سوات، سیاحوں کی جنت

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سندباد

لائبریرین
فاصلے
(منگورہ سے فاصلہ کلومیٹر میں)
٭ سیدو شریف 2
٭ ائیرپورٹ 3
٭ کبل (گالف گراؤنڈ) 9
٭ مرغزار 15
٭ ملم جبہ 42
٭ مٹہ 25
٭ خوازہ خیلہ 29
٭ میاں دم 51
٭ مدین 51
٭ چیل درہ 56
٭ بحرین 60
٭ کولالئی 75
٭ کالام 99
٭ مٹلتان 111
٭ اوشو 112
٭ گلیشئیر 113
٭ مہوڈنڈ 134
٭ اتروڑ 120
٭ گبرال 113
٭ ڈگر 64
٭ پیر بابا 64
٭ دیر 155
٭ چترال 270
٭ مردان 90
٭ پشاور 172
٭ راولپنڈی 254
٭ لاہور 570
٭ کراچی 2244
٭ ایبٹ آباد 249
٭ مانسہرہ 239
٭ شانگلہ ٹاپ 56
٭ الپورئ 63
٭ یخ تنگے
٭ بشام 98
٭ تھاکوٹ 128
٭ چلاس 360
٭ گلگت 496
٭ ہنزہ 560
٭ سکردو 613
٭ خنجراب 800
٭ پیکنگ (عوامی جمہوریہ چین) 5513
 

سندباد

لائبریرین
سطح سمندر سے بلندی
(فیٹوں میں)
٭ سیدو شریف 3200
٭ منگورہ 3200
٭ مرغزار 4200
٭ کبل 2863
٭ میاں دم 6800
٭ مدین 4235
٭ بحرین 4500
٭ کولالئی 5000
٭ کالام 6800
٭ اوشو 7500
٭ اتروڑ 7300
٭ گبرال 7500
٭ کروڑہ 3700
٭ یخ تنگے 2858
٭ شانگلہ ٹاپ 7000
٭ پیر بابا 2500
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
رسد و رسائل کے ذرائع
[align=justify:6c8b6a5665]وادئ سوات میں آپ جہاں بھی جانا چاہیں، اس کے لئے پرائیویٹ گاڑی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت ہر جگہ موجودہے۔ تاہم سوات کے مرکزی شہر منگورہ سے آپ باآسانی وادی کے ہر مقام تک جا سکتے ہیں۔ اس کے لئے درج ذیل سٹینڈ ہیں۔[/align:6c8b6a5665]
جنرل بس سٹینڈ:
[align=justify:6c8b6a5665]منگورہ میں داخل ہونے کا یہ واحد اور بڑا بس سٹینڈ ہے۔ جہاں سے آپ کو بس، ڈاٹسن ، پک اپ، فلائنگ کوچ اور ٹیکسی کی سہولت دن بھر ملے گی۔ یہاں سے میاں دم، مدین، بحرین،کالام، شانگلہ،بشام اور بونیر وغیرہ جانے کے لئے ہر قسم کی ٹرانسپورٹ کی سہولت مل سکتی ہے۔[/align:6c8b6a5665]
ائیر پورٹ کبل سٹینڈ:
[align=justify:6c8b6a5665]یہ بس سٹینڈ گرین چوک کے قریب ائرپورٹ روڈ پر واقع ہے۔ جہاں سے کانجو، ائرپورٹ، ڈھیرئی، بانڈئی، مٹہ، بیدرہ، باغ ڈھیرئی، کبل، دیولئی، چائنا کلے، شاہ ڈھیرئی وغیرہ کے لئے گاڑیاں ملتی ہیں۔[/align:6c8b6a5665]
مرغزار، سیدو شریف سٹینڈ:[align=justify:6c8b6a5665]نشاط چوک اور گلشن چوک کے قریب سیدو شریف جانے کے لئے رکشہ اور سوزوکی سٹینڈ ہیں۔ چوک کے قریب ملا بابا روڈ پر ایک اور سٹینڈ ہے جہاں سے ڈاٹسن کے ذریعے سیدو شریف اور مرغزار کی حسین وادیوں تک پہنچا جا سکتاہے۔[/align:6c8b6a5665]
شاہدرہ سٹینڈ:[align=justify:6c8b6a5665]منگلور، جہان آباد، سیر، تلے گرام، ملم جبہ، چارباغ، شانگلہ اور یخ تنگی کے لئے بس، ڈاٹسن اور فلائنگ کوچ وغیرہ یہاں ملتی ہیں۔[/align:6c8b6a5665]
 

سندباد

لائبریرین
ہوائی سروس کا شیڈول
[align=justify:5c51312c99]سوات کا ہوائی اڈہ، منگورہ سے تین کلومیٹر دور’’کانجو‘‘ کے مقام پر ’’ڈھیرئی‘‘ کے قریب واقع ہے ۔ جہاں سے فی الحال پشاور اور اسلام آباد تک ہوائی جہاز آتے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ہفتہ میں دوبار پرواز اسلام آباد سے ہوتی ہوئی سوات سے چترال تک بھی جاتی تھی لیکن اب یہ سلسلہ منقطع کردیا گیا ہے، حالاں کہ سوات آنے والے سیاحوں کے لئے یہ پروازیں نہایت فائدہ مند تھیں۔ وہ سوات کی سیر کے بعد ان کے ذریعے چترال تک بھی باآسانی آجا سکتے تھے۔ اس طرح سوات اور چترال کی سیاحت کو بہت فروغ حاصل ہو رہا تھا۔
سیدو شریف ائر پورٹ سے فی الوقت پشاور اور اسلام آباد کے لئے باقاعدہ ہوائی سروس موجود ہے۔ اس کی روزانہ آمد و رفت کی تفصیل کچھ یوں ہے۔[/align:5c51312c99]

