سوات ڈیل مبارک ہو

فرخ

محفلین
ہاں شوق سے کرومعاملے کی چھان بین۔ لیکن ایسے معاملات کو درست طور پر سمجھنے کے لیے کافی مشاہدے اور تاریخ کے مطالعے کی ضرورت ہوتی ہے جو سطحی ذہن کے لوگوں میں نہیں پایا جاتا۔ جولوگ طالبان کے دفاع کی کوشش میں دہرے ہو رہے ہیں انہیں افٍغانستان کی حالیہ تاریخ پر نظر ڈال لینی چاہیے۔ کیا انہوں نے افغان عوام کے ساتھ یہی ظلم روا نہیں رکھا تھا؟ جس طرح پیر سمیع اللہ کی لاش کو لٹکایا گیا تھا کیا اسی طرح نجیب اللہ کی لاش کئی دن تک نہیں لٹکتی رہی تھی؟ اور افغانستان کے کونے کونے میں طالبان عورتوں اور مردوں کو اسی طرح کی سزائیں دیتے تھے جیسے اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے، لیکن جہاں حقیقت سے رخ پھیر کر نامعلوم حقائق ڈھونڈنے کا شور مچا دیا جائے وہاں سچائی کی تلاش ہی جاری رہتی ہے۔

سطحی ذھن کے لوگوں‌کو صرف دور سے بیٹھ کر میڈیا کا سکھایا ہوا پروپییگنڈا ہی کافی لگتا ہے اور جیسے جیسے میڈیا رخ بدلتا ہے، وہ بھی اپنا رخ بدلتے ہیں۔

تحقیقات کے لئے صرف ٹی وی اور انٹرنیٹ کے بین الاقوامی نیوز ہی کافی نہیں ہوتی،اسکے علاوہ بھی حالات کا جائزہ لینا ہوتا ہے، جو ظاہر ہے، دور بیٹھ کر محض تنقید کرنے والے تو کبھی نہیں کر سکتے۔
 

زیک

مسافر
میں نے اوپر یہ پڑھا ہے کہ سسر کو محرم مانا جا رہا ہے۔

شریعت کی رُو سے سسر، دیور، جیٹھ یہ سب نامحرم ہوتے ہیں۔

عورت کے محرم میں صرف اور صرف باپ، بھائی، دودھ شریک بھائی، شوہر اور بیٹا ہی ہیں۔
اگر کسی لڑکے نے کسی لڑکی کی ماں کا دودھ پیا ہے تو وہ محرم ہے لیکن اس لڑکے کے دوسرے بھائی نامحرم ہوں گے۔
اگر کسی لڑکی نے کسی لڑکے کی ماں کا دودھ پیا تو اس عورت کے تمام بیٹے محرم ہیں۔

میرا خیال ہے کہ یہ صفحہ آپ کے لئے مفید رہے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
تو جناب اس کی حقیقت بھی تو بیان کیجیے ۔۔ ایک وڈیو بنائی اٹھائی طالبان اور سوات کے نام پر لگا دی ۔۔ اور موضوع شروع کرنے والی ہستی نے اسے حکومتی ڈیل کے عنوان سے نواز دیا ۔۔

یوں تو ساری محفل ثبوت ، ربط ثبوت ربط کا راگ الاپتی ہے ، یہاں کا ثبوت کہاں ہے ؟ میرے پاس بھی ایک وڈیو تھی جس کا میں نے ایک دھاگے میں ذکر بھی کیا تھا کہ اس میں ایک لڑکی کو ایک مجمعے نے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا اور دینے والے موصوف کا کہنا تھا کہ یہ ایران کی ویڈیو ہے جہاں ایک لڑکی کو سنی ہونے پر اس بے دردی سے قتل کر دیا ، تو بنا ثبوت کہ میں نے کونسا واویلا کیا ؟ یا کس کی مذمت کی ؟ یہاں تو انداز ایسے ہے جیسے مذمت کرنے والے خود سوات میں براہ راست یہ منظر دیکھ رہے تھے ۔۔

