نور وجدان
لائبریرین
الف کے واسطے دل بھی ہے
الف کے واسطے دل بھی ہے
الف کے لیے یہ جہاں بھی ہے۔
الف نے رنگ سجایا ایہہ دنیا دا
الف نے میم دے واسطے سوانگ رچایا۔
میم ساڈے دل دی ہستی وچ سمایا ہے۔
میم ساڈے انگ انگ وچ ،ذات نوں مست بنایا
میم دی ہستی مستی اجی ویکھی کوئی نا
میم نے فر وی دل وچ وسیب بنایا ہے
بے خود کیے دیتے ہیں اندز حجابانہ
آ ! دل میں تجھ میں رکھ لوں اے جلوہ جاناں
جب اللہ تعالیٰ پیارے آقاﷺ کے پیار کی قسمیں اپنے کلام میں کھاتا ہے تو ہم کیوں نہ کھائیں ۔ وہ پیارا نبیﷺ جس کو ہادی بر الحق کہا اللہ تعالیٰ نے اور ان کو رسالت و نبوت سے سرفراز کیا۔ آپﷺ پر قرانِ حکیم پر قران کریم اتارا گیا۔ وہ کلام جو حکمتوں سے بھرپور ہے ۔ میرے پیارے مولاﷺ کی قسمیں بھی بڑی پیاری ہیں ۔۔۔۔۔۔ اللہ پاک کی قسموں میں پیار اور دلار ہوتا ہے ۔
الف کے واسطے دل بھی ہے
الف کے لیے یہ جہاں بھی ہے۔
الف نے رنگ سجایا ایہہ دنیا دا
الف نے میم دے واسطے سوانگ رچایا۔
میم ساڈے دل دی ہستی وچ سمایا ہے۔
میم ساڈے انگ انگ وچ ،ذات نوں مست بنایا
میم دی ہستی مستی اجی ویکھی کوئی نا
میم نے فر وی دل وچ وسیب بنایا ہے
بے خود کیے دیتے ہیں اندز حجابانہ
آ ! دل میں تجھ میں رکھ لوں اے جلوہ جاناں
جب اللہ تعالیٰ پیارے آقاﷺ کے پیار کی قسمیں اپنے کلام میں کھاتا ہے تو ہم کیوں نہ کھائیں ۔ وہ پیارا نبیﷺ جس کو ہادی بر الحق کہا اللہ تعالیٰ نے اور ان کو رسالت و نبوت سے سرفراز کیا۔ آپﷺ پر قرانِ حکیم پر قران کریم اتارا گیا۔ وہ کلام جو حکمتوں سے بھرپور ہے ۔ میرے پیارے مولاﷺ کی قسمیں بھی بڑی پیاری ہیں ۔۔۔۔۔۔ اللہ پاک کی قسموں میں پیار اور دلار ہوتا ہے ۔
وہ رب جس نے آقا ِ دو جہاں کو اپنے کرم و فضل سے نوازا۔ وہ رب جس نے میرے پیارا آقاﷺ کی تعریف کی ۔ وہ رب جس نے سدرۃ المنتہیٰ تک آپ کے ساتھ روح الامین کو رکھا ۔ وہ رب جس نے معراج کا تحفہ بخشا ۔ اس پیاری سی قسم کے ہم کیوں نہ قربان جائیں ۔ اس کو قرانِ پاک کا دل کہتے ہیں ۔ اللہ پاک کے کلام کے دل یعنی مرکز اور اس کی ابتدا میرا مالک پیارے محبوب ﷺ کے نام سے کر رہا ہے ، جب ابتدا اِس پیارے نام سے ہے تو انتہا کیا ہوگی ۔ انتہا بھی ابتدا ہے اور ابتدا بھی انتہا ہے ۔ اس سے پہلے بھی کچھ نہیں ہے اور اس کے بعد بھی کچھ نہیں ہے ۔ یہ میرے اللہ کا ہم سب لوگوں کو ایک تحفہ ہے کہ ہم تک قرانِ پاک موجود اسی حالت میں ہے ، جس حالت میں اللہ تعالیٰ نے اتارا تھا۔ آپ کو مستقیم راستے پر استوار کرکے بھیجا گیا تاکہ دنیا کی تمام رہ جانے والی امتیں اس راہ پر آجائیں ۔ وہ راہ جو اچھائی کی ہے اس راہ پر چلنے والے ہی اللہ تعالیٰ تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو حضور پر نورﷺ کا پیرو کار بنایا۔ ہم کو اسی راستے پر چلنا ہے ۔
حق ! سیدھے راستے کی ایقان ہر کسی کو ملے گی ۔ اس کی پہچان کرنے والے تو ہدایت پا جائیں گے مگر اکثر لوگ اس راستے کو ماننے سے انکار کردیں گے بالکل اسی طرح کہ جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں ۔ جو اس راستے کو جان کر اپنے آپ کو ہدایت کی راہ پر لے آئیں گے وہی اللہ تعالیٰ کے پاس مقبول و منظور ہوں گے
افسوس ! دکھ ! رنج اور ندامت ۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس ! دکھ ! رنج اور ندامت ۔۔۔۔۔۔۔۔
کس بات پر ۔۔۔ اس بات پر جس کے پاس حق پہنچے اور وہ حق کو نہ مانے اور نہ ماننے والے کو وعید سنا دی گئی ہے ۔ جس طرح ایک مفلس دنیا کی لذتوں کو محسوس نہیں کر سکتا مگر حسرت تو رکھتا ہے ۔۔۔! مایوسی کے خواہش پوری نہ ہوسکی ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ لوگ جو حق کو ماننے سے انکار کرتے ہیں یا انکار دیں گے ان کے دل و دماغ ، ان کے اعصاب ، ان کے روح و جسم سب پر دنیا اپنے نشان ثبت کر دے گی اور وہ ان نشانات کو مٹا نہ سکیں گے ۔ ان نگاہوں کے پردے کبھی حق کے لیے نہ اٹھیں گے اور نہ ہی ان کا دل حق کی مالا جپ سکے گا، اس سے برا ان کے لیے کیا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ ان کا انکار اس ہدایت کو ماننے سے انکاری ! بالکل ویسے ہی جیسے رب تعالی نے پہلے انبیاء کرام بھیجے ، حضرت موسی علیہ السلام کو بھیجا اور لوگوں نے ان سے رسول ہونے کی نشانی مانگی ۔۔۔آسمان سے من و سلوی اتارا گیا۔ اور معجزات کو ان کے ہاتھ اور عصا میں استوار کیا گیا۔ اور حضرت عیسی کو ''قم با اذن اللہ '' کا معجزہ دیا گیا ۔ان لوگوں نے باری تعالیٰ کی روشنیوں پر اعتبار نہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! کیا رب کا محبوب جس کا مجسم تمام معجزوں کو لیے ہوئے ہے اس بابرکت ذات کو ''رد'' کرنا اللہ کو منظور کہاں !ً جس کو تسبیح ملائک پڑھتے ہیں اور جس کا مدح خواں رب باری تعالیٰ کی ذات خود ہے ۔ اس ذات کی نفی گویا کائنات کی نفی ہے ، اپنی ذات کی نفی ہے ۔
میری خوش قسمتی کی میں آپﷺ کی امتی ۔۔۔۔۔ وہ ذات جو نفاق سے پاک ، کینہ پروری سے پاک ہے ۔ شافع دو جہاں ہمارے لیے روتے رہے ہیں اور قیامت کے دن بھی روئیں گے ۔رحمت کا سوچوں تو نبی پاکﷺ کا خیال آتا ہے کہ طائف والے ہیں ، چاہتے تو ۔۔۔! اگر چاہتے تو ہلاک کرنے کی بد دعا دیتے اگر چاہتے تو ! ہندہ ! جس نے سید الشہدا حضرت حمزہ رض کا جگر چبا ڈالا ، اس کو بد دعا دیتے مگر آپ ٹھہرے نا ! رحمت ٹھہرے تمام عالم کے لیے ۔۔۔ ! اس لیے امت کے لیے راتوں کو جاگ جاگ کر روتے ۔ یہ نہیں کہ اپنے عہد کے لوگوں کے لیے دعا فرماتے بلکہ آنے والے عہد کے لیے بھی دعا فرماتے ۔ وہ نبی ! میرے نبی ۔۔
میں کیوں نا حق ادا کردوں ۔۔۔
حق تو یہ کہ حق ادا نہ ہوا۔۔۔۔۔۔!
نبی نبی ۔۔ یا نبی،ﷺ یا نبیﷺ
دل سے نکلے ،یا نبی ﷺ
زباں بھی پڑھے ،یا نبی ﷺ
کلمہ میں بھی ہو یا نبیﷺ
قراں میں رب کہے۔ یانبیﷺ
مدینہ و مکہ کی صدا۔ یا نبی ﷺ
ہند و ایران میں ہے صدا یا نبیﷺ
اقصیٰ میں انبیاء کہیں یانبیﷺ
عرش کے مکین بولے یا نبی ﷺ
فرش کی ہے یہ صدا یا نبیﷺ
قطرہ قطرہ بدن میں کہے یا نبیﷺ
آؤ ! سارے مل کر تو بولیں یا نبیﷺ
نبی ﷺ نبیﷺ ، نبیﷺ میرے نبیﷺ
مسلک ہوئے ختم اس صدا پر یا نبیﷺ
انساں سارے ہیں کہے یا نبیﷺ
عشق و عاشق کا نعرہ ہے یا نبیﷺ
ان پر ایمان لانے سے سارے گناہ اس طرح دھلنے لگتے ہیں جس طرح صابن سے ہاتھ کی میل ، سارے راستے متوازی ہوجاتے ہیں ۔ آنکھیں تو آنکھیں۔۔۔۔! بصارت بھی مل جاتی ہے ۔ امامت و سالاری کو چھوڑیے ، اس کو شفاعت کا حق بھی مل جاتا ہے ۔ جب آنکھ نبیﷺ کا وضو کرے تو دل میں نعت کے پھول کھلتے ہیں
اس بات میں اور اس بات میں!
آپ نظر آتے ہو ہر ذات میں!
بہروپ پھرتے ہیں دیوانے!
چلتے ہیں شانے ملانے!
کون کس کا محرم حال جانے!
صحرا کو جنگل اب کیا جانے!
اس دنیا میں انسان کی قیمت!
صورت و مورت سے بصیرت!
حرص و تکبر کی لکڑی!
او لکڑی! دنیا مکڑی!
کیا جانے درد کا حال!
ذرہ ذرہ ہے نڈھال!
ہو گئے ہم تو مست حال!
کون جانے کس کی کھال!
اللہ اللہ کرکے سارے!
''ھو ''نال گلاں ماریے!
''ھو'' نے انگ انگ وچ!
کردی سج دھج!
اب تو ناچ سنگ!
''الف'' اور'' م ''کا رنگ
مٹا اب سب زنگ
چل زنگی! اٹھ رنگ نال!
ناچ تے مار دھمال!
ہجر نے ہن ستانا!
اب تو ہے نبھانا!
چل ہوگیا یارانہ!
اور مل گیا پرانا!
سانس مہک اٹھی!
جاں لہک اٹھی!
چھلکا یہ پیمانہ!
مٹ گیا تفرقانہ!
جان جاناں! دور نہ جاناں!
دل تم پہ قربان جاناں
میں کیوں نا حق ادا کردوں ۔۔۔
حق تو یہ کہ حق ادا نہ ہوا۔۔۔۔۔۔!
نبی نبی ۔۔ یا نبی،ﷺ یا نبیﷺ
دل سے نکلے ،یا نبی ﷺ
زباں بھی پڑھے ،یا نبی ﷺ
کلمہ میں بھی ہو یا نبیﷺ
قراں میں رب کہے۔ یانبیﷺ
مدینہ و مکہ کی صدا۔ یا نبی ﷺ
ہند و ایران میں ہے صدا یا نبیﷺ
اقصیٰ میں انبیاء کہیں یانبیﷺ
عرش کے مکین بولے یا نبی ﷺ
فرش کی ہے یہ صدا یا نبیﷺ
قطرہ قطرہ بدن میں کہے یا نبیﷺ
آؤ ! سارے مل کر تو بولیں یا نبیﷺ
نبی ﷺ نبیﷺ ، نبیﷺ میرے نبیﷺ
مسلک ہوئے ختم اس صدا پر یا نبیﷺ
انساں سارے ہیں کہے یا نبیﷺ
عشق و عاشق کا نعرہ ہے یا نبیﷺ
ان پر ایمان لانے سے سارے گناہ اس طرح دھلنے لگتے ہیں جس طرح صابن سے ہاتھ کی میل ، سارے راستے متوازی ہوجاتے ہیں ۔ آنکھیں تو آنکھیں۔۔۔۔! بصارت بھی مل جاتی ہے ۔ امامت و سالاری کو چھوڑیے ، اس کو شفاعت کا حق بھی مل جاتا ہے ۔ جب آنکھ نبیﷺ کا وضو کرے تو دل میں نعت کے پھول کھلتے ہیں
اس بات میں اور اس بات میں!
آپ نظر آتے ہو ہر ذات میں!
بہروپ پھرتے ہیں دیوانے!
چلتے ہیں شانے ملانے!
کون کس کا محرم حال جانے!
صحرا کو جنگل اب کیا جانے!
اس دنیا میں انسان کی قیمت!
صورت و مورت سے بصیرت!
حرص و تکبر کی لکڑی!
او لکڑی! دنیا مکڑی!
کیا جانے درد کا حال!
ذرہ ذرہ ہے نڈھال!
ہو گئے ہم تو مست حال!
کون جانے کس کی کھال!
اللہ اللہ کرکے سارے!
''ھو ''نال گلاں ماریے!
''ھو'' نے انگ انگ وچ!
کردی سج دھج!
اب تو ناچ سنگ!
''الف'' اور'' م ''کا رنگ
مٹا اب سب زنگ
چل زنگی! اٹھ رنگ نال!
ناچ تے مار دھمال!
ہجر نے ہن ستانا!
اب تو ہے نبھانا!
چل ہوگیا یارانہ!
اور مل گیا پرانا!
سانس مہک اٹھی!
جاں لہک اٹھی!
چھلکا یہ پیمانہ!
مٹ گیا تفرقانہ!
جان جاناں! دور نہ جاناں!
دل تم پہ قربان جاناں