سنا ہے کہ چیف جسٹس نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے
فرخ قرآن کی کسی آیت کا کسی حدیث سے سُسر کو نامحرم ہونا ثابت کردیجئے۔ یہ رہا آپ کا اور آپکے "ظالمان" کا فہم اسلام۔ چلے ہیں اسلام نافذ کرنے۔ ہونہہ۔ لعنت اللہ علی الظالمین و الکاذبین۔
سنا ہے کہ چیف جسٹس نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے
فرخ ۔ میری بونگی کی ابتدا ایک سوال سے ہوئی تھی۔ اس کا جواب نہیں دیا آپ نے۔
اور جی ہاں، اگر کسی کو دین کی الف بے کا بھی نہیں پتہ اور دعوٰی کریں دین کے نفاذ کا اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم کریں اور بدنام کریں دین کو تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ میں ان پر پھول برساؤں گا۔
جہاںتک بات ہے آپ کی ذات پر حملہ کی، معافی چاہتا ہوں۔ جملہ کا زور طالبان پر تھا لیکن بناوٹ کی غلطی کی وجہ سے آپ پر بھی بات آ گئی۔ یہ بالکل مقصود نہ تھا اور آپکی دل آزاری پر میں خلوص دل سے معافی چاہتا ہوں۔
علماء کرام کی رائے سے کوئی آگاہی فرما دے تو نوازش ہو گی۔
ابھی تک تو جیو پہ جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر سید منور حسن صاحب کے رویہ نے خاصا مایوس کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی مذمت کرنے کی بجائے اس کو دوسرے واقعات کے ساتھ الجھا کر پہلو تہی اختیار کی۔
یہ واقعہ سوات معاہدہ سے پہلے کا ہو یا بعد کا بہر حال غلط ہے ۔
علامتی نوٹس تو پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ مگر بات تو تب بنے جب حکومتی سطح پر اسکی تحقیقات ہوں اور کوئی عملی طورپر کام ہوتا نظر آئے۔
پہلے چوری کی سزائیں تو شرعی طور پر منوالیں۔ اگر کوڑے مارنے والوں کے ہاتھ پہلے نہ کاٹے گئے تو پھر دیکھئے گا!اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میںجُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔
فرخ ۔ میری بونگی کی ابتدا ایک سوال سے ہوئی تھی۔ اس کا جواب نہیں دیا آپ نے۔
اور جی ہاں، اگر کسی کو دین کی الف بے کا بھی نہیں پتہ اور دعوٰی کریں دین کے نفاذ کا اور اس کی آڑ میں لوگوں پر ظلم کریں اور بدنام کریں دین کو تو پھر میں نہیں سمجھتا کہ میں ان پر پھول برساؤں گا۔
100000000000000000 فیصد متفق پہلے دن سے مجھے طالبان ایسے لگتے ہیں وہ اسلام نہیں اپنی روایات اور قبائلی نظام نافز کرنا چاہتے ہیں ۔یہ وحشی اپنے قبائلی نظام کو اسلام کا حصہ بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں ۔
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ان وحشیوں سے ملک و قوم کو نجات دلائے ۔ آمین
بے گناہ لوگوں کے گلے کاٹنے اور پھر فخر سے ان کی ویڈیوز دکھا کر اقبالی مجرموں کے بارے میں تو ان لوگوں کا مؤقف تو ایسا نہیں ہوتا۔ حالانکہ قرآن واضح فرماتا ہے کہ "جس نے ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا گویا کہ اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا"۔اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میںجُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔
مگر معاملہ سزا کے طریقے پر نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آیا یہ سزا اس خاتون پر لاگو بھی ہوتی ہے یا نہیں۔ اور مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر اس کیس کی تفصیلات نہیںبتا رہا۔کہ کن بنیادوں پر یہ سزا اس خاتون کو دی گئی، آیا کوئی گواہاں بھی موجود تھے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور کسی حد تک میں جماعت اسلامی کے امیر سے اتفاق بھی کروں گا کہ جب ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کا قتل ہوتا ہے، تو اتنا شور نہیں مچایا جاتا، جتنا ایسے معاملات پر مچایا جاتا ہے۔
یہ معاملہ غلط ہے یا صحیح، یہ ایک الگ مسئلہ ہے، مگر مسائل کو منظر عام پر لانے میں جو فقدان ہے، وہ بہت واضح ہے کہ لوگوں کی جان اور مال تباہ کر دیا جاتا ہے اور صرف ایک خبر دے کر خاموشی اختیا رکر لی جاتی ہے، اور اس معاملے پرناجانے کون کون سے سیاستدان اور سماجی تنظیموں کے سربراہاں اور پتا نہیں کیسے کیسے جاہل لوگ میڈیا پر اپنے خیالات کا نفرت انگیز اظہار کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔
برادرم میری تکلیف کا سبب یہ بیان تھا جس میں ایک مظلوم کو سرعام کوڑوں کا نشانہ بنایا گیا اور اگر اس کی خبر ایک برس بعد یا دس دن بعد بھی سامنے آتی ہے تو ہمارا ردعمل وہی ہونا چاہیئے جو ہے ۔جناب، آپ نے یہ کس کے قول کے بارے میں کہا؟ اور کہا ں ایسا کہا گیا ہے؟
مجھے تو تکلیف اس بات کی ہے، کہ ایک سال پرانی وڈیو کو اسطرح دکھایا جا رہا ہے گویا یہ آجکل ہوا ہے۔ جیو پر غالبا ایک سماجی تنظیم کی نمائیدہ نے یہ بات کہدی کہ یہ ایک دن پرانی لگ رہی ہے۔
بہرحال ایک سال پہلے جو بھی ہوا، اسے اب امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیونکہ جیو کے ساتھ ہی یہ دوسرے انٹرنیشنل چینلز پر بھی موجود پائی گی۔
اس بارے میں گفتگو بھی جیو پر اور دوسرے چینلز پر سنی اور کچھ علماٗ اور مفتیانِ کرام کی بات چیت بھی سُنی ۔اور اسکا لب لباب یہ ہے کہ بدکاری کی سزا کچھ ایسے ہی ہوتی ہے جس میںجُرم کے مطابق سنسار بھی کیا جاسکتا ہے۔ یا سرعام کوڑے مارے جاتے ہیں۔ اوریہ سزائیں قرآن پاک میں بہت واضح طور پر موجود ہیں۔
مگر معاملہ سزا کے طریقے پر نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آیا یہ سزا اس خاتون پر لاگو بھی ہوتی ہے یا نہیں۔ اور مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر اس کیس کی تفصیلات نہیںبتا رہا۔کہ کن بنیادوں پر یہ سزا اس خاتون کو دی گئی، آیا کوئی گواہاں بھی موجود تھے یا نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اور کسی حد تک میں جماعت اسلامی کے امیر سے اتفاق بھی کروں گا کہ جب ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کا قتل ہوتا ہے، تو اتنا شور نہیں مچایا جاتا، جتنا ایسے معاملات پر مچایا جاتا ہے۔
یہ معاملہ غلط ہے یا صحیح، یہ ایک الگ مسئلہ ہے، مگر مسائل کو منظر عام پر لانے میں جو فقدان ہے، وہ بہت واضح ہے کہ لوگوں کی جان اور مال تباہ کر دیا جاتا ہے اور صرف ایک خبر دے کر خاموشی اختیا رکر لی جاتی ہے، اور اس معاملے پرناجانے کون کون سے سیاستدان اور سماجی تنظیموں کے سربراہاں اور پتا نہیں کیسے کیسے جاہل لوگ میڈیا پر اپنے خیالات کا نفرت انگیز اظہار کرنے پہنچ جاتے ہیں ۔
خرم ، طالبان کی حمایت میرا مقصود نہیں ہے۔ لیکن امریکہ کو بھی اس تشدد کے بڑھاوے سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔فرخ یہی تو مسئلہ ہے۔ جب آپ کہتے ہیںکہ آپ شریعت کی پیروی کرتے ہیں تو پھر یہ پیروی پوری ہونا چاہئے۔ شریعت کا نفاذ ایسے لوگوں کے سر پر نہیں چھوڑ اجا سکتا جنہیں نہ تو شرعی قوانین کا علم ہو اور بالخصوص جن کا عمل سُنت نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نہ ہو۔ بدقسمتی سے یہ طالبان نامی فتنہ جو سامنے آیا ہے، یہ ان دونوں باتوں سے عاری ہے لیکن اسلام کا نام بدنام کرکے فساد مچا رہا ہے اور قتل و غارت کا بازار گرم کر رہا ہے۔ ڈرون حملوں کا بھی ایک تناظر ہے لیکن بہرحال اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ یہ حملے بند ہونا چاہئے اور پاکستانی حکومت کی عملداری تمام پاکستان پر نافذ ہونی چاہئے۔ یہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارستانیاں ہیں کہ اپنا آپ بچانے کےلئے تمام ملبہ امریکہ پر ڈال کر اپنا کام اس سے نکلواتے ہیں۔ لیکن ان تمام باتوں سے قطع نظر طالبان کی سرکوبی کی جانی چاہئے اور ان کی بھرپور انداز میں مذمت کی جانی چاہئے۔