سیاسی منظر نامہ

سید عاطف علی

لائبریرین
ایسا ممکن نہیں ہے۔ ایوان میں اکثریت برقرار رکھنے کے لئے لوٹوں کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا ۔
اور نہ ہی یہ ہو سکتا ہے کہ یہ لوٹے ذاتی مفادات پورے کیے بنا عمران خان کے ہر فیصلے پر صاد کہیں۔
جی ہاں۔میرا یہی مطلب تھا۔
پھر عمران خان کی بھی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔ اور یہ کہنا بھی دشوار ہے کہ عمران خان ملک و ملت سے کتنے مخلص ہیں۔
"سیاسی" تربیت تو خوب ہو چکی۔یہ سب لوٹے اس بات کے دلائل ہی نہیں بلکہ کافی شافی ثبوت ہیں ۔ ( :) )
آگے آگے دیکھیئے۔۔۔۔
 

جان

محفلین
کس چیز کی تعلیم؟
محض اکیڈمک ایجوکیشن سیاسی شعور پیدا کرنے کے لئے کافی نہیں اگر کافی ہوتی تو لیڈر نواز، عمران اور زرداری جیسے نہ ہوتے۔
ڈگری یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونے میں فرق ہے۔ ہمارا بنیادی تعلیمی ڈھانچہ ہی بہت کمزور ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
نظام تعلیم بھٹے کی اینٹیں بنا رہا ہے جہاں چاہو فٹ کردو
سوچنا سمجھنا سکھانا اس نظام تعلیم کے بس کی بات نہیں
بات یہ ہے کہ عوام اور لیڈر دونوں سے خوف خدا اٹھ گیا ہے. یہ تقویٰ گزار نہیں ہیں. اسی لئے ان کی ہدایت ممکن نہیں
اب تو اخلاقیات کا اتنا برا حال ہوچکا ہے کہ جھوٹ، دھوکہ، فریب، چوری عام لوگوں کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے
ہمیں دوبارہ اپنے پیارے نبی کی تعلیمات کی طرف پلٹنا ہوگا اور ان سے ہدایت لینی ہوگی
 

فرقان احمد

محفلین
پیپلز پارٹی نے سندھ سے قومی اور سندھ اسمبلی کے 160حلقوں پر پارٹی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 246 لیاری اور این اے 200 لاڑکانہ ، پیپلز پارٹی پالیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری شہید بے نظیر آباد سے این اے 213 ، فریال تالپور سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 10 کراچی میں این اے 243 سے شہلا رضا اور 247 سے عبدالعزیز میمن انتخاب میں حصہ لیں گے۔بلاول ہاو¿س سے جاری اعلامیہ کے مطابق این اے 196جیکب آباد میر اعجاز حسین جھکرانی،این اے 197 کشمور احسان مزاری،این اے 198 شکار (1 )میر عابد بھیو،این اے 199 شکار پور (2) ذوالفقار کماریو، این اے 200 لاڑکانہ (1)بلاول بھٹو زرداری، این اے 201 لاڑکانہ (2)خورشید جونیجو، این اے 204 گھوٹکی(1)سردار خان لونڈ،این اے 205 گھوٹکی (2)احسان اللہ سندرانی،این اے 206سکھر (1)خورشید احمد شاہ، این اے 207 سکھر(2)نعمان اسلام الدین شیخ، این اے 211 نوشہرو فیروز(1)سید عمران علی شاہ،این اے 212 نوشہروفیروز (2)ذوالفقار علی بھن، این اے 213 شہید بے نظیرآباد ( 1) آصف علی زرداری ، این اے 214 شہید بے نظیر آباد ( 2) سید غلام مصطفی شاہ، این اے 218 میر پور خاص ( 1) پیر حسن علی شاہ،این اے 219 میر پور خاص ( 2) میر منور علی تالپور، این اے 220 عمر کوٹ نواب یوسف تالپور،این اے 221 تھر پارکر ( 1) پیر نور محمد شاہ جیلانی،این اے 223مٹیاری مخدوم جمیل الزمان،این اے 224 ٹنڈو الہ یار ذوالفقار ستار بچانی، این اے 225 حیدر آباد ( 1) سید حسین طارق جاموٹ، این اے 226 حیدر ا?باد ( 2) علی محمد سہتو،این اے 227 حیدر آباد ( 3) ڈاکٹر عرفان گل مگسی،این اے 229 بدین ( 1) میر غلام علی تالپور،این اے 230 بدین ( 2) حاجی رسول بخش چانڈیو،این اے 231 سجاول سید ایاز شاہ شیرازی، این اے 232 ٹھٹھہ محترم شمس النسا میمن، این اے 233 جام شورو سکندر راہو پوٹو، این اے 234 دادو ( 1) عمران ظفر لغاری، این اے 235 دادو ( 2) سر دار رفیق احمد جمالی،این اے 236 کراچی ملیر ( 1) جام عبد الکریم جوکھیو، این اے 237 ملیر ( 2)عبد الحکیم بلوچ، این اے 238 ملیر ( 3) آغا رفیع اللہ ، این اے 239 کورنگی (1) سید عمران حیدر عابدی،این اے 240 کورنگی ( 2) شیخ محمد فیروز،این اے 241 کورنگی ( 2) معظم علی قریشی، این اے 242شرقی ( 1) اقبال ساند، این اے 243 شرقی ( 2) شہلا رضا،این اے 244 شرقی ( 3) اسد عالم نیازی، این اے 245 شرقی ( 4 ) فرخ نیاز تنولی، این اے 246 جنوبی ( 1) بلاول بھٹو زرداری، این اے 247 جنوبی ( 2) عبد العزیز میمن، این اے 248 غربی (1) عبد القار پٹیل، این اے 249 غربی ( 2) قادر مندو خیل،این اے 250 غربی ( 3) علی احمد، این اے 251، غربی ( 4) محمد جمیل ضیا،این اے 253 وسطی ( 1) امجد اللہ خان ،این اے 254 وسطی ( 2 )دانش ترابی،این اے 255 وسطی ( 3) ظفر صدیقی، این اے 256وسطی (4) ساجد حسن کو ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔اسی طرح سندھ اسمبلی حلقوں میں جیک ا?باد میں پی ایس1 پر اورنگزیب پہنور، پی ایس2سہراب خان سرکی،پی ایس 3 پر ممتاز جھکرانی،ضلع کشمور میں پی ایس 4 پر حاجی عبد الروف کھوسو،پی ایس 5 پر سر دار غلام عابد سندرانی،پی ایس 6 پر شبیر بجارانی، ضلع شکار پور میں پی ایس 7 پر امتیاز احمد شیخ ، پی ایس 8 پر معین الدین ،پی ایس 9 پر آغا سراج درانی، ضلع لاڑکانہ میں پی ایس 10 پر فر یال تالپور، پی ایس 11 پر نثار احمدکھوڑو،پی ایس 11 پر سہیل انور سیال،پی ایس 13 پر سر دار حزب بھوگیو، ضلع گوٹکی میں پی ایس 18 پر جام مہتاب ڈہر ، پی ایس 19 پر عبد الباری پتافی، پی ایس 20 پر سردار محمد بخش مہر، پی ایس 21 پر علی نواز خان مہر، ضلع سکھر میں پی ایس 22 پر جام اکرام دھریجو، پی ایس 23 پر سیہد اویس قادر شاہ،پی ایس 24 سید فرخ شاہ، پی ایس 25 سید ناصر شاہ، ضلع نوشہر فیروز میں پی ایس 33 پر سر فراز حسین شاہ، پی ایس 34 سید مراد علی شاہ، پی ایس 35 ممتاز علی چانڈیو، پی ایس 36 پر ضیاالحسن لنجار، ضلع شہید بے نظیر ا?باد میں پی ایس 37 پر عذرا پیچوہو، پی ایس38 پر طارق مسعود ا?رائیں، پی ایس 39 غلام قادر چانڈیو، پی ایس 40 سر دار خان محمد ڈہری،ضلع میر پور خاص میں پی ایس 47 پر سائیں ہری رام ، پی ایس 48 پر سید ذوالفقار علی ،پی ایس49 پر نور احمد بھر گڑی،پی ایس 50میر حاجی حیات خان تالپور،ضلع عمر کوٹ میں پی ایس 51 پر سید سردار علی شاہ،پی ایس 52 پر سید مراد علی شاہ، پی ایس 53 پر نواب محمد تیمور تالپور،ضلع تھر پار کر میں پی ایس 54 دوست محمد راحیمو، پی ایس 55 قاسم سومرو،ضلع مٹیاری پی ایس 58 پر مخدوم محبوب الزمان، پی ایس 59 پر مخدوم رفیق الزمان، ضلع ٹنڈو الہ یار پی ایس 60 پر سید ضیا عباس شاہ،پی ایس 61 امداد پتافی، ضلع حیدر آباد میں پی ایس 62 پر جام خان شورو، پی ایس 63 پر شرجیل انعام میمن، پی ایس 64پر عبدا لجبار خان،پی ایس 65 پر سلیم آرائیں، پی ایس 66 مختار احمد دھامرا، پی ایس 67 پر محمد صغیر قریشی، ضلع ٹنڈو محمد خان میں پی ایس 68 پر سید اعجاز حسین شاہ بخاری،پی ایس 69 پر عبد الکریم سومرو، ضلع بدین میں پی ایس 70پر بشیر احمد ہالیپوٹو، پی ایس 71 پر میر اللہ بخش تالپور،پی ایس 72 پر سید علی بخش شاہ، پی ایس 73 تاج محمد ملاح، پی ایس 74 اسماعیل راہو، ضلع سجاول میں پی ایس 75 شاہ حسین شاہ شیرازی، پی ایس 76 محمد علی ملکانی، ضلع ٹھٹھہ میں پی ایس 77 پر ریاض حسین شیرازی، پی ایس 78 پر حاجی علی حسن زرداری، پی ایس 79 پر جام بجار خان جوکھیو،ضلع جام شورو میں پی ایس 80 پر سید مراد علی شاہ، پی ایس 81 پر گیان چند اسیرانی، پی ایس 82 ملک اسد سکندر، ضلع دادو میں پی ایس 83 عبد العزیز جونیجو،پی ایس 84 پر فیاض علی بھٹ،پی ایس 85 پیر مجیب الحق، پی ایس 86 پر پیر سید غلام شاہ جیلانی، کراچی ضلع ملیر میں پی ایس 87 پر محمد ساجد جوکھیو، پی ایس 88 پر غلام مرتضیٰ بلوچ، پی ایس 89 پر سلیم بلوچ، پی ایس 90 راجہ رزاق،پی ایس 91 محمود عالم جاموٹ، ضلع کورنگی پی ایس 92 پر رحمن وحید باجوہ، پی ایس 93 انجم نثار ، پی ایس 94 پر محترمہ گل رعنا، پی ایس 95 پر محترمہ رفیع عباسی، پی ایس 96 اسد مجاہد، پی ایس 97 پر نعیم شیخ ،پی ایس 98 محمد ہارون خان خٹک، ضلع شرقی میں پی ایس 99 لالہ عبدالرحیم، پی ایس100 پر تاج محمد وسان، پی ایس 101 ایوب کھوسو، پی ایس 102 ریاض بلوچ، پی ایس 103 شہزاد میمن، پی ایس 104 سعید غنی، پی ایس 105 ذوالفقار قائم خانی، پی ایس 106 پر شہزاد ناتھا، ضلع جنوبی میں پی ایس 107 پر جاوید ناگوری، پی ایس 108پر عبد المجید بلوچ،پی ایس 109 عبدالرشید نورانی، پی ایس 110 نجمی عالم ، پی ایس 111 مرتضیٰ وہاب، ضلع غربی پی ایس 112 لیاقت علی ا?سکانی ، پی ایس 113 ہمایوں خان، پی ایس 115 پرکے ایس مجاہد بلوچ،پی ایس 116 پر فرخ ا?فریدی، پی ایس 114 پر میر طالب بروہی، پی ایس 120 پر نصیب الرحمن ، پی ایس 117 پر وسیم اختر، پی ایس 118 شاہدہ رحمانی، پی ایس 119 آغا ظاہر شاہ، ضلع وسطی میں پی ایس 123 فیصل شیخ ، پی ایس 124 پر شمیم ممتاز ، پی ایس 125 پر ادریس عبدا للہ، پی ایس 126 پر جاوید جیلانی، پی ایس 127 پر ناز بلوچ، پی ایس 128 پر عارف حسین قریشی ، پی ایس 129 پر دل محمد خان اور پی ایس 130 پر شاہد حسین شامل ہیں۔
ربط
 

