عبداللہ محمد
محفلین
عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ
اور اے خان کو عظمیٰ چاہیے
عالیہ سے کام نہ چلے گا کیا؟
عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ
اور اے خان کو عظمیٰ چاہیے
یہ کافی حد تک انڈیا میڈیا کا قصورہے۔مسلسل عمران کے خلاف اور نواز شریف کے حق میں خبریں بنا رہا ہے۔نواز شریف کو ووٹ دینا انڈیا کو ووٹ دینا ہے-
یہ بیانیہ کافی مقبولیت کافی بڑھ چُکی ہے،جو کہ تشویشناک سے بھی آگے کی صورتحال ہے-
افف! کوئی حال نہیں ہم تو شخصیت پرستی سے ہی باہر نہیں نکلتے
بابا جی نے تو موٹر سائیکل کو ہی شیر بنا دیا ہے
پی ٹی آئی والوں کو بھی اٹھا دیں۔ بارش کی پیشگوئی ہے کے پی کے میں۔ بعد میں گیلے ہو کر بیمار نہ ہو جائیں.جاگو جاگو صبح ہوئی
حالانکہ زیادہ تر اس سے الٹ ہوتا آیا ہے!ﺍﻧﺸﺎﺀﺍﻟﻠﮧ آج ﮐﺎﭨﻦ ﮐﺎ ﭼﭩﺎ ﺳﻮﭦ ﺍﻭﺭ ﭘﺸﺎﻭﺭﯼ ﺟﻮﺗﺎ
ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ 8 ﺑﺠﮯ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﮐﭗ ﭘﯽ ﮐﺮ۔۔۔
ﺟﮩﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮩﮯ ﮔﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﮩﺮ ﻟﮕﺎئیں گے
*شادی شدہ افراد کااعلامیہ جاری !*
شکر کریں پی ٹی وی نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ کوئی خبر تو دی آج کی. ورنہ تو مینہ برسے یا آندھی آئے، قوم سوئے یا جاگے، چہار سُو امریکن سنڈی کا راج ہوتا تھا!
ہماری طرف تو مردوں اور خواتین کی پارٹی سپورٹ میں کافی زیادہ فرق ہےﺍﻧﺸﺎﺀﺍﻟﻠﮧ آج ﮐﺎﭨﻦ ﮐﺎ ﭼﭩﺎ ﺳﻮﭦ ﺍﻭﺭ ﭘﺸﺎﻭﺭﯼ ﺟﻮﺗﺎ
ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ 8 ﺑﺠﮯ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﮐﭗ ﭘﯽ ﮐﺮ۔۔۔
ﺟﮩﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮩﮯ ﮔﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﻣﮩﺮ ﻟﮕﺎئیں گے
*شادی شدہ افراد کااعلامیہ جاری !*
انڈیا سے زیادہ خبریں سوشل میڈیا پر بنی ٹیبل سٹوریز ہیں۔یہ کافی حد تک انڈیا میڈیا کا قصورہے۔مسلسل عمران کے خلاف اور نواز شریف کے حق میں خبریں بنا رہا ہے۔
کیا یہ تحریک انصاف کی آفیشل پوزیشن ہے؟یہ کافی حد تک انڈیا میڈیا کا قصورہے۔مسلسل عمران کے خلاف اور نواز شریف کے حق میں خبریں بنا رہا ہے۔
ایزی لوڈ والی سبا بھی چلے گیعالیہ سے کام نہ چلے گا کیا؟
کیا یہ تحریک انصاف کی آفیشل پوزیشن ہے؟
فی الحالجی ہاں ایسے ہی سمجھیں-
وہ تو شاید ڈک ورتھ لیوس کے انتظار میں ہوں گے۔پی ٹی آئی والوں کو بھی اٹھا دیں۔ بارش کی پیشگوئی ہے کے پی کے میں۔ بعد میں گیلے ہو کر بیمار نہ ہو جائیں.
ہمارے گھر میں بھی کافی فرق ہے۔ پچاس فیصد فریقین ایک جانب ہیں تو پچاس فیصد دوسری جانب۔ہماری طرف تو مردوں اور خواتین کی پارٹی سپورٹ میں کافی زیادہ فرق ہے
ہمارے گھر میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ہمارے گھر میں بھی کافی فرق ہے۔ پچاس فیصد فریقین ایک جانب ہیں تو پچاس فیصد دوسری جانب۔
نیز یہ کہ دنیا بھر میں لوگ دوسرے ممالک کے انتخابات پہ نظر رکھتے ہیں اور ممکنہ نتائج کے حساب سے اپنی رائے بناتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے پاکستان میں ہیلری کلنٹن کی حمایت زیادہ تھی، تو اس کا یہ مطلب تو نہ ہوا کہ ہیلری پاکستانی ایجنٹ ہے۔انڈیا سے زیادہ خبریں سوشل میڈیا پر بنی ٹیبل سٹوریز ہیں۔
باقی جس طرح یہاں ہم ہر ملک کے انتخابات پر تبصرے اور تجزیے کرتے ہیں، اور کسی کی فیور کرتے ہیں، تو دیگر ممالک میں بھی یہی ہوتا ہے۔ کوئی کسی کو اور کوئی کسی کو سپورٹ کر رہا ہوتا ہے۔ مگر یہ حکومتی سطح پر نہیں، بلکہ ذاتی رائے ہوتی ہے۔ میں ذاتی طور پر انڈیا کے کچھ احباب کو جانتا ہوں، جو عمران خان کو جیتتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے کہ سطحیت کا کوئی علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا۔ اور اس بیماری کا سب سے بڑا ذریعہ آج کل سوشل میڈیا ہے۔نیز یہ کہ دنیا بھر میں لوگ دوسرے ممالک کے انتخابات پہ نظر رکھتے ہیں اور ممکنہ نتائج کے حساب سے اپنی رائے بناتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے پاکستان میں ہیلری کلنٹن کی حمایت زیادہ تھی، تو اس کا یہ مطلب تو نہ ہوا کہ ہیلری پاکستانی ایجنٹ ہے۔