زیک
مسافر
لبیک والے آئی ایس آئی کے ساتھ ملی بھگت سے کتنی سیٹیں جیت رہے ہیں؟سروے جلسے ورکرز کا جوش و خروش یا عوام کا اظہار ووٹ، سب بے معنی باتیں ہیں، نتیجہ وہی ہوگا جو ملی بھگت سے تیار ہوگا۔
لبیک والے آئی ایس آئی کے ساتھ ملی بھگت سے کتنی سیٹیں جیت رہے ہیں؟سروے جلسے ورکرز کا جوش و خروش یا عوام کا اظہار ووٹ، سب بے معنی باتیں ہیں، نتیجہ وہی ہوگا جو ملی بھگت سے تیار ہوگا۔
آپ لبیک والوں سے اتنا جلتے کیوں ہو؟لبیک والے آئی ایس آئی کے ساتھ ملی بھگت سے کتنی سیٹیں جیت رہے ہیں؟
کل کو ہٹلر کی برائی کروں گا تو بھی تنگ نظری کا طعنہ دیں گے۔ کھلی آنکھوں کے ساتھ رائے کا اظہار کرنا چاہیئےآپ لبیک والوں سے اتنا جلتے کیوں ہو؟
اس سوال سے آپ کی تنگ نظری عیاں ہے۔
مائی بی جمالو کی طرح برائیاں کرنے کی بجائے کوئی مثبت کردار ادا کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔کل کو ہٹلر کی برائی کروں گا تو بھی تنگ نظری کا طعنہ دیں گے۔ کھلی آنکھوں کے ساتھ رائے کا اظہار کرنا چاہیئے
جھوٹ پر جھوٹ بولنا نواز شریف کا وطیرہ ہے، کلثوم کی بیماری بھی ایک جھوٹ ہے، ایک مریض جو لائف سپورٹ پر ہو، کیا اس کا آپریشن کیا جاسکتا ہے، کوئی ڈاکٹر ایسا نہیں کرے گا۔ ۔ ۔ ۔ نہ ایسا ہوتا ہے۔پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لگی لپٹی اب بلکل ترک کردی ہے۔ جیسا کہ توقع تھی، انھوں نے احتساب عدالت سے اپنے خلاف ایون فیلڈ ہاؤس اپارٹمنٹس کا فیصلہ آتے ہی ’چند ججوں اور چند جرنیلوں‘ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
’مجھے جو سزا دی جارہی ہے وہ کرپشن کی وجہ سے نہیں دی جا رہی بلکہ میں نے 70 برس سے جاری ملک کی تاریخ کا جو رخ موڑنے کی جدوجہد شروع کی ہے یہ اس کی سزا دی جارہی،‘ جمعے کو احستاب عدالت میں مجرم قراد دیے جانے اور قید کی سزا پانے کے بعد نواز شریف نے اپنے پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے باقاعدہ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
میں نے میاں صاحب سے پوچھا کہ آپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ 70 برس سے چند جج اور چند جرنیل ملک کو جب چاہے یرغمال بنا لیتے ہیں تو اس مرتبہ ان کے خلاف کون سازش کر رہا ہے؟
جواب میں میاں صاحب نے الٹا سوال پوچھ لیا کہ آپ بتائیں کہ وہ کون ہیں جو ہمارے لوگوں کی وفاداریاں بدل رہے ہیں، ہماری حکومت گرانے کی سازشیں کر رہے ہیں، ہمارے خلاف ججوں کو استعمال کر رہے ہیں، ہمارا حق میں بولنے والوں کو اغوا کر رہے ہیں، میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ایک امیدوار کو مارا پیٹا اس نے کہا آئی ایس آئی کے لوگ تھے، دوسرے روز اس کا بیان تبدیل کروایا اور اس نے کہا محکمہ زراعت کے لوگ تھے، اب آپ بتایے، کیا یہ سب محکمۂ زراعت کے لوگ کر سکتے ہیں؟