٭ اسلام آباد تا منگورہ روزانہ آمد صبح ساڑے سات بجے
٭ منگورہ تا پشاور روزانہ روانگی صبح ساڑھے آٹھ بجے
٭ پشاور تا منگورہ روزانہ آمد 12 بجے دوپہر
٭ منگو رہ تا اسلام آباد روزانہ روانگی 1 بجہ دوپہر

نوٹ: یہ مستقل شیڈول نہیں ہے۔ اس میں وقتا فوقتا تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
اہم ٹیلی فون نمبرز

[align=justify:883e686a7a]وادئ سوات ڈائرکٹ ٹیلی فون ڈائیلنگ نظام کے تحت پورے ملک اور پوری دُنیا سے منسلک ہے۔ اس کے ذریعے کسی بھی وقت ملک اور دنیا کے کسی بھی حصہ سے فوری رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ ٹیلی فون کی یہ سہولت وادئ سوات کے قریباً تمام اہم سیاحتی مقامات میں موجود ہے۔[/align:883e686a7a]
٭ سوات کا کوڈ نمبر: 0946
٭ سیدو شریف ائرپورٹ: 812017-812572
٭ آفیسر انچارج ائر پورٹ: 813269
٭ پی آئی اے آفس سیدو شریف: 9240074
٭ پاکستان ٹورازم آفس +پی ٹی ڈی سی:9240159
٭ پولیس تھانہ منگورہ: 711563
٭ پولیس تھانہ رحیم آباد: 711849
٭ پولیس تھانہ سیدو شریف: 711784
٭ بلدیہ منگورہ: 9240146
٭ سوات کوچ جنرل بس سٹینڈ: 726935
٭ فائر بریگیڈ: 710629-9240148
٭ سنٹرل ہسپتال سیدو شریف: 711927
٭ سیدو شریف ہسپتال: 9240122
٭ ایمرجنسی سیدو شریف ہسپتال: 711929
٭ چلڈرن ہسپتال سیدو شریف: 9240126
٭ منگورہ پوسٹ آفس: 710147
٭ سیدو شریف پوسٹ آفس: 9240379
٭ سوات میوزیم: 9240305
٭ زمرد کان منگورہ: 812121
٭ ڈی آئی جی ملاکنڈ رینج: 720444
٭ناظم تحصیل کونسل سوات: 711032
٭ایس پی سوات: 728886
٭ ایمرجنسی پولیس: 711756-15
٭ جہان زیب کالج: 9240191
٭ منگورہ ڈگری کالج: 9240200
٭ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ منگورہ: 9240196
٭ سیدو شریف میڈیکل کالج: 9240131
٭ پولیس تھانہ خوازہ خیلہ: 744306
٭ پولیس تھانہ مدین: 780308
٭ پولیس تھانہ بحرین: 780149
٭ پولیس تھانہ کالام: 830008
٭ پولیس تھانہ بشام: 913-0941
٭ کبل ہسپتال: 755306
٭ پولیس تھانہ کبل: 755301

٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز
[align=justify:a06d68e46b]وادئ سوات کے ہر علاقہ اور ہر مقام پر سیاحوں کے لئے مختلف معیار کے ہوٹل موجود ہیں۔ ان میںادنیٰ اوردرمیانہ درجہ کے ہوٹلوں سے لے کر اعلیٰ معیار کے ہوٹل تک موجود ہیں۔ اسی طرح سوات کے تمام اہم سیاحتی مقامات پر سرکاری ریسٹ ہاؤسزبھی موجود ہیں۔ ان میں بیشتر ریسٹ ہاؤس نہایت خوب صورت اور دل کش مقامات پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ ان ریسٹ ہاؤسز میں ٹھہرنے کے لئے متعلقہ محکمہ کے سربراہ سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔ [/align:a06d68e46b]
چند اہم ہوٹلز اور ریسٹ ہاؤسز کی تفصیل درج ذیل ہے۔
 

سندباد

لائبریرین
منگورہ:
٭ الحرمین ہوٹل فون:712633
٭ شبستان ہوٹل فون:727837
٭ تاج محل ہوٹل فون:727521
٭ ڈائمنڈ ہوٹل فون:711321
٭ الحمراء ہوٹل فون:710966
٭ اودیانہ ہوٹل فون:711054
٭ ہوٹل ڈی پاپا فون: 725362
٭ چنار ہوٹل فون: 725849
٭ سوات کانٹی نینٹل ہوٹل فون:711399
٭ تھیمز ہوٹل فضا گٹ فون:816260
٭ شنگریلا ہوٹل فون:813225
٭ فضا گٹ ہوٹل فون:811152
٭ ہوٹل سلطان پیلس فون: 815141
٭ لالہ زار ہوٹل فون:812005
٭ اباسین ہوٹل فون:710961
٭ ہوٹل سوات ریورینا فون: 812593
٭ ہوٹل مارکوپولو فون:714501
٭ ہوٹل میزان فون: 720331
 

سندباد

لائبریرین
سیدو شریف:
٭ پی ٹی ڈی سی موٹل فون:9240157
٭ سوات سیرینا ہوٹل فون:710518
٭ رائل پیلس ہوٹل عقبہ فون:720239
ملم جبہ:
٭ ملم جبہ ہوٹل فون:755588
خوازی خیلہ:
٭ سپین غر ہوٹل فون:745445
باغ ڈھیرئ:
٭ ہوٹل وائٹ ہاؤس فون:780394
میاں دم:
٭ پی ٹی ڈی سی موٹل فون:616333
٭ پینو راما ہوٹل فون:616231
 

سندباد

لائبریرین
مدین:
٭ مدین ہوٹل فون:780031
٭ زرین پیلس ہوٹل فون:780319
٭ ہوٹل الفاروق فون:780429
٭ ماؤنٹین ویو ہوٹل فون: 780572
بحرین:
٭ ہوٹل لِبرٹی فون:780045
٭ ہوٹل ڈمِ سن فون:780163
٭ ہوٹل ڈیلکس فون:780115
٭ گریس ہوٹل فون:780030
٭ مرینہ ہوٹل فون:780168
٭ کے بی فائیو ہوٹل فون:780078
پشمال (کالام):
٭ پشمال ہوٹل فون:830268
٭ دی ایمرلڈ(ایگل موٹل پرائیویٹ لمیٹڈ) فون: 830710
کالام:
٭ خیبر ہوٹل فون: 830292
٭ ہنی مون ہوٹل فون:830089
٭ ہوٹل ہیون روز فون: 830118
٭ ہوٹل پامیر فون: 830033
٭ ہوٹل منانو اِن فون: 830041-42
٭ پی ٹی ڈی سی موٹل فون:830245
٭ ہوٹل مارکوپولو فون: 830113
٭ ہوٹل خالد فون:830006
٭ ہوٹل نیسٹ فون: 830213
٭ ہوٹل تاج محل فون: 830108
٭ ہوٹل گولڈن سٹار فون:830092
٭ داؤد گیسٹ ہاؤس فون: 830197
اُوشو:
٭ اُوشو ہوٹل
مٹلتان:
٭ باغیچہ ہوٹل
اتروڑ:
٭ ہوٹل ہیون روز (چین ہوٹل)
بشام:
(کوڈ: 0941)
٭ پاک ٹورازم/ پی ٹی ڈی سی موٹل فون:301
٭ انٹرنیشنل ہوٹل فون:415
٭ بشام ہوٹل فون:595
٭ ماؤنٹ ویو ہوٹل فون:356
٭ فلک سیر ہوٹل فون:530
 

سندباد

لائبریرین
ریسٹ ہاؤسز
سیدو شریف، منگورہ:
٭ فارسٹ ریسٹ ہاؤس ٭ ٹی اینڈ ٹی ریسٹ ہاؤس
٭ پی ڈبلیو ڈی ریسٹ ہاؤس ٭ آر ڈی ڈی ریسٹ ہاؤس(دیہی
٭ پوسٹ آفس ریسٹ ہاؤس ترقیات)
٭ ایری گیشن ریسٹ ہاؤس ٭ آرمی ریسٹ ہاؤس(سرہ خٹان)
٭ سرکٹ ہاؤس ریسٹ ہاؤس ٭ پی ٹی ڈی سی ریسٹ ہاؤس
٭ سوات میوزیم ریسٹ ہاؤس ٭ جہانزیب کالج ریسٹ ہاؤس
٭ نیشنل بنک ریسٹ ہاؤس ٭ پولیس ریسٹ ہاؤس(سرہ خٹان)

کبل:
٭ کبل ریسٹ ہاؤس (کبل گراؤنڈ) فون: 773118
٭ فر نٹئیرریسٹ ہاؤس فون:
میاں دم:
٭ پی ٹی ڈی سی ریسٹ ہاؤس فون:
٭ گورنمنٹ ریسٹ ہاؤس
٭ میاں دم ڈسٹرکٹ کونسل ریسٹ ہاؤس
مدین:
٭ ایف ڈی سی ریسٹ ہاؤس (نزد رنزڑہ پل) فون: 780238
٭ آرمی ریسٹ ہاؤس( پاٹی بند چیل روڈ) فون: 781205
متفرق:
٭ بحرین ریسٹ ہاؤس بحرین ٭ کولالئی ریسٹ ہاؤس کولالئی
٭ پشمال ریسٹ ہاؤس پشمال ٭ اتروڑ ریسٹ ہاؤس اتروڑ
٭ گبرال ریسٹ ہاؤس گبرال ٭ اوشو ریسٹ ہاؤس اُوشو
٭ بنڑ کلے ریسٹ ہاؤس اُوشو ٭ مٹلتان ریسٹ ہاؤس مٹلتان
٭ شانگلہ ریسٹ ہاؤس شانگلہ ٹاپ ٭ یخ تنگے ریسٹ ہاؤس یخ تنگے (شانگلہ)
کالام:
٭ پی ٹی ڈی سی ریسٹ ہاؤس ٭ (آزمَرہَٹس) ریسٹ ہاؤس
٭ ایریگیشن ریسٹ ہاؤس ٭ بنڑ ریسٹ ہاؤس
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
وادئ سوات کے تحائف

