اگلا مرحلہ دوہا سے شکاگو تک کے طویل (ساڑھے پندرہ گھنٹے) فضائی سفر کا تھا۔ قطر پہ حال ہی میں عرب ملکوں نے پابندیاں لگائی ہیں، جن میں قطر ایئرویز کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی پابندی بھی ہے۔ اسی پابندی کے بعد ایران نے قطر کے لئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ لہٰذا قطر سے اب جہاز پہلے سیدھا شمال کی جانب جا کر ایران کی فضائی حدود میں داخل ہو کر ایران سے ترکی اور پھر یورپ کی فضاؤں میں داخل ہوتے ہیں۔
پرانا روٹ کچھ اس طرح کا تھا، جس کا ابتدائی حصہ اگرایران تک سیدھا شمال کی جانب موڑ لیا جائے تو موجودہ روٹ بن جائے گا۔
یہیں ایک دلچسپ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ بھئی اگر قطر (یا خلیج کے کسی بھی ایئرپورٹ) سے امریکہ جانا ہے تو سیدھا مغرب کی جانب کیوں نہیں چلے جاتے۔ یہ اوپر کی جانب لمبا چکر کیوں لگاتے (جیسے ٹیکسی والے زیادہ میٹر چلانے کے لئے لگایا کرتے ہیں)۔
اس کا جواب یہ ہے کہ مختصر ترین روٹ یہی ہے جو اوپر سے گھوم کر آ رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ زمین ایسی فلیٹ نہیں جیسا یہ نقشہ دکھا رہا ہے، بلکہ کروی ہونے کی وجہ سے زمین کا قطبین کی جانب والا راستہ نقشے پہ لمبا دکھائی دینے کے باوجود حقیقت میں کم لمبا ہوتا ہے۔