شزہ مغل
محفلین
سردیوں کی رات ہے۔ ہم سب کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ کچھ نے گرم کپڑے پہنے ہیں۔ کچھ نے دستانے بھی پہنے ہیں۔ کچھ لوگ گرم چادر اوڑھے ہوئے ہیں۔ کسی کو بہت زیادہ سردی محسوس ہو رہی ہے کسی کو کم۔یہ مراسلے میں نے لوگوں سے ادھار لیے ہیں بھیا
ہم آگ جلا لیتے ہیں اور اس کے گرد بیٹھ جاتے ہیں ۔ آپ نے گرم ملبوسات سے خود کو سردی سے محفوظ کیا ہوا ہے۔ آپ کو آگ کی گرمائش کی طلب نہیں اس لیے آپ آگ سے کچھ دور بیٹھی ہوئی ہیں۔ آگ کے حرارت اور روشنی اب بھی آپ تک پہنچ رہی ہے۔
اب اس آگ کو علم سمجھ لیجیئے اور آگ جلانے والوں کو اہل علم۔ علم کی گرمی اور روشنی آپ تک پہنچ رہی ہے اور نہ چاہتے ہوئے بھی وہ آپ کے اندر جذب ہو رہی ہے۔
اہل علم کی صحبت میں کچھ نہ کچھ علم مل ہی جاتا ہے مجھ جیسے جاہلوں کو بھی۔
تو کیسے مان لوں کہ آپ اب تک اس روشنی سے دور ہیں؟؟؟؟