جی ہاں بالکل درست فرمایا۔شروعات اپنے گھر سے ہوں تو اچھا ہے
فواد آپ کے سوالوں اور آپ کی حکومت کے روئے میں ہی ان سب چیزوں کا جواب موجود ہے۔اگر بحث کے ليے يہ دليل مان لی جائے کہ اس معاہدے کے بعد انصاف اور امن و امان کا بول بالا ہو جائے گا تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا انصاف ان لوگوں کے دروازوں تک بھی پہنچے گا جن کے عزيزوں کو اس "مقدس جدوجہد" کے نام پر بے رحم طريقے سے قتل کيا گيا۔ جن مجرموں نے مقامی آبادی کو دہشت زدہ کيے رکھا اب اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے انصاف کے کٹہرے ميں پيش ہونے کے ليے رضامند ہو جائيں گے؟ حقيقت يہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے برملا اس بات کا اظہار کيا ہے کہ جمہوريت خلاف مذہب ہے اور اپنے نظريات اور مخصوص نظام کو دنيا بھر ميں نافذ کرنے کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ امن اور انصاف کا قيام سب سے اہم ترجيح ہے ليکن اس کی حقيقی اساس مجرموں کو انصاف کو کٹہرے ميں لانے ميں مضمر ہے نا کہ پچھلے تمام جرائم پر "سب بھول جاؤ اور معاف کر دو" کے اصول کے مصداق پردہ ڈال کر انھی مجرموں کو مزيد اختيار دے ديا جائے صرف اس غير حقيقی اميد پر کہ اس سے علاقے ميں ديرپا امن قائم ہو جائے گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
اگر امريکی حکومت اور امريکی اينٹيلی جينس ادارے اتنے بااثر اور طاقتور ہيں کہ ہزاروں ميل دور 199 ممالک کے سياسی اور فوجی معاملات پر اثرانداز ہو سکتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے تو خود اپنے ملک ميں اس انتظاميہ اور اداروں کا اثرورسوخ اور اختيار ناقابل تسخير ہونا چاہيے۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اثرورسوخ آپ کے اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔
ليکن حقيقت يہ ہے کہ کئ امريکی صدور ماضی ميں برسراقتدار ہونے کے باوجود نا صرف يہ کہ اليکشن ہار چکے ہیں بلکہ مختلف معاملات ميں قانونی عدالتوں ميں پيش بھی ہو چکے ہيں۔ اس ضمن ميں آپ کو ماضی قريب ميں جارج بش سينير کی مثال دوں گا جو 1992ميں صدارت کا اليکشن ہار گئے تھے۔ يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جارج بش سينير 70 کی دہائ ميں سی – آئ – اے کے چيف رہ چکے تھے۔ آپ کی منطق کے اعتبار سے ان کی طاقت اور اختيار لامتناہی ہونا چاہيے تھا اور ان کو بآسانی اليکشن جيت لينا چاہيے تھا۔
يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کے سياسی فيصلے پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://state.gov
سات لاکھ عراقی کس شریعت کے تحت لقمہ اجل ہوئے کبھی اس پر بھی روشنی ڈالا کریں ۔۔بربادئی چمن کے لئے ایک ہی اُلو کافی تھا
ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا؟
کئی دہائی قبل پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں پڑھا جانے والا یہ شعر آج بھی اس ملک کے حالات پر صادق آتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
جس ملک میں صدر سے لیکر باغی تک دو نمبر ہوں وہاں ایک نمبر شریعت کیسے آئے گی؟ اسی لئے فی الحال ظالمانی شریعت کو ہی اصلی سمجھ کر دین اور دُنیا برباد کیجئے۔
دے ان کو دل اور جو نہ دے مجھ کو زبان اور
بس اسی لیے تو چپ رہتے ہیںمیری گزارش ہے کہ فواد صاحب کی پوسٹس کا برا نہ منایا کریں۔ دوسروں کی روزی روٹی پر تنقید کرنا اچھا نہیں ہے۔
اگر بحث کے ليے يہ دليل مان لی جائے کہ اس معاہدے کے بعد انصاف اور امن و امان کا بول بالا ہو جائے گا تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا انصاف ان لوگوں کے دروازوں تک بھی پہنچے گا جن کے عزيزوں کو اس "مقدس جدوجہد" کے نام پر بے رحم طريقے سے قتل کيا گيا۔ جن مجرموں نے مقامی آبادی کو دہشت زدہ کيے رکھا اب اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے انصاف کے کٹہرے ميں پيش ہونے کے ليے رضامند ہو جائيں گے؟ حقيقت يہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے برملا اس بات کا اظہار کيا ہے کہ جمہوريت خلاف مذہب ہے اور اپنے نظريات اور مخصوص نظام کو دنيا بھر ميں نافذ کرنے کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ امن اور انصاف کا قيام سب سے اہم ترجيح ہے ليکن اس کی حقيقی اساس مجرموں کو انصاف کو کٹہرے ميں لانے ميں مضمر ہے نا کہ پچھلے تمام جرائم پر "سب بھول جاؤ اور معاف کر دو" کے اصول کے مصداق پردہ ڈال کر انھی مجرموں کو مزيد اختيار دے ديا جائے صرف اس غير حقيقی اميد پر کہ اس سے علاقے ميں ديرپا امن قائم ہو جائے گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
تو برادر میرا خیال ہے اس تھریڈ کا "ٹاپک سوات میں نفاذ شریعت" ہے اس لیے یہاں پر باقی موضوع چھیڑے نہیں جا سکتے۔ یقینا وہ سارے جرائم جو آپ نے بیان کیے وہ شریعت کے نام پر نہیں کیے جاتے اس لیے اتنے خطرناک نہیں۔ ہمیشہ ایسے جرم نسلوں کے نظریات کو متاثر کرتا ہے جس کو مذہب بنا کر پیش کیا جائے ۔وہ جرم حق و حقیقت کے منبع "اسلام" میں تحریف ہے۔بات دلیل کی ہے تو پاکستان میں محض طالبان ہی مظالم نہیں ڈھا رہے ، عطائی ڈاکٹر ، جنسی کاروبار میں ملوث گروہ، منشیات کے اسمگلر ، ذخیرہ اندوز ، کرپٹ انتظامیہ اور ایسے سینکڑوں ادارے ہیں جو لوگوں کے قتل میں ملوث ہیں ، کیا آپ نے کبھی ان پر بھی کبھی نظر ڈالی ہے ؟ کہ ان کے ہاتھوں روحانی و جسمانی طور پر قتل ہونے والے افراد کتنے ہیں ؟
میں کسی طور بھی طالبان کو معصوم قرار نہیں دے رہا اور نہ اس "شرعیت" کی بات کر رہا ہوں کیونکہ شریعت کا نعرہ پاکستان بھر میں جو جو بھی لگاتا ہے وہ محض ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں