سیاسی منظر نامہ

زیک

مسافر
بلاتبصرہ
DlxINYoW4AA5Yxs
 

یہ ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ کا بینر ہے جو وزیر اعلٰی کی تگڑی اُمیدوار تھیں لیکن ہار نے کایا پلٹ دی اور وزارت صحت پر اکتفا کرنا پڑا-
یہ دیکھیں پنجاب کے وزیر اطلاعات

پھر سیدہ شگفتہ آپا کہتیں مذہب کارڈ نہیں کھیلا؟
 

جاسم محمد

محفلین
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ن لیگ کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال میں اکاون ارب روپے صوابدیدی فنڈز کے نام پر خرچ کئے۔ ان اکاون ارب میں اکیس ارب نوازشریف نے، آٹھ کروڑ صدر ممنون حسین نے اور تیس ارب ن لیگ اور اس کے اتحادی اراکین اسمبلی نے خرچ کئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
سلیم صافی کی وکالت کرنے والے صحافی ہمیں اخلاقیات کا درس ضرور دیں لیکن سلیم صافی سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں نوازشریف کے 61 لاکھ روپے کے چیک تو دکھا دیئے جن میں صدقے کے بکرے اور بچوں کی سالگرہ کے خرچے کی تفصیل تھی، ان اکیس ارب روپوں کا حساب کون دے گا جو قومی خزانے کو چونا لگاتے ہوئے نوازشریف نے ہتھیا لئے؟
صدر ممنون حسین نے آٹھ کروڑ روپے کس مقصد کیلئے حاصل کئے اور انہیں کہاں خرچ کیا؟
ن لیگ، جے یو آئی اور اچکزئی کے اراکین اسمبلی نے وہ تیس ارب کہاں لٹائے جو انہوں نے استحقاق کی مد میں حاصل کئے؟
اطمینان بخش بات یہ ہے کہ عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس صوابدیدی فنڈ کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے، دوسرے الفاظ میں ن لیگ کی حکومت ایک سال میں جو 51 ارب یعنی سوا چار ارب ماہانہ یعنی سوا چودہ کروڑ روپے روزانہ کے حساب سے قومی خزانے سے خرچ کرتی تھی، اس پر عمران خان نے مستقل ڈکا لگا دیا۔ اسی طرح 60 ارب سے زائد کے اشتہارات جو میڈیا کو جاری کئے گئے، ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر روزانہ کی مد میں تقریباً تیس کروڑ روپے کی بچت صرف ان دو اقدامات سے ہونا شروع ہوچکی ہے۔
خان صاحب!
قومی خزانے سے روزانہ تیس کروڑ روپے کی لیکیج روکنے پر مبارکباد۔
اگر اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کی چیخیں بلند ہورہی ہیں تو اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں اور ان کا علاج ہم پر چھوڑ دیں!!!
بقلم خود باباکوڈا
 

زیک

مسافر
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بالکل بکواس ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ کا بینر ہے جو وزیر اعلٰی کی تگڑی اُمیدوار تھیں لیکن ہار نے کایا پلٹ دی اور وزارت صحت پر اکتفا کرنا پڑا-
یہ دیکھیں پنجاب کے وزیر اطلاعات