[align=justify:8a9fc3fac1]وادئ سوات کے تمام اہم سیاحتی مقامات کے بازاروں میں ہر قسم کی ملکی ، غیر ملکی اور مقامی مصنوعات باآسانی دستیاب ہیں۔ یہاں سیدو شریف کے قریب اسلام پور نامی گاؤں میں اونی کپڑے کی سینکڑوں کھڈیاں ہیں جن کا تیار کیا ہوا اونی کپڑا، کمبل اور شال بین الاقوامی معیار کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ سوات کے چارباغ نامی گاؤں میں نہایت عمدہ زری کی ٹوپیاںتیار کی جاتی ہیں۔ سوات کے خاص تحائف میں دنداسہ، شہد، اخروٹ، کھمبی(مشروم)، زیرہ، سلاجیت، بنفشہ اور تازہ پھل خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔
منگورہ، میاں دم، مدین،بحرین اور کالام کے بارونق بازاروں میں درج ذیل اشیاء سیاحوں کی خصوصی توجہ کے قابل ہیں:
گلے، دوپٹے، شال، چادر، کمبل، لونگی، اجرک، سواتی گرم پٹی، کشن کور، بیڈ شیٹ، صوفہ بیگ، ٹیبل کلاتھ، سوٹ، کرتے، واسکٹ، جیکٹ ، چوغہ(گاؤن)، ٹی کوزی، بیگ، ڈیکوریشن کا سامان، اونی شال، نمدے، قالین، پھول کاری کے بنے ہوئے ملبوسات، مینا کاری اور کندہ کاری کی انٹیک کراکری، گل کاری سے مرصع قدیم فرنیچر، زمرد،جواہرات اور زیورات وغیرہ۔[/align:8a9fc3fac1]
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
آثار قدیمہ
[align=justify:006d437702]وادئ سوات اپنی فطری خوب صورتی کے ساتھ ساتھ تاریخی طور پر بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یہ علاقہ مختلف اقوام کی تہذیبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کا گہوارہ رہا ہے۔ اس علاقہ پر مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے اپنے رہن سہن اور بودوباش کے طور طریقے اور نقوش ثبت کئے ہیں جن کے قدیم آثاروادی کے کونے کونے میں آج بھی موجود ہیں اور یہی آثارِ قدیمہ ان ادوار اور ان اقوام کی منہ بولتی تصویریں ہیں۔
منگورہ میں ’’ بُت کڑہ‘‘ کے مقام پر بُدھ مت کے بہت زیادہ آثار ظاہر ہوئے ہیں جن کی کھدائی پہلی بار اٹلی کے مشہور ماہرِ آثارِ قدیمہ (آرکیالوجسٹ)ڈاکٹر ٹوچی نے 1956ء میں کی تھی، جس کے نتیجے میں بُدھ مت کے زمانے کی قدیم اشیاء،نوادرات اور سکے برآمد ہوئے۔ اِن آثارِ قدیمہ میںبدھ مت کے عبادت خانے خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ یہ علاقہ 1800 مربع میٹر پر پھیلا ہواہے جو اصل میں اس شہر کی بہت بڑی عبادت گاہ تھا۔ جس میں شاہی محلات کے کچھ آثار بھی پائے گئے ہیں۔ یہاں ایک عالی شان اور عظیم اسٹوپا کے آثار بھی ملے ہیں جس کے گرد 250 چھوٹے اسٹوپا ایستادہ تھے۔ یہیں سے ہرے رنگ کے پتھر سے ترشے ہوئے قریباً سات ہزار مجسمے ملے ہیں، جو سب کے سب اس اسٹوپا کے چاروں طرف نصب تھے۔ چند چھوٹے اسٹوپا سے طلائی ڈبیاں بھی ملی ہیں جن میں مہاتما بُدھ کی خاک(راکھ) تبرک کے طور پر رکھی جاتی تھی۔ اس مقام کے کچھ آثار دوسری صدی قبلِ مسیح سے لے کر گیارھویں صدی عیسوی کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ٹوچی کی تحقیق کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے وقت سوات(منگورہ) میں ایک بہت بڑا سیلاب آیا تھا جس میں ان آثارِ قدیمہ کوبھی نقصان پہنچا تھا۔ ڈاکٹر موصوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ بُدھ مت کے دورِ عروج میں یہ علاقہ قریباً تین سو سال تک بُدھ مذہب کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔
سوات میں بت کڑہ کے بعد اُوڈی گرام گاؤں میں سب سے زیادہ قدیم آثار ظاہر ہوئے ہیں جو گیرا نامی مشہور پہاڑ کی چوٹی پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ہیں ۔ اُوڈی گرام کا خاص مقام جسے یونانی مؤرخ ’’اریان‘‘ نے اُورا (ORA) کا نام دیا ہے، چوتھی صدی قبل مسیح کے سکندرِ اعظم کے حملے کی یاد تازہ کرتاہے۔ [/align:006d437702]
 

سندباد

لائبریرین
[align=justify:98e0abd3bb]اُوڈی گرام قلعہ سے جو قیمتی نوادرات برآمد ہوئے ہیں ان میں ایرانیوں اور کشان حکمرانوں کے اثرات خاصے نمایاں ہیں۔ یہ اثرات دوسری صدی عیسوی سے تعلق رکھتے ہیں۔ محمود غزنوی کی فوج کے حملے کا قصہ جو گیارھویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتا ہے ، کی تصدیق بھی ان خاص قسم کے قدیم نوادرات سے ہوتی ہے جو اُوڈی گرام کے آثارِ قدیمہ میں کھدائی کے دوران ملے ہیں۔ یہاں محمود غزنوی کے دور کی ایک مسجد بھی کھدائی میں دریافت ہوئی ہے جس سے اس بات کی توثیق ہوتی ہے کہ محمودغزنوی کی فوج سوات میں آئی تھی اور اس نے یہاں کے بُدھ راجہ گیرا کو شکست دی تھی۔ اس مسجد میں ایک کتبہ بھی برآمد ہوا ہے جوسپید سنگ مرمر سے بنا ہوا ہے۔ اس پر لکھی عربی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ محمود غزنوی کے ایک امیر شہزادہ الحاجب ابو منصور کے حکم سے یہ مسجد نوشتگین نے تعمیر کرائی تھی اور اس کی تعمیر کی تاریخ 640ھ ہے۔ اُوڈی گرام کے آثار قدیمہ ایک بڑے فوجی قلعہ کی صورت میں ظاہر ہوئے ہیں۔ شواہد اور روایات کے مطابق یہ قلعہ بدھ راجہ گیرا سے منسوب کیا جاتا ہے جس پر گیارھویں صدی عیسوی میں محمود غزنوی کی فوج نے پیر خوشحال کی سرکردگی میں حملہ کیا تھا اوراُسے شکست دی تھی۔
منگلور گاؤں کے قریب جہان آباد میں (پُرانا نام شخوڑئی) ایک پہاڑکے دامن میں مہاتما بُدھ کا پتھر سے تراشیدہ ایک بہت بڑا مجسمہ غیر معمولی شہرت اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دور دراز کے مقامات اور باہر کے ملکوں سے آنے والے سیاح، جن کو آثارِ قدیمہ سے ذرا سی دلچسپی بھی ہوتی ہے، جہان آبادمیں واقع مہاتما بُدھ کے اس نادر اور نایاب مجسمہ کودیکھنے ضرور جاتے ہیں۔
سوات کے دیگر آثارِ قدیمہ میں نجی گرام، نیمو گرام، ایلم پہاڑ، پانڑ، بالی گرام، گوگدرہ، غالیگے، باراماغر، ملم جبہ، چکیسر، تیراتھ، قندیل، بحرین، کالام، ننگریال، میاں دم، دنگرام، کوکارئ، جامبیل، دیولئی، شاہ ڈھیرئی، ابوہا، ہیبت گرام اور سنگوٹہ وغیرہ کے آثار قدیمہ قابلِ ذکر ہیں۔
ان علاقوں میں بُدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے آثار بہت وسیع اراضی میں پائے جاتے ہیں لیکن ان میں ذاتی طور پر عام لوگ کھدائی کرکے بہت سے قیمتی اور نادر نوادرات برآمد کرکے اندرون ملک اوربیرون ملک بڑے پیمانے پر سمگل کرتے ہیں۔ حکومت اور محکمہ آثارِ قدیمہ کا فرض ہے کہ وہ سوات میں پھیلے ہوئے آثارِ قدیمہ پر باقاعدہ کھدائی کاکام شروع کرے اور ان قدیم آثار سے برآمد ہونے والی نایاب اور قیمتی اشیاء سوات میوزیم اور ملک کے دیگر عجائب گھروںمیں محفوظ کروائے کیوں کہ یہ قدیم تاریخی ورثہ اور پُرانے آثار ملک عزیز کی قدیم جغرافیائی، سیاسی، تہذیبی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کے زندہ نمونے ہیں۔[/align:98e0abd3bb]
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
معدنیات

