شمشاد
لائبریرین
ذیشان بھائی سعودی عرب میں سعودی خواتین تو کیا غیر ملکی خواتین بھی بازاروں میں ایسے نہیں گھومتی نظر آتیں جیسے پاکستان میں بازاروں میں نظر آتی ہیں۔
یہاں بہت بڑے بڑے مال ہیں جن میں دنیا جہان کی ہر چیز مل جاتی ہے۔ ان کے اندر آپ کو ہر خاتون گھومتی پھرتی نظر آئے گی۔ زیادہ تر خواتین شام کے بعد ان مارکیٹوں میں آتی ہیں۔ کیونکہ مرد حضرات دن میں دفاتر یا کاروبار میں مصروف ہوتے ہیں۔
بہت ساری خواتین ایسی ہوتی ہیں جن کے گھر کا کوئی فرد انہیں کسی ایسے مال میں چھوڑ جاتا ہے اور پھر وقت مقررہ پر انہیں واپس لے جاتا ہے۔
بہت ساری خواتین ڈرائیور کے ساتھ آتی ہیں۔
بہت سے مال ایسے ہیں جہاں شام کے وقت بغیر فیملی کے اکیلے مردوں کو مال میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔
مزید یہ کہ یہاں ٹیکسی میں کوئی بھی خاتون اگلی سیٹ پر نہیں بیٹھ سکتی۔ کیا ایسا قانون دنیا کے کسی اور ملک میں ہے؟
یہاں بہت بڑے بڑے مال ہیں جن میں دنیا جہان کی ہر چیز مل جاتی ہے۔ ان کے اندر آپ کو ہر خاتون گھومتی پھرتی نظر آئے گی۔ زیادہ تر خواتین شام کے بعد ان مارکیٹوں میں آتی ہیں۔ کیونکہ مرد حضرات دن میں دفاتر یا کاروبار میں مصروف ہوتے ہیں۔
بہت ساری خواتین ایسی ہوتی ہیں جن کے گھر کا کوئی فرد انہیں کسی ایسے مال میں چھوڑ جاتا ہے اور پھر وقت مقررہ پر انہیں واپس لے جاتا ہے۔
بہت ساری خواتین ڈرائیور کے ساتھ آتی ہیں۔
بہت سے مال ایسے ہیں جہاں شام کے وقت بغیر فیملی کے اکیلے مردوں کو مال میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔
مزید یہ کہ یہاں ٹیکسی میں کوئی بھی خاتون اگلی سیٹ پر نہیں بیٹھ سکتی۔ کیا ایسا قانون دنیا کے کسی اور ملک میں ہے؟