شزہ مغل
محفلین
بھیا یہ جس امر کی بات آپ نے کی۔وہ جن باتوں کے لیے کیا گیا ہے وہ مختلف ہیں۔ اگر مکمل طور پر تجسس کرنے سے منع کیا جاتا تو اللہ کی نشانیاں تلاش کرنے کے لیے بھی تجسس کی اجازت نہ ہوتی۔اگر ہر سوال کا جواب ہوتا ۔۔ اگر ہر جواب سوال کو جنم نہ دیتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توسچے علیم و حکیم کی جانب سے کبھی بھی " ولا تجسسو " کا امر صادر نہ ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تجسس کی مناہی ہی دلیل ہے کہ "ہر سوال کا جواب نہیں ہوتا " اور "ہر جواب سوال کو ہی جنم دیتا ہے "
والاتجسسو اس لیے نہیں کہا گیا کہ ہمارے ہر سوال کا جواب موجود نہیں۔ بلکہ اس لیے کہا گیا کہ کچھ گمان دین سے گمراہ کر دیتے ہیں۔ خصوصی طور پر ان لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جو دین میں کجی نکالنے کی غرض سے سوال کرتے ہیں۔ یہ تجسس ان چیزوں میں منع ہے۔
میری سمجھ جہاں تک ہے میں نے بتا دیا۔ باقی اللہ کو زیادہ بہتر معلوم ہے۔
رہی بات اس لڑی کے سوالوں کی تو یہ اللہ کی بتائی حدود سے باہر نہیں۔میرے سوالات شریعت سے نہیں ٹکراتے۔ انشاءاللہ