[align=justify:94d0013d17]وادئ سوات معدنی ذخائر سے بھی مالا مال ہے۔ یہاں بہت سے معدنی ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور اُن سے کہیں زیادہ زمین کے سینے میں چھپے ہوئے ہیں جنہیں دریافت کرکے کام میں لاناحکومت اور متعلقہ محکموں کی ذمے داری ہے۔
ان قیمتی معدنیات میں زمرد کی کانیں بین الاقوامی شہرت کی حامل ہیں۔ سوات میں زمرد کی ایک بہت بڑی کان منگورہ میں واقع ہے۔ اس کے علاوہ زمرد کی ایک کان شموزئ اور ایک گوجر گڑھی (شانگلہ) میں بھی واقع ہے۔ سوات میں واقع زمرد کی کانوں سے ہر ماہ سات ہزار قیراط سے زائد زمرد نکالا جاتا ہے۔ یہاں کا زمرّد دُنیا کے قیمتی ترین زمرد میں شمار کیاجاتا ہے جواپنے شفاف گہرے سبز رنگ کے لئے غیر معمولی طور پر شہرت کا حامل ہے۔ بڑے تاجر چھوٹے چھوٹے تاجروں سے زمرد خرید کر اُسے باہر کے ملکوں میں بھیج دیتے ہیں ۔اس طرح انہیں بہت منافع حاصل ہوتا ہے۔ زمرّدکے کاروبار کے سلسلے میں یہاں کے کئی تاجر بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں۔ حکومت اگر زمرد کی کانوں کے انتظامات زیادہ ذمہ دار اور دیانت دار ہاتھوں میں دے تو اس سے نہ صرف ملک کو بیش قیمت زرِ مبادلہ حاصل ہوسکتا ہے بلکہ مقامی لوگوں کوبھی اس سے خاطر خواہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
زمرد کے علاوہ سوات کے پہاڑوں میں سنگِ مرمر، سپید پتھر،میگنا مائٹ، سوپ سٹوپ، ابرق اور چائنا کلے کے کافی ذخائر موجود ہیں۔
سوات کے مرکزی شہر منگورہ کے مین بازار میں زمرّد کی بہت سی دُکانیں ہیں۔ جہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق زمرد حاصل کر سکتے ہیں۔ مین بازار میں زمرد اور دیگرقیمتی پتھروں میں روبی، اکوامرین،برجد، جگدلے کی روبی اور دیگر بہت سے نادر و قیمتی پتھروں کے بڑے شوروم یہ ہیں۔[/align:94d0013d17]
٭ رائل جم سٹون سنٹر
٭ سوات جم سٹون سنٹر
٭ لکی برتھ سٹون سنٹر
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
صنعت و حرفت
[align=justify:2bc16e3595]سوات میں خصوصی اہمیت کا حامل کوئی بہت بڑا کارخانہ موجود نہیں ہے، تاہم سوات میں مجموعی طور پر 462 چھوٹے بڑے سلِک لومز کام کررہے ہیں۔ ان کارخانوں کی اکثریت (یعنی ستر ،اسی فی صد) کارخانے منگورہ اور اس کے مضافات میں واقع ہیں۔ اِن میں مصنوعی ریشم سے کپڑا بنانے کے 425 کارخانے، آٹے کی چار ملیں ، ادویات کی دو فیکٹریاں ،پلاسٹک کی اشیاء، ہاٹ پاٹس، واٹر کولر بنانے کے تین کارخانے اور فرنیچر کی کئی فیکٹریاں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں چند کارخانوں میں اونی کپڑا بھی تیارکیا جاتاہے۔
سوات کے ایک گاؤں شاہ ڈھیرئی میں چینی مٹی صاف کرنے کا کارخانہ(چائنا کلے) کا ایک مشہور کارخانہ واقع ہے جہاں سے بڑی مقدار میں چائنا کلے، ملکِ عزیز کے چینی کے برتن بنانے والے کارخانوں کو مہیا کی جاتی ہے۔ جس سے بڑے نفیس اور مضبوط، چینی کے برتن ٹائلیں اور سنیٹری کا سامان تیارکیا جاتا ہے۔ حکومت اگر سوات میں چینی کے برتن بنانے کا کارخانہ قائم کرے تو اس طرح نہ صرف شاہ ڈھیرئی کے چائنا کلے کے کارخانے کا خام مال بغیر کسی ٹرانسپورٹ کے اضافی خرچ کے، کام میں لایا جا سکے گا بلکہ اس طرح یہاں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوسکیں گے۔
سوات اور پُورا ملاکنڈ ڈویژ ن ہر قسم کے ٹیکسوں سے مستثنیٰ(یعنی ٹیکس فری زون) علاقہ ہے۔ اس وجہ سے سندھ اور پنجاب کے بعض بڑے صنعت کاروں نے اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں مختلف صنعتیں لگا رکھی ہیں جن میں ریشمی کپڑے کی صنعت کے علاوہ سامانِ آرائشِ حُسن (کاسمیٹکس) اور برقیات(الیکٹرونکس) کی مصنوعات شامل ہیں۔ یہاں ملکِ عزیز کے دو درجن سے زائد بڑے اشیائے آرائشِ حُسن یعنی کاسمیٹکس کی کمپنیوں نے اپنی شاخیں کھول رکھی ہیں جن میں آرائشِ حُسن کی مختلف اشیاء کی تیاری اور پیکنگ کے بعدانہیں لاہور اور کراچی بھیجا جاتا ہے جہاں سے یہ اشیاء ملک بھر کے علاوہ بیرون ملک بھی بھجوائی جاتی ہیں۔ چپکانے کے لئے ایک مشہور لوشن ایلفی کی پیکنگ بھی منگورہ میں کی جاتی ہے۔ اِن کارخانوں میں قریباً 20ہزار مقامی اور غیر مقامی افرادبرسرِ روزگارہیں۔[/align:2bc16e3595]
 

