تو غیر ملکی یہاںآئیںکیوں فرخ؟ اور پاکستان کی فوج کے خلاف لڑنے کا اختیار ان ظالمان یا افغانی ظالمان کو کس نے دیا ہے؟ پاکستان میں حکومت پاکستان کی عملداری ہونا چاہئے اور بس۔ اگر کسی کو تبدیلی لانے کا شوق ہے تو مروجہ طریقے سے تبدیلی لائے وگرنہ چُپ کرکے اپنی زندگی گزارے یا اگر کہیں اور سینگ سماتے ہیںتو وہاںچلا جائے۔ عجب بات ہے، جو لوگ اپنی بات کے جواب میں کسی دوسرے کو بولنے کا حق بھی نہیں دیتے وہ ایک ریاست کے حق کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔ ایں چہ بوالعجبی است؟
غیرملکی جنگجو، طالبان سے بہت پہلے سے یہاں آتے رہے ہیں۔ اور یہ سلسلہ خاص طورپر سوویت یونین کے ساتھ افغان جنگ میںسب سے زیادہ چلتا رہا ہے۔ اور اس سارے نیٹ ورک کو بنانے میںخود امریکہ کا ایک بہت بڑا ہاتھ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ اب اسلئیے کہ پہلے یہ طریقہ روس کے خلاف استعمال ہوا، اب پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے
جہاں تک اختیار کی بات ہے، تو آپ بھول رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے، مقدمہ نہیں اور جنگ میں اختیار کس کا ہوتا ہے، یہ فتحیا شکست ثابت کرتی ہے۔ فی الحال تو ہمیںبہت سے غداروں کا سامنا ہے جو ملک کے اندر اور باہر ہر طرف سے پاکستان کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں اور جوابا انہیں برطانیہ،امریکہ، دبئی اور اسرائیل سے بہت سے فوائید حاصل ہوتے ہیں۔
جنہیوںنے ریاست کے حق کو چیلینچ کیا ہے، ان میںسارے ایک سے نہیں۔ بہت بڑی تعداد تو وہ ہے، جو پاکستان کی امریکہ نواز پالیسیوں سے خائف ہے اور ان پالیسیوںکے نتیجے میںسب سے زیادہ غیر اسلامی کلچر کی ترویج شامل ہے۔ (اس کی تفصیل میںنہیںجاؤںگا، کیونکہ حقائق سب کے سامنے ہیں)۔ اوراسکے نتیجے میں سرحد کے لوگوںکی بہت بڑی تعداد پاکستان سے خائف ہوکر طالبان نظریئے کی طرف راغب ہوتی جا رہی ہے۔ اور ہماری حکومت اسکے خلاف بالکل بے بس نظر آتی ہے۔
ذرا ان علاقوں کے لوگوں کے حالات پتہ کرواؤ کہ وہ کیا کہتے ہیں ہماری فوج کے بارے میں تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی کہ وہاں کے عوام میںکس قسم کی نفرت پھیل چُکی ہے۔
اور یہاں لوگوں محض طنز اور سیاست جمانے کے کچھ اور نہیںسوجھتا۔