بلاشبہ حقائق کو نہیں جھٹلانا چاہیے ۔۔
وسلام


معذرت، آپ کی یہ پوسٹ اسی طرح اصل موضوع سے توجہ ہٹانے کی بھونڈی کوشش ہے جیسے ایم کیو ایم کی گھٹیا سیاست پر دھاگہ شروع کر دیا جائے اور اس کے بیچ میں پنجابی عصبیت کی بات شروع کر دی جائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سطحی ذھن کے لوگوں‌کو صرف دور سے بیٹھ کر میڈیا کا سکھایا ہوا پروپییگنڈا ہی کافی لگتا ہے اور جیسے جیسے میڈیا رخ بدلتا ہے، وہ بھی اپنا رخ بدلتے ہیں۔

تحقیقات کے لئے صرف ٹی وی اور انٹرنیٹ کے بین الاقوامی نیوز ہی کافی نہیں ہوتی،اسکے علاوہ بھی حالات کا جائزہ لینا ہوتا ہے، جو ظاہر ہے، دور بیٹھ کر محض تنقید کرنے والے تو کبھی نہیں کر سکتے۔


ٹھیک ہے تو حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں یا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھ سکتے ہیں انہی کو تجزیہ کرنے دیں باقی اپنی بے وقت کی راگنی بند کر دیں تو بہتر ہوگا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل افغانستان یا طالبان کا خواتین کو سزائیں دینے کا عمل اور یہ عمل بھی بہت کچھ اپنے اندر رکھتا ہے ، ذرا اس پر روشنی ڈالنا پسند کریں گے ؟

دہرا کون ہو رہا ہے اندازہ ہو جائے گا ۔۔
وسلام


افغانستان میں طالبان کا دور ویسا ہی تھا جیسا کمپوچیا میں خمیر روج کا۔ طالبان کے دور پر اس سے بہتر روشنی نہیں ڈالی جا سکتی۔ اب کر لیں اندازہ کہ کون دہرا ہو رہا ہے۔
 

طالوت

محفلین
چلیں اب غصہ تو آپ کا حق بنتا ہے سو کر لیں ۔۔ حقیقت کی اب بھی تلاش باقی ہے ۔۔ کیونکہ یہ بات مں نے مثالا پیش کی تھی جیسے کہ پہلے اسی دھاگے میں اپنے مراسلے میں اس "خط" والے دھاگے کا ذکر کیا تھا ۔۔

وسلام
 

فرخ

محفلین
ٹھیک ہے تو حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں یا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھ سکتے ہیں انہی کو تجزیہ کرنے دیں باقی اپنی بے وقت کی راگنی بند کر دیں تو بہتر ہوگا۔
اگر منتظم اعلی کو توفیق ہوتی تو ذرا شروع سے میری باقی پوسٹیں بھی پڑھ لیتے اور پھر خود ہی اندازہ لگا لیتے کہ بے وقت کی راگنی کون الاپنے لگ گیا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگر منتظم اعلی کو توفیق ہوتی تو ذرا شروع سے میری باقی پوسٹیں بھی پڑھ لیتے اور پھر خود ہی اندازہ لگا لیتے کہ بے وقت کی راگنی کون الاپنے لگ گیا ہے۔


تو دعا فرمائیے کہ اللہ تعالی سب کو ایسی توفیق عطا فرمائے۔ ویسے سطحی سوچ رکھنے والی بات تم ہی نے کہیں پہلے کہی تھی، اگر میں نے بھی کہہ دی تو اس میں برا ماننے والی بات کیا ہے؟
باقی شوق سے اصل معاملے کی سراغرسانی کرو ۔ یہ سارا اصل معاملے پر مٹی ڈالنے کے مترادف ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام و علیکم
بہت مدت بعد آپ سے بات ہو رہی ہے محترم، کدھر ہوتے ہو؟

