[align=justify:ce1b521eb7]وادئ اتروڑ کی خوب صورتی، دل فریبی اور سحرانگیزی سے لطف اندوز ہونے کے لئے سیاحوں کو اتروڑ میں دو تین دن تک رہائش رکھنی چاہئے۔ گبرال وادی، شاہی باغ، جبہ جھیل، گل آباد(آبشار)، لدو بانڈہ (جھیل)، لوئے پنڈغال، کالام بانڈہ، اِزمِس جھیل، دیسان (چراگاہ)، کنڈلو ڈنڈ (جھیل)، خاپیرو ڈنڈ (پریوں کی جھیل)، سپین خوڑ ڈنڈ (سفید ندی والی جھیل) وغیرہ کو جیپ، گھوڑسواری اور ٹریکنگ (پیدل چلنے) کے ذریعہ دیکھا جاسکتا ہے۔
جامرہ (اتروڑ و گبرال کے درمیان) کے مقام سے باڈ گوئی پاس سے ہوتے ہوئے ’’دیر‘‘ اور چترال جایا جاسکتا ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت شاہی باغ تک جیپ کا راستہ بن چکا ہے اور دیرکے لئے آٹھ کلومیٹر مجوزہ زیرِ تعمیرسڑک میں دو کلو میٹر تک سڑک مکمل ہوچکی ہے۔ یہ سارا علاقہ خوب صورت مناظر اور دل کش سبزہ زاروں سے اَٹا ہوا ہے۔ یہ تمام مقامات ہائیکنگ اور ٹریکنگ کے لئے نہایت موزوں ہیں۔
یہاں کا مشہور پہاڑ ’’دیسان‘‘ ہے جو اُتروڑمیں واقع ہے۔ اس پہاڑ کے اُوپر وسیع سرسبز و شاداب چراگاہیں اور دشت پھیلے ہوئے ہیں جن میں گُن گُناتے آبشار اور مدھ بھرے جھرنے ہیں۔ اُتروڑ، دیسان اور گبرال میں وسیع و عریض جنگلات ہیں جن کی رائلٹی اُتروڑ اور گبرال کے باشندوں کوہر سال ملتی ہے اور اس پر یہاں کے مکینوں کا گزارہ چلتا ہے۔اِن جنگلات میں دیار، فر،برج اور جیح نامی درخت پائے جاتے ہیں۔ یہاں کے گھنے جنگلات میں ریچھ، جنگلی مُرغ،اعلیٰ نسل کے چکور، ہرن اور طاؤس پائے جاتے ہیں۔ یہاں کے لوگ عام طور پر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ یہاں کا آلو، گوبھی،شلجم اور مٹر بہت مشہور ہیں۔ جنہیں ٹرکوں کے ذریعے راول پنڈی، لاہور اور کراچی تک بھیجا جاتا ہے۔ اس علاقہ میں سوئٹزرلینڈ کے تعاون سے کالام مربوط ترقیاتی پروگرام (کے ڈی پی) پراجیکٹ کے نام سے علاقہ کی زراعت سمیت مختلف شعبوں کوبے مثال ترقی دی گئی ہے۔ یہاں کی مقامی زبان کوہستانی اور گوجری ہے، تاہم پشتو زبان عام بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بیشتر لوگ اُردو بھی سمجھتے ہیں۔
سردی کے موسم میں یہاں خوب برف باری ہوتی ہے، برف اتنی زیادہ پڑتی ہے کہ سردیوں میں عموماً اتروڑ اور گبرال کے راستے بند ہو جاتے ہیں او ر یہاں تک آمد و رفت معطل ہو جاتی ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں یہاں برف باری شروع ہو جاتی ہے اور مارچ، اپریل تک جاری رہتی ہے۔ یہاں کی سیر و سیاحت کے لئے موزوں مہینے مئی، جون، جولائی، اگست اور ستمبر کے ہیں۔ اُتروڑ سے پیدل راستہ کے ذریعے ضلع دیر تک بھی باآسانی جایا جا سکتاہے۔[/align:ce1b521eb7]
٭٭٭