس لیے یہ اب سعادت سے محروم رہے گئے ،
ہائے افسوس ،ساری دنیا مشاہدہ ملاحظہ کررہی ہے۔۔۔
آپ کیوں محروم رہ گئے؟؟؟
چلو دونوں صورتوں میں جنتی تو کہلائیں گے۔یہ شکر کرنے کا نہیں ، صبر کرنے کا مقام ہے!!!
آپ کی غلط فہمی ہے۔۔۔لیں بھیا ایک اور گواہ حاضر خدمت ہے،
آپی بھی ہماری ہم خیال ہیں ، الحمدللہ ۔
فکر نہ کریں۔۔۔ہائے افسوس ،
شاید فسلفی جی ہماری پہنچ دور ہیں ، اس لیے یہ اب سعادت سے محروم رہے گئے ،
بات تو سچ ہے آپ کی لیکن حضرت یہ تو لفاظی ہے۔ جب تک ہم اپنی آنکھوں سے آپ دونوں کو دست و گریباں نہیں دیکھتے، مشاہدہ ادھورا رہے گا۔
صد متفق!!!ہم باؤلے ہیں
ارے بھیا کوئی بات نہیں ،آپ کی غلط فہمی ہے۔۔۔
آپ کی ہم خیال نہیں ہیں۔۔۔
آپ مذمت جبکہ یہ مدحت کررہی ہیں۔۔۔
چشمہ لگاکر پڑھیں۔۔۔
اور اگر لگا ہوا ہے تو اتار کر!!!
ہم آپ کے متفق سے کئی ہزار دفعہ متفق ،صد متفق!!!
بول تو رہے ہیں مسلسل!!!ارے بھیا کوئی بات نہیں ،
آپ اپنے آپ کو تسلی دیں لیں ہم کچھ بھی نہیں بولے گے ۔
آپ کے سفرنامے کو افسانہ نہیں بولیں گے ۔بول تو رہے ہیں مسلسل!!!
نہ ہی بولیں تو اچھا ہے۔۔۔آپ کے سفرنامے کو افسانہ نہیں بولیں گے ۔
نہ ہی بولیں تو اچھا ہے۔۔۔
ورنہ ہم بھی آپ سے منسوب اشعار کو سرقہ بولیں گے!!!
توبہ توبہ کیسے دن دھاڑے کھلی بدمعاشی سے ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ صبر کریں ہم ابھی محمد تابش صدیقی بھیا کو بولتے ہیں ۔نہ ہی بولیں تو اچھا ہے۔۔۔
ورنہ ہم بھی آپ سے منسوب اشعار کو سرقہ بولیں گے!!!
ارے آپ تو اس وقت بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی مثال پیش کر رہے ہیں ۔
عدنان بھائی آس پاس بیٹھے لوگوں کا ڈر نہ ہوتا تو بےاختیار قہقہہ نکل جانا تھا۔ جس انداز سے سید صاحب نے آپ کے کلام کو سرقہ کی زینت بخشی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ارے آپ تو اس وقت بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی مثال پیش کر رہے ہیں ۔
یہ تو بھیا کی محبت ہے جو انھوں نے ہماری کاوشوں کو اس قابل جانا ۔عدنان بھائی آس پاس بیٹھے لوگوں کا ڈر نہ ہوتا تو بےاختیار قہقہہ نکل جانا تھا۔ جس انداز سے سید صاحب نے آپ کے کلام کو سرقہ کی زینت بخشی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
آپ ’’سرقہ‘‘ کو کوئی ایوارڈ سمجھ بیٹھے ہیں شاید!!!یہ تو بھیا کی محبت ہے جو انھوں نے ہماری کاوشوں کو اس قابل جانا ۔
ورنہ کہاں ہمارا منہ اور یہ مسور کی دال ۔
آپ کے ہوں گے بیگانے۔۔۔ارے آپ تو اس وقت بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی مثال پیش کر رہے ہیں ۔
آپ جو اتنے دن سے بولے جارہے تھے۔۔۔توبہ توبہ کیسی دن دھاڑے کھلی بدمعاشی سے ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ صبر کریں ہم ابھی محمد تابش صدیقی بھیا کو بولتے ہیں ۔
گئے زمانوں کے شہروں (میں نے کافی عرصہ قبل اندرون لاہور میں دیکھ رکھا) میں واش روم وغیرہ چھت پر بنے ہوتے تھے جن کی نکاسی کو کوئی بندوبست نہیں ہوتا تھا۔ بھنگن اس کی روزانہ صفائی کرنے آتی تھی اور اس کام کو ’کوٹھا اتارنا‘ کہا جاتا تھا۔یہ یہاں کی بھنگن تھی۔ باتھ روم صاف کرنے آتی تھی۔انہیں یہاں بہو کہاجاتا تھا اور ان کے کام کو ’’کمانا۔‘‘ جب وہ اندر داخل ہوتی تو آواز لگاتی:’’ بہو آئی ہے کمانے۔‘‘ان کا تعلق ہندو برادری کی ایک قوم سے تھا۔