سیاسی منظر نامہ

عمران کے دو سیاسی کزنز، قادری اور شیخ رسید صاحب۔ قادری لات اونچی رکھنے کے شوق میں، اوندھے منہ گر پڑیں ہیں، جبکہ شیخ صاحب تابعداری کی مثال بنے ہوئے ہیں،
میرا خیال ہے کہ طاہرالقادری صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ پیسہ ، وقت اور توانائی ممکنہ لانگ مارچ اور دھرنے کے لئے بچا رکھنا چاہئے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
میرا خیال ہے کہ طاہرالقادری صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ پیسہ ، وقت اور توانائی ممکنہ لانگ مارچ اور دھرنے کے لئے بچا رکھنا چاہئے۔
ایسا کرکے انہوں نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لی ہے، اپنے جثہ سے بڑھ کر حصہ مانگنا، انہیں لے ڈوبا۔
یہی کام شیخ رشید نے بڑی ہوشیاری سے کرلیا ہے۔
 

اے خان

محفلین
لاہور میں داتا دربار پر حاضری کے حوالے سے عمران خان کا کہنا ہے کہ بابا فرید شکر گنج کے مزار پر سجدہ نہیں کیا بلکہ ان کی عقیدت کی وجہ سے بوسہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتا ہے، مجھے ایک طرف طالبان خان اور دوسری طرف کافر کہا جا رہا ہے، عقیدت سے بوسہ دینے پر بھی کافر کہا جا رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کیوں الیکشن کے وقت پر سیتا وائٹ کا معاملہ سامنے آ جاتا ہے، یہ لوگ ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں کہ میں فرشتہ ہوں، میں نے 30 سال میں اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
 

یاز

محفلین
ویسے یہ خبر سیاسی بنتی تو نہیں، لیکن موجودہ عدلیہ کی سیاسی معاملات میں دلچسپی کی وجہ سے یہ بھی سیاسی منظرنامے کی خبر ہی سمجھی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے مذاق بنا لیا ہے جس کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اسکی تضحیک شروع کر دیتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پھٹ پڑے۔

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف جسٹس نے مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دی، قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں، لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پھٹ پڑے، کیس کے دوران سخت ریمارکس دے دئیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےکیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار بارے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دی، چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، قانون کے خلاف دیے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی سکولوں کی فیسوں کے خلاف گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے جسٹس صدیقی کی ذہنیت پر آبزرویشن لکھی تھی، جبکہ ان کے دئیے گئے فیصلے کو واپس بھیجتے ہوئے دوبارہ فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
 
جسٹس شوکت صدیقی اداروں سے بھی پنگا لیے بیٹھے ہیں۔ اور اب باس سے بھی۔
لگتایے کہ جلد ہی کسی مقدمہ میں پھنسیں گے، ایک شروع تو کیا تھا، پتہ نہیں کیا بنا اس کا۔
 

یاز

محفلین
جسٹس شوکت صدیقی اداروں سے بھی پنگا لیے بیٹھے ہیں۔ اور اب باس سے بھی۔
لگتایے کہ جلد ہی کسی مقدمہ میں پھنسیں گے، ایک شروع تو کیا تھا، پتہ نہیں کیا بنا اس کا۔
جو مقدمہ شروع ہوا تھا، اس پہ جسٹس شوکت نے کہا تھا کہ ضرور مقدمہ چلائیں، لیکن اوپن کورٹ میں ٹرائل کریں۔ اس کے بعد "ایک لمبی چپ اور تیز ہوا کا شور" وغیرہ۔
 
Top