محترم فاروق صاحب سے گذارش ہے کہ اس آیت کا مفھوم ذرا ہمیں سمجھادیجئے :
2:106[ayah][/ayah] [arabic]مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [/arabic]
ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو بہرصورت) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے
بھائی محمود سلام،
آپ کی فراہم کردہ آیت مع معانی اور سورۃ اور آیت نمبر درج کردی ہے۔
اس سے پہلے کہ میں آپ کی کسی بھی بات کی تائید یا تنقید کروں ، یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوںکہ آپ کی یا کسی اور دوست کی عزت و محبت میرے دل میں کبھی کم نہیں ہوگی۔ اس کے باوجود کہ آپ نے میری کسی بات کی تائید یا تنقید کی یا میں نے آپ کی کسی بات کی تائید یا تنقید کی۔ اس کی وجہ بہت ہی سادہ ہے کہ آپ نے وقت نکال کر میری شئیر کی ہوئی آیت پڑھی، اس پر سوچا اور پھر ایمانداری کو برقرار رکھنے اور سب کے فائیدے کے لئے تنقید یا تائید کی۔ میرے نزدیک آپ کایہ عمل انتہائی عزت کے قابل ہے۔ یہی نظریہ میرا باقی تمام احباب کے لئے ہے۔
سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس آیت کی طرف توجہ دلائی۔
ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے
آپ کو درج ذیل کمجھنے کے لئے صرف خلوص دل ضروری ہے۔ میں پہلے کچھ آیات پیش کرتا ہوں اور اس کے بعد ان آیات سے املنے والے نکات کی وضاحت کرتا ہوں۔
1۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آیات صرف قرآن میں ہی نازل نہیں کی ہیں۔ بلکہ آیات اللہ تعالی کی کتابوں تورات، زبور، انجیل اور قرآن حکیم میں نازل ہوئیں ۔
[ayah]3:3[/ayah][arabic]نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ [/arabic]
اسی نے نازل کی ہے تم پر یہ کتاب حق کے ساتھ، تصدیق کرتی ہوئی ان کتابوں کی جو اس سے پہلے موجود تھیں اور اسی نے نازل کی تورات اور انجیل۔
[ayah]17:55[/ayah] [arabic]وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَى بَعْضٍ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا[/arabic]
اور آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں (آباد) ہیں، اور بیشک ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت بخشی اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا کی
2۔ قرآن مجید میں جو آیات نازل ہوئی ہیں ان میں سے کوئی آیت منسوخ نہیں ہوئی اور نا ہی اس کو فراموش کیا گیا۔ اللہ تعالی کا دستور، اللہ تعالی کی سنت کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ الفاظ اور جملے بدل دئے جاتے ہیں لیکن حکم نہیں تبدیل ہوتا۔
[ayah]33:62 [/ayah][arabic]سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
یہی سنت ہے اللہ کی ایسے لوگوں کے معاملے میں جو گزرچکے ہیں پہلے اور نہ پاؤ گے تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی۔
3۔ توراۃ، زبور اور انجیل کی آیات کو منسوخ کیا گیا اور اس کی جگہ بہتر آیات قرآن مجید میں نازل کی گئیں اس کی وجہ صرف اور صرف یہ تھی کہ شیطان سابقہ انبیاءکی تلاوت میں خلل انداز ہوا ۔ جو آیت بھی منسوخ کی گئی ہیں ان میں موجود حکم اور نئی آیت میں موجود حکم کبھی تبدیل نہیں ہوئے۔ صرف آیت کے الفاظ تبدیل ہوئے ، اس لئے کہ اللہ تعالی کی سنت کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔
[ayah]22:52 [/ayah][arabic]وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ[/arabic]
اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر (ایسا ہوتا رہا) کہ جب اس نے تلاوت کی تو خلل اندز ہوا شیطان اُس کی تلاوت میں۔ پھر مٹا دیتا رہا اللہ اس خلل اندازی کو جو شیطان کرتا رہا پھر پختہ کردیتا رہا اللہ اپنی آیات کو اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
آیات کا متن بدلنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان سابقہ کتب میں بہت تبدیلی ہوتی رہی ہے۔
[ayah]2:75 [/ayah][ayah]أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُّؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ[/ayah]
کیا تم اب بھی توقّع رکھتے ہو کہ ایمان لے آئیں گے یہ لوگ تمہاری دعوت پر؟ حالانکہ ہے ایک گروہ ان میں (ایسا بھی) جو سنتا ہے اللہ کا کلام پھر ردّ و بدل کردیتا ہے اس میں، بعد خُوب سمجھ لینے کے، جانتے بوجھتے۔
وضاحت:
ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آیات صرف قرآن میں ہی نازل نہیں کی ہیں۔ بلکہ آیات اللہ تعالی کی کتابوں تورات، زبور، انجیل اور قرآن حکیم میں نازل ہوئیں ۔ قرآن مجید میں جو آیات نازل ہوئی ہیں ان میں سے کوئی آیت منسوخ نہیں ہوئی اور نا ہی اس کو فراموش کیا گیا۔ اللہ تعالی کا دستور، اللہ تعالی کی سنت کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ سابقہ کتنب کی آیات یعنی احکامات کے الفاظ اور جملے بدل دئے جاتے ہیں لیکن حکم نہیں تبدیل ہوتا۔ اس طرح قرآن میں فراہم کردہ یہ آیات ایک بہتر شکل میںموجود ہیں۔
اس کی وجہ:
آیات کا متن بدلنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان سابقہ کتب میں بہت تبدیلی ہوتی رہی ہے۔ اور دوسری یہ کہ توراۃ، زبور اور انجیل کی آیات کو منسوخ کیا گیا اور اس کی جگہ بہتر آیات قرآن مجید میں نازل کی گئیں اس کی وجہ صرف اور صرف یہ تھی کہ شیطان سابقہ انبیاءکی تلاوت میں خلل انداز ہوا ۔
قرآن حکیم کہیں بھی یہ نہیںکہتا کہ قرآن حکیم کی آیات تبدیل یا منسوخ ہوتی رہی ہیں؟ لیکن یہ ضرور وضاحت کرتا ہے کہ سابقہ کتب میں تحریف کی گئی اور ساتھ ساتھ شیطان بھی سابقہ انبیاء کرام کی تلاوت وحی میں خلل انداز ہوا۔ یہ وجہ ہے کہ سابقہ کتب کے احکامات تبدیل کرکے قرآن میں اس سے بہتر آیات فراہم کی گئیں۔
کوشش کیجئے کہ نکتہ ارتکاز صرف اور صرف معاملہ تک رہے نہ کہ جس نے اس معاملہ کی طرف توجہ دلائی ہے اس کو برا کہنے لگیں۔
کیا ہم (ہم میں سے کوئی بھی) یہ ثابت کرسکتا ہے کہ یہ آیت مبارکہ جو آپ نے لکھی قرآن کی آیات کی تنسیخ اور ترمیم کے بارے میں ہے جبکہ قرآن حکیم سابقہ کتابوں کے بعد نازل ہورہا ہے۔ اور ان کتابوں میں کی جانے والی تبدیلی کی گواہی اللہ تعالی دے رہے ہیں؟
اصول: کوئی بھی روایات جو قرآن حکیم کے مطابق و موافق ہے وہ قابل قبول ہے جبکہ وہ روایات جو خلاف قرآن ہیں، فرمان نبوی کے مطابق رد کردی جانی چاہئیے۔
والسلام