معلوم نہیں میاں صاحب کے ان خیالات سے ان کی پارٹی کے حالیہ صدر اور ان کے بھائی شہباز شریف کتنے متفق ہیں، لیکن ایک بات واضح ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ نواز شریف کی قیادت میں پنجاب میں فوج اور اسٹیبلشمنٹ مخالف سوچ میں اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستانی کالم نویس اور ایکٹویسٹ گل بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں آج جتنا فوج مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، اتنا تو شاید جنرل ضیا کے زمانے میں بھی نہیں تھے۔
گل بخاری کا کہنا ہے کہ نواز شریف اب ایک حقیقی عوامی رہنما بن کر ابھرے ہیں اور یہی بات اسٹیبلشمنٹ کو پسند نہیں آرہی۔
نواز شریف نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم میرا ساتھ دے تاکہ ہن ان سازشی عناصر کا خاتمہ کریں۔ ان کے بقول عوام ان نادیدہ قوتوں اور ان کے سیاسی حواریوں کا محاسبہ کریں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ جتنا جلدی ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ اتنا جلد مقدمہ ملک اور آئین توڑنے والوں، دہشت گردوں اور ان کے حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی چلایا جاتا۔
نواز شریف کی اس بات چیت سے کم ازکم ایک تو بات تو بلکل واضع ہو گئی ہے کہ جو لوگ یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ فوج اور نواز شریف کے درمیان کوئی مصالحت ہو جائے گی، ان کو شدید دھچکا لگے گا۔
نواز شریف کو دیکھ اور انھیں سن کر اس بات کا کہیں سے عندیہ نہیں ملا کہ اب کوئی مصالحت ممکن ہے۔ شاید کسی وقت اور کسی سطح پر اس کی کوششیں ہوئی ہوں لیکن اب یہ ممکن نظر نہیں آتا۔ تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں مسلم لیگ نواز کے صدر کس انداز میں انتخابی مہم چلائیں گے کیا وہ اپنے بھائی اور قائد کے راستے پر چلیں گے یا پھر مصالحت کے؟
میاں صاحب نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف اس وقت تک پاکستان نہیں جائیں گے جب تک بیگم کلثوم نواز کو ہوش نہیں آجاتا اور ان کا وینٹیلیٹر ہٹا نہیں دیا جاتا۔
تو ایسی صورت میں یہ بھی بہت اہم ہے کہ ان کے بقول ان کے ملک کی تاریخ بدلنے کے لیے اس جدوجہد کی قیادت کون کرے گا؟ کم از کم پاکستان میں جو اس وقت مسلم لیگ کی قیادت موجود ہے، ان میں سے تو کوئی اس ڈگر پر چلتا نظر نہیں آتا لیکن امید پر دنیا قائم ہے۔
کل جوہوا اس سے نوازشریف کو بچانا چاہتا تھا ، چوہدری نثار
بڑا معنی خیز بیان ہے.
ابھی سانحہ ماڈل ٹاون کا حساب باقی ہے لہذا کہانی ابھی ختم نہیں ہو سکتی۔نواز شریف صاحب سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ بول رہے ہیں، الگ معاملہ ہے۔ تاہم، اتنی سی بات ضرور ہے کہ اگر وہ پاکستان آ گئے تو سیاسی منظرنامہ کافی حد تک تبدیل ہو جائے گا۔ اگر انہوں نے لندن میں ہی رہنے کا فیصلہ کر لیا تو پھر شاید کہانی ختم!
کہانی تو خیر چلتی رہتی ہے۔ ہماری بات کا تناظر اک ذرا مختلف تھا۔ابھی سانحہ ماڈل ٹاون کا حساب باقی ہے لہذا کہانی ابھی ختم نہیں ہو سکتی۔
نواز شریف صاحب سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ بول رہے ہیں، الگ معاملہ ہے۔ تاہم، اتنی سی بات ضرور ہے کہ اگر وہ پاکستان آ گئے تو سیاسی منظرنامہ کافی حد تک تبدیل ہو جائے گا۔ اگر انہوں نے لندن میں ہی رہنے کا فیصلہ کر لیا تو پھر شاید کہانی ختم!
