سیدہ شگفتہ
لائبریرین
میری نیندوں میں اُجالے ہیں ترے خوابوں کے
دل میں گُلشن سے مہکتے ہیں تری باتوں کے
سرمئی شام میں رونق سی ہوئی جاتی ہے
قافلے گھر میں اُترتے ہیں تری یادوں کے
میرے ہونٹوں پہ سہی جبر پر اتنا تو بتا
باندھ کے رکھے بھلا کس نے یہ پر سوچوں کے
جانے کس کس سے ہیں آسودہ نگاہیں تیری
درمیاں میں تو نہیں شہر میں ان چہروں کے
جن کے لہجے میں کئی رنگ بدلتے ہی رہے
کیا رہیں گے وہی پابند کبھی وعدوں کے
دل میں گُلشن سے مہکتے ہیں تری باتوں کے
سرمئی شام میں رونق سی ہوئی جاتی ہے
قافلے گھر میں اُترتے ہیں تری یادوں کے
میرے ہونٹوں پہ سہی جبر پر اتنا تو بتا
باندھ کے رکھے بھلا کس نے یہ پر سوچوں کے
جانے کس کس سے ہیں آسودہ نگاہیں تیری
درمیاں میں تو نہیں شہر میں ان چہروں کے
جن کے لہجے میں کئی رنگ بدلتے ہی رہے
کیا رہیں گے وہی پابند کبھی وعدوں کے