پھر سیدہ شگفتہ آپا کہتیں مذہب کارڈ نہیں کھیلا؟
اب دیکھیں تو اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر یاسمین اور غیر سند یافتہ مولوی خادم حسین ایک ہی قطار میں کھڑے ہیں اور ہر دو طرح کے لوگ جس طرح ان معاملات کو اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس کے دور رس اثرات کے بارے میں سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
دیکھا جائے تو یہ ضیاءالحق کی مرد مومن والی اپروچ ہی ہے جس کا نتیجہ پاکستانی قوم ابھی تک بھگت رہی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ن لیگ کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال میں اکاون ارب روپے صوابدیدی فنڈز کے نام پر خرچ کئے۔ ان اکاون ارب میں اکیس ارب نوازشریف نے، آٹھ کروڑ صدر ممنون حسین نے اور تیس ارب ن لیگ اور اس کے اتحادی اراکین اسمبلی نے خرچ کئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
سلیم صافی کی وکالت کرنے والے صحافی ہمیں اخلاقیات کا درس ضرور دیں لیکن سلیم صافی سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں نوازشریف کے 61 لاکھ روپے کے چیک تو دکھا دیئے جن میں صدقے کے بکرے اور بچوں کی سالگرہ کے خرچے کی تفصیل تھی، ان اکیس ارب روپوں کا حساب کون دے گا جو قومی خزانے کو چونا لگاتے ہوئے نوازشریف نے ہتھیا لئے؟
صدر ممنون حسین نے آٹھ کروڑ روپے کس مقصد کیلئے حاصل کئے اور انہیں کہاں خرچ کیا؟
ن لیگ، جے یو آئی اور اچکزئی کے اراکین اسمبلی نے وہ تیس ارب کہاں لٹائے جو انہوں نے استحقاق کی مد میں حاصل کئے؟
اطمینان بخش بات یہ ہے کہ عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس صوابدیدی فنڈ کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے، دوسرے الفاظ میں ن لیگ کی حکومت ایک سال میں جو 51 ارب یعنی سوا چار ارب ماہانہ یعنی سوا چودہ کروڑ روپے روزانہ کے حساب سے قومی خزانے سے خرچ کرتی تھی، اس پر عمران خان نے مستقل ڈکا لگا دیا۔ اسی طرح 60 ارب سے زائد کے اشتہارات جو میڈیا کو جاری کئے گئے، ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر روزانہ کی مد میں تقریباً تیس کروڑ روپے کی بچت صرف ان دو اقدامات سے ہونا شروع ہوچکی ہے۔
خان صاحب!
قومی خزانے سے روزانہ تیس کروڑ روپے کی لیکیج روکنے پر مبارکباد۔
اگر اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کی چیخیں بلند ہورہی ہیں تو اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں اور ان کا علاج ہم پر چھوڑ دیں!!!
بقلم خود باباکوڈا
صرف 30 کروڑ یومیہ کے ساتھ ہی اب تک ہم کم از کم 360 کروڑ کے مالک تو بن چکے ہیں دو ہفتوں میں۔ اب تو اسد عمر کو آئی ایم ایف کی منتیں نہیں کرنی چاہئیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ن لیگ کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری مالی سال میں اکاون ارب روپے صوابدیدی فنڈز کے نام پر خرچ کئے۔ ان اکاون ارب میں اکیس ارب نوازشریف نے، آٹھ کروڑ صدر ممنون حسین نے اور تیس ارب ن لیگ اور اس کے اتحادی اراکین اسمبلی نے خرچ کئے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ن لیگ کا آخری مالی سال 2017-18 تھا جو کہ یکم جولائی 2017 کو شروع ہوا اور 28 جولائی 2017 کو نوازشریف نااہل ہوگیا۔ یعنی صرف 28 دنوں میں نوازشریف نے 21 ارب روپے اپنے صوابدیدی کوٹے سے حاصل کئے اور ہوا میں اڑا دیئے۔
سلیم صافی کی وکالت کرنے والے صحافی ہمیں اخلاقیات کا درس ضرور دیں لیکن سلیم صافی سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں نوازشریف کے 61 لاکھ روپے کے چیک تو دکھا دیئے جن میں صدقے کے بکرے اور بچوں کی سالگرہ کے خرچے کی تفصیل تھی، ان اکیس ارب روپوں کا حساب کون دے گا جو قومی خزانے کو چونا لگاتے ہوئے نوازشریف نے ہتھیا لئے؟
صدر ممنون حسین نے آٹھ کروڑ روپے کس مقصد کیلئے حاصل کئے اور انہیں کہاں خرچ کیا؟
ن لیگ، جے یو آئی اور اچکزئی کے اراکین اسمبلی نے وہ تیس ارب کہاں لٹائے جو انہوں نے استحقاق کی مد میں حاصل کئے؟
اطمینان بخش بات یہ ہے کہ عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس صوابدیدی فنڈ کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے، دوسرے الفاظ میں ن لیگ کی حکومت ایک سال میں جو 51 ارب یعنی سوا چار ارب ماہانہ یعنی سوا چودہ کروڑ روپے روزانہ کے حساب سے قومی خزانے سے خرچ کرتی تھی، اس پر عمران خان نے مستقل ڈکا لگا دیا۔ اسی طرح 60 ارب سے زائد کے اشتہارات جو میڈیا کو جاری کئے گئے، ان پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر روزانہ کی مد میں تقریباً تیس کروڑ روپے کی بچت صرف ان دو اقدامات سے ہونا شروع ہوچکی ہے۔
خان صاحب!
قومی خزانے سے روزانہ تیس کروڑ روپے کی لیکیج روکنے پر مبارکباد۔
اگر اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا کی چیخیں بلند ہورہی ہیں تو اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اپنا کام جاری رکھیں اور ان کا علاج ہم پر چھوڑ دیں!!!
بقلم خود باباکوڈا
یہ حضرت جو بھی ہیں، مزاحیہ فکشن لکھنے میں ماسٹر ہیں۔ بہت پوٹینشئل ہے بھئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جمہوریت کے چیمپئن بننے والے بے نقاب ہو گئے
وزیر اعظم عمران خان درست کہتے تھے۔ جمہوریت کے نام پر فراڈیے 30 سال حکومت کرتے رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
صدر پاکستان کے انتخاب کیلئے پارٹی پوزیشن جاری کر دی گئی ہے۔ 251 ووٹوں کے ساتھ تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی سب سے آگے ہیں۔
5b8b0700bf654.jpg
 
Top