فیصل عظیم فیصل
محفلین
فواد اگر آپ امریکی حکومت کے ملازم نہ ہوتے تو یقینا شکریہ کے حقدار تھے ۔ لیکن میرے خیال میں یہ موضوع امریکی حکومت کے نقطہ نظر کی وضاحت کے لیئے مناسب نہیں ہے ۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان علاقوں ميں امن کا قيام حکومت پاکستان کی اہم ترجيحات ميں شامل ہے اور حاليہ حالات کے تناظر ميں يہ بالکل درست ہے ليکن کيا امن قائم کرنے کا يہی موثر طريقہ ہے کہ جو گروہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جيسے سنگين جرائم ميں ملوث ہيں، امن کی ضمانت کے عوض پاکستان کے کچھ علاقے ان کی تحويل ميں دے ديے جائيں تا کہ وہ وہاں پر اپنی مرضی کا نظام قائم کر سکيں؟
جہاں تک ايک "جعلی" ويڈيو کے ذريعے طالبان کو بدنام کرنے کا سوال ہے تو اس کے ليے کسی سازش يا ماہرانہ تجزيے يا تبصرے کی ضرورت نہيں ہے۔ اس ويڈيو کے ضمن ميں آپ طالبان کے ترجمان مسلم خان کے جيو ٹی وی پر ديے گئے انٹرويو کو ديکھ ليں۔ ديگر بہت سی باتوں کے علاوہ انھوں نے يہ بھی کہا کہ ويڈيو ميں دکھائ جانے والی لڑکی خوش قسمت ہے کہ يہ واقعہ اس وقت پيش آيا جب وہ حالت جنگ ميں تھے، اگر يہ واقعہ اب پيش آتا (امن معاہدے کے بعد) تو اس لڑکی کو سنگسار کر ديا جاتا۔
http://www.friendskorner.com/forum/f170/reaction-video-taliban-floging-17-years-old-girl-104232/
يہ انٹرويو ان لوگوں کی آنکھيں بھی کھول دينے کے لیے کافی ہے جو اس کو جعلی قرار دينے کے ليے ايڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہيں۔ مسلم خان نے اپنے انٹرويو ميں يہ واضح کيا کہ لڑکی کو سزا دينے والے محرم تھے جس کا مطلب ہے کہ وہ نہ صرف اس واقعے سے واقف تھے بلکہ اس ويڈيو ميں موجود افراد کو بھی جانتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
ایک این جی او کی ، کی آپریٹر ہیں اور خواتین کے حقوق کے نام پر واویلا مچاتی ہیں۔ مزید کچھ نہ لکھوں گا کہ فحاشی پھیلانے کے جرم میں محفل بدر کیا جاسکتا ہے ۔۔ ہاہاہہ۔۔
مگر میں اپنے بلاگ پر تحریر کرتا ہوں۔۔
فرض کرو کا کالم اوریا صاحب کے خیالات ہیں ۔ کوئی اپنی بات بھی کر لیا کرو یار
بہتر تھا کہ آپ اس حوالے سے باتیں اوریا کے کالم کو مد نظر رکھ کر کرتیں ۔
نذیر ناجی کا کالم دوبارہ پڑھیئے وہ صرف ایک بات کا جواب دیتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ اتنے ڈنڈے کھانے کے بعد انسان اپنے پیروں پر چل کر جائے وہ کہتے ہیں کہ
اور ان میں سے
اب آپ بتائیے کہ مزدور لیڈر اور خصو صا سیاسی کارکنا ن بھی جب زیادہ تر اسٹریچر پر واپس جاتے ہوں تو پھر ایک سترہ سالہ لڑکی کا یوں اٹھ کا اس سزا کے بعد بھاگنا تعجب خیز نہیں ؟ بہر کیف یہ باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اس میں ہونے اور نہ ہونے دونوں کا امکان ہے۔مگر اوریا صرف اس ہی حوالے سے بات نہیں کر رہے بلکہ کچھ اور بھی کہ رہے ہیں جن کا جواب ابھی حل طلب ہے۔
آپ جو سوالات اس حوالے سے اٹھا رہی ہیں تو اب میں بھلا اس حوالے سے کیا کہوں اس جدید تریں ٹیکنالوجی کے عہد میں ایسی مووی کلپ تو شاید کوئی اپنے پی سی پر بھی بیٹھ کر تیا کر سکتا ہو جس پر حقیقت کا گمان ہو۔
ابن حسن، اس ویڈیو کو پھر غور سے دیکھیں، اور جواب دیں:
۔ کیا اس میں کوڑا یا بید آپ کو جعلی نظر آ رہا ہے؟
۔ کیا اس میں مارنے والا آہستہ رفتار سے کوڑا مار رہا ہے؟
۔ اور بے چاری لڑکی کی بے حرمتی ایسے ہو رہی ہے کہ بید کھاتے ہوئے اسکے اوپر والے کپڑے تک اپنی جگہ سے ہل گئے ہیں اور اگر نیچے اس نے لکڑی یا لوہے کی کوئی ڈھال رکھی ہوتی تو وہ صاف محسوس ہو جاتی۔ مگر کیا واقعی آپ کو ایسی لکڑی یا لوہے کی ڈھال محسوس ہو رہی ہے؟
ْ۔ اور کیا بید لگنے سے واقعی ایسی آواز آ رہی ہے جیسے لکڑی یا لوہے پر لگنے سے آتی ہے؟
تو کس بنیاد پر پھر اوریا جان مقبول کہہ رہے ہیں کہ لڑکی کو کوئی تکلیف نہیں ہو رہی اور وہ بس ڈرامہ کر رہی ہے؟
مہوش ایک بات میں آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا وہ تمام صحافی یا افراد جن سے آپ کے خیالات نہیں ملتے آپ انہیں فورا منافق، ایجنٹ، بکے ہوئے اور دوغلے وغٍیرہ کہنا کیونشروع کر دیتی ہیں؟؟؟ آپ کی ایسی فہرست روز بروز طویل ہوتی جارہی ہے، حامد میر، انصار عباسی، شاہد مسود، جاوید چوہدری، حمید گل اور اب اوریا مقبول جان جو ایک انتہائی سینئر پاک باز بیوروکریٹ اور تجربہ کار صحافی بھی ہیں وہ بھی آپ کی زد میں آگئے ہیں ۔حالانکہ پہلے آپ ان کو قابل احترام قرار دے چکی ہیں۔ ویسے میں نے اس خطرے کا اظہار چند دن قبل ایک اپنی پوسٹ میں کیا تھا کہ عنقریب اوریا مقبول جان بھی آپ کی لپیٹ میں آئیں گئے اور وہی ہوا۔ افسوس صد افسوس۔