اے خان
محفلین
کرتے ہیں کچھ!!!مل لو پھر آکر!!!
کرتے ہیں کچھ!!!مل لو پھر آکر!!!
سنجیدہ گفتگواصل میں میرا اشارہ آپ اور خان صاحب کے مکالمے کی طرف تھا۔ مجھے لگا کہ بہت سنجیدہ یا روکھی گفتگو ہو رہی ہے۔
یعنی سر خاص سنجیدہ ہوجاتے ہو!!!سنجیدہ گفتگو
خدا نہ کرے میں کبھی سنجیدہ گفتگو کروں یوں سر عام
ماحول ہی کچھ ایسا ہوتا ہے بندہ سنجیدہ نہ ہو تو کیا ہویعنی سر خاص سنجیدہ ہوجاتے ہو!!!
یہ کس ماحول میں اٹھانا بیٹھنا ہورہا ہے آج کل؟؟؟ماحول ہی کچھ ایسا ہوتا ہے بندہ سنجیدہ نہ ہو تو کیا ہو
بارہ مصالحے کے آلو والے جلدی آئیے!!!یا الہی یہ ماجرا کیا ہے
عدنان بھائی ماحول سنجیدہ ہو ریا ہے۔ آپ کہاں ہیں۔
جی بولیں بھیا ۔بارہ مصالحے کے آلو والے جلدی آئیے!!!
ہائے کیا بتاؤں اس ماحول کا جس میں ہوتے ہو صبح شام تذکرے حسن کےیہ کس ماحول میں اٹھانا بیٹھنا ہورہا ہے آج کل؟؟؟
حسن فانی کے تذکرے ہیں تو فورا سے پہلے اپنے ماحول کو بدل لیجیے ورنہ محفل میں ایک اور دکھی شاعر کا اضافہ ہو جائے گا۔ہائے کیا بتاؤں اس ماحول کا جس میں ہوتے ہو صبح شام تذکرے حسن کے
دکھی تو یہ برسوں سے ہیں۔۔۔حسن فانی کے تذکرے ہیں تو فورا سے پہلے اپنے ماحول کو بدل لیجیے ورنہ محفل میں ایک اور دکھی شاعر کا اضافہ ہو جائے گا۔
حیرت ہے۔ ہم نے سنا تھا صحبتِ صالح، صالح کنند۔دکھی تو یہ برسوں سے ہیں۔۔۔
شاعر ابھی تک نہیں بن سکے!!!
شاید صحبت شاعر نہ مل سکی!!!حیرت ہے۔ ہم نے سنا تھا صحبتِ صالح، صالح کنند۔
مزید حیرت۔ چار ہزار سے زائد مراسلے اور شاعروں سے بھری ہوئی یہ محفل۔ آہ! ابن مریم ہوا کرے کوئی ۔۔۔شاید صحبت شاعر نہ مل سکی!!!
افسوس اس شرکِ خفی نے ہمیں بھی نہیں بخشا۔‘‘جس سے انہیں نفع یا نقصان کی امید ہو ان سب کو بڑا سمجھ کر ان کی پوجا کرتے ہیں۔ مثلاً دوکان سے نفع کی امید ہوتی ہے اور سانپ سے نقصان کی۔ اس لیے سانپ کو بھی پوجتے ہیں اور دوکان کو بھی۔‘‘
واہ، سید بادشاہبادشاہی مسجد کے مشرقی دروازے سے اندر داخل ہوگئے کہ بادشاہوں کی گزرگاہ یہی دروازہ تھا۔
اگلی منزل حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا مزار تھا۔
سڑکوں پہ لڑکیوں کو سائیکلوں پہ سواری کرتے آپ کو عجیب لگا!!!چوں کہ لاہور کی مسجد دیکھی ہوئی تھی اس لیے تقابل کرنا آسان تھا۔ لاہور کی مسجد میں سرخ رنگ غالب تھا اور دہلی کی مسجد میں سفید۔ دیکھنے میں لاہور کی مسجد زیادہ پُرشکوہ ہے، صفائی ستھرائی اور مینٹننس کا خیال بھی لاہور کی مسجد میں بہت زیادہ رکھا گیا ہے۔ لاہور کی مسجد سے دور دور تک آبادی نہیں ہے، خوب کھلا کھلا وسیع علاقہ ہے اس لیے باہر بھی وسعت کا احساس ہوتا ہے۔ جبکہ دلی کی مسجد کے چاروں طرف انتہائی گنجان آباد بازار ہے، بے انتہاٗ رش ہے، کھوے سے کھوا چھلتا ہے، حکومت کی عدم توجہی سے صفائی ستھرائی اور مینٹننس کا وہ معیار نہیں ہے جو لاہور کی مسجد کو حاصل ہے۔ دور رفتہ کی یاس زدہ عظمتوں کو سلام کر کے نیچے اتر آئے۔
فرہنگی میموں
رنگ ڈھنگ اور لباس
جب ہم گئے تو ظہر کی نماز کا وقت تھا۔۔۔سڑکوں پہ لڑکیوں کو سائیکلوں پہ سواری کرتے آپ کو عجیب لگا!!!
کیا جامع مسجد میں فرہنگی میموں کو فوٹو گرافی کرتے کچھ بھی محسوس نہیں ہوا۔ ان کا رنگ ڈھنگ اور لباس دیکھ کر؟
کفایت شعار اور وہ بھی ایسی ویسی؟ بہت زیادہ کنجوس اور سخت جان۔ سردی میں ان کو ٹھنڈ بھی نہیں لگتی۔ہم نے سنا ہے بہت کفایت شعار ہوتی ہیں، چیتھڑوں سے بھی کام چلا لیتی ہیں۔