Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
پچھلے چند دنوں ميں پاکستانی ميڈيا پر حکومت پاکستان اور عسکريت پسندوں کے درميان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے کافی بحث ہو رہی ہے۔ اس ضمن ميں ہر طرح کے تجزيےاور تبصرے جاری ہيں جن ميں ہر نقطہ نظر کی ترجمانی ہوتی ہے۔ ليکن ميرے نزديک زمينی حقائق سمجھنے کے ليےاس معاملے کے سب سے اہم فريق طالبان کے ترجمان کا نقطہ نظر سننا بہت ضروری ہے۔
فروری 15 کو ايکسپريس ٹی وی کے پروگرام "کل تک" ميں مشہور صحافی جاويد چوہدری نے تحريک طالبان سوات کے ترجمان حاجی مسلم خان سے ايک گفتگو کی جو آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔
http://www.friendskorner.com/forum/f162/kal-tak-15th-february-2009-a-94657/
اس پروگرام ميں 8:05 منٹ پر حاجی مسلم خان کی گفتگو ضرور سنيں۔ جاويد چوہدری نے ان سے مستقبل کے ارادوں اور حکمت عملی کے حوالے سے جب سوال کيا تو ان کا جواب يہ تھا کہ وہ پورے پاکستان ميں اس نظام کے نفاذ کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔ صرف يہی نہيں بلکہ وہ اس کے بعد ہمسايہ ممالک بلکہ ساری دنيا پر يہ نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ جب جاويد چوہدری نے اپنا سوال دہرايا تو ان کا جواب پھر وہی تھا۔
ہم سب طالبان کی "مقدس جدوجہد" کے طريقہ کار سے بخوبی واقف ہيں۔ ان طريقوں ميں لڑکيوں کے سکول جلانا، ميوزک کی دکانوں کو آگ لگانا اور پاکستانی فوج اور حکومت پاکستان کے اہلکاروں کے قتل کے علاوہ مقامی آبادی کو اپنی دہشت کا نشانہ بنانا ہے۔
حقيقت يہ ہے کہ طالبان پاکستان کے جن علاقوں ميں متحرک ہيں وہ وہاں پر کلی يا جزوی اپنا نظام قائم کرنے کے ليے راہ ہموار کر رہے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان علاقوں ميں حاليہ حالات کے تناظر ميں امن کا قيام حکومت پاکستان کی اہم ترجيحات ميں شامل ہے ليکن سوال يہ ہے کہ جب طالبان کسی اور علاقے ميں جا کر وہاں بھی حکومت پاکستان کی رٹ کو چيلنج کر کے اپنا نظام قائم کرنے کا مطالبہ کريں گے تو اس کا حل کيا ہو گا۔ يقينی طور پر وہ دن زيادہ دور نہيں ہے۔ حاجی مسلم خان نے مختلف علاقوں ميں طالبان کے اثرورسوخ ميں اضافے کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov