اور تو میں ان کو نہیں جانتا لیکن اگر یہ تصویر صاحبِ بیان ہی کی ہے تو ان صاحب کو بتایا جائے کہ یہ بھی روز شیو بناتے ہونگے، اگر یہ شیو کے پیسے بچا لیں تو اس بچت سے "ڈیم" تو بنایا ہی جا سکتا ہے۔ڈبیلو او ڈبیلو
ابھی تو شکر ہے موصوف نے تھوڑا کم چھوڑی ہے۔ وگرنہ ماضی میں حکمران یہ تک کہہ گئے کہ اگر روٹی مہنگی مل رہی ہے تو کیک کھا لیںاور تو میں ان کو نہیں جانتا لیکن اگر یہ تصویر صاحبِ بیان ہی کی ہے تو ان صاحب کو بتایا جائے کہ یہ بھی روز شیو بناتے ہونگے، اگر یہ شیو کے پیسے بچا لیں تو اس بچت سے "ڈیم" تو بنایا ہی جا سکتا ہے۔
اچھی " تصویری جُگت" ہے ۔
خلاصہ: نائی اناڑی ضرور ہے پر نیت کا صاف ہےمگر ابھی بھی ایک بات تو ہے کہ ماہر گلا کاٹنے والے اُسترا بردار نائیوں سے یہ اناڑی بہتر ہے زیرا کہ وہ ماہر نائی ہر نسل کا گلا ایک ہی مہارت سے کاٹتے ہیں اور یہ اناڑی نائی مضروب کی اگلی نسل کے آتے آتے ماہر ہو چکا ہوگا، اس کا نہیں شاید اس کی آل اولاد ہی کا بھلا ہو جائے۔
سیاستدان تو دو چار ہی ہیں جو دل یا گردوں کو پکڑے رو رہے ہیں۔ یہ عوام ہیں جن کی چیخیں ہی نہیں جانیں بھی نکل رہی ہیں۔ خدا کا خوف بھی نہیں ہے ان لوگوں کو۔ دوائیوں کی قیمتوں میں دوہرا تہرا اضافہ۔ سرکاری ہسپتال جہاں علاج و دوائی مفت یا نہ ہونے کے برابر فیس پر ہوتی تھی وہاں بھی فیسیں۔ایک وقت تھا جب سب سیاستدان عیش کی زندگی جی رہے تھے ۔۔ کوئی لندن میں گھوم رہا تھا ، تو کوئی دوبئی میں جھوم رہا تھا ۔۔ کوئی کروڑوں کی گھڑیاں خرید رہا تھا ، تو کوئی لاکھوں کے کوٹ ۔۔ کوئی لمبے بوٹ پہنے سیلاب میں کھڑا تھا ۔۔
اور پھر عمران آ گیا ! اب منظر یہ ہے کوئی دل پر ہاتھ رکھے ہسپتال میں پڑا ہے ، تو کوئی گردے پر ہاتھ رکھے ۔۔ کسی کو ڈرپ لگی ہے ، تو کوئی انجکشن لگوا رہا ہے ۔۔ کوئی عدالت سے معافیاں مانگ رہا ہے ، تو کوئی نیب میں رو رہا ہے ۔۔
عمران خان نے بلا امتیاز سب کی چیخیں نکال دی ہیں۔