سندباد

لائبریرین
[align=justify:f20459af51]مذکورہ بالا کارخانوں کے علاوہ سوات میں دست کاری، کشیدہ کاری اور گل کاری کی گھریلو صنعت بھی عام ہے۔ جو پورے ملک میں اپنی فنی نزاکت اور ماہرانہ خوب صورتی کے لئے مشہور ہے۔ علاوہ ازیں سوات میں اسلام پور(پُرانا نام سلام پور) کا علاقہ عرصۂ قدیم سے کھڈیوں کی صنعت کے لئے مشہور و معروف چلا آرہا ہے۔ جسے بجا طور پر سوات کا مانچسٹر بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہاں اونی کپڑا اور کمبل تیار کرنے والی تقریباً 18 فیکٹریاں ہیں جن میں دو سو سے زائد کھڈیاں قائم کی گئیںہیں۔ ان میں اونی کپڑا، کمبل، چادر اور واسکٹ کی پٹی بڑی مقدار میں تیار کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ خصوصی آرڈر پر یہاں شال، گلوبند اور دیگر اشیاء بھی خوب صورت گل کاری سے مرصع بنائی جاتی ہیں جو ملک بھر میں امتیازی شہرت رکھتی ہیں۔یہاں کی تیارکی ہوئی مصنوعات کو پاکستان بھر کے علاوہ باہر کے ملکوں کوبھی برآمد کیا جاتا ہے۔ جنہیں مضبوطی ، پائیداری ، خوب صورتی اور ماہرانہ کاری گری کے لحاظ سے بہت پسند کیا جاتا ہے۔ یہاں کے کاری گر اپنے اپنے کاموں میں بے حد ماہر اور مستعد ہیں۔
سوات میں کھڈیوں کی یہ صنعت صدیوں پُرانی ہے۔ قدیم زمانے میںبھی سیدو شریف اور اسلام پور میں چرخوں اور کھڈیوں کے ذریعے نرم و ملائم اُونی کپڑے اور گرم کمبلوں کی تیاری کاکام کیا جاتا تھا جنہیں اس وقت کے امراء ، بادشاہوں اور راجاؤں کو خصوصی نذرانوں کی صورت میں پیش کیا کرتے تھے۔ آج سے پندرہ سال قبل تک یہ مصنوعات ہاتھ سے چلنے والی کھڈیوں کے ذریعے تیار کی جاتی تھیں۔ جس کا طریقہ بہت دِقت طلب ہوتا تھاجس سے زیادہ وقت میں کم کپڑا تیار کیا جاتا تھا لیکن بعد میں کھڈیوں کی اس صنعت نے ترقی کی اور اب کپڑے کی تیاری کاکام کھڈی مشین کے ذریعے ہوتاہے۔ جس کا طریقہ نہ صرف سہل ہے بلکہ اس طریقے سے کم وقت میں زیادہ کپڑا تیارہو جاتاہے۔
یہاں تیارہونے والے اونی کمبل، شال اور دیگر اشیاء مختلف رنگوں، خوب صورت اور دیدہ زیب ڈیزائنوں میں تیار کی جاتی ہیں، جن کی طرف دل خواہ مخواہ ہی کِھچا چلا جاتا ہے۔ سیاحوں کے لئے سوات کا مانچسٹر اسلام پور خاص طور پر دیکھنے کی جگہ ہے۔ یہ مقام سیدو شریف اور مرغزار کے درمیان میں واقع ہے۔[/align:f20459af51]
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
علم و ادب
[align=justify:5bbc9c5b8e]سوات کی اعلیٰ تعلیمی ضرورتوں کے لئے سیدو شریف کی واحد عظیم تعلیمی درس گاہ ’’گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ جہان زیب کالج‘‘ کے نام سے قائم ہے۔ یہ کالج روشن خیال والئی سوات (مرحوم) نے 1952ء میں قائم کیا تھا جو اپنے خوب صورت اور اچھوتے طرزِ تعمیر کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ کالج کی سہ منزلہ عمارت انگریزی کے حرفE کے طرز پر تعمیر ہے۔ جس سے ایجوکیشن مُراد لی گئی ہے۔ اس کالج کوماضی میں حکومت نے یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کی باقاعدہ منظوری دی تھی لیکن تاحال اس پر عملی کام کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔ اس کے علاوہ منگورہ میں ایک ڈگری کالج بھی ہے۔ سوات کے ایک گاؤںمٹہ میں بھی ڈگری کالج موجود ہے۔ اس کے علاوہ سوات بھرمیں پرائمری، مڈل اور ہائی سکولوں کا جال بچھا ہواہے جوبیشتر ریاستی دور میں تعمیر کئے گئے تھے۔ سوات میں بہت سے ہائر سیکنڈری سکول بھی ہیں۔ ایک گرلز کالج اور بہت سے گرلز ہائی سکول ہیں۔ علاوہ ازیں بوائزاور گرلز ایلیمنٹری کالجز بھی یہاں پی ٹی سی کی سطح پر تربیت یافتہ اساتذہ کی تیاری میں ممد ثابت ہورہے ہیں۔ فنی تعلیم کے سلسلے میں پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ اور ٹیکنیکل کالج موجود ہیں۔ دینی تعلیم کے سلسلے میں بھی یہاں ایک بہت بڑا دارالعلوم بانئی سوات کے دورِ حکومت میں قائم کیا گیا تھا جب کہ دوسرا بڑا دارالعلوم چارباغ نامی گاؤں میں بھی ہے۔ سوات میں پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ بھی موجود ہے جس سے مقامی اور غیر مقامی طلباء استفادہ کررہے ہیں۔ سیدو شریف میں سیدو میڈیکل کالج کے نام سے بھی چند سال قبل میڈیکل کالج کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی جا سکتی ہے ۔حال ہی میں حکومت نے یہاں کیڈٹ کالج اور کامرس کالج کے قیام کی بھی منظوری دی ہے۔
سوات(منگورہ) پورے ملاکنڈ ڈویژن کی علمی، ادبی، سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا مرکز و محور ہے ۔یہاں وقتاً فوقتاً بڑی بڑی ادبی محفلوں اور مشاعروں کا انعقاد ہوتا رہتا ہے جن میں پشتو اور اردو زبانوں کے شاعر،ادیب ، صحافی اور دانش ور شریک ہو کر اپنی علمی اور ادبی صلاحیتوں کو جِلا بخشتے رہتے ہیں۔ نشر و اشاعت کے سلسلے میں یہاں ’’شعیب سنز پبلشرز‘‘ کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ سوات، دیر، چترال اور دیگر شمالی علاقہ جات کی تاریخ، ثقافت اور سیاحت کے بارے میں کتابیں شائع کرتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ منگورہ سے تین مقامی روزنامے‘‘شمال،سلام‘‘ اور’’آزادی‘‘ کے ناموں سے باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔ علم و ادب کے فروغ کے سلسلے میں جہانزیب کالج اور بلدیہ منگورہ کی لائبریریاں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ ان لائبریریوں میں ہر موضوع پر ہزاروں قیمتی ونایاب کتب موجودہیں۔ ذاتی سطح پر سوات کی ایک ممتاز علمی اور ادبی شخصیت محمد پرویش شاہین کے پاس ایک بڑی لائبریری ہے جس میں قریباً 26 ہزار کے قریب قیمتی اور نایاب کتب کا ذخیرہ موجود ہے۔[/align:5bbc9c5b8e]
٭٭٭​
 