بھائی جی، کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگر مجرم، اقرار جرم کر لے تو اسکی سزا معاف ہو جاتی ہے؟ یا یہ کہنا چاہ رہے ہیں‌کہ انکو اصل سزا کیوںنہیں ‌دی گئی؟
السلام علیکم فرخ بھائی میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ جب طالبانی ملا کہ مطابق مجرمہ نے اقرار زنا کرلیا تھا تو پھر اس پر شریعت کی حد نافذ کی جانی چاہیے تھی یعنی اگر وہ شادی شدہ تھی تو رجم کیا جاتا اور اگر غیر شادی شدہ تھی تو پھر اس کو 100 کوڑے مارے جاتے کیونکہ حدود میں کسی حکومت امیر اورحاکم کو نہ معاف کرنے کا اختیار ہے اور نہ ہی کسی قسم کے رد وبدل اور تغیر کا تو پھر یہ چالیس کوڑے کہاں سے نکال لیے طالبانی ملا نے اور اس کو حدوداللہ کا نام دے دیا ؟ اور یہ بھی یاد رہے کہ حقیقت میں شریعت کی رو سے حدود کا نفاذ اسلامی ریاست کرتی ہے نہ کہ کوئی بھی انفرادی گروہ یا جتھہ
 

فرخ

محفلین
تو دعا فرمائیے کہ اللہ تعالی سب کو ایسی توفیق عطا فرمائے۔ ویسے سطحی سوچ رکھنے والی بات تم ہی نے کہیں پہلے کہی تھی، اگر میں نے بھی کہہ دی تو اس میں برا ماننے والی بات کیا ہے؟
باقی شوق سے اصل معاملے کی سراغرسانی کرو ۔ یہ سارا اصل معاملے پر مٹی ڈالنے کے مترادف ہے۔

آمین، ثم آمین۔
میں‌نے کونسی والی بات سطحی سوچ والی کی تھی، جناب منتظم اعلی صاحب۔۔۔
اب ضروری نہیں کہ جسے تم اصل معاملہ کہہ رہے وہ، وہی اصل معاملہ ہو۔ اپنے ذھن کو ذرا کھُلا رکھا کرو۔
 

زیک

مسافر
السلام علیکم فرخ بھائی میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ جب طالبانی ملا کہ مطابق مجرمہ نے اقرار زنا کرلیا تھا تو پھر اس پر شریعت کی حد نافذ کی جانی چاہیے تھی یعنی اگر وہ شادی شدہ تھی تو رجم کیا جاتا اور اگر غیر شادی شدہ تھی تو پھر اس کو 100 کوڑے مارے جاتے کیونکہ حدود میں کسی حکومت امیر اورحاکم کو نہ معاف کرنے کا اختیار ہے اور نہ ہی کسی قسم کے رد وبدل اور تغیر کا تو پھر یہ چالیس کوڑے کہاں سے نکال لیے طالبانی ملا نے اور اس کو حدوداللہ کا نام دے دیا ؟ اور یہ بھی یاد رہے کہ حقیقت میں شریعت کی رو سے حدود کا نفاذ اسلامی ریاست کرتی ہے نہ کہ کوئی بھی انفرادی گروہ یا جتھہ

یہ بھی یاد رہے کہ زنا کی حد نافذ کرنے کی کتنی سخت شرائط ہیں۔
 

فرخ

محفلین
السلام علیکم فرخ بھائی میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ جب طالبانی ملا کہ مطابق مجرمہ نے اقرار زنا کرلیا تھا تو پھر اس پر شریعت کی حد نافذ کی جانی چاہیے تھی یعنی اگر وہ شادی شدہ تھی تو رجم کیا جاتا اور اگر غیر شادی شدہ تھی تو پھر اس کو 100 کوڑے مارے جاتے کیونکہ حدود میں کسی حکومت امیر اورحاکم کو نہ معاف کرنے کا اختیار ہے اور نہ ہی کسی قسم کے رد وبدل اور تغیر کا تو پھر یہ چالیس کوڑے کہاں سے نکال لیے طالبانی ملا نے اور اس کو حدوداللہ کا نام دے دیا ؟ اور یہ بھی یاد رہے کہ حقیقت میں شریعت کی رو سے حدود کا نفاذ اسلامی ریاست کرتی ہے نہ کہ کوئی بھی انفرادی گروہ یا جتھہ
وعلیکم السلام
عابد بھائی میں آپکی بات سمجھ چُکا تھا اور اس بات سے پورا پورا اتفاق رکھتا ہوں کہ کسی کو حدود میں تغیرو تبدل کرنے کا اختیار نہیں (سوائے اسکے ، کہ حالات ایسے ہوں کہ جُرم مجبوری بن جائے)۔ اور اسی لئے تو شروع سے کہتا آرہا ہوں کہ پتا لگے کس نے جھوٹ بولا ہے۔
طالبانی ملا یعنی مسلم خان کے اس بیان پر کہ "یہ طریقہ ٹھیک نہیں‌تھا" میرا ذاتی اور شدید اختلاف بھی یہی ہے کہ انکو ایسے غلط طریقہ اختیار کرنے کی اجازت کس نے دی اور پھر شریعت کا نام لینے اور اسکے نفاذ کی کوشش کرنے والوں‌نے اس غلط طریقہ کو اختیار کرنے والے، یعنی شرعی اصول کے خلا ف ایک کام کرنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا؟

لیکن یہ اسلام ریاست والی بات بہرحال ایک نہ ختم ہونے والی بحث ہے۔ کیونکہ طالبان بہرحال ایک اتنے بڑے علاقے پر قابض ہیں جہاں‌انھوں‌نے ایک ریاست کا اعلان کر دیا ہے اور امن معاہدے کے بعد وہاں‌شریعت کا نفاذ اور اسی کے سلسلے میں‌قاضی عدالتوں کے قیام کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ تو وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حدود کا نفاذ انکی ریاست کے تحت کیا جاتا ہے۔
اب یہ بھی ایک علحدہ امر ہے کہ ہم اس ریاست کو تسلیم کرتے ہیں‌یا نہیں؟ اور یہ بھی کہ ایسی ریاستیں کن رقبوں‌پر بنائی جاتی ہیں اور انکا سائز کیا ہونا چاھیئے؟ وغیرہ وغیرہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
آمین، ثم آمین۔
میں‌نے کونسی والی بات سطحی سوچ والی کی تھی، جناب منتظم اعلی صاحب۔۔۔
اب ضروری نہیں کہ جسے تم اصل معاملہ کہہ رہے وہ، وہی اصل معاملہ ہو۔ اپنے ذھن کو ذرا کھُلا رکھا کرو۔

بس یہی سپرٹ ہے تمہاری حقائق تک پہنچنے کی، دو باتیں کی نہیں اور آگئے ذاتیات پر۔
یہ رہی پوسٹ جس کا میں نے ذکر کیا تھا۔

ٰخرم ، میں آپ کی موجودہ بات کو بونگی نہیں کہہ رہا، بلکہ میرا اشارہ ماضی کی ایک بحث تھا، جو بہت پہلے ہوئی تھی۔
یہاں‌صرف میں اس موضوع پر بات چیت کرنے آیا ہوں‌اور اسکا مختلف زاویوں‌سے جائزہ لینے کے لئے۔ اور بہرحال، میں طالبان کے بارے میں‌اندھا نہیں ہوں، بلکہ کچھ ایسے حقائق کو بھی مد نظر رکھتا ہوں جو سطحی ذھن رکھنے والے نہیں رکھتے، اور ان میں سب سے اہم دوسری غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت، پروپیگنڈا اور نامعلوم طالبان گروپس بنانا اور انہیں دھشت گردی کے لئے استعمال کرنا شامل ہے۔

فی الوقت تو اسکا فیصلہ کرنے کی کوشش میں ہوں کہ اس وڈیو کے وقت کے متعلق کون جھوٹ بول رہا ہے۔ طالبان کے نمائندے یا پھر غیر ملکی پروپیگنڈا کرنے والے میڈیا کے لوگ۔ کون کتنا جاہل ہے، یہ ایک بالکل علیحدہ موضوع ہے۔

اُمید ہے آپ اپنے جذبات کو قابو اور ذھن کو کسی بھی قسم کے بدگمانی سے بچائیں گے۔


کسی اور کو نصیحت کرنے کی بجائے اپنا ذہن کھلا رکھو، تاکہ سامنے کے حقائق بھی نظر آ سکیں۔ فی الحال تو تم محض ذاتیات پر اترنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے، اور کم از کم اس سطح کی گفتگو کے لیے میرے پاس وقت کی بہت قلت ہے، اس لیے مع السلامہ۔
 

فرخ

محفلین
بس یہی سپرٹ ہے تمہاری حقائق تک پہنچنے کی، دو باتیں کی نہیں اور آگئے ذاتیات پر۔
یہ رہی پوسٹ جس کا میں نے ذکر کیا تھا۔




کسی اور کو نصیحت کرنے کی بجائے اپنا ذہن کھلا رکھو، تاکہ سامنے کے حقائق بھی نظر آ سکیں۔ فی الحال تو تم محض ذاتیات پر اترنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے، اور کم از کم اس سطح کی گفتگو کے لیے میرے پاس وقت کی بہت قلت ہے، اس لیے مع السلامہ۔

یار ذرا اپنی پچھلی وہ پوسٹیں پڑھو جو تم نے مجھے جواب دینے کے لئے کی ہیں، پھر خود ہی فیصلہ کرنا کہ ذاتیات پر کون اترا تھا۔
اور جس پوسٹ کی تم نے بات کی ہے، وہ کسی خاص شخصیت کی طرف اشارہ نہیں تھا، بلکہ اجتماعی طور پر ان لوگوں کیطرف اشارہ جو واقعی سطحی انداز میں سوچتے ہیں اور دیگر پہلوؤں‌پر غور نہیں کرتے۔
اب پتا نہیں تم نے کیوں‌اسے محسوس کر لیا؟:chatterbox::rolleyes:
 

arifkarim

معطل
صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں طالبان نے مبینہ طور پر جس لڑکی کو سرعام کوڑوں کی سزا دی تھی اس کی شناخت ہوگئی ہے اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ واقعہ امن معاہدے کے بعد پیش آیا ہے جبکہ طالبان نے سزا دینے کے بعد لڑکے اور لڑکی کا زبردستی نکاح بھی پڑھاوا دیا ہے۔
موبائل فون پر بنائی گئی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد بی بی سی نے واقعہ کے بارے میں تحقیات کرکے اس کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی ہیں۔
اس سلسلے میں تین عینی شاہدوں اور لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پرناجائز تعلقات قائم کرنے کے الزام کے تحت طالبان کی سزا بگھتنے والے لڑکے کے دو قریبی رشتہ داروں سے بات کی گئی ہے تاہم انہوں نے پشتون روایات اور بدنامی کے پیش نظر اپنے، لڑکی، لڑکے اور ان کے خاندان والوں کے نام افشاں نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
عینی شاہدین اور لڑکے کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صوبائی حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یعنی آج سے تقریباً بیس دن قبل تحصیل کبل کے کالا کلی گاؤں میں پیش آیا ہے۔
لڑکے کے رشتہ دار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا کزن ایک دن بھاگتے ہوئے حواس باختہ حالت میں اپنے دوسرے رشتہ دار کے گھر میں داخل ہوا اور گھر والوں کو کہنے لگا کہ طالبان اس کا پیچھا کررہے ہیں۔ ان کے مطابق طالبان لڑکے کو پکڑ کر زبردستی اپنے ساتھ قریب ایک بنگلے میں لے گئے۔
ان کے بقول یہ بنگلہ ایک مقامی خان کا ہے جنکا نام عنایت اللہ خان ہے اور طالبان کی خوف سے علاقے چھوڑنے کے بعد طالبان نے ان کے مکان پر قبضہ کرلیا ہے جہاں اب بھی وہ بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔
ان کے بقول اس کے بعد طالبان لڑکی کو گھر سے نکال کر لے آئے اور اس پر الزام لگایا کہ دونوں نے مبینہ طر پر جنسی تعلق قائم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دراصل واقعہ یہ تھا کہ لڑکی کا گھر لڑکے کے پڑوس میں واقع ہے اور لڑکا پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہے۔ ان کے مطابق لڑکی کے خاندان والوں نے اس سے گھر کی بجلی ٹھیک کر انے کے لیے بلایا تھا کہ اس دوران راستے سےگزرنے والے ایک طالب نے اس سے گھر میں داخل ہوتے دیکھ کر طالبان کو مطلع کر دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طالبان نے لڑکے اور لڑکی کو کالا کلی کے شاہ ڈھیرئی روڈ پر لا کر پہلے لڑکے اور پھر لڑکی کو کوڑے مارے۔
لڑکے کے رشتہ دار نے مزید بتایا کہ سزا دینے کے بعد طالبان نے دونوں کا زبردستی نکاح پڑھوایا دیا اورلڑکے کومتنبہ کیا کہ وہ لڑکی کو طلاق نہ دیں۔
لڑکے کے ایک اور رشتہ دارنے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعہ اور زبردستی شادی کے بعد لڑکا ایک قسم کا ذہنی مریض بن چکا ہے اور واقعہ کے پیش آنے کے بعد سے وہ پریشانی اور شرم کے مارے گھر سے نہیں نکلا ہے۔
ان کے مطابق انہوں نے لڑکے سے ملاقات کی ہے اور وہ اکثر خاموش رہتا ہے اور ان سے نشہ آور ادویات کا تقاضہ کرتا رہتا ہے مگر اس نے ہمیشہ گولیاں مہیا کرنے سے انکار کیا ہے۔
لڑکی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسکی عمر تقریباً سولہ سال ہے اور اسکے والد فوت ہوگئے ہیں اور اسکے دو بھائی ہیں جن میں سے ایک سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا ہے۔
جبکہ لڑکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جہانزیب کالج مینگورہ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا ہے جسکے بعد اس نے سوات میں قائم پولی ٹیکنک کالج سے الیٹرانکس میں ڈپلومہ کیا اور آجکل الیٹریشن کے پیشے سے منسلک ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے ایک لڑکی کو سرعام سزا دینے کی ویڈیو بدھ کو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان سرخ کپڑوں میں ملبوس ایک جواں سال لڑکی کو الٹا لٹا کر کوڑے مار رہے ہیں۔
طالبان ترجمان مسلم خان نے اس خاص واقعہ کے پیش آنے سے انکار کیا ہے البتہ انہوں نے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ ماضی میں طالبان سربراہ مولانا فضل اللہ نے خواتین کو سرعام نہیں بلکہ کمرے کے اندر سزائیں دی ہیں۔
صوبائی حکومت کا بھی دعوی ہے کہ امن معاہدے کے بعد اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
 

فرخ

محفلین
صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں طالبان نے مبینہ طور پر جس لڑکی کو سرعام کوڑوں کی سزا دی تھی اس کی شناخت ہوگئی ہے اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ واقعہ امن معاہدے کے بعد پیش آیا ہے جبکہ طالبان نے سزا دینے کے بعد لڑکے اور لڑکی کا زبردستی نکاح بھی پڑھاوا دیا ہے۔
موبائل فون پر بنائی گئی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد بی بی سی نے واقعہ کے بارے میں تحقیات کرکے اس کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی ہیں۔
اس سلسلے میں تین عینی شاہدوں اور لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پرناجائز تعلقات قائم کرنے کے الزام کے تحت طالبان کی سزا بگھتنے والے لڑکے کے دو قریبی رشتہ داروں سے بات کی گئی ہے تاہم انہوں نے پشتون روایات اور بدنامی کے پیش نظر اپنے، لڑکی، لڑکے اور ان کے خاندان والوں کے نام افشاں نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
عینی شاہدین اور لڑکے کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صوبائی حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یعنی آج سے تقریباً بیس دن قبل تحصیل کبل کے کالا کلی گاؤں میں پیش آیا ہے۔
لڑکے کے رشتہ دار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا کزن ایک دن بھاگتے ہوئے حواس باختہ حالت میں اپنے دوسرے رشتہ دار کے گھر میں داخل ہوا اور گھر والوں کو کہنے لگا کہ طالبان اس کا پیچھا کررہے ہیں۔ ان کے مطابق طالبان لڑکے کو پکڑ کر زبردستی اپنے ساتھ قریب ایک بنگلے میں لے گئے۔
ان کے بقول یہ بنگلہ ایک مقامی خان کا ہے جنکا نام عنایت اللہ خان ہے اور طالبان کی خوف سے علاقے چھوڑنے کے بعد طالبان نے ان کے مکان پر قبضہ کرلیا ہے جہاں اب بھی وہ بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔
ان کے بقول اس کے بعد طالبان لڑکی کو گھر سے نکال کر لے آئے اور اس پر الزام لگایا کہ دونوں نے مبینہ طر پر جنسی تعلق قائم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دراصل واقعہ یہ تھا کہ لڑکی کا گھر لڑکے کے پڑوس میں واقع ہے اور لڑکا پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہے۔ ان کے مطابق لڑکی کے خاندان والوں نے اس سے گھر کی بجلی ٹھیک کر انے کے لیے بلایا تھا کہ اس دوران راستے سےگزرنے والے ایک طالب نے اس سے گھر میں داخل ہوتے دیکھ کر طالبان کو مطلع کر دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طالبان نے لڑکے اور لڑکی کو کالا کلی کے شاہ ڈھیرئی روڈ پر لا کر پہلے لڑکے اور پھر لڑکی کو کوڑے مارے۔
لڑکے کے رشتہ دار نے مزید بتایا کہ سزا دینے کے بعد طالبان نے دونوں کا زبردستی نکاح پڑھوایا دیا اورلڑکے کومتنبہ کیا کہ وہ لڑکی کو طلاق نہ دیں۔
لڑکے کے ایک اور رشتہ دارنے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعہ اور زبردستی شادی کے بعد لڑکا ایک قسم کا ذہنی مریض بن چکا ہے اور واقعہ کے پیش آنے کے بعد سے وہ پریشانی اور شرم کے مارے گھر سے نہیں نکلا ہے۔
ان کے مطابق انہوں نے لڑکے سے ملاقات کی ہے اور وہ اکثر خاموش رہتا ہے اور ان سے نشہ آور ادویات کا تقاضہ کرتا رہتا ہے مگر اس نے ہمیشہ گولیاں مہیا کرنے سے انکار کیا ہے۔
لڑکی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسکی عمر تقریباً سولہ سال ہے اور اسکے والد فوت ہوگئے ہیں اور اسکے دو بھائی ہیں جن میں سے ایک سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا ہے۔
جبکہ لڑکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جہانزیب کالج مینگورہ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا ہے جسکے بعد اس نے سوات میں قائم پولی ٹیکنک کالج سے الیٹرانکس میں ڈپلومہ کیا اور آجکل الیٹریشن کے پیشے سے منسلک ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے ایک لڑکی کو سرعام سزا دینے کی ویڈیو بدھ کو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان سرخ کپڑوں میں ملبوس ایک جواں سال لڑکی کو الٹا لٹا کر کوڑے مار رہے ہیں۔
طالبان ترجمان مسلم خان نے اس خاص واقعہ کے پیش آنے سے انکار کیا ہے البتہ انہوں نے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا کہ ماضی میں طالبان سربراہ مولانا فضل اللہ نے خواتین کو سرعام نہیں بلکہ کمرے کے اندر سزائیں دی ہیں۔
صوبائی حکومت کا بھی دعوی ہے کہ امن معاہدے کے بعد اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

بی بی سی کی یہ نئی کہانی پہلے بھی پوسٹ ہو چُکی ہے ۔ یار دوسروں‌کی پوسٹوں‌پر بھی اک نظر ڈال لیا کرو کبھی :noxxx:
 
Top