'لگتا ہے منصوبہ ساز بہت بے تاب ہیں‘
پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نام نہاد غداروں کی فہرست میں تازہ اضافہ ہیں اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ نواز شریف کو 'انڈیا نوازی' اور 'مودی کے یار' جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹوئٹر پر اسی عنوان سے ایک ٹرینڈ چل رہا ہے اور اسے چلا کون رہا ہے، اس کے بارے میں فیصلہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ سب کی پروفائل پر لگی تصاویر محرک کا پتا دیتی ہیں۔
بقول ایک ٹوئٹر صارف 'جسے مذمت کے حروف لکھنے نہیں آتے وہ بھی اور جو 'کنڈیم اور کنڈوم' میں فرق نہیں کر سکتا وہ بھی نواز شریف کے انٹرویو پر تبصرے کر رہا ہے۔'
مذمتی بیانات اور ٹویٹس میں بہت ساری باتیں دہرائی جا رہی ہیں جن سے ظاہر ہے کہ یہ کسی نظام کے تحت ٹوئٹر پر نظر آ رہی ہیں ورنہ عمومی طور پر لوگ اپنی ٹویٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہیں پہلے سے لکھی باتیں نہیں دہراتے۔
شہنیلا سکندر نے ٹویٹ کی کہ 'اس کو کہتے ہے چور کی داڑھی میں تنکا۔ نوازشریف نے بات کی نان سٹیٹ ایکٹرز کی، دہشت گرد تنظیموں کی، سارے بوٹ پالشیے صحافی اس کو آرمی سمجھ رہے ہیں۔'
اس سارے معاملے کو میڈیا ٹرائل کہنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے لکھا کہ بات اتنی ہے جتنی میڈیا توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔ عمار مسعود نے ٹویٹ کی کہ 'نواز شریف کے صرف ایک بیان سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچا اور اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد سے برآمدگی سے دنیا میں ہمارا سر فخر سے اونچا ہو گیا تھا؟'
اور اس موقع پر یہی بات یا اسی پیرائے میں کی جانے والی تمام باتوں کا تذکرہ بھی کیا گیا جیسا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے نیویارک ٹائمز میں کالم کا حصہ شیئر کیا گیا جس میں انھوں نے کہا 'ممبئی حملوں کا نشانہ نہ صرف انڈیا بلکہ پاکستان کی نئی جمہوری حکومت اور اس کے ساتھ چلنے والا امن کا عمل بھی تھا۔ مطلق العنانی کے حامی پاکستان میں اور غیر ریاستی عناصر جو فساد کو ہوا دینا چاہتے ہیں اور تبدیلی کو پاکستان میں جڑ نہیں پکڑنے دینا چاہتے۔'
اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کا سر ڈیوڈ فروسٹ کو دیا گیا انٹرویو اور بہت سارے دوسرے انٹرویو شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں انھوں نے اسی پیرائے میں باتیں کیں۔
عمران احمد نے سر ڈیوڈ فروسٹ کے انٹرویو کے ساتھ لکھا 'پاکستان میں فوج نے ہمیشہ منفی کردار ادا کیا ہے: عمران خان۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب عمران خان خلائی مخلوق کا لاڈلا نہیں تھا۔'
انٹرویو کی ٹائمنگ پر بہت سے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں جیسا کہ طلعت حسین نے لکھا 'نواز ممبئی حملوں کے مقدمے پر شور ایک چیز دوبارہ ثابت کرتا ہے۔ نواز شریف اور ان کے ارد گرد جو سمارٹ نمائندے ہیں وہ ان کے اپنے سب سے برے دشمن ہیں۔ اچانک سے وہ ایک احمقانہ، بے مقصد انٹرویو دیتے ہیں اور اپنے اور اپنی جماعت کے سر پر ایک ڈیم کے پٹ کھول دیتے ہیں۔ وہ ایک مشن پر ہیں۔ جسے خود کشی کہتے ہیں۔'
جبکہ سرل المائڈہ نے ٹویٹ کی کہ 'انٹرویو کا موقع محض خوش قسمتی تھا۔ میں پہلے سے جنوبی پنجاب پر ایک خبر کے لیے ملتان میں تھا۔ جب پتا چلا کہ نواز شریف جلسہ کر رہے ہیں تو میں نے انٹرویو کے لیے رابطہ کیا۔ جس پر مجھے لگا کہ وہ واضح طور پر بات کرنا چاہتے تھے اور چاہتے تھے کہ سنا جائے۔ خوش ہوں کہ میں وہاں پر تھا۔'
اور پھر شاہ برھمن نے ٹویٹ کی 'چلیں اس سب شور و غوغے میں نواز شریف کے مبینہ طور پر بھارت بھیجے گئے پانچ ارب ڈالر کا رولا تو مکا اسی سے اندازہ کرلیں کہ الزامات کی حقیقت اور گہرائی کیا ہے۔'
محسن حجازی نے لکھا 'نواز شریف نے اختصار کے ساتھ اس بات کا تذکرہ کیا جو بہت سارے لوگ پہلے سے کہہ چکے ہیں اور اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ تسلیم کر چکے ہیں اس سے بھی زیادہ حساس مقامات پر۔ اس کے نتیجے میں فاشسٹ ترجمان ہی ننگے ہوں گے اور عوام کی جانب سے شدید ردِ عمل کا سامنا کریں گے۔'
اس بات کا شکوہ مریم نواز نے بھی کیا کہ 'میڈیا کو سختی سے بتایا گیا ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کی وضاحت کو نمایاں کر کے نہ پیش کرے اور پراپگینڈہ بڑھا چڑھا کر پیش کرے۔ لگتا ہے منصوبہ ساز بہت بے تاب ہیں۔'
مگر اس کے علاوہ بہت لوگوں نے یہ بات دہرائی کہ نواز شریف نے جو بات کہی ہے وہ بالکل نئی نہیں ہے۔ عمارہ احمد نے لکھا 'یہ جو لوگ نواز شریف کے انٹرویو پر اتنے شرمندہ ہو رہے ہیں اور ملک کی بے عزتی محسوس کر رہے ہیں۔ آپ سب نے اسامہ بن لادن کے پاکستان سے برآمد ہونے پر خود کشی کیوں نہیں کی تھی؟'
ربط