سندباد

لائبریرین
زرعی پیداوار
[align=justify:d57641e955]وادئ سوات کی زمین اپنی قدرتی زرخیزی کی وجہ سے زرعی پیداوار کے لئے نہایت موزوں ہے۔ دریائے سوات نے اس کی زرخیزی اور شادابی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ سوات میں بہت سی فصلیں پیدا ہوتی ہیں ۔ تاہم بعض فصلوں کے لئے سوات غیر معمولی شہرت رکھتا ہے اور ان میں بعض کی پیداوار بیرونی ممالک میں بھی بھیجی جاتی ہے۔
اجناس میں گندم، چاول ، جو، باجرہ، مسور، سرسوں اور مونگ اہم فصلیں ہیں ۔ چاول کی کئی قسمیں مثلاً بیگمئی اور لونگئی چاول صرف وادئ سوات میں پیدا ہوتی ہیں جو اپنی خوش بُو اور لذت کے لئے اپنی مثال آپ ہیں۔
سبزیوں میں یہاں آلو، مٹر،گوبھی، توری، ٹماٹر، پیاز، مرچ، مولی، گاجر، کچالو، بینگن، شلجم، مختلف قسم کے ساگ اور بہت سی دوسری سبزیاں پیدا ہوتی ہیں۔ کالام ، اتروڑ، گبرال ، اُوشو، مٹلتان اور ان کے قرب و جوار کی دیگر وادیوں کا آلو بہت مشہور ہے۔ ان وادیوں میں آلو بہت بڑی مقدار میں کاشت کیا جاتا ہے اور ہر سال سینکڑوں ٹرکوں کے ذریعے اُسے راولپنڈی، لاہوراور کراچی بھیجا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کی آمدنی کا بڑا انحصار سیاحت اور جنگلات کی رائلٹی کے بعد آلوکی فصل پر ہے۔اس علاقے کے شلجم اور مٹر بھی خاص شہرت رکھتے ہیں۔
پھلوں میں وادئ سوات سیب، اخروٹ، مالٹے اور شفتالو (آڑو)کے لئے خاص شہرت رکھتی ہے۔ کالام کا سیب اور بالائی سوات کا شفتالو(آڑو) باہر کے ممالک میں بھی بھیجا جاتاہے۔ اس کے علاوہ یہاں خوبانی، سنگترے،املوک(جاپانی پھل)،لوکاٹ، انجیر، شہتوت ،اسٹرابیری اور بعض دوسرے پھل بھی پیدا ہوتے ہیں۔[/align:d57641e955]
 

سندباد

لائبریرین
گندھارا تہذیب
[align=justify:13f53f7065]قدیم زمانے میں وادئ سوات مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور مذہبوںکی آماجگاہ رہی ہے۔ یہاں کئی تہذیبیں پھلیں ، پھولیں اور عروج کی منزلیں طے کرکے زوال پذیر ہوئیں۔ کئی مذاہب نے اپنے اثرات یہاں چھوڑے اور کئی اقوام کی بودوباش اور ان کی طرزِ زندگی کے نقوش یہاں اُبھر کر ماند پڑ گئے۔
زمانہ ء قدیم کے سوات میں موجود اُن تمام تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب میں بُدھ مت کو اولیت حاصل رہی۔ بُدھ مت یہاںباہر سے آیا لیکن اس نے یہاں عروج و رفعت کی بلندیاں حاصل کیں۔ ہزاروں سال گزرنے کے باوجود اس کے اثرات آج بھی سوات میں آثار قدیمہ کی شکل میں ہرجگہ پھیلے ہوئے ہیں۔ سوات کا وہ کون سا علاقہ ہے جہاں بدھ آثار ظاہر نہ ہوئے ہوں۔ یہاں قدم قدم پرپھیلی ہوئی بدھ دور کی منہدم آبادیاں کھنڈرات کی شکل میں بدھ مذہب کی عظمتِ رفتہ کی طلسماتی کہانیاں سنا رہی ہیں۔
سوات میں گندھارا آرٹ بُدھّا کے مختلف مجسمّوں، کندہ کاریوں او ر مختلف نقش و نگار کی صورت میںفروزاں نظر آتا ہے۔ گویا سنگ تراشی، مجسمہ سازی، تصویرکشی اور مختلف نقوش پر مشتمل کندہ کاری کا جو فن وجود میں آیا ہے، اُسے گندھارا آرٹ کا نام دیا گیا ہے۔گندھارا نہ صرف فن کا نام ہے بلکہ یہ ایک وسیع علاقے اور ایک مکمل تہذیب کا آئینہ دار ہے۔یہاںگندھارا آرٹ پہلی صدی عیسوی سے لے کر ساتویں صدی عیسوی تک عروج پر رہا۔
گندھارا کا نام سب سے پہلے ہندؤوں کی مذہبی کتاب رگ وید میں آیا ہے۔ اس کے بعد ایرانی، یونانی اور رومی زبانوں سے تعلق رکھنے والے تاریخی ذرائع سے بھی مختصراً معلوم ہوتا ہے۔ تاہم گندھارا کا مفصل ذکر چینی سیاح ہیون سانگ کی تحریروں میں ملتا ہے۔
یہ سیاح ساتویں صدی عیسوی میں بُدھ مت کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے برصغیر آیا تھا۔ چوں کہ گندھارا کا علاقہ بھی بُدھ مت کا اہم مرکز تھا، اس لئے وہ یہاں بھی آیا ۔ اس کی تحریروں کی روشنی میں گندھارا کی ریاست میں شمال کی طرف سوات، دیر، باجوڑ اور مشرق کی طرف دریائے سندھ تک کا علاقہ شامل تھا۔البتہ بیرونی حملہ آوروں کی یورشوں کی وجہ سے گندھارا کی ریاستی حدود وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔[/align:13f53f7065]
 

سندباد

لائبریرین
گندھارا کا صدر مقام
[align=justify:ca23431c78]گندھارا کے صدر مقام کے بارے میں کئی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ٹیکسلا جو اسلام آباد کے قریب واقع ہے، اسے بھی وادئ گندھارا کا صدرمقام قرار دیا جاتا ہے اور پشکلاوتی جو اَب چارسدہ کے نام سے پہچانا جاتا ہے اور پشاور کے قریب واقع ہے،کو بھی گندھارا کا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ وادئ پشاوربھی قدیم زمانے میں گندھارا کے نام سے یاد کیا جاتا تھا اور یہ ایک طویل عرصے تک گندھارا کا صدر مقام رہ چکا ہے۔ ’’ہنڈ‘‘ کو بھی گندھارا کے صدر مقام کی حیثیت سے جانا جاتا ہے جہاں سکندرِ اعظم نے دریائے سندھ عبور کیا تھا۔ اسی طرح وادئ سوات کوبھی گندھارا کے صدر مقام کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔کیوں کہ سوات میںبُدھ مت اور گندھارا تہذیب کے قدیم اثرات کی بہتات ہے۔ سوات میں برآمد ہونے والی گندھارا تہذیب اور گندھارا آرٹ کے بعض نادر نمونوں سے یہ اندازہ لگتا ہے کہ سوات میں گندھارا تہذیب کوبڑا عروج حاصل تھا اور اس تہذیب کے اثرات یہاں اس قدر زیادہ ملتے ہیں کہ سوات پر گندھارا آرٹ کی ایک بڑی فیکٹری کا گمان گزرتا ہے۔ جہاں بہترین نقش و نگار کی حامل کندہ کاری اور نفیس سنگ تراشی کے نمونے سلطنت گندھارا کے دیگر علاقوں میں بھی سپلائی کئے جاتے تھے۔ سوات میں جہان آباد میں بُدّھا کا قد آور خوب صورت مجسمہ گندھارا آرٹ کا ایک بہترین اور نایاب نمونہ ہے۔[/align:ca23431c78]
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top