جاسم محمد
محفلین
whataboutismانسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے ہیومن رائٹس واچ پر تنقید کی کہ وہ انڈیا اور اسرائیل کے مظالم رپورٹ کیوں نہیں کرتے
whataboutismانسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے ہیومن رائٹس واچ پر تنقید کی کہ وہ انڈیا اور اسرائیل کے مظالم رپورٹ کیوں نہیں کرتے
بلاتبصرہ
تھے تو پیشرو وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بالکل بکواس ہےمزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
بلاتبصرہ
اب دیکھیں تو اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر یاسمین اور غیر سند یافتہ مولوی خادم حسین ایک ہی قطار میں کھڑے ہیں اور ہر دو طرح کے لوگ جس طرح ان معاملات کو اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس کے دور رس اثرات کے بارے میں سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔یہ ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ کا بینر ہے جو وزیر اعلٰی کی تگڑی اُمیدوار تھیں لیکن ہار نے کایا پلٹ دی اور وزارت صحت پر اکتفا کرنا پڑا-
یہ دیکھیں پنجاب کے وزیر اطلاعات
پھر سیدہ شگفتہ آپا کہتیں مذہب کارڈ نہیں کھیلا؟
صرف 30 کروڑ یومیہ کے ساتھ ہی اب تک ہم کم از کم 360 کروڑ کے مالک تو بن چکے ہیں دو ہفتوں میں۔ اب تو اسد عمر کو آئی ایم ایف کی منتیں نہیں کرنی چاہئیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ن لیگ کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال میں اکاون ارب روپے صوابدیدی فنڈز کے نام پر خرچ کئے۔ ان اکاون ارب میں اکیس ارب نوازشریف نے، آٹھ کروڑ صدر ممنون حسین نے اور تیس ارب ن لیگ اور اس کے اتحادی اراکین اسمبلی نے خرچ کئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
سلیم صافی کی وکالت کرنے والے صحافی ہمیں اخلاقیات کا درس ضرور دیں لیکن سلیم صافی سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں نوازشریف کے 61 لاکھ روپے کے چیک تو دکھا دیئے جن میں صدقے کے بکرے اور بچوں کی سالگرہ کے خرچے کی تفصیل تھی، ان اکیس ارب روپوں کا حساب کون دے گا جو قومی خزانے کو چونا لگاتے ہوئے نوازشریف نے ہتھیا لئے؟
صدر ممنون حسین نے آٹھ کروڑ روپے کس مقصد کیلئے حاصل کئے اور انہیں کہاں خرچ کیا؟
ن لیگ، جے یو آئی اور اچکزئی کے اراکین اسمبلی نے وہ تیس ارب کہاں لٹائے جو انہوں نے استحقاق کی مد میں حاصل کئے؟
اطمینان بخش بات یہ ہے کہ عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس صوابدیدی فنڈ کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے، دوسرے الفاظ میں ن لیگ کی حکومت ایک سال میں جو 51 ارب یعنی سوا چار ارب ماہانہ یعنی سوا چودہ کروڑ روپے روزانہ کے حساب سے قومی خزانے سے خرچ کرتی تھی، اس پر عمران خان نے مستقل ڈکا لگا دیا۔ اسی طرح 60 ارب سے زائد کے اشتہارات جو میڈیا کو جاری کئے گئے، ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر روزانہ کی مد میں تقریباً تیس کروڑ روپے کی بچت صرف ان دو اقدامات سے ہونا شروع ہوچکی ہے۔
خان صاحب!
قومی خزانے سے روزانہ تیس کروڑ روپے کی لیکیج روکنے پر مبارکباد۔
اگر اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کی چیخیں بلند ہورہی ہیں تو اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں اور ان کا علاج ہم پر چھوڑ دیں!!!
بقلم خود باباکوڈا
قلم توڑ دیں اب۔ موجودہ حالاے پر اس سے زیادہ بہتر تبصرہ ہو ہی نہیں سکتا۔کیا اسکی کوئی متبادل رائے موجود ہے یا پھر محسن بھائی کی رائے کو حتمی مان لیا جائے؟
یہ حضرت جو بھی ہیں، مزاحیہ فکشن لکھنے میں ماسٹر ہیں۔ بہت پوٹینشئل ہے بھئی۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ن لیگ کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال میں اکاون ارب روپے صوابدیدی فنڈز کے نام پر خرچ کئے۔ ان اکاون ارب میں اکیس ارب نوازشریف نے، آٹھ کروڑ صدر ممنون حسین نے اور تیس ارب ن لیگ اور اس کے اتحادی اراکین اسمبلی نے خرچ کئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
سلیم صافی کی وکالت کرنے والے صحافی ہمیں اخلاقیات کا درس ضرور دیں لیکن سلیم صافی سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں نوازشریف کے 61 لاکھ روپے کے چیک تو دکھا دیئے جن میں صدقے کے بکرے اور بچوں کی سالگرہ کے خرچے کی تفصیل تھی، ان اکیس ارب روپوں کا حساب کون دے گا جو قومی خزانے کو چونا لگاتے ہوئے نوازشریف نے ہتھیا لئے؟
صدر ممنون حسین نے آٹھ کروڑ روپے کس مقصد کیلئے حاصل کئے اور انہیں کہاں خرچ کیا؟
ن لیگ، جے یو آئی اور اچکزئی کے اراکین اسمبلی نے وہ تیس ارب کہاں لٹائے جو انہوں نے استحقاق کی مد میں حاصل کئے؟
اطمینان بخش بات یہ ہے کہ عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس صوابدیدی فنڈ کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے، دوسرے الفاظ میں ن لیگ کی حکومت ایک سال میں جو 51 ارب یعنی سوا چار ارب ماہانہ یعنی سوا چودہ کروڑ روپے روزانہ کے حساب سے قومی خزانے سے خرچ کرتی تھی، اس پر عمران خان نے مستقل ڈکا لگا دیا۔ اسی طرح 60 ارب سے زائد کے اشتہارات جو میڈیا کو جاری کئے گئے، ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر روزانہ کی مد میں تقریباً تیس کروڑ روپے کی بچت صرف ان دو اقدامات سے ہونا شروع ہوچکی ہے۔
خان صاحب!
قومی خزانے سے روزانہ تیس کروڑ روپے کی لیکیج روکنے پر مبارکباد۔
اگر اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کی چیخیں بلند ہورہی ہیں تو اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں اور ان کا علاج ہم پر چھوڑ دیں!!!
بقلم خود باباکوڈا
کھسیانی ہنسی اپنی کوتاہی اور غلطی پر آئی تھی۔ اس کو بنیاد بنا کر مقدمہ ضرور کریں۔ دیکھتے ہیں عدالت اسے قابل سماعت سمجھتی ہے یا نہیں۔
عمران خان کی پارٹی تانگہ پارٹی ہے
عمران خان کو سیاست تو آتی ہی نہیں"