جواب ذرا سنجیدہ ہے۔
اللہ تعالٰی کا کوئی بھی کام کسی حکمت کے بغیر نہیں۔ مختلف جانور مختلف قد و قامت کے ہیں۔ اور اپنے قد و قامت کے حساب سے کھاتے پیتے ہیں۔ چھوٹے جانور نیچے سے سبزہ کھا کر پیٹ بھرتے ہیں، بڑے جانور درختوں سے غذا حاصل کرتے ہیں اور زرافہ اور اونٹ درختوں کے اوپر کے حصوں سے غذا حاصل کرتے ہیں۔ اگر سب جانور ایک جیسے قد کے ہوتے تو کچھ تو پیٹ بھر کر غذا حاصل کر لیتے اور باقی بھوکے ہی رہ جاتے۔
زرافے کی لمبی گردن کا راز بھی یہی ہے۔ ایک بات اور کہ زرافے کا دل سب سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے، حتٰی کہ ہاتھی، شیر، گینڈا، دریائی بھینسا جو کہ طاقتور اور جسیم جانور ہیں ان کے دل سے بھی زیادہ۔
س) سانپ کے کان میں سرگوشی کیسے کر سکتے ہیں؟