سیدہ شگفتہ
لائبریرین
اپنی زباں سے جب بھی ادا حرفِ حق ہوئے
چہرے پھر ان کے دیکھیے کس طرح فق ہوئے
ہیں موشگافیاں جو بہت قال و قیل کی
آساں سے فلسفے بھی ہمارے ادق ہوئے
اب پڑھ کے کیا کرے گی انہیں نوجوان نسل
اسلاف کے اُصول تو کہنہ ورق ہوئے
وہ جن کے دم سے رونقیں بزمِ طرب کی تھیں
وہ آج مل گئے ہیں تو وجہ قلق ہوئے
چہرے پہ جیسے قوس ِ قزح سی بکھر گئی
آنکھوں کے رنگ آج مثالِ شفق ہوئے
چہرے پھر ان کے دیکھیے کس طرح فق ہوئے
ہیں موشگافیاں جو بہت قال و قیل کی
آساں سے فلسفے بھی ہمارے ادق ہوئے
اب پڑھ کے کیا کرے گی انہیں نوجوان نسل
اسلاف کے اُصول تو کہنہ ورق ہوئے
وہ جن کے دم سے رونقیں بزمِ طرب کی تھیں
وہ آج مل گئے ہیں تو وجہ قلق ہوئے
چہرے پہ جیسے قوس ِ قزح سی بکھر گئی
آنکھوں کے رنگ آج مثالِ شفق ہوئے