سیما علی

لائبریرین
غیر بنکوں میں جو دولت ہے وہ آئے گی یہاں
''یاد تھیں ہم کو بھی رنگا رنگ بزم آرائیاں''

سید محمد جعفری
 

مومن فرحین

لائبریرین
اس راز کو اک مرد فرنگی نے کیا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے


علامہ اقبال رح
 

جاسمن

لائبریرین
حکومت چل نہیں سکتی نکمے حکمرانوں سے
چلے وہ پوت کیا جس کا پھٹا ہو بادباں یارو
جسے پکڑا جوانوں نے بڑی قربانیاں دے کے
رہا ان کو لگے کرنے وطن کے حکمراں یارو
اندھیرے راستوں پر قافلہ جانے لگے جس دم
بدل ڈالو اسی لمحے امیر کارواں یارو
دیپ بلاسپوری
 

فاخر

محفلین
منصفی کی اب توقع ہے فضول
قاتلوں کی بھیڑ ہے ایوان میں
آگ بھاشن سے لگی ہے اس لئے
شہر کی آب و ہوا مسموم ہے
فاخر
 

سیما علی

لائبریرین
کھلا ہے جھوٹ کا بازار آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار آؤ سچ بولیں
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار آؤ سچ بولیں
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا
بنام عظمت کردار آؤ سچ بولیں
سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے
پکار کر سر دربار آؤ سچ بولیں
تمام شہر میں کیا ایک بھی نہیں منصور
کہیں گے کیا رسن و دار آؤ سچ بولیں
بجا کہ خوئے وفا ایک بھی حسیں میں نہیں
کہاں کے ہم بھی وفادار آؤ سچ بولیں
جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش
اگر ضمیر ہے بیدار آؤ سچ بولیں
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہرے کے
نظر ہے آئنہ بردار آؤ سچ بولیں
قتیلؔ جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
کدھر گئے وہ گنہ گار آؤ سچ بولیں
قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
تھا ارادہ تری فریاد کریں حاکم سے
وہ بھی کم بخت ترا چاہنے والا نکلا
نظیر اکبر آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
شکیل بدایونی
 

سیما علی

لائبریرین
وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے
عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
اظہر عنایتی
 

سیما علی

لائبریرین
اس بار ہوں دشمن کی رسائی سے بہت دور
اس بار مگر زخم لگائے گا کوئی اور
شامل پس پردہ بھی ہیں اس کھیل میں کچھ لوگ
بولے گا کوئی ہونٹ ہلائے گا کوئی اور
آنس معین
 
Top