کہانی تو خیر چلتی رہتی ہے۔ ہماری بات کا تناظر اک ذرا مختلف تھا۔
محترم! ہمارا تبصرہ معروضی تناظر میں تھا۔ ملکی صورت حال کو ذہن میں رکھ کر جو امکانی منظرنامہ ہمیں دکھائی دیا، اس حوالے سے اپنی ناقص رائے کا اظہار کر دیا۔ ہمیں نواز شریف صاحب کے ملزم یا مجرم ہونے سے کیا لینا دینا!اسلام آباد احتساب عدالت نے محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر فیصلہ سنادیا ہے نواز شریف کو 10 سال قید ، 8ملین پاﺅنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو سات سال قید ،دو ملین پاﺅنڈ جرمانہ ، کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزااور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے ،
نواز شریف پہلے جیل کاٹ لے اور لوٹی ہوئی رقم واپس کردے، اور پھر پھر چلو بھر پانی ڈوب مرے۔
اطلاعات گردش میں تھیں کہ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی عام انتخابات کے بعد پنجاب اور سندھ میں حکومتیں بنائیں گے۔ مرکز میں قومی حکومت لائی جائے گی۔ شاید اس گیم پلان کو تباہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ لگتا ہے، الیکشن سے قبل دونوں جماعتوں کو خوب ڈرایا دھمکایا جائے گا۔اس وقت سیاسی منظرنامہ کافی عجیب چل رہا ہے۔ نواز شریف کے بعد زرداری اینڈ کمپنی پہ بھی ہاتھ ڈال دیا گیا ہے۔
سمجھ نہیں آ رہا کہ چاہ کیا رہے ہیں۔
عموماً اسٹیبلشمنٹ ایسا کرتی نہیں۔ یعنی بیک وقت دونوں بڑی جماعتوں سے پنگا۔اطلاعات گردش میں تھیں کہ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی عام انتخابات کے بعد پنجاب اور سندھ میں حکومتیں بنائیں گے۔ مرکز میں قومی حکومت لائی جائے گی۔ شاید اس گیم پلان کو تباہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ لگتا ہے، الیکشن سے قبل دونوں جماعتوں کو خوب ڈرایا دھمکایا جائے گا۔
زرداری صاحب مانے نہیں دے رہے ہوں گے۔ اسٹیبلشمنٹ بھی 'بندہ بشر' ہے، بوکھلا بھی سکتی ہے۔عموماً اسٹیبلشمنٹ ایسا کرتی نہیں۔ یعنی بیک وقت دونوں بڑی جماعتوں سے پنگا۔
اتنی سادی لگتی تو نہیں تھی اسٹیبلشمنٹ۔زرداری صاحب مانے نہیں دے رہے ہوں گے۔ اسٹیبلشمنٹ بھی 'بندہ بشر' ہے، بوکھلا بھی سکتی ہے۔
یہ کھیل چلتا رہتا ہے۔ نواز شریف صاحب کے پاس اب یہی آپشن بچا ہے کہ ساری کشتیاں جلا کر پاکستان آئیں۔ جو رجحانات پاکستان میں سیٹ ہوئے ہیں، وہ نہایت خطرناک ہیں۔ دھرنے، احتجاج، قانون شکنی وغیرہ وغیرہ۔ اب یہی حربے مسلم لیگ نون بھی اختیار کر سکتی ہے اور شاید ان کے کارکن ان معاملات میں 'شدید' نوعیت کی مہارت رکھتے ہیں۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ بھی کسی حد تک دباؤ میں ہے۔اتنی سادی لگتی تو نہیں تھی اسٹیبلشمنٹ۔