سید عاطف علی
لائبریرین
عوام کی۔کس چیز کی تعلیم؟
عوام کی۔کس چیز کی تعلیم؟
جی ہاں۔میرا یہی مطلب تھا۔ایسا ممکن نہیں ہے۔ ایوان میں اکثریت برقرار رکھنے کے لئے لوٹوں کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا ۔
اور نہ ہی یہ ہو سکتا ہے کہ یہ لوٹے ذاتی مفادات پورے کیے بنا عمران خان کے ہر فیصلے پر صاد کہیں۔
"سیاسی" تربیت تو خوب ہو چکی۔یہ سب لوٹے اس بات کے دلائل ہی نہیں بلکہ کافی شافی ثبوت ہیں ۔ ( )پھر عمران خان کی بھی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔ اور یہ کہنا بھی دشوار ہے کہ عمران خان ملک و ملت سے کتنے مخلص ہیں۔
عوام کی۔
عوام کو پڑھایا کیا جائے گا؟عوام کی۔
ڈگری یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونے میں فرق ہے۔ ہمارا بنیادی تعلیمی ڈھانچہ ہی بہت کمزور ہے۔کس چیز کی تعلیم؟
محض اکیڈمک ایجوکیشن سیاسی شعور پیدا کرنے کے لئے کافی نہیں اگر کافی ہوتی تو لیڈر نواز، عمران اور زرداری جیسے نہ ہوتے۔
اس وقت نہایت دلچسپ صورت حال بن چکی ہے۔ امکان غالب ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف لگ بھگ ایک جتنی نشستیں حاصل کریں گی۔ حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ فی الوقت تو یہی پوزیشن ہے تاہم الیکشن کے بالکل قریب کسی پارٹی کے حق میں بوجوہ کوئی 'لہر'چل پڑے تو الیکشن نتائج یکسر تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔اب یہ کمپین بھی شروع ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی اکثریتی جماعت کے طور پر الیکشن نہ جیتے تو اس کے حق میں بہتر ہے۔
نواز شریف کے ریفرنسز کے نتائج الیکشن پہ اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے احتساب عدالت اس کوشش میں ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ کام نمٹ جائے تاکہ اس کا خاطر خواہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ ن لیگ پھر بھی سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کی تنظیم سازی تحریک انصاف سے کہیں بہتر ہے۔ تحریک انصاف میں تنظیم سازی کا فقدان ہے۔ اگر ایک بندے کو ٹکٹ ملتا ہے تو دوسرا ناراض ہو کر اس کے مقابل میں آزاد امیدوار کے طور پہ کھڑا ہو جاتا ہے جس سے پارٹی اور شخصیت کا ووٹ تقسیم ہو جاتا ہے اور مخالف کو اس کا فائدہ ہو جاتا ہے۔ ن لیگ چاہے اکثریت حاصل کر بھی لے لیکن سینیٹ انتخابات کی طرح باقی پارٹیاں مل کر حکومت بنائیں گی۔ یہ تو طے کیا جا چکا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں بہت طاقتور ہو گی اور اگر حکومت میں آئی تو نسبتاً کمزور ہو گی۔اس وقت نہایت دلچسپ صورت حال بن چکی ہے۔ امکان غالب ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریکِ انصاف لگ بھگ ایک جتنی نشستیں حاصل کریں گی۔ حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ فی الوقت تو یہی پوزیشن ہے تاہم الیکشن کے بالکل قریب کسی پارٹی کے حق میں بوجوہ کوئی 'لہر'چل پڑے تو الیکشن نتائج یکسر تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔
کافی ہوئے ہیں۔کیا پاکستان میں الیکشن سے متعلق کوئی سروے ہوئے ہیں؟
میری ناقص رائے میں نون لیگ کو کسی صورت اقتدار میں نہیں آنا چاہئے۔ اتنی کمزور اور خوفزدہ حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔نواز شریف کے ریفرنسز کے نتائج الیکشن پہ اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لیے احتساب عدالت اس کوشش میں ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ کام نمٹ جائے تاکہ اس کا خاطر خواہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ ن لیگ پھر بھی سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کی تنظیم سازی تحریک انصاف سے کہیں بہتر ہے۔ تحریک انصاف میں تنظیم سازی کا فقدان ہے۔ اگر ایک بندے کو ٹکٹ ملتا ہے تو دوسرا ناراض ہو کر اس کے مقابل میں آزاد امیدوار کے طور پہ کھڑا ہو جاتا ہے جس سے پارٹی اور شخصیت کا ووٹ تقسیم ہو جاتا ہے اور مخالف کو اس کا فائدہ ہو جاتا ہے۔ ن لیگ چاہے اکثریت حاصل کر بھی لے لیکن سینیٹ انتخابات کی طرح باقی پارٹیاں مل کر حکومت بنائیں گی۔ یہ تو طے کیا جا چکا ہے۔ ن لیگ اپوزیشن میں بہت طاقتور ہو گی اور اگر حکومت میں آئی تو نسبتاً کمزور ہو گی۔
یہ مہم کہاں سے چلی ہے؟اب یہ کمپین بھی شروع ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی اکثریتی جماعت کے طور پر الیکشن نہ جیتے تو اس کے حق میں بہتر ہے۔
پاکستان کا کوئی فائیو تھرٹی ایٹ ڈاٹ کام؟کافی ہوئے ہیں۔
یہ کیا چیز ہے جناب؟پاکستان کا کوئی فائیو تھرٹی ایٹ ڈاٹ کام؟
عبدالرزاق یعقوب صاحب کاش زندہ ہوتے تو ان سے پوچھتے۔یہ مہم کہاں سے چلی ہے؟
اوہ اچھا، یعنی کہ۔۔۔۔عبدالرزاق یعقوب صاحب کاش زندہ ہوتے تو ان سے پوچھتے۔