جان

محفلین
اب یہ کمپین بھی شروع ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی اکثریتی جماعت کے طور پر الیکشن نہ جیتے تو اس کے حق میں بہتر ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اب یہ کمپین بھی شروع ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی اکثریتی جماعت کے طور پر الیکشن نہ جیتے تو اس کے حق میں بہتر ہے۔ :)
اس وقت نہایت دلچسپ صورت حال بن چکی ہے۔ امکان غالب ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف لگ بھگ ایک جتنی نشستیں حاصل کریں گی۔ حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ فی الوقت تو یہی پوزیشن ہے تاہم الیکشن کے بالکل قریب کسی پارٹی کے حق میں بوجوہ کوئی 'لہر'چل پڑے تو الیکشن نتائج یکسر تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔
 

جان

محفلین
اس وقت نہایت دلچسپ صورت حال بن چکی ہے۔ امکان غالب ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف لگ بھگ ایک جتنی نشستیں حاصل کریں گی۔ حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ فی الوقت تو یہی پوزیشن ہے تاہم الیکشن کے بالکل قریب کسی پارٹی کے حق میں بوجوہ کوئی 'لہر'چل پڑے تو الیکشن نتائج یکسر تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔
نواز شریف کے ریفرنسز کے نتائج الیکشن پہ اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے احتساب عدالت اس کوشش میں ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ کام نمٹ جائے تاکہ اس کا خاطر خواہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ ن لیگ پھر بھی سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کی تنظیم سازی تحریک انصاف سے کہیں بہتر ہے۔ تحریک انصاف میں تنظیم سازی کا فقدان ہے۔ اگر ایک بندے کو ٹکٹ ملتا ہے تو دوسرا ناراض ہو کر اس کے مقابل میں آزاد امیدوار کے طور پہ کھڑا ہو جاتا ہے جس سے پارٹی اور شخصیت کا ووٹ تقسیم ہو جاتا ہے اور مخالف کو اس کا فائدہ ہو جاتا ہے۔ ن لیگ چاہے اکثریت حاصل کر بھی لے لیکن سینیٹ انتخابات کی طرح باقی پارٹیاں مل کر حکومت بنائیں گی۔ یہ تو طے کیا جا چکا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں بہت طاقتور ہو گی اور اگر حکومت میں آئی تو نسبتاً کمزور ہو گی۔
 

یاز

محفلین
نواز شریف کے ریفرنسز کے نتائج الیکشن پہ اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے احتساب عدالت اس کوشش میں ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ کام نمٹ جائے تاکہ اس کا خاطر خواہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ ن لیگ پھر بھی سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کی تنظیم سازی تحریک انصاف سے کہیں بہتر ہے۔ تحریک انصاف میں تنظیم سازی کا فقدان ہے۔ اگر ایک بندے کو ٹکٹ ملتا ہے تو دوسرا ناراض ہو کر اس کے مقابل میں آزاد امیدوار کے طور پہ کھڑا ہو جاتا ہے جس سے پارٹی اور شخصیت کا ووٹ تقسیم ہو جاتا ہے اور مخالف کو اس کا فائدہ ہو جاتا ہے۔ ن لیگ چاہے اکثریت حاصل کر بھی لے لیکن سینیٹ انتخابات کی طرح باقی پارٹیاں مل کر حکومت بنائیں گی۔ یہ تو طے کیا جا چکا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں بہت طاقتور ہو گی اور اگر حکومت میں آئی تو نسبتاً کمزور ہو گی۔
میری ناقص رائے میں نون لیگ کو کسی صورت اقتدار میں نہیں آنا چاہئے۔ اتنی کمزور اور خوفزدہ حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔
 
Top