سیدہ شگفتہ
لائبریرین
مری سوچ میں تو نہ آسکیں ، تری نفرتوں کی وہ شدتیں
ترے دھیان میں نہ سما سکیں مری خواہشیں مری چاہتیں
تری آستیں پہ لہو نہیں ، نہ ملال کوئی نگاہ میں
مرے خوں کی پھر بھی گواہ ہیں سبھی کائنات کی وسعتیں
جو بنا گئے ہیں تجھے خدا ، ہیں انہی کے دم سے خدائیاں
کہ مری جبیں کے طفیل ہیں تری سجدہ گاہ کی رفعتیں
مری ذات میں نہیں گھل سکیں ، میرے ذہن پر نہیں کھل سکیں
تری بے جواز عنایتیں ، تری بے جواز عداوتیں
وہی درد جو بھی کسک بنا ، اسے تیرے نام لگا دیا
اسی طور ہم نے تلاش کی ہیں یہ زندگی کی مُسرتیں
ترے دھیان میں نہ سما سکیں مری خواہشیں مری چاہتیں
تری آستیں پہ لہو نہیں ، نہ ملال کوئی نگاہ میں
مرے خوں کی پھر بھی گواہ ہیں سبھی کائنات کی وسعتیں
جو بنا گئے ہیں تجھے خدا ، ہیں انہی کے دم سے خدائیاں
کہ مری جبیں کے طفیل ہیں تری سجدہ گاہ کی رفعتیں
مری ذات میں نہیں گھل سکیں ، میرے ذہن پر نہیں کھل سکیں
تری بے جواز عنایتیں ، تری بے جواز عداوتیں
وہی درد جو بھی کسک بنا ، اسے تیرے نام لگا دیا
اسی طور ہم نے تلاش کی ہیں یہ زندگی کی مُسرتیں