یہ کونسی نئی بات ہے کہ آپ لوگ امریکہ کے اس بیان کو انکشاف کا درجہ دے رہے ہیں ۔ طالبان کے کیا عزائم ہیں ۔ یہ سب جانتے ہیں ۔ انہوں نے افغانستان میں تسلط حاصل کرنے کے بعد کیا کیا سب جانتے ہیں ۔ بدھا کے مجسمہ تاراج کیا ، لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگائی ، حجام کو جیلوں میں ڈال دیا ، عورتوں پر سورج کی روشنی حرام کردی ، افیون کی کاشت پر صرف غریب کاشکاروں کو " اپنے انصاف " کا نشانہ بنایا ، اپنے قبائلی رسم و رواج اور لباس کو شرعی درجہ دیا ۔ پھر دنیا کے سامنے خود دنیا بھر میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ۔ پھر امریکہ کے حملے کے بعد آخری سانس تک لڑنے والے امیر المومنین اور اس کے حواری رات کی تاریکی میں سینکڑوں غیر ملکی " مجاہدین " کو شمالی اتحاد کے رحم و کرم پر چھوڑ آئے ۔ جہاںانہیں سسک سسک کر مرنے پر مجبور کیا گیا ۔ وہ انسانیت کو شرما دینے والے کٹی پھٹی لاشیں آج بھی سب کو یاد ہونگیں۔ امریکہ کے حملے کے بعد وہاں سے بھاگ کر پاکستان کے اندر داخل ہوگئے ۔ یہاں اپنا تسلط قائم کیا ۔ آئی ایس آئی کے چند اعلی افسروں جو طالبان ذہنیت کے حامل تھے ، ان سے ان کو پشت پناہی ملتی رہی ۔ یہاں بیٹھ کر انہوںنے دنیا میں مذید دہشت گردی کے حملے کیئے ۔ کچھ سختی ہوئی تو انہوں نے صوبہ سرحد کو اپنا نیا ٹھکانہ بنایا ۔ پشت پناہی کے بل بوتے طاقت حاصل ہوگئی ۔ پھر انہوں نے اپنے وہی چونچلے شروع کردیئے ۔ جو افغانستان میں روا رکھے تھے ۔ یہاں سات آٹھ سال ان کا راستہ روکا جاتا رہا ۔ کالی بھیڑیں اس دوران بھی ان کی پشت پناہی کرتیں رہیں ۔ پھر انہوں نے یہاں بھی شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا ۔ صوبہ سرحد میں اس کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے والوںکے سر تن سے جدا کیئے گئے ۔ لوگوںکو ان کے خاندان کیساتھ بموں سے اڑایا گیا ۔ لوگوں کو چوک پر لاکر ان کو گولیوں سے بھونا گیا ۔ جب اس کی مزاحمت کا بڑے پیمانے پر آغاز ہوا تو انہوں نے پاکستان کے دیگر علاقوںمیںمعصوم لوگوںکو خود کش حملوں میں نشانہ بنانا شروع کیا ۔ فوج کے ایکشن سے جب بڑے نقصانات ہوئے تو معاہدے کر لیئے گئے۔ بعد جنہوں نے اس معاہدے کی پاسداری رکھنے کی کوشش کی انہیں قتل کردیا گیا ۔ معاہدوں کی آڑ میں اپنے آمد و رفت میں آسانیاں پیدا کی گئیں ۔ افغانستان آنا جانا آسان بنایا گیا ۔ یہاںسے جا کر وہاں حملے کیئے گئے ۔ وہاں سے آکر یہاں حملے کیئے گئے ۔ پھر سختی کی گئی تو پچھلوں معاہدوں کی طرح پھر کسی اور معاہدے پر راضی ہوگئے ۔ تاکہ وقفہ حاصل کیا جائے اور پھر پہلے سے زیادہ طاقت کیساتھ پاکستان کے سالمیت کے لیئے خطرہ بنا جائے ۔
امریکہ سب کے خیال میں یہ سب تماشہ خاموشی سے دیکھ رہا ہے ۔ جبکہ ہر دوسرے روز الزہری اور طالبان کی طرف سے امریکہ پر کسی اور نئے حملے کی نوید دی جاتی ہے ۔ 911 کے بعد امریکہ میں اب اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ وہ کسی اور 911 کو جنم ہوتا دیکھتا رہے ۔ اس سے جو کچھ ہوسکے گا وہ کرے گا ۔ جو کہ ہر سپر پاور کرتی ہے ۔ تاریخ میں بھی رومن ، ایرانی اور پھر ہم مسلمانوں نے بھی یہی کیا تھا کہ جہاں کہیں کسی طاقت کو اپنے مفادات خطرے میں نظر آیا ۔ اس نے وہاں کاروائی کی ۔ اگر امریکہ سمجھتا ہے کہ یہ معاہدے پہلے کی طرح جھوٹے ہیں تو وہ تو اپنے وسائل استعمال کرکے اس کی مخالفت کرے گا کہ پہلے بھی اس طرح کے معاہدوں نے طالبان کی طاقت کو استحکام بخشا ہے ۔ اور اس سے امریکہ کو کیا نقصان ہوا ہوگا جو کہ پاکستان کو ہوا ہے ۔ اور سال سے زائد جاری خود کش حملوں اور طالبان کی طاقت میں کتنا اضافہ ہوا ۔ اسے تو کوئی عامیانہ سوچ رکھنے والا بھی مسترد نہیں کرسکتا ۔ یہ معاہدہ تو کسی طور ہونا ہی نہیں تھا کہ امریکہ سے زیادہ اس میں پاکستان کا نقصان ہے ۔
یہاں لوگ طالبان کی حمایت میں لوگ بڑے بڑے نعرے لگاتے ہیں ۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ اگر طالبان کی حمایت کرنی ہے تو اس کا سب سے پہلا اظہار اس طرح کیا جائے کہ اپنے اپنے خاندان کیساتھ طالبان کی تسلط والے علاقوں میں رہائش پذیری اختیار کی جائے ۔ اور ان کے بنائے ہوئے سنہرے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی ڈھالی جائے ۔ ان کی شریعت کا نفاذ سب سے پہلے خود پر کیا جائے ۔ اپنی خواتین کو بغیر ہوا والے کمروں میں مقید کیا جائے ۔ اپنی بچیوںکے لیئے اسکول کو شجرِ ممنوعہ قرار دیا جائے ۔ اپنے لباس اور رسم و رواج کو طالبان کے رسم و رواج اور لباس میں ڈھالا جائے ۔ اپنے گھر کے کسی فرد کو خود کش حملوں کے لیے تیار کیا جائے اور خود طالبان کیساتھ شانہ بہ شانہ جہاد لڑا جائے تو پھر طالبان کی حمایت سمجھ میں آتی ہے ۔ مگر زندگی کی تمام ضرورتیں اور راحیتیں جن کو طالبان کفر قرار دیتے ہیں ان کو سینے سے لگا کر دوسروںکو طالبان مخالف قرار دیکر اور پھر ان کو امریکہ اور اس کے آلہ کار کہتے ہوئے بھی اپنے گریباں میں نہیں جھانکتے ۔ یہ تو بہت بڑا دھوکہ ہے طالبان کیساتھ ۔۔۔۔۔۔۔ پتا نہیں بیچارے طالبان اسے کس نظر سے دیکھتے